طارق فتح اور یاسر الحبیب کا میل، شیعہ نسل کشی اور سیکولر فرقہ پرستوں کی خاموشی – عامر حسینی
طارق فتح ایک پاکستانی نژاد کینڈین ہے اس جیسے بہت سے سارے لوگ ہیں جو سیکولر ازم اور لبرل ازم کے لبادے میں تکفیری دیوبندی دھشت گردوں کو شیعہ نسل کشی کا جواز فراہم کرنے کی کوششیں سوشل میڈیا میں اپنی مذموم مہم کے زریعے جاری رکھے ہوئے ہیں – حال ہی میں اس نے یاسر الحبیب نامی ایک شیطان شخص کی ایک وڈیو کا لنک اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شئیر کیا اور اس پر تبصرہ کرتے ہوئے دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ شیعہ کے خلاف دیوبندی دھشت گردوں کی نسل کشی کی مہم درست ہے اور شیعہ نسل کشی کی ذمہ داری خود شیعہ مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے
میں نے اوپر طارق فتح کو سیکولر ازم اور لبرل ازم میں چھپا ایک فرقہ پرست دیوبندی وہابی دھشت گردی کا حامی جو قرار دیا ہے وہ یونہی نہیں کہا – کینیڈا میں مقیم ہونے سے قبل طارق فتح نے پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو کی منتخب حکومت کے خلاف دیوبندی وہابی تحریک پاکستان نیشنل الائنس میں سرگرم حصہ لیا، پھر یہ صاحب اپنی نظریاتی جنم بھومی سعودی عرب میں دس سال تک مقیم رہے اور وہابیت سے فیضیاب ہوۓ، کینیڈا میں مقیم ہونے کے بعد انہوں نے شروع میں یہودیوں اور اسرئیل کے خلاف مظاہرے کیے لیکن اس کے بعد اپنے اوپر یہودیوں کے دوست کا لبادہ اوڑھ لیا لیکن شیعہ اور سنی صوفی سے ان کی نفرت میں اضافہ ہوتا رہا – انٹرنیٹ پر بہت سے شواہد موجود ہیں کہ طارق فتح نے بحرین میں جمہوریت پسند تحریک کو عرب نسل پرستی اور ایرانی سازش قرار دیا، تمام پاکستانی و دیگر شیعہ مسلمانوں کو ایرانی ایجنٹ قرار دیا، وہابی، دیوبندی عقیدے کی تقلید میں رسول الله کے عزیز ترین چچا حضرت ابوطالب رضی الله تعالی عنہ کو کافر قرار دیا، سنی صوفی و شیعہ نسل کشی کو سنی شیعہ یا سعودی ایران تصادم قرار دیا اور سنی صوفی و شیعہ مسلمانوں و مسیحیوں اور دیگر برادریوں کو شہید کرنے والے گروہوں کی سلفی وہابی ودیوبندی شناخت کو ہمیشہ چھپایا
آج سے کچھ عرصۂ قبل طارق فتح نے اسی یاسر حبیب کی ایک اور شر پسندانہ وڈیو فیس بک اور ٹویٹر پر پھیلائی تھی جس کو بعد میں پاکستانی کالعدم دیوبندی دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ نے شیعہ مسلمانوں کے خلاف کوئٹہ میں اپنے نفرت انگیز پروپیگنڈے میں استعمال کیا جس کے نتیجے میں دیوبندیوں نے شیعہ ہزارہ پر خود کش ملے کیے – اس واقعے کے بعد طارق فتح نے شیعہ مسلمانوں سے معافی بھی مانگی لیکن اس کے کچھ عرصہ بعد اپنی روایتی دیوبندی اصلیت پر دوبارہ اتر آیا
طارق فتح نے جب یہ تازہ ٹویٹ کیا تو میں نے یاسر الحبیب کے پروفائل کی تلاش کی اور اس کی سرگرمیوں کی تفصیل بھی حاصل کی تو مجھے معلوم ہوا کہ اس شخص کا تعلق کویت سے ہے اور یہ شخص کویت کے اندر اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، حضرت عائشہ صدیقہ ام المومينن رضی اللہ عنھا کی شان میں انتہائی گستاخی، بدذبانی اور انتہائی تحقیر سے کام لیتا رہا ہے اور یہ اپنے آپ کو شیعہ کہتا ہے جبکہ کویت حکومت نے اس شخص کو محض قید کیا اور 2004ء میں اسے عام معافی دے دی ، وہاں سے یہ شخص عراق کے راستے ایران میں داخل ہوا اور جب اس نے ایران کے اندر بھی یہی روش اختیار کرنے کی کوشش کی تو ایرانی حکومت نے بھی اس کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ، لیکن یہ چھپ گیا اور پھر اچانک معلوم ہوا کہ اس نے لندن میں سیاسی پناہ حاصل کرلی اور لندن میں اس نے دیکھتے ہی دیکھتے اپنی مسجد اور سنٹر قائم کرلیا اور اپنی نفرت انگیز اور شرپسند سرگرمیاں پھر سے شروع کردیں – اسی لیے بہت سے شیعہ اور سنی مسلمان یاسر الحبیب کو ایجنٹ پرووکیٹیئر یعنی استعماری قوتوں کا ایک مہرہ قرار دیتے ہیں جس کا شیعہ مسلمانوں اور علماء سے کوئی تعلق نہیں
یاسر حبیب نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف انتہائی سخت اور شر انگیز بیانات دینے کا سلسلہ اس بنیاد پر شروع کردیا کہ انھوں نے ایک فتوی جاری کیا جس کے تحت انھوں نے خلفاء راشدین سمیت اہل سنت کی مقدس اور بزرگ ہستیوں کی توھین کرنے کو حرام قرار دے دیا – یاسر حبیب نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای اور ایرانی حکومت شیعہ کے پردے میں سنّی وہابی شرپسندوں کا ٹولہ ہے
یاسر حبیب کے بارے میں آیت اللہ خامنہ ای ، حزب اللہ کے حسن نصراللہ ، مفسر قرآن آیت الله ناصر مکارم شیرازی سمیت سینکڑوں شیعہ ایرانی، عراقی، لبنانی، پاکستانی، ہندوستانی، مصری، کویتی، بحرینی شیعہ عالموں نے فتوی دیا کہ یہ شخص استعماری اور تکفیری طاقتوں کا مہرہ ہے، فاتر العقل ہے، اور فسادی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور اس کا شیعہ مذھب سے کوئی تعلق نہيں ہے ، لندن میں بھی تمام اثناء عشری جعفری شیعہ علماء نے اسے شیعہ مذھب سے خارج قرار دیا جبکہ یاسر حبیب اور اس کے حامیوں کو ایک الگ شر پسند گروہ شمار کیا جاتا ہے جس کا تشیع سے کوئی تعلق نہیں ہے
میں نے یہ سارا پس مںظر اس لیے بیان کردیا تاکہ آپ کو معلوم ہوجائے کہ اس مفسد شخص کا شیعہ کمیونٹی سے کوئی تعلق یا واسطہ نہیں ہے لیکن طارق فتح نے اس پس منظر کو بیان کئے بغیر اس کی ایک وڈیو کا لنک اپنے ٹوئٹ پر شئیر کیا اور یہ سب اس نے محرم کے اس ماہ میں اسے پیش کیا جب شیعہ اور سنّی مسلمان مذھبی ہم آہنگی کی فضاء کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور سعودی تکفیری نفرت انگیزی کی بنا پر خاصی تناؤ کی کیفیت بھی موجود ہے – ایسے ماحول ميں جب طارق فتح ایسی وڈیو کے لنک یہ کہہ کر شئیر کرے کہ یہ شیعہ مذھب ہے تو لامحالہ اس سے شیعہ سنّی فساد اور شیعہ کے کے قتل کا جواز فراہم کرنے کی کوششوں کو تقویت ملتی ہے
طارق فتح کی اس سے قبل بھی اس طرح کی فتنہ انگیز ٹوئٹس سامنے آئی تھیں جن پر عبدل نیشاپوری سابق ایڈیٹر ایل یو بی پاک ڈاٹ کام نے جب ایک آرٹیکل لکھا اور یہ آرٹیکل ایل یو بی پاک ڈاٹ کام پر شایع ہوا تو حیرت انگیز طور پر کچھ ایسے لوگ لعن طعن کرتے ہوئے ایل یو بی پاک ڈاٹ کام کے خلاف صف آراء ہوگئے جو اپنے آپ کو سیکولر، لبرل، کمیونسٹ یا ملحد کہتے نہیں تھکتے لیکن انھوں نے بجائے طارق فتح کی فرقہ پرستی، دیوبندی وہابی سوچ، تکفیری دھشت گرد پرستی اور اینٹی شیعہ جذبات کو بھڑکانے کی مذمت کرنے کے، اس پر تنقید کو سیکولر ازم اور لبرل ازم پر حملہ قرار دے ڈالا اور اسے امریکی سازش تک قرار دیا
بات یہیں تک ختم نہیں ہوئی بلکہ ان میں سے بعض لبرل سیکولر فرقہ پرست تو دیوبندی وہابی تحریک جہاد کو سامراج مخالف، ترقی پسند تحریک قرار دینے پر اصرار کرتے پائے گئے اور شیعہ کی تکفیر کرنے والے دیوبندی مولویوں کو ترقی پسند اور اصلاح پسند قرار دیا – آج میرے ایک ساتھی نے مجھے مخاطب کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ ایک نوجوان جوکہ خود کو کمیونسٹ کہتا ہے اسے ایل یو بی پاک ڈاٹ کام نے دیوبندی تکفیری فرقہ پرستوں کا اپالوجسٹ کیوں قرار دیا تو ميں چاہتا تھا کہ اس ساتھی کو یہ بتاؤں کہ یہ نوجوان طارق فتح کی نفرت انگیز مہم کا دفاع کرنے میدان میں اترا اور اس نے ایل یو بی پاک ڈاٹ کام پر لکھنے والے سنی صوفی، شیعہ، احمدی اور مسیحی بلاگرز کو امریکی ڈاگ کہنے تک سے گریز نہیں کیا اور گھٹیا سازشی مفروضوں کو پھیلانے سے باز نہيں آیا اور یہ وزیرستان ، خیبر ایجنسی ، افغانستان میں دیوبندی وہابی تکفیری دھشت گردوں کی دھشت گردی کو سامراجیت کے خلاف مزاحمت کہنے پر اصرار کرتا ہے اور پھر جب جواب ملا تو اپنے اوپر تنقید کو مارکسزم ، سیکولر ازم پر حملہ قرار دے ڈالا
طارق فتح کے اس ٹوئٹ پر سارے سیکولر فرقہ پرست جو طارق فتح کو سیکولر ازم، روشن خیالی کا باوا آدم ثابت کرنے پر تلے تھے اوراس کے بارے میں عبدل نیشاپوری کی پوسٹوں پر زبانیں باہر نکالیں کھڑے تھے اب خاموش بیٹھے ہیں – طارق فتح نے استعماری و تکفیری طاقتوں کی ایجنٹ شرپسند دلال ملّا کی وڈیو کو شیعہ برادری کا ترجمان بناکر پیش کیا اور اس پر شیعہ نسل کشی کا جواز تلاش کرنے کی کوشش کی تو یہ سب کے سب جس منافقانہ خاموشی کے ساتھ بیٹھے ہیں اس سے یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ یہ سیکولر اور لبرل پردے میں چھپے بیٹھے خود بہت بڑے فرقہ پرست ہیں
Yasser al Habib jo kar rahein hain woh ghalat nahin hai aur raha sawaal Shia Nasal Kushi ka to Ye takfeeri Garoh isi sargarmi mein naslon se masroof hai aur Yasser al Habib to chand saal pehle tak to koi in ko jaanta bhi nahin tha aur doosri baat to ye hai ke Sunni bhi to aakhir kaar theek thaak Shia Jazbaat ko Majrooh karte hain aur sharangaez taqreer aur tehreer karte hain aur Nazeba alfaaz istemaal karte hain Shia Muqadasaat ke Khilaaf aur Imam-e-Zamaana ki bhi taueen karte hain aur un ki waalida ki bhi aur woh bhi fahashiyaat ki hadd tak, to is ka koi pursaane haal kyon nahin hai? Dossri baat to Sipah-e-Sahaba ke Leaders bhi to kai kuch nahin kehte hain Shion ke khilaaf aur yahaan tak ke Aimaa-e-Shia ki Tauheen bhi karte hain us ko koi kyon nahin poochta hai? Is silsile main to Yasser al Habib ne sirf Tareekhi Haqaaaiq pe roshni daali hai na ke Nazeeba alfaaz istemaal kiye hain aur naa hi gaaliya di hain. Gaali dene mein aur kuch shaqsiyaat ke chere se parda uthaane mein bohot Farq hai. Gaali dene aur Kuch Tareekh ki Haqeeqatein Bayaan karna aur tareekh ki kuch hastiyaan ki Sachaai bayaan karna mein bohot Faraq hai. Jaali aur Baatil Muqadassaat ke Shar aur Fareb ka radd karna to ambiyaa ki Sunnat hai Jaise ke Nooh ur Ibrahim ka unhon ne is liye aisa kia kyonke woh apne maashre ko jagaana chahte they aur ek mazboth aur mehfooz bunyaad par muttahid karna chate they.
Aur to aur agar Yasser al Habib Haq ki Awaaz Bulaand kar rahein hain to mein un ka saath de raha hoon aur mein to yeh bhi kehta hoon ke aise hi shaqs ko Pakistan ka Supreme Leader (Rehbar) Banana Chahiye. Mein un ki Khullli Himayaat ka Elaan karta hoon.
Khamennai ka raha sawaal to ye kisi ka bhi leader nahin balke apne nafs ka Ghulaam hai jis ne Dien ka Bhes aurdh ka Dien ki Izzat-Baqaa ur us ke Ussolon ka khulla Ulangan aur Sauda kiya hai mehaz Dunyavi aur Syaasi Fawwaid ki kHaatir. Aur naa hi is kambakhat buddhe ne kabhi awaaz bulaand ki ke ja dunyaa bhar mein aur khud Iran mein hi Shion pe najaane kitini Museebatein aur Mazaalim ke Pahaard hi tooth pardhte hain Sunni Dehshatgardon ke haathon? Woh Khamoosh kyon hota hai?
Aur jo Baath Yasser al Habib ne latest ki thi woh bhi bilkul mein us ko Haq kehta hoon.