مولانا فضل الرحمن نے سرکاری سرپرستی میں تکفیری دہشت گردی کا راز فاش کردیا
قاتلانہ اور خود کش حملوں میں تین بار بچ جانے والے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ھمارے دیوبندی مدارس کی انتظامیہ پر دباؤ ڈالا جاتا ھے کہ کالعدم تکفیری گروہوں سپاہ صحابہ یا طالبان سے ہمدری رکھنے والے فلاں مولانا کو فلاں مدرسے میں مناسب جگہ اور مقام دیا جاۓ، فلاں فلاں مقامات پر اشتعال انگیز تقریر شیعہ فرقے کے خلاف کی جاۓ، ھماری ھدایات پر سختی سے عمل کیا جاۓ، انہوں نے کہا مذھبی جلسوں میں ھم پر دباؤ ڈالا جاتا ھے کہ فلاں عالم سے تقریر کرائی جاۓ وغیرہ وغیرہ. انہوں نے کہا کہ خاص طور پر محرّم میں با قاعدہ سرکاری طور پر فرقہ واریت پھیلانے کے لئے فنڈنگ کی جاتی ھے اور فرقہ واریت کو فروغ دینے کے لئے ھر طرح کی سرکاری سہولیات دی جاتی ھیں
کوئٹہ سے ذرائع کے مطابق کالعدم تکفیری تنظیم سپاہ صحابہ کے رمضان مینگل نے ایجنسیوں کی ایما پر مولانا فضل الرحمن پر حملہ کروایا
مولانا نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل اور اس سے پہلے ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے جمیعت علما اسلام نے ہمیشہ سنی بریلوی، دیوبندی، شیعہ اور اہلحدیث مسلک کے لوگوں کے اتحاد کے لئے کوششیں کیں اور شدت پسند تکفیری گروہ کے اہل تشیع کے خلاف کافر کافر کے نعروں کی مزمت کی، شیعہ مسلمانوں کی تکفیر سے انکار کیا، ان کے ساتھ نمازیں پڑھیں اور پاکستان و ایران کے مابین برادر اسلامی ممالک میں بہتر تعلقات کے لئے کام کیا جس پر دیوبندی مسلک میں در آنے والے وہابیانہ نظریات رکھنے والے تکفیری گروہ کو شدید اعتراض ہوا – مولانا نے کہا کہ اس تکفیری خارجی گروہ نے ہی مولآنا حسن جان اور دیگر دیوبندی علما کا قتل کیا اور اس گروہ کی باگ ڈور ایجنسیوں کے ہاتھ میں ہے
مولانا فضل الرحمن کے اس جراتمندانہ بیان نے تکفیری دہشت گردی میں ملوث گروہوں کا راز فاش کردیا ہے – پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کی تو پہلے ھی یہ متفقہ رائے ھے کہ انکا قتل عام سرکاری سرپرستی میں دیوبندی مسلک کا ایک گمراہ تکفیری ھی کررہا ھے اور اس قتل عام میں امریکا اور سعودی عرب کو بیوقوف بنا کر پیسا بھی لیا جاتا ھے لیکن منصوبہ یہ سرکاری اور اندرونی ھے نہ کہ بیرونی.
Suicide attack on Fazlur Rehman in Quetta: Evidence of the Deobandi connection – See more at: https://lubp.net/archives/325613