بلوچستان میں جاری شیعہ نسل کشی و قتل عام اور فرنٹیئر کور کی بے حسی
سعودی نواز تکفیری خارجی دہشتگرد اور سول و ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں اس دہشتگرد گروہ کے نمائندے، ہمدرد و ہمنوا، افواج پاکستان کے دہشتگردی کے خلاف عزم، ارادے اور کاروائیوں سے شدید پریشانی کا شکار ہیں، اور ان کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ ہماری مسلح افواج نے ان بھاڑے کے ٹٹوؤں، تکفیری خارجی دہشتگردوں کو کیوں کر سائیڈ لائن کر دیا ہے. اس لیۓ ٹھیک اس موقع پر جب ،مشرقی سرحد پر بھارت سے ہماری جھڑپیں کشمیر کے محاذ پر جاری تھیں، اور جب مغربی سرحد پر افغانستان کی جانب سے بھی پاکستان پر شیلنگ کی جا رہی تھی، ٹھیک اس وقت تکفیری خوارج کے ہمدردوں نے، پاکستانی مسلح افواج کی توجہ کا رخ بھارت اور افغانستان سے موڑنے اور تحریک طالبان اور انجمن سپاہ صحابہ کے دہشتگردوں کو مہلت دلوانے کے لیۓ ایران کی سرحد کے ساتھ موجود جند الله اور جیش العدل کے دہشتگردوں کو متحرک کر دیا تاکہ وہ سرحد پر ایرانی مسلح افواج اور دیگر سیکورٹی اداروں پر حملہ کر کے پاکستان اور ایران کے تعلقات کشیدہ کر سکیں. میڈیا میں پچھلے ہفتے منظر عام پر آنے والی ان خبروں کو سینسر کر دیا گیا جن سے پتہ چلتا تھا کہ یہ تکفیری گروہ پڑوسی برادر اسلامی ملک ایران میں دہشتگردی کی کاروائیاں کر رہے ہیں جبکہ ایرانی رد عمل کو بھرپور کوریج دی گئی تاکہ پاکستان میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف راۓ عامہ ہموار کی جا سکے جس کا سلسلہ پچھلے دو ماہ سے جاری ہے. جنرل اسلم بیگ، نجم سیٹھی، سلیم صافی، انصار عباسی جیسے بدنام زمانہ لفافہ صحافی مسلسل خود ساختہ لندن پلان کی آڑ میں اسلام آباد کے دھرنوں، عمران خان اور طاہر القادری کی سیاسی جدو جہد کے پیچھے ایران کا ہاتھ ڈھونڈنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں. ڈاکٹر طاہر القادری کے پیچھے شیعہ سنی، دیوبندی، اہلحدیث کی مشترکہ نماز عید بھی ان تکفیری خارجی دہشتگردوں کے سروں پر بجلی بن کر گری اور ان کو اپنی برسوں کی محنت پر پانی پھرتا ہوا نظر آنے لگا اور جب اسٹیبلشمنٹ میں موجود نواز شریف اور تکفیری خوارج کے سرپرستوں اور ان لفافہ صحافیوں نے دیکھا کہ عوام الناس نام نہاد “لندن پلان” کی کسی خود ساختہ سازش پر یقین کرنے کے لیۓ تیار نہیں، جس کا عملی مظاہرہ ملتان کے انتخابات میں نام نہاد “لندن پلان” کے خالق جاوید ہاشمی عرف داغی کی آزاد امیدوار کے ہاتھوں بد ترین شکست سے ہوا اور جو اس نام نہاد سازش کے تمام تانے بانے اپنے ساتھ بہا کر لے گیا تو اس تکفیری ٹولے اور سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکورٹی و انٹیلیجینس اداروں میں موجود ان کے ہمدردوں نے، جو خاص طور پر بلوچستان میں رفیق مینگل و رمضان مینگل جیسے بدنام دشتگردوں کی پرورش میں پہلے ہی ملوث ہے، جند اللہ اور جیش العدل کی صورت میں موجود اپنے پیادوں کو آگے لانے کا فیصلہ کیا جنہوں نے ایرانی سرحدی علاقوں اور شہروں میں دہستگردی اور قتل و غارت گری کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا. گو پاکستانی میڈیا نے حسب توقع ان خبروں کو نظر انداز کیا لیکن بین الاقوامی میڈیا میں یہ خبریں اخباروں کی زینت بنتی رہیں. دوسری طرف پاکستانی بلوچستان میں فرنٹیئر کور کی جانب سے کالعدم تکفیری دہشتگرد گروہ انجمن سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی پشت پناہی اب کھلا راز ہے. ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں ایف سی اہلکاروں کے متعصبانہ اور فرقہ وارانہ خیالات پہلے ہی شایع ہو چکے ہیں. کئی سالوں سے جاری شیعہ نسل کشی اور قتل عام کے کسی بھی مجرم کو سزا دلانا تو درکنار الٹا قانون نافذ کرنے والے ان اداروں کی تحویل سے دہشتگردوں کے فرار کی ایک فہرست موجود ہے. جن دہشتگردوں نے کھلے عام کوئٹہ میں سینکڑوں ہزارہ شیعہ مسلمانوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ان کے خلاف ایف سی ابھی تک کوئی بھی نتیجہ خیز قدم اٹھانے میں ناکام رہی ہے بلکہ نظر تو یہ آتا ہے کہ اٹھانا چاہتی بھی نہیں. یہ بے حسی اور فرقہ وارانہ دہشتگردی کی پشت پناہی عام عوام میں احساس محرومی، نفرت اور اشتعال کا سبب بن رہی ہے. خود ایف سی کی چوکیوں پر کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے پرچم لہراتے ہوۓ نظر آتے ہیں. آج بھی دہشتگردی کے ایک ایسے ہی واقعہ میں آٹھ شیعہ مسلمانوں کے خون سے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہولی کھیلی گئی۔ ایسی صورتحال میں مسلح افواج کی قیادت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بلوچستان میں جاری شیعہ قتل عام و نسل کشی کا نوٹس لے اور ان کالی بھیڑوں کا صفایا کیا جاۓ جو ان دہشتگرد گروہوں کو سپورٹ کر رہی ہیں
ساتھ ہی ساتھ ایران کی حکومت و انتظامیہ پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بین الاقوامی بارڈرز اور پاکستانی سرحد کا احترام کریں، سرحدی علاقوں میں موجود بھارتی قونصلیٹس کی سرگرموں کو چیک میں رکھیں اور ایسا مکینزم تشکیل دیں کہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان کوئی تلخی پیدا نہ ہو سکے