ڈاکٹر طاہر القادری کی نماز عید کی امامت پر تکفیری خوارج اور دیوبندی علما کا پراپیگنڈا – خرم زکی

12

 

پچھلے دنوں ڈاکٹر طاہر القادری کی نماز عید کی امامت پر تکفیری خوارج اور دیوبندی علما نے خوب شور مچایا بلکہ پاکستان میں تکفیری خارجی دہشتگردوں کہ سرپرست اعلی حنیف جالندھری نے تو فتوی تک صادر کر دیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کی امامت میں نماز پڑھنے والوں نماز عید ادا ہی نہیں ہوئی۔

بد قسمتی سے بعض دیگر مولوی بھی اس کھیل کا حصہ بن گئے اور یہ فراموش کر بیٹھے کہ حنیف جاندھری اور احمد لدھیانوی جیسے تکفیری خوارج اور فرقہ پرست مولویوں کو ڈاکٹر طاہر القادری کی امامت نماز پر اصل تکلیف فقہی مسائل کی وجہ سے نہیں بلکہ صرف اس وجہ سے ہو رہی تھی کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے پیچھے شیعہ سنی تمام مسلاک و مکاتب فکر کے لوگوں نے نماز ادا کی تھی، عمران خان سے لے کر علامہ راجہ ناصر عباس تک سب نے ایک امام کے پیچھے نماز ادا کر کے اسلامی وحدت، بھائی چارے، اخوت و اتحاد کا عملی نمونہ پیش کیا تھا جو انجمن سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور ان کے سرپرست حنیف جالندھری جیسے مولویوں کے لیئے ناقابل برداشت تھا اور ان دہشتگرد مولویوں کے تن بدن میں اسلامی اخوت کے اس عملی مظاہرے کو دیکھ کر آگ لگ گئی تھی۔

تکفیری خوارج کے پروپیگینڈے کو زیر اثر آ کر ایک معزز عالم دین تو یہاں تک فرما گئے کہ معذور امام کے پیچھے با جماعت نماز کا ادا نہ ہو سکنا ایک اجماعی مسلہ ہے۔

یہاں میں سعودی عرب کے مفتی اعظم الشيخ عبدالعزيز بن باز سمیت دیگر علمائے کرام کے فتاوی نقل کر رہا ہوں تاکہ ثابت ہو جائے کہ اہل سنت کے نزدیک معذور امام کی اقتدا میں نماز ادا ہو سکتی ہے۔

اس طرح سے حفظ وحدت کے عنوان سے علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کی نماز عید پر بھی کوئی حرف نہیں آتا۔

14 11 13

Comments

comments

Latest Comments
  1. aljihad
    -
  2. faisal
    -
  3. Abdullah Kakar ,
    -