مکّہ ، زر اور وہابیت – آل سعود نے مکّہ کی تاریخ و ثقافت کو نام نہاد جدیدیت کے نام پر تباہ کرڈالا

two-wide-mecca-hajj-sustg-spa

LobeLog logo

  نوٹ : تھامس لپ مین نے لوب لاگ  فارن پالیسی ڈاٹ کوم پر یہ مضمون لکھا ہے ، جس میں سعودیہ عرب میں مکّہ و مدینہ کے تاریخی آثار کی تباہی اور مکّہ کو الٹرا ماڈرن شہر میں بدلنے کے خلاف اٹھنے والی آوازوں میں سے ایک آواز سمیع انجوی کا زکر کیا گیا ہے اور اسی تناظر میں برطانوی نژاد ضیاء الدین سردار اور بشارت پیر کے تجزیوں کا بھی ذکر ہے ، ہم نے ضیاء الدین سردار اور بشارت پیر والے حصّہ کو حذف کردیا ہے ، کیونکہ ان کے آرٹیکل کی تلخیص اور ترجمہ بھی اس حوالے سے تعمیر پاکستان ویب سائٹ پر شایع  کی جارہی ہیں جبکہ باقی ماندہ مضمون کا ترجمہ وتلخیص قارئین کی کے لیے پیش ہے – اصل مضمون پڑھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر وزٹ کیاجاسکتا ہے

تعمیر پاکستان ویب سائٹ آل سعود کے ہاتھوں اسلام کی تاریخ ، سیرت محمدی کے مادی آثار اور بزرگان اسلام سے وابستہ جملہ تاریخ کو تباہ و برباد ہونے کی مرتکب ہورہی ہے اور پاکستان میں یہ سعودی زر اور سعودی وہابی آئیڈیالوجی کا اردو پریس پر غلبہ اور اثر ہے کہ کوئی ایک اخبار یا میڈیا چینل اس گھلواڑ اور فن تعمیر کے نام پر ہونے والی بربریت کے خلاف کوئی ایک خبر شایع کرنے کی جرات اور ہمت نہیں کررہا ہے اور دیوبندی مدارس کی ترجمان تنظیم وفاق المدارس ، دیوبندی سیاسی تنظیمیں اور ان کے رہنماء سعودی عرب میں اسلامی آثار کو مٹائے جانے کے اس عمل پر خاموش ہیں جس طرح سے ہندوستان میں دارالعلوم دیوبند نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے -اس سے صاف پتہ چلتا ہے دیوبندی مکتبہ فکر کی جانب سے خود کو سنّی ظاہر کرنا اور تصوف سے اپنی وابستگی کے دعوے میں کہاں تک صداقت ہے -جنوبی ایشیا می اصل میں دیوبندی ازم وہابی ازم کی حاشیہ برداری کے سوا کچھ بھی نہیں ہے 

 http://www.lobelog.com/mecca-money-and-monotheism/

جو لوگ جدہ جاتے ہیں جوکہ بحیرہ احمر کی بندرگاہ اور مسلمانوں کے لیے مکّہ میں داخلے کا انٹری پوائنٹ ہے ان کے لیے سمیع انجوی سعودی عرب کے سب سے معروف آرکیٹکٹ کے گھر کا

دورہ حیران کن ثابت ہوتا ہے

اس گھر کے ارد گرد ہر ایک شئے پرزوق ، دعوت شوق کو ابھارنے والی اور تاریخ و ثقافتی فضاء کو برقرار رکھنے والی ہے جو اس کے گرد موجود ہے – یہ ان ڈور تلاب کے گرد تعمیر کی جانے والی ایک مستطیل عمارت ہے جس کا فرش سرامک ٹائلوں سے بنا ہے جو فارسی قالین کی طرح لگتا ہے – آرام دہ تزئین و آرائش اور بکثرت درخت عربی روایات کی عکاسی کرتے ہیں – پچھلے دنوں میں وہاں تھا اور جمی کارٹر بھی میرے ساتھ تھے
یہ محل جس قدر شاندار ہے یہ وہ بنیادی وجہ نہیں ہے جس کی وجہ سے انجوی کی شہرت سعودیہ عرب سے باہر کی دنیا میں ہوئی ہے – وہ تین عشروں سے ان لوگوں کی آوازوں میں سے سب سے طاقت ور آواز ہے جو قدیم شہر مکّہ نہ رکھنے والی تباہی اور تاریخی عمارتوں کی جگہ دیو قامت اور بدصورت بلند وبالا اپارٹمنٹ عمارتیں ، ہوٹل اور ان سے جڑا رائل مکّہ کلاک ٹاور کی تعمیر پر سراپا احتجاج ہیں ، یہ وہ رائل مکّہ کلاک ٹاور ہے جس نے اسلام کے سب سے مقدس مقام کعبہ ، مسجد الحرام سب کو پس منظر میں دھکیل دیا ہے

سعودی عرب کی حکومت مکّہ کی نام نہاد جدیدیت اور بڑے پیمانے پر نئی تعمیرات جس میں توسیع مسجد الحرام کا منصوبہ بھی شامل ہے کا جواز یہ کہہ کر پیش کرتی ہے کہ حجاج کی بڑھتی ہوئی تعداد کے لیے درکار رہائش اور ان کی خدمت کے لیے مامور کاروبار کے لیے اس کی ضرورت تھی – انجوی اور اس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ ان تعمیرات کا محرک وہ نہیں ہے جو سعودی حکومت بتلاتی ہے – ان کا یقین ہے کہ قدیم گھر اور وہ مقابر جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے ساتھیوں سے متعلق تھے اس لیے تباہ کئے جارہے ہیں کہ سعودی عرب کے وہابی ملّا ان مقامات کو عوام کے لیے باعث برکت اور مقام توسل و استغاثہ بننے دینا نہیں چاہتے اور ان کے ںزدیک یہ شرک عظیم ہے اور اسلام کے منافی ہے اور وہ اسے توحید کے منفی خیال کرتے ہیں جو اسلام کا پہلا اصول ہے

انجوی اور دوسرے نقادوں کے خیال میں ان تاریخی آثار کی جانب سعودی حکومت اور وہابی ملاّؤں کا یہ معاندانہ رویہ مذھبی بنیادوں پر بربریت کے مترادف ہے اور یہ عمل طالبان کی جانب سے بامیان میں بدھوں کے مجسموں کو بامیان میں تباہ کرنے کے مترادف ہے – انجوی کی نظر میں یہ عمل مکّہ کی نیچر اور کعبہ کے تقدس کے خلاف ہے اور اس کے متضاد ہے
انجوی جس کے خاندان کی جڑیں جدہ کے اندر بہت گہری ہیں اور وہ وہاں پر ایک معروف شخصیت ہے اور اکثر وہ عمانی طرز کا عمامہ باندھتا ہے نہ کہ سعودیہ طرز کا روائتی رومال – ایسا ملک جہاں پر اخلافی آوازوں کو زبردستی خاموش کرانے کی روايت ہے وہاں پر وہ کئی سالوں سے بے باکی سے بول رہا ہے اور وہ رہا ہے – اس کے خیالات اس کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر دیکھے جاسکتے ہیں اور اس نے وال سٹریٹ جرنل کو 2012ء میں ایک فرنٹ پیج پر شایع ہونے والے آرٹیکل میں اپنے نام سے سعودی عرب کی حکومت پر تنقید کو شایع کرنے کی اجازت دی – اس نے امریکی روزنامہ ںیویارک ٹائمز کو بتایا کہ سنٹرل مکۃہ کی تعمیر نو کا یہ انداز خود پیغمبر اسلام کی منشاء کے بھی خلاف ہے جوکہ خود بھی مکّہ کی قدیم چیزوں کی اور مقدس چیزوں کی حفاظت کے خواہاں تھے –
انجوی کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کعبۃ اللہ کے مقابلے میں ہر ایک چیز کو عاجزانہ انداز میں رکھنے کی تلقین کی تھی اور کہا تھا کہ کوئی ایسا کام نہ ہو جس سے کعبہ کے جاہ و جلال اور اس کی شان وشوکت پر کوئی حرف آئے – مکّہ میں تو ببول کے درخت کو کاٹنا منع ہے اور وہاں پر شکار حرام ہے – یہاں تک کہ اگر آپ کو اپنے والد کا قاتل وہاں نظر آئے تو ، آپ اس پر بھی ہاتھ نہیں اٹھا سکتے – سیرت پیغمبر ، وہ لینڈ سکیپ جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زندگی گزاری اس کو مسمار کردا گیا اور مکّہ کی قدامت اور پرانے تاریخی آثار کے بغیر سیرت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک متھ میں بدل جاتی ہے
The Prophet said that you can’t cut a thorn plant in Mecca, you can’t hunt in Mecca. Even if you see the killer of your father, you can’t raise your hand,” he said. “Everything in Mecca shall be humble in relation to the House of God. The seerah of the Prophet, the landscape where he lived his life, is being demolished. Without it, the life of the Prophet becomes a myth.”

انجوی نے 2010ء میں ایک صحافی کو بتایا تھا کہ سعودی حکومت اس پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ سعودی عرب سے باہر رہے – یہاں بہت سی چیزیں ہیں جن کو انجوی کے بقول وہ کرنا چاہتا ہے لیکن اس کو اپنے ملک میں یہ کرنے نہیں دی جارہیں – اس نے مصر کے شہر قاہرہ سے شایع ہونے والے ایک جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اس کو ہوسکتا ہے سعودی عرب چھوڑنے پر مجبور کردیا جائے – اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ جو کہہ رہا ہے کچھ لوگ سعودیہ عرب میں سننا نہیں چاہتے اور اس کا کہنا تھا کہ وہ جو ان دنوں مصر کے شہر قاہرہ میں نظر آرہا ہے تو وہ چھٹیوں پر نہیں آیا بلکہ وہ تو اپنے ملک سے دور رہنے کی عکاسی کررہا ہے
معاملہ کوئی بھی ہو ، اب بہت دیری ہوچکی ، ۔۔۔۔۔۔۔ اسے لڑائی میں شکست ہوگئی ہے – مکّہ اب ایک جدید میٹرو پولیٹن شہر ہے جس میں بلند و بالا عمارتیں ہیں ، مہنگے ترین ہوٹل ہیں اور اس شہر میں تاریخی قدامت نام کی کوئی اکا دکا چیزیں ہی باقی رہ گئیں ہیں
ابھی حال ہی میں سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے ایک فوٹو میڈیا کو جاری کیا ہے جس میں ایک میٹرو ٹرین ، حاجیوں کو تیزی کے ساتھ ان کی مطلوبہ جگہ تک لیجانے والی ایکسپریس وے ، تعمیراتی کرینوں کا جنگل ، مسجد الحرام کے ساتھ ملحقہ بلند عمارتوں کے ڈھانچے اور ان سب بلند انجوی کے بقول احمقانہ رائل مکّہ ٹاور نظر آرہا ہے

برطانوی اخبار ڈیلی انڈی پینڈیٹ میں شایع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں وہ سوال کرتا ہے کہ
کیا یہ سب کچھ کرنے کی آپ روم میں اجازت دیں گے ؟ یا عین لندن کے وسط میں ایسا کرنے کی اجازت دیں گے ؟ یہاں تک آج اگر کوئی شخط بگ بین کو اور زیادہ بڑا کرنا چاہۓ تو آپ سب لندن والے اس کے خلاف اعتراض کریں گے – اب ہم ہیں کہ بندروں کی طرح نقالی کرکے اپنا بگ بین ٹاور جوکہ دنیا کا سب سے بڑا ٹاور ہوگا مکّہ لے آئیں ہیں – یہ بات مجھے غصّہ دلاتی ہے

شاید اسے ٹاپ کیپئی محل میوزیم استنبول کی عظیم الشان عمارت سے ملے گی جہاں پر عثمان سلطانوں کے پاس موجود تبرکات اور نوادارات رکھی گئیں ہیں جن میں سے کئی ایک کا تعلق محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے – ان تبرکات میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر مبارک ، ان کی کمان اور خطوط جو انھوں نے ابتدائی اسلام لانے والوں کے بارے میں لکھے تھے
ترکی کی وزرات ثقافت نے ایک شاہانہ کافی ٹیبل بک ان تبرکات کے بارے میں شایع کی ہے جو کہتی ہے کہ عثمانیوں نے ان تبرکات کو مرکز عبادت نہیں بنایا لیکن جہاں یہ نوادرات رکھی گئی ہیں اس ہال کو ایک متبرک مقام حاصل ہے اور اس کا دورہ و ويارت کرنے والوں کے دل محبت رسول سے سرشار ہوجاتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ ہمیشہ سے مقام محبت و شانتی رہے گا

Comments

comments

Latest Comments
  1. abdul khaliq
    -
  2. DR HASNAIN
    -
  3. Mudassar
    -