اداریہ: دیوبندی دھشت گردوں کے ہاتھوں شیعہ و سنی صوفی سنّی نسل کشی جاری ہے اور اس کی پردہ پوشی بھی

deob11

عید قربان کے موقعہ پر پشاور ، کوہاٹ اور کوئٹہ میں دیوبندی دھشت گردوں نے شیعہ اور صوفی سنّی مسلمانوں کو اپنا نشانہ بنایا اور خوشی کے اس تہوار کے موقعہ پر ان کے گھروں میں ان کے پیاروں کی لاشیں اور کٹے پھٹے اعضا کے ساتھ زخمیوں کو بھیج کر یہ پیغام ایک مرتبہ پھر دیا کہ ان کے ہاں جہاد اور اعلائے کلمتہ الحق کا مطلب بے گناہوں کو مار دینا یا ان کو معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبور کرنا ہے -ایسے بے گناہ جن کے عقیدے سے ان کو اختلاف ہے اور جو ان کی درندگی پر مبنی عقائد کو اپنانے پر تیار نہیں ہیں
ویسے تو یہ تین بڑے واقعات تھے جو پریس میں آئے اور نمایاں بھی ہوئے ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کراچی کے اندر شیعہ نسل کشی کا سلسلہ ان کی ٹارگٹ کلنگ کے ساتھ جاری وساری ہے اور ساتھ ساتھ صوفی سنّی نسل کشی بھی عروج پر ہے لیکن یہ واقعات اس حوالے سے بہت اہم ہیں کہ شیعہ اور صوفی سنّیوں کی نسل کشی کے یہ واقعات پاکستانی میڈیا کے ایک بڑے سیکشن میں لندن پلان اور شیعہ – بریلوی مسلمانوں کی جانب سے دیوبندی وہابیوں کے خلاف سازش کرنے کے شور کے درمیان ہوئے
پاکستان کی سول سوسائٹی کے بڑے بڑے نام جن میں عاصمہ جہانگیر ، حنا جیلانی ، آئی اے رحمان ، سرمد ماروی ، دایان حسن وغیرہ شامل ہیں ، پاکستان کی سیکولر جمہوری جماعتوں کے سربراہ جن میں آصف علی زرداری ، اسفند یار ولی ، حاصل بزنجو ، عابد حسن منٹو وغیرہ شامل ہیں ، پاکستان کے نام نہاد اینٹی اسٹبلشمنٹ تجزیہ نگار جن میں نجم سیٹھی ، اعجاز حیدر ، حامد میر ،نصرت جاوید وغیرھم شامل ہیں سب کے سب ابتک لاکھوں الفاظ یہ باور کرانے میں صرف کرچکے ہیں کہ پاکستان کے اندر ملٹری اسٹبلشمنٹ نے شیعہ اور بریلویوں کو اکٹھا کرکے ان کو دیوبندیوں سے لڑانے اور ملک میں خانہ جنگی کا منصوبہ بنایا ہے
پاکستان کی نام نہاد سول سوسائٹی ، سیکولر جمہوری جماعتیں اور تجزیہ نگاروں کی اس فوج ظفر موج کے ساتھ ساتھ اس ملک کے اندر دیوبندی دھشت گرد تنظیموں کے حامی سلیم صافی ، حامد میر ، امیر حمزہ ، جنرل ریٹائرڈ مرزا اسلم بیگ جیسے لوگ بھی موجود ہیں جنھوں نے اس سازش کا مرکز امریکہ ، برطانیہ ، کینڈا اور ایران کو قرار دیا اور کہا کہ یہ امریکہ ہے جو بریلوی اور شیعہ کو دیوبندی وہابیوں کے خلاف کھڑا کررہا ہے اور ملک میں خانہ جنگی کی کوشش ہورہی ہے
یہ ساری چیخ و پکار دو ماہ سے جاری ہے اور اس میں شدت گذشتہ 45 دنوں میں دھرنوں کے دوران زیادہ دیکھنے کو ملی اور ابتک یہ کوشش جاری و ساری ہے کہ اس ملک کی اکثریت صوفی سنّیوں اور اہل تشیع کو شیطان ثابت کردیا جائے اور ان کو ولن بناکر پیش کیا جائے مگر اس سارے ” چور مچائے شور ” کی پریکٹس کے دوران پورے پاکستان میں یہ دیوبندی انتہا پسند تنظیمیں ہیں جو آئین اور جمہوریت بچانے کے نام پر اس ملک کے صوفی سنّی اور شیعہ کے خلاف تکفیری مہم چلائے ہوئے ہیں اور وفاق و صوبوں سمیت سب حکومتیں ان کی دلداری کرنے میں مصروف ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ان انتہا پسند تنظیموں کے دیوبندی عسکری دھشت گرد بازو پورے ملک میں صوفی سنّی اور شیعہ مسلمانوں کا فتل کررہے ہیں
سازش ، سازش ، فسادی ، فسادی اور فرقہ پرست ، فرقہ پرست کے اس شور میں کہیں تو سرگودھا میں آئی ایس آئی کے ایک افسر فضل ظہور قادر کو ان کے بھائی سمیت تین افراد کے ساتھ اس وقت شہید کیا جاتا ہے جب وہ محفل سماع سن رہے ہوتے ہیں اور دکان پر بیٹھے حسن قادری کو کراچی میں شہید کردیا جاتا ہے اور کہیں مولانا علی اکبر عباس کمیلی کو ان کی فیکٹری کے سامنے شہید کردیا جاتا ہے اور ایک خاتون کو بھی محض شیعہ ہونے کی بنیاد پر شہید کیا جاتا ہے اور اسی دوران ہزارہ ٹاؤن کوئٹہ ، کوہاٹ میں شیعہ اکثریت کے گاؤں کو جانے والی ٹیکسی اسٹینڈ ، پشاور میں پارہ چنار جانے والے اڈے پر بم دھماکے کئے جاتے ہیں اور شیعہ کی نسل کشی کی جاتی ہے
ہر زی شعور شخص یہ سوچنے پر مجبور ہے یہ اس ملک کے صوفی سنّی اور شیعہ ملکر کس قسم کی سازش کررہے ہیں اور ان کی نمائندگی کی دعوے دار جماعتیں کس قسم کی “دھشت گرد ” جماعتیں ہیں کہ سازش تو دیوبندی وہابیوں کے خلاف ہورہی ہے اور پورے ملک میں نسل کشی ، دھشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کا سب سے زیادہ نشانہ اس ملک کے شیعہ اور صوفی سنّی بن رہے ہیں
بے شرمی اور بے رحمی کی انتہا ہوگئی ہے کہ مظلوموں سے ہمدردی کرنے کی بجائے ان کے احتجاج اور ان کی جانب سے قاتلوں کے چہرے بے نقاب کرنے کی کوشش کو ہی دھشت گردی کا سبب قرار دیا جارہا ہے
معروف انگریزی اخبار روزنامہ ڈان نے اتوار 5 اکتوبر 2014ء کی اشاعت میں اپنے ادارتی صفحے پر سب سے اوپر ایک نام نہاد دفاعی تجزیہ نگار اور ایک بوگس انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز کے مالک عامر رانا کا ایک مضمون ” سوشل کنٹریکٹ ڈیبیٹ ” کے عنوان سے شایع کیا ہے اور اس مضمون میں عامر رانا نے پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں اور موجودہ سٹریٹ پالیٹکس کو دیوبندی دھشت گردوں کی آئین اور ریاست سے بغاوت کرنے کی شہ پانے کا بالواسطہ الزام عائد کیا ہے اور اس سے یوں لگتا ہے جیسے کہ دیوبندی دھشت گردوں نے اپنی کاروائیوں کا آغاز ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنوں کے بعد کیا ہو

“The problem arises when political forces start believing in the extra-constitutional solution of issues, which ultimately encourages militants and ambitious radicals and strengthens anti-constitutional and anti-democratic narratives. Especially in the context of countries such as Pakistan, which has a long history of military interventions and domination of political institutions by the military, such narratives provide support to the militants.”

اس کے بعد یہی عامر رانا ایسے ظاہر کرتا ہے جیسے دیوبندی دھشت گرد تنظیم پنجابی طالبان کا عصمت اللہ معاویہ اس لیے ماورائے آئیں اور دھشت گردانہ اقدامات پر آمادہ ہوا تھا کہ جب سیاسی قوتوں نے مسائل کے ماورائے آئین حل پر اصرار کیا

“A review of the militants’ arguments reveals that they advocate an alternative system on the basis of loopholes in existing power structures. Asmatullah Muawiya, leader of a major Punjabi Taliban faction who recently renounced terrorism, had joined Al Qaeda and the Taliban on similar grounds. Muawiya had written letters to the media before the 2013 general elections and raised questions about the democratic system, which, he felt, was not providing relief to the common man. One of the reasons behind his renunciation of violence in Pakistan, is the ongoing debate among religious scholars on issues like violent struggles, the Constitution, democracy and Islam, which has created an intellectual challenge for the militants.”

اس طرح سے صاف پتہ چلتا ہے کہ عامر رانا کا اس مضمون لکھنے کا مقصد اس احتجاج اور مزاحمت کے خلاف کاروائی کا جواز فراہم کرنا ہے جو شیعہ اور صوفی سنّیوں کی نسل کشی اور ان کی مذھبی ثقافتی آزادیوں کو ختم کرنے اور ان کی مساجد و امام بارگاہوں و مزارات پر حملوں کے مسلسل جاری رہنے اور ان مظالم میں ملوث دیوبندی دھشت گردوں کی حکومتوں کی جانب سے سرپرستی کرتے رہنے اور سیاسی و عدالتی ، عسکری و صحافتی اسٹبلشمنٹ میں تکفیری گروہ کی جانب سے اس کا مسلسل دفاع کئے جانے کے خلاف ابھری ہے کو بدنام کیا جائے
پاکستان کی نام نہاد سیکولر و جمہوری جماعتیں اور اشخاص شیعہ و صوفی سنّی نسل کشی کے زمہ داران کے خلاف کوئی بھی واضح موقف اپنانے سے قاصر ہیں اور اس معاملے میں سندھ میں پی پی پی کے چیف منسٹر سید قائم علی شاہ اور بلوچستان کے چیف منسٹر ڈاکٹر مالک کا کردار بہت ہی زیادہ خراب ہے اور ان دونوں کی چیف منٹسر شپ کسی بھی طرح سے پنجاب کے بدنام زمانہ چیف منسٹر شہباز شریف سے کم زمہ دار نہیں ہے شیعہ اور صوفی سنّی نسل کشی کی اور صوبوں میں دیوبندی دھشت گرد تںظیموں کے پھیلاؤ کی
پی پی پی اور بلوچستان نیشنل پارٹی دونوں ایک طرف تو اپنے اپنے صوبوں میں دیوبندی دھشت گرد تںظیم اہل سنت والجماعت / سپاہ صحابہ پاکستان و لشکر جھنگوی کو کام کرنے سے روکنے میں ناکام رہی ہیں تو دوسری طرف انھوں نے اپنے صوبے ميں شیعہ و صوفی سنّی نسل کشی روکنے مں کوئی کردار ادا نہیں کیا اور یہ دونوں جماعتیں دیوبندی دھشت گردوں کی سرپرست مسلم لیگ نواز کی حکومت کو بچآنے میں سب سے آگے نظر آرہی ہیں
بلاول بھٹو زرداری جو ابھی ایک سال پہلے تک دیوبندی دھشت گردوں کے خلاف سلطان راہی سٹائل میں ٹوئٹس پر بڑھکیں لگاتا تھا اب سندھ میں شیعہ و صوفی نسل کشی پر خاموش بیٹھا ہے اور اس کا چیف منسٹر کراچی ميں دیوبندی دھشت گرد تںظیم کے کہنے پر فرض شناس پولیس افسروں کا تبادلہ کرتا ہے اور ایک ایس ایچ او کو معطل کردیا جاتا ہے ،گویا دیوبندی دھشت گردوں کو صوفی سنّی و شیعہ نسل کشی سے روکنے والے پولیس افسروں کو انعام کی بجائے سزا دینے کا سلسلہ سندھ حکومت نے شروع کررکھا ہے
پاکستان میں یہ اسٹبلشمنٹ چاہے وہ سیاسی ہو کہ فوجی یا عدالتی ہو کہ صحافتی یا سول سوسائٹی کی اسٹبلشمنٹ ہو میں دیوبندی دھشت گردوں کی حامی مضبوط لابی صوفی سنّیوں اور شیعہ کو مسلسل دیوار سے لگانے کا کام کررہی ہے اور ان کو تنگ آمد بجنگ آمد جیسی صورت حال کی طرف دھکیلا جارہا ہے اور ان کو یہ پیغام بھی دیا جارہا ہے کہ وہ دیوبندیوں کی جانب سے ” اپنے دھشت گردوں ” کی مذمت نہ کرنے کی روائت کو مان لیں اور دھشت گردوں کی دیوبندی شناخت پر ایک لفظ بھی مت بولیں ورنہ ان سب کو فسادی ، امریکی اتحادی قرار دے دیا جائے گا
دیوبندی دھشت گردی ، دیوبندی انتہا پسندی ، دیوبندی تکفیریت یہ ایسی حقیقتیں جن سے انکار کرنے والا یا تو بے ایمان اور بددیانت ہوتا ہے اور اس کے اندر دیوبندی چھپا ہوتا ہے چاہے وہ ملحد و لادین ہونے کا ڈرامہ کرتا ہو یا سلیم صافی کی طرح اپنی غیر جانبداری کا ڈھونڈرا پیٹتا ہو یا پھر وہ اصلی داغی کوفی ہوتا ہے ان معنوں میں جن معنوں میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے پوتے اور حضرت امام حسین بن علی کے صاحبزادے علی بن حسین بن علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا تھا
کہ
کوفہ ایک شہر کا نہیں بلکہ ایک کیفیت و ذھنیت کا نام ہے
تعمیر پاکستان ویب سائٹ کی ادارتی ٹیم دیوبندی دھشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے اپنے تمام شیعہ و صوفی سنّی مسلمانوں کے ورثاء سے تعزیت کرتی ہے اور زخمی ہونے والوں سے ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ عید قربان کے روز اپنے بچھڑنے والے عزیز و اقارب اور دوست و احباب کی یاد سینے پر برچھی کی طرح چلتی ہے اور یقینی بات ہے کہ ان کے زاتی دکھ اور غم کا تجربہ کسی بھی دوسرے شخص کو نہیں ہوسکتا لیکن ہم تمام مظلوم گھرانوں سے وعدہ کرتے ہیں کہ
” تعمیر پاکستان ویب سائٹ دیوبندی دھشت گردوں ، ان کے مربیوں ، سرپرستوں ، عذرخواہوں کو اسی طرح سے بے نقاب کرتی رہے گي اور ان خارجی ، تکفیری ، فاشسٹ گروہوں کا تعاقب جاری رکھے گی اور لوگوں میں اس حوالے سے بیداری و شعور بڑھاتی رہے”

Comments

comments

Latest Comments
  1. kaleem
    -
  2. kaleem
    -
  3. kaleem
    -
  4. kaleem
    -
  5. kaleem
    -
  6. yawar siddiqi
    -