باچا خان ، فلسطین اور دیوبند – از عامر حسینی
اب سوچتا ہوں کہ جلال آباد باچا خان کی قبر پر جاوں اور باچا خان سے پوچهوں کہ تم فلسطینیوں سے پوچهنے فلسطین جانا چاہتے تهے کہ زمین کس کی ہوئی ؟ اور خود یہ کیا کہ اتمان زئی میں یو پی سے دیوبند سے ایک مولوی بلا کر ایک مدرسہ بناڈالا ، مقصد یہ تها کہ اتمان زئی کے پختون پڑهنا لکهنا سیکه جائیں گے لیکن کیا ہوا کہ پختون خوا میں جو مدرسے بنے وہاں سے ایسے لوگ نکلیں جنهوں نے ملا فضل اللہ ، منگل باغ ، مولوی منیر شاکر ، مولوی فقیر محمد ، مولوی احسان اللہ احسان کو جنم دیا اور جا مدرسے سے اجمل خٹک اور خود باچا خان پڑهے تهے وہاں اعزاز شاہ سمیت وہ قاتل ٹهہرائے گئے جنهوں نے بے نظیر بهٹو کے لہو سے وضو کرلیا
باچا خان کو پختونوں اور فلسطینیوں کی زمینیوں کی فکر تهی لیکن اس کے جانشین اسفند یار ولی اور دیگر لوگوں نے پورا پختون خوا ہی ملٹی نیشنل کمپنیوں اور افغانستان میں کرزئی نے بهی امریکیوں ، چینیوں ، روسیوں اور بهارتیوں ہے هاتهوں رہن رکهوڈالا ہے اور ان کی اپنی تجوریاں تو مال و منال سے بهری پڑی ہیں لیکن پختون عوام غریب ، بے زمین ، بے دخل اور مزدوری کے لئے ہر ملک ، ملک ماست کا نعرہ لگاتی پهرتی ہے
باچا خان کو فلسطین اور پختون خوا کا مولوی ایک جیسا ہی لگا تها لیکن اس نے یوپی کے مولویوں سے یارانے بنائے رکهے اور اکوڑہ خٹک جامعہ حقانیہ سے کے مولویوں سے بهی یارانے بنائے رکهے اور ان کو پختونوں میں کهل کر کهیلنے دیا اور انهوں نے باچا خان کو مرنے کے بعد بهی نہیں بخشا مجهے یاد ہے کہ جس روز باچا خان کس جلال آباد میں جنازہ تها تو کیسے جنازہ میں بم پهٹا اور اگلے دن کے اخبار اس تباہی کی شہ سرخیوں سے بهرے پڑے تهے