سلیم صافی پاکستان میں بسنے والے کروڑوں صوفی سنّیوں کی توھین کررہا ہے – محمد بن ابی بکر

deob

پاکستان کے مین سٹریم میڈیا میں ایسے صحافیوں کی کمی نہیں ہے جو پاکستان کے اندر رائج تصوف اور اس کے ماننے والوں کی کردار کشی کررہے ہیں اور وہ باقاعدہ تصوف کو ایک سازش بناکر دکھانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ ان صحافیوں کو یہ زعم ہے کہ وہ نہ تو فرقہ پرست ہیں ، نہ ہی وہ انتہا پسند ہیں اور نہ ہی ان کا اس ملک میں دھشت گردی ، انتہا پسندی اور تکفیری سیاست کرنے والوں سے کوئی تعلق اور رشتہ ہے

تصوف کے حوالے سے معتصب اور نفرت انگیز باتیں کرنے والوں میں اس وقت سب سے زیادہ اگر کوئی لکھ رہا ہے تو وہ سلیم صافی ہیں اور ان کے یکے بعد دیگرے کئی ایسے کالم آئے ہیں جس سے ایک تو یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ اسلام میں صرف اور صرف دیوبندی و سلفی مکاتب فکر کو ٹھیک خیال کرتے ہیں جوکہ ان کے نزدیک اسلام ، مسلمانوں اور پاکستان کی ٹھیک ٹھیک نمائندگی کرتے ہیں

سلیم صافی کے کالم اس موضوع پر ہمیں یہ بھی بتاتے ہیں کہ دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر بھی اسلام ، پاکستان اور مسلمانوں کی ٹھیک نمائندگی کرنے والے وہ لوگ اور تنظیمیں ہیں جنھوں نے ان کے بقول علم جہاد بلند کر رکھا ہے اور وہ فتال و جہاد میں مصروف ہیں اور اگر میں غلط نہیں ہوں تو انھوں نے اپنے ایک کالم میں دیوبندی مکتبہ فکر میں اور جہادیوں میں ماڈل اور نمونے ان کرداروں کو قرار دیا ہے جو قبائلی ایجنسیوں میں علم جہاد و قتال بلند کئے ہوئے ہیں اور ان میں انھوں باغیرت ، غیور ، مومن اور خالص اسلام کے پیرو حکیم اللہ محسود ، بیت اللہ محسود ، مولوی فقیر محمد اور احسان اللہ احسان جیسے لوگ نظر آتے ہیں

اب اگر ہم سلیم صافی کی باتوں پر زرا غور کرلیں تو معلوم ہوجائے گا کہ ان کے نزدیک اس وقت اسلام کی ترجمانی جماعت الاحرار ، تحریک طالبان پاکستان ، القائدہ ، داعش ، لشکر جھنگوی ، اہل سنت والجماعت وغیرہ کررہی ہیں جن کا جہار اور قتال کا مفہوم یہ ہے کہ وہ محض عقیدے کی بنیاد پر صوفی سنّی ، شیعہ ، احمدی ، عیسائی ۔ یہوودی ، ہندؤ کا قتل جائز خیال کرتی ہیں اور یہ ساری مسلم دنیا سے تصوف اور شیعی مسالک کے ماننے والوں کو قتل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ان کی ہر قسم کی ثقافتی و مذھبی مجالس پر پابندی لگانے کے خواہاں ہيں اور یہ شیعہ و صوفی سنّی ، عیسائی سمیت ان کے عقیدے پر نہ آنے والی عورتوں کو اپنی لونڈیاں اور طوائف تک بنادینے کی خواہش رکھتے ہیں ، جیسا کہ انھوں نے عراق اور شام میں اپنے قبضے میں آنے والے علاقوں میں صوفی سنّی ، عیسائي ، یزدی فرقے اور شیعہ کی عورتوں کے ساتھ کیا ہے

تصوف سلیم صافی کے نزدیک امریکی اور اس کے مغربی اتحادیوں کی سازش ہے اور جو بھی پاکستان میں تصوف سے جڑا ہوا ہے اور اپنے صوفی عقائد کا پرچار کرتا ہے تو وہ اصل میں امریکیوں اور مغرب کی اسلام دشمن پالیسیوں کا ساتھ دیتا ہے

سلیم صافی کی اس قسم کی تحریروں سے جس فرقہ پرستی ، تعصب ، تنگ نظری اور وحشی پن کی جھلک دکھائی دے رہی ہے اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ملک میں دیوبندی تکفیری لابی کس قدر طاقت ور ہوگئي ہے کہ وہ ایک ایسے مسلک کے بارے میں انتہائی منافرت انگیز جھٹا پروپیگنڈا مین سٹریم ميڈیا میں چھپوانے اور نشر کرانے کے قابل ہے جس کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی

تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے ہمیشہ دیوبندی اور اہل حدیث مکاتب فکر کے اندر سے اٹھنے والے تکفیری انتہا پسند و دھشت گرد فتنے کو عام دیوبندی اور عام وہابی سے الگ دکھانے کے لیے “دیوبندی تکفیری دھشت گرد اور دیوبندی تکفیری خوارج ” کی اصطلاح استعمال کی ہے اور اس کے باوجود اکثر دیوبندی ، وہابی اور ان کے حامی جعلی لبرلز کی جانب سے ناجائز طور پر اس ویب سائٹ پر فرقہ واریت کا الزام لگادیا جاتا ہے حالانکہ اس قسم کی تنقید کرنے والوں کا مقصد سوآئے دیوبندی وہابی تکفیری قاتلوں کو تحفظ دینے اور ان کی جانب سے پاکستان کے 70 ہزار شہریوں کے قتل پر پردہ ڈالنے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے مگر سلیم صافی جیسوں کے معاملے پر ان سب نے چپ کا روزہ رکھ لیا ہے اور وہ اپنے ٹوئٹر وفیس بک کھاتوں میں اس بارے میں ایک لفظ بھی ونہ سے نہیں نکال رہے ہیں

تکفیری لابی کے ترجمان سلیم صافی اپنی تحریروں کے زریعے صوفی سنّیوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اگر انھوں نے پاکستان کے اندر رہنا ہے تو انھیں اپنے عقائد سے دست بردار ہونا ہوگا وگرنہ دوسری صورت میں ان کو جینے کا کوئی حق نہیں ہے اور اس میں اگر وہ تکفیری دیوبندی وہابی دھشت گردوں کے خلاف پاکستان کی متاثرین تکفیری دیوبندی برادریوں کو اتحاد کی جانب بلاتے ہیں تو پھر ان کے امریکی ایجنٹ ہونے میں کوئی شک نہیں رہے گا اور یہی ایک وجہ ان کو قتل کرنے کے لیے ، ان کی عورتوں کو اپنے قبضے میں کرنے کے لیے کافی ہے

 

http://jang.com.pk/jang/sep2014-daily/13-09-2014/col3.htm

Comments

comments

Latest Comments
  1. Ikram ul Haq BHATTI
    -
  2. Muhammad Ramzan
    -
  3. Sarah Khan
    -
  4. Abdul Khaliq
    -