Shahbaz Sharif’s helicopter – by Munno Bhai
ایک چہرے پر کئی چہرے سجا لیتے ہیں لوگ
گریبان
منوبھائی
معلوم نہیں یہ خبر ہے یا اپنے آپ کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی بجائے”خادم اعلیٰ “ کہلانے میں فخر محسوس کرنے والے اور اچھی حاکمیت ،ٹاسک ماسٹر اور کفایت شعاری، فرض شناسی اور سیاسی شعور کی شہرت رکھنے والے میاں شہباز شریف پر طنز فرمانے کی کوشش کی ہے کہ انہوں نے اپنے ایک ارب تیس کروڑ روپے مالیت کے ایم سیون ٹین ہیلی کاپٹر کی بروقت اوورہالنگ ا ور مرمت کروانے کی بجائے کرائے پر حاصل کئے گئے ہیلی کاپٹروں کا ایک کروڑ تیس لاکھ اضافی کرایہ ادا کیا جو کہ ٹیکس ادا کرنے والے لوگوں سے نچوڑا گیا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب اور دیگر وی وی آئی پی کے استعمال میں آنے والے ہیلی کاپٹر کی مقررہ حد تک کی پرواز کے بعد اوورہالنگ، مرمت اور دیکھ بھال لازم ہوجاتی ہے اور حکومت پنجاب کو صحیح وقت پر بتادیا گیا تھا کہ مرمت اور اوورہالنگ کا وقت آگیا ہے مگر بیوروکریسی اور ٹیکنو کریسی سے منسوب اور مخصوص تاخیری حربوں اور ریڈ ٹیپ ازم کی وجہ سے اس مشورے پر بروقت عمل نہیں کیا گیا۔ بار بار کی یادآوری کے بعد خادم اعلیٰ کی حکومت نے سابق ائیر فورس آفیسر اور سینئر بیوروکریٹ عرفان الٰہی کی سربراہی میں ایک ہیلی کاپٹر اوورہالنگ کے لئے کمیٹی بنادی جو تجویز تیار کرے اور ٹینڈرز نوٹس جاری کرے۔ کمیٹی نے یہ تجویز بنادی اور ٹینڈر نوٹس بھی جاری کردیا مگر اس سلسلہ میں جو کمپنی منتخب کی گئی اس کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ ایم سیون ٹین ہیلی کاپٹر کی اوورہالنگ اور مرمت کا کوئی تجربہ نہیں رکھتی۔ اس کے تجربے کا علاقہ صرف فضائی حادثات کی وجوہات معلوم کرنا ہے۔ کمیٹی نے نیا ٹینڈر نوٹس تیار اور جاری کرنے کا فیصلہ کیا جس پر ابھی تک کوئی عمل نہیں ہوسکا۔
وزیر اعلیٰ کے ہیلی کاپٹر نے اپنی پرواز کا عرصہ سال رواں کے ماہ جولائی میں مکمل کرلیا تھا ،چنانچہ اسے ہدایات کے مطابق گراؤنڈ کردیا گیا کہ اوورہالنگ کے بعد استعمال میں لایا جائے۔ اس دوران وزیر اعلیٰ نے مختلف علاقوں میں جانے کی ضرورت محسوس کی تو متعلقہ سٹاف نے ہیلی کاپٹر کرائے پر حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔اس مقصد کے لئے صدرآصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ہیلی کاپٹر کرائے پر حاصل کئے گئے۔ وزیر اعلیٰ نے تین اگست سے اگست23اگست تک اکیس دنوں کے لئے وزیر اعظم کا ہیلی کاپٹر (Bell-112(VIP-1)حاصل کیا سب نے71گھنٹے پرواز کی ان پچاس منٹوں کی پروازوں کا کرایہ ایک لاکھ دس ہزار روپے فی گھنٹہ تھا ،چنانچہ پنجاب حکومت نے وزیر اعظم ہاؤس کو73لاکھ65ہزار پانچ سو روپے ادا کئے۔
پنجاب کے خادم اعلیٰ نے18ستمبر کو وہی ہیلی کاپٹر دوبارہ دو گھٹنوں کے لئے کرائے پر حاصل کیا اور اس کے لئے دو لاکھ بیس ہزار روپے خرچ کئے۔ 8اکتوبر کو میاں شہباز شریف کو ایک بار پھر ہیلی کاپٹر کی ضرورت پڑی اب کے صدر مملکت کےBell139ہیلی کاپٹر کو کرائے پر حاصل کیا گیا جس نے اسلام آباد سے دل پیر میدان ملان ملتان اور پھر اسلام آباد واپسی کا سفر کیا۔ چھ گھنٹے پندرہ منٹ کے اس استعمال کا کرایہ گیارہ لاکھ25ہزار250روپے ادا کیا گیا جو ایک لاکھ80 ہزار روپے فی گھنٹہ کے نرخ کے مطابق تھا۔ یہی ہیلی کاپٹر18اکتوبر کو ایک بار پھر حاصل کیا گیا جو ساڑھے پانچ گھنٹے زیر استعمال رہا اور اس کا کرایہ گیارہ لاکھ85ہزار روپے بنا۔ خادم اعلیٰ پنجاب نے یہی ہیلی کاپٹر 19 اکتوبر کو پونے دو گھنٹوں کے لئے ایک بار پھر استعمال کرکے ساڑھے تین لاکھ روپے کرایہ ادا کیا۔ اکتوبر کی20تاریخ دو گھنٹے پچاس منٹ کے لئے صدارتی ہیلی کاپٹر پھر خادم اعلیٰ پنجاب کے استعمال میں آیا اور چار لاکھ 62 ہزار روپے کرایہ ادا کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے29اکتوبر کو ملتان، رائے ونڈ، گجرات اور اسلام آباد کے سفر کے لئے ہیلی کاپٹر کرائے پر حاصل کیا جس کا کرایہ دو لاکھ45ہزار روپے تھا۔ 4 نومبر صدر مملکت کا ہیلی کاپٹر ایک بار پھر پانچ گھنٹے اور 25 منٹوں کے لئے کرائے پر حاصل کیا گیا جس کا کرایہ دس لاکھ 17 ہزار پانچ سو بنا۔ میاں شہباز شریف نے رحیم یار خاں اور ملتان جانے کے لئے 16 نومبر کو کرائے کا ہیلی کاپٹر استعمال کیا کرایہ چھ لاکھ47ہزار پانچ سو روپے تھا۔
حکومت کو اپنے وزیر اعلیٰ کی ان سیاسی مصروفیات کا پہلے سے علم تھا اس کے باوجود وزیر اعلی کے ہیلی کاپٹر کی اوورہالنگ اور مرمت پر توجہ نہیں دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس دوران ہیلی کاپٹر کی اوررہالنگ اور مرمت کا خرچہ 18 کروڑ سے بڑھ کر20 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔
Source: Jang, 7 December 2010
Some previous examples of Khadim-e-Aala’s good governance:
Man sets himself on fire in front of CM’s complaint cell
http://criticalppp.com/archives/10954
Cheeni Naheen Hay
http://criticalppp.com/archives/1590
Where is your good governance in the IT Board Punjab?
http://criticalppp.com/archives/458
Good governance in Punjab? Chief secretary blamed for land grabbing
http://criticalppp.com/archives/1636
Why was Dost Mohammad Khosa Demoted? Good Governance in Punjab questioned
http://criticalppp.com/archives/17350
Shahbaz Sharif: Is it your approach to ‘public service’? A dog in the manger
http://criticalppp.com/archives/853
Was Shahbaz Sharif’s statement on Taliban lost in translation? – by Babar Sattar
http://criticalppp.com/archives/7389
“Aisay dastoor ko, subh-e-bey-noor ko mayn nahee maanta”
http://criticalppp.com/archives/18706
General Ziauddin Butt: Nawaz Sharif’s “Chief of Army Staff” becomes Shahbaz Sharif’s “Chief Inspector”
http://criticalppp.com/archives/9489
PML-N’s Sipah-e-Sahaba group and its cost to Punjab
http://criticalppp.com/archives/7050
In Lahore, law emerges higher than the high-rises – by Qudrat Ullah
http://criticalppp.com/archives/4367