نیوی ڈاک یارڈ پر حملہ، بلوچستان سے تین مفرور نیوی اہلکار اور کراچی میں کالعدم دیوبندی جماعت کے دو افراد گرفتار- بی بی سی اردو
جمعرات 11 ستمبر 2014
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے قریب پاکستان نیوی کے تین ایسے اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر کراچی میں نیوی ڈاک یارڈ حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے ۔کوئٹہ میں سرکاری ذرائع کے مطابق یہ اہلکار ایک پرائیویٹ گاڑی میں کراچی سے فرار ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق ان اہلکاروں کو پیر کے روزکوئٹہ شہر میں داخل ہونے سے قبل ضلع مستونگ کے علاقے لکپاس سے گرفتار کرنے کے بعد تحقیقات کے لیئے کراچی منتقل کردیا گیا ہے ۔یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ نیوی کے یہ اہلکار کہاں جانا چاہتے تھے۔ کراچی کے مقامی صحافی علی چشتی کے مطابق پولیس نے کالعدم دیوبندی جماعت سپاہ صحابہ اہلسنت والجماعت کے دو ارکان کو بھی ڈاکیارڈ حملے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے
خیال رہے کہ کراچی میں پاکستان بحریہ کے ڈاک یارڈ پر یہ حملہ شدت پسندوں نے چھ ستمبر کوکیا تھا۔اس حملے اور نیوی کے اہلکاروں کے درمیان چھ گھنٹے تک فائرنگ کے تبادلے میں نیوی کا ایک اہلکار اور تین حملہ آور ہلاک ہو گئے تھے۔ جبکہ نیوی کے ایک افسر سمیت چھ اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ آور بحریہ کی تنصیبات اور اثاثوں کو نقصان نہیں پہنچا سکے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس حملے میں اندرونی مدد کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا اور بغیر اندر کی مدد کے حملہ آور سکیورٹی حصار نہیں توڑ سکتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان کے مختلف علاقوں سے تھا اور ایک حملہ آور کے رابطے شمالی وزیرستان میں بھی تھے۔انھوں نے بتایا کہ حملہ آوروں سے چار خودکش جیکٹس، تین کلاشنکوفیں، نو پستول، تین سیٹلائٹ فون اور مذہبی لٹریچر بھی برآمد ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کے بعد یہ چوتھا بڑا حملہ ہے، اس سے پہلے کراچی ایئرپورٹ، پشاور ایئرپورٹ اور کوئٹہ میں آرمی ایوی ایشن اور ایئر فورس کے بیسزپر بھی حملے کیے جا چکے ہیں – کارساز، جی ایچ کیو اور کامرہ حملوں کے علاوہ جنرل مشرف پر حملوں میں بھی پاکستان کی مسلح افواج میں شامل دیوبندی ملازمین شریک تھے جن کی ہمدردیاں کالعدم جماعت سپاہ صحابہ اہلسنت والجماعت سے تھیں
کوئٹہ: کراچی میں نیول ڈاکیارڈ پر حملے کے 3 مرکزی کردار کوئٹہ سے گرفتار کر لیے گئے۔
ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تینوں گرفتار افراد پاک بحریہ کے افسران ہیں اور حملے کے بعد کراچی سے غیر سرکاری گاڑی کے ذریعے کوئٹہ پہنچے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئٹہ سے تینوں نیول افسران افغانستان فرار ہونا چاہتے تھے البتہ ان کو کراچی سے فرار ہو کر کوئٹہ میں داخل ہوتے وقت ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
گرفتار افراد کو نیول انٹیلی جنس کی ٹیم طیارے سے کراچی لے گئی ہے جہاں حساس اداروں نے گرفتار افراد سے تفتیش مکمل کرلی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گرفتار افراد کی نشاندہی پر اورماڑہ اور کراچی سے مزید گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔
القاعدہ بھی نیوی یارڈ پر حملے کی دعوے دار
القاعدہ کی جنوبی ایشیاء کی نئی شاخ نے پچھلے ہفتے کراچی میں نیوی یارڈ پر حملے کی ذمہ داری کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں سابق فوجی افسران نے مدد فراہم کی۔
القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے پچھلے ہفتے ہی اس نئی شاخ کے قیام کا اعلان کیا تھا اور اس نے پہلی مرتبہ کسی حملے کا دعوی کیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ القاعدہ کی جانب سے اس شاخ کو قائم کرنے کا مقصد داعش کی صورت میں بڑھتے مقابلے کا سامنا کرنا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستانی طالبان بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں اور یہ دعوے نیو یارک میں 11/9 کی سالگرہ کے موقع پر سامنے آئے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے بدھ کو پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا: ہم اس حملے میں اندرونی مدد کو یکسر مسترد نہیں کر سکتے کیونکہ اندرونی مدد کے بغیر شر پسند سیکورٹی نہیں توڑ سکتے تھے۔
گروپ کی جانب سے اے ایف پی کو اردو زبان میں بھیجے گئے پیغام میں دعوی کیا گیا کہ ‘کراچی کے ساحل کے قریب حملہ برصغیر میں موجود القاعدہ نے کیا’۔
گروپ نے دعوی کیا کہ حملے کا مقصد ‘امریکی سپلائی شپ’ کو نشانہ بنانا تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں پاکستان نیوی کے سابق افسر بھی شامل ہیں’۔
فوری طور پر یہ تصدیق نہ ہو سکی کہ حملے کے وقت بندرگاہ پر کوئی امریکی جہاز موجود تھا یا نہیں۔اس خطے میں سرگرم شدت پسند گروپ بعض اوقات اپنے حملوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔
پاکستان نیوی کے ترجمان کموڈور ندیم بخاری کے مطابق، حملے کی تحقیقات جاری ہیں۔’ ان دعوؤں کویکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا، تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ حملے میں اندرونی مدد شامل تھی’۔
القاعدہ کا کہنا ہے کہ حملے میں شامل افسران اپنی ملازمتوں کو خیر آباد کہنے کے بعد شدت پسندوں میں شامل ہو چکے تھے۔
یاد رہے کہ القاعدہ کا تعلق 2011 میں کراچی کی ایک اور نیول بیس پر حملے سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ سترہ گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس حملے میں دس سیکورٹی اہلکار ہلاک جبکہ دو امریکی ساختہ جاسوسی طیارے تباہ ہوئے تھے۔
پاکستان طالبان کے کٹر گروپ جماعت الاحرار نے جمعرات کے روز صحافیوں کو ایک ‘مبارک باد’ کے کارڈ بھیجے ہیں۔ ان کارڈز میں 11/9 حملوں پر خوشی اور القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی تعریف کی گئی ہے۔
http://urdu.dawn.com/news/1009479/