آپریشن ضرب عضب: نو سو دس تکفیری دیوبندی دہشت گرد ہلاک

10636224_322931354553346_7029235505875020504_n

شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشن ضربِ عضب ماہ جون میں شروع کیا تھا

پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ آپریشن ضربِ عضب منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے اور اس کے دوران اب تک 910 تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

ادارے کی طرف سے بدھ کی صبح جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کھجوری، میرعلی، میران شاہ، دتہ خیل روڈ اور گھریوم جھالر روڈ کو محفوظ بنایا جا چکا ہے۔

اس کے علاوہ فوج نے میرعلی، دتہ خیل، بویا اور دیگان قصبوں کو بھی عسکریت پسندوں سے خالی کروا لیا ہے۔

بیان میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ 27 بم ساز فیکٹریاں، اور ایک ایک راکٹ اور ایمونیشن فیکٹری بھی تباہ کر دی گئی ہے، جب کہ عسکریت پسندوں کے زیرِ استعمال مواصلاتی ساز و سامان، اسلحہ اور گاڑیاں قبضے میں لے لی گئی ہیں۔

آئی ایس پی آر نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ اب تک تمام ملک میں 82 فوجی ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 269 زخمی ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق امدادی کارروائیوں کے تحت 97 ہزار سے زیادہ پناہ گزین خاندانوں میں خوراک تقیسم کی گئی ہے

آپریشن ضرب عضب میں سکیورٹی فورسز نے کیا اہداف حاصل کیے اس بارے میں آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی کیونکہ اس علاقے تک آزاد میڈیا سمیت کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو رسائی حاصل نہیں ہے۔

سکیورٹی فورسز کی جانب سے اب تک صرف ایک بار ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کو میر علی کا دورہ کروایا گیا تھا۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان سے بےگھر ہونے والے افراد کی مدد کے لیے کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں 97 ہزار سے زیادہ پناہ گزین خاندانوں میں خوراک تقیسم کی گئی ہے۔

فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ شمالی وزیرستان میں جو علاقے عسکریت پسند سے پاک کر دیے گئے ہیں وہاں سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کو کب تک واپس اپنے گھروں کو جانے کی اجازت ملے گی۔

Source:

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/09/140903_zarbe_azb_latest_zis.shtml?ocid=socialflow_twitter

Comments

comments