اداریہ : خون لیگ کی جمہوریت کا مطلب کیا ہے ؟

Khoon league

اسلام آباد پر شاہراہ دستور پر پاکستان کی سیاسی تاریخ کے شاید سب سے طویل اور بدترین ریاستی دھشت گردی اور بربریت کی مثال دیکھنے کو مل رہی ہے
40 ہزار سے زائد سیکورٹی فورسز کے اہلکار چند ہزار مظاہرین پر طویل المعیاد اور دور و قریب مار کرنے والے آنسو گیس کے شیل رات نو بجے سے فائر کرہے ہیں جبکہ سٹیل کی ربڑ کوٹڈ گولیاں چلائی جارہی ہیں جنھوں نے دو نوجوانوں کی جان لی ہے جبکہ ایک نوجوان آنسو گیس کی شیلنگ سے بچنے کے لیے پیچھے ہٹتا ہوا میٹرو بس کے لیے کھودے گئے گڑھے میں بھرے پانی میں ڈوب کر ہلاک ہوا اور آخری اطلاعات ملنے تک 500 سے زائد زخمی جس میں عورتیں ، بوڑھے اور بچے بھی شامل ہیں اسلام آباد کے ہسپتالوں میں داخل ہیں
پورے پنجاب کے اندر پولیس پاکستان عوامی تحریک ، سنّی اتحاد کونسل ، مجلس وحدت المسلمین ،پاکستان عوامی مسلم لیگ ، پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے اور درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے
ریاستی بربریت کے مناظر پاکستانی عوام کو دکھانے کی پاداش میں پنجاب پولیس کے گلو بٹوں نے نجی ٹی وی چینلوں کے کیمرہ مین اور رپورٹروں پر بھی بے انتہا تشدد کیا ہے اور کئی ایک ڈی این ایس ویگنوں کو توڑا گیا ہے
کل رات سے بھوکے ، پیاسے شاہراہ دستور پر بیٹھے مظاہرین کے لیے کھانا اور پانی لیکر آنے والی ویگنوں پر پولیس نے دھاوا بول کر نہ صرف گاڑیوں اور ان کے شیشوں کو توڑا گیا بلکہ کھانا لیکر آنے والے ڈرائیورز کے بھی ہاتھ اور پاؤں تشدد کرکے توڑ دئے گئے
اب تک جو میڈیا رپورٹس موصول ہوئی ہیں ، ان سے پتہ چلتا ہے کہ مظاہرین پرامن تھے اور ان کی وزیراعظم ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کے لیے ہونے والی پیش قدمی کو ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے خود آنسو گيس شیل فائر کئے اور بعد میں اس سلسلے نے رکنے کا نام نہیں لیا
میاں نواز شریف کی حکومت جب سے وفاق میں قائم ہوئی ہے ، اس وقت سے لیکر ابتک اس حکومت نے سیاسی برداشت نہ ہونے اور اپنے سے اختلاف کرنے والوں کو ذاتی دشمنوں کی طرح لیا ہے اور یہ اپنے سیاسی مخالفین سے نمٹنے کے معاملے میں واپس نوے کی دھائی میں پلٹ گئی ہے
تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے اس حکومت کے قیام کے اول دن سے یہ کہنا شروع کیا تھا کہ نواز شریف اور ان کی جماعت بالترتیب تکفیری دیوبندی دھشت گردوں اور تکفیری جماعتوں کا سیاسی چہرہ ہے اور آنے والے وقت نے ہماری ویب سائٹ پر کی گئی اس بات کو سچ ثابت کیا
آج جب نواز شریف کے خلاف اس ملک کی مظلوم مذھبی برادریوں کی سنٹر رائٹ جماعتوں کی لیڈر شپ نے ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد کیا تاکہ اپنی برادریوں کو عالمی دھشت گرد نیٹ ورک کے انتہائی اہم جزو دیوبندی ٹیررازم کے خلاف مزاحمت پیدا کی جائے اور تکفیریوں و نواز کے باہمی اتحاد کے خلاف موثر جدوجہد ہوسکے تو نواز شریف- تکفیری دیوبندی ازم اتحاد بھی کھل کر سامنے آگيا

اس نے پہلے اس اتحاد کو 17 جون 2014ء کو 14 لاشیں بشمول دو عورتیں اور پچاسی افراد کو زخمی کرکے غیر موثر کرنے کی کوشش کی جو الٹا ان کے اپنے خلاف پڑ گئی
پھر جب ڈاکٹر طاہر القادری نے لاہور میں یوم شہداء منانے کا اعلان کیا تو تین دن ڈاکٹر طاہر القادری کے گھر اور ، مرکزی گراؤنڈ اور لاہور آنے جانے کے راستے کو کنٹینر ز لگآ کر بند کیا گیا اور اس دن بھی 8 لاشیں گرائی گئیں
وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت دونوں نے اس دوران بربریت کا ننگا ناچ کیا اور اس اتحاد کو بدنام کرنے اور اسے تکفیری دھشت گردوں کے مماثل قرار دینے کے لیے اپنے سارے پیادوں کو استعمال کیا چاہے وہ پیادے نام نہاد جمہوریت پسند سیکولر ، لبرل انسانی حقوق کے مہان سورماء تھے (جیسے عاصمہ جہانگیر ، آئی اے رحمان ، حنا جیلانی ، طاہرہ عبداللہ ) یا وہ صحافتی کاسٹیوم پہنے کمرشل لبرل تھے (جیسے نجم سیٹھی ، اعجاز حیدر ، زھرا نسیم ، مظہر عباس ، سید طلعت حسین ، مطیع اللہ جان وغیرہ ) یا وہ تکفیری دیوبندیوں کے سب سے بڑے حامی صحافی تھے (جیسے سلیم صافی ، حامد میر وغیرہ) یا وہ ان کے اتحادی دیوبندی سنٹر رائٹ اور دیوبندی تکفیری ملاّ تھے (جیسے طاہر اشرفی ، مولوی فضل الرحمان ، احمد لدھیانوی ، اورنگ زیب فاروقی ، مفتی نعیم ، قاری حنیف جالندھری ، مفتی تقی عثمانی )
ڈاکٹر طاہر القادری ، حامد رضا ، راجہ ناصر عباس کو ان سب نے اپنے نشانے پر اس لیے رکھا اور ان کو بہت بڑے دھشت گرد قرار دینے کی کوشش بھی اس لیے کی یہ تینوں بڑے رہنماء پاکستان کے اندر شیعہ اور صوفی سنّیوں کے درمیان اتحاد کے سب سے بڑے داعی بنکر سامنے آئے اور انھوں نے اس ملک کی دیگر ان مذھبی برادریوں کے نمائندوں کو اپنے ساتھ ملایا جو دیوبندی تکفیریت اور اس کے بطن سے جنم لینے والی تکفیری دھشت گردی کے سب سے بڑے متاثر تھے اور اس اتحاد نے ایک طرف تو نواز شریف کے اقتدار کو سنجیدہ چیلنج پیش کیا تو دوسری طرف اس اتحاد نے تکفیری دھشت گردوں کو اور ان کے حامیوں کو مین سٹریم دھارے میں ایکسپوز کرنا شروع کردیا
یہی وجہ ہے پاکستان تحریک انصاف پر ان کا ہاتھ ہلکا اور ان تین رہنماؤں کی جماعتوں پر ہاتھ بہت بھاری رہا ہے اور ابتک سب سے زیادہ بربریت اور تشدد کا سامنا بھی انھی کو کرنا پڑا ہے
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں شاید یہ پہلا جمہوری دور ہے جس میں جمہوریت کے نام پر ملی ہوئی حکومت اور اس کی ریاستی طاقت دیوبندی تکفیری دھشت گردی اور اس کے دفاع کاروں کی ڈھال بنی اور اس ملک کی پرامن مذھبی برادری شیعہ ، صوفی سنّی ، کرسچن ، ہندؤ ، احمدی و دیگر کے لیے وبال جان بن گئی ہے اور تاریخ کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا جمہوری دور ہے جس میں جمہوریت کا نقاب ایسے وزیر اعظم ، اس کی کابینہ ، پنجاب کے چیف منسٹر اور اس کے ان حواریوں نے پہن رکھا ہے جن کے اس ملک کے سواد اعظم صوفی اہلسنت ، اہل تشیع ، کرسچن ، ہندؤ اور احمدیوں سے نفرت اور بغض چھپائے نہیں چھپتا ہے
یہ پاکستان کی سیاسی اور سماجی تاریخ کا اپنی نوعیت کا وہ پہلا جمہوری دور ہے جس میں لبرل ، لیفٹ اور سرخوں کا ایک گروہ دیوبندی اور وہابی ملاؤں اور یہاں تک کہ تکفیری دھشت گردوں کے ساتھ غیر اعلانیہ اتحاد میں کھڑا ہوکر اس ملک کے پرامن صوفی سنی اور شیعہ مسلمانوں کو کبھی بریلوی و شیعہ طالبان کہتا ہے تو کبھی ان کو لال مسجد کے فتنہ گروں کے مماثل قرار دیتا ہے
آج جب شاہراہ دستور پر مرد ، عورتوں ، بچوں ،بوڑھوں اور صحافیوں پر بربریت کے ساتھ تشدد اور دھشت گردی کا ارتکاب جاری ہے تو یہ لبرل ، لیف اور سرخوں کا گروہ پولیس کی آنسو گیس شیل ، لاٹھی چارج اور سٹیل کی ربڑ کوٹڈ گولیوں کا استعمال ان پر کافی خیال نہیں کررہا بلکہ ان کی شدید خواہش ہے بربریت اور وحشت کا زیادہ سخت مظاہرہ دیکھنے کو ملے جس مین مرکوی کردار یہ فوج ، رینجرز اور ایف سی کو ادا کرتے دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ اس کا برملا اظہار اپنے ٹوئٹس اور فیس بک جیسی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ہی نہیں کررہے بلکہ یہ اس کا اظہار کھل کر پاکستان کے دوسرے غیر اعلانیہ نواز شریف اور تکفیری دیوبندی دھشت گردوں کے ترجمان ٹی وی چینل جیو پر بھی برملا کررہے ہیں
انھوں نے ثابت کیا کہ موجودہ حکومت کی جمہوریت عوام کے خلاف بہترین انتقام کا نام ہے اور یہ مظلوم و بے کس لوگوں کی جانب سے ظالموں اور جابروں سے بہترین انتقام نہیں ہے
یہ کمرشل لبرلز اس قدر بے ضمیر اور کھوکھلے نکلے ہیں کہ ان سے اچھے تو مصلح]ت کا شکار نظر آنے والے پی پی پی کے شریک جئیرمین آصف علی زرداری ، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ، قمر الزمان کائرہ ، شوکت بسرا ، عبداللطیف کھوسہ ، فواد چودھری ہی نکلے جنھوں نے کم از کم ریاستی تشدد ، بربریت اور دھشت گردی کی لفظوں میں ہی سہی مذمت تو کرڈالی
تعمیر پاکستان ویب سائٹ اور اس کی جملہ ٹیم شاہراہ دستور پر لڑنے والے اور مزاحمت کرنے والوں اور اس کے نتیجے میں زحمی ہونے والوں کے ساتھ مکمل اظہار یک جہتی کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ وفاقی اور پنجاب کی حکومتوں کے باقی رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں رہا ہے ان کو فوری مستعفی ہونا چاہئیے ‎

2212

harun Gauhar

Comments

comments

Latest Comments
  1. pakistani
    -
    • Azher Rasheed
      -