کمرشل لبرلز ممتاز قادری پر تنقید کی آڑ میں ستر ہزار سے زائد پاکستانیوں کے قاتل دیوبندیوں کی شناخت چھپانا چاہتے ہیں – ازعبدل نیشاپوری

mq
مسلک دیوبند کی مزہبی جماعت جمیعت علما اسلام کے مولانا فضل الرحمن کو عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنوں میں شریک خواتین پر تنقید کے جوش میں زنا اور ڈانس میں تمیز کرنا مشکل ہو رہی ہے اور ان کے کمرشل لبرل ہنموا، لال مسجد کے دیوبندی خود کش بمباروں اور لاہور کے ادارہ منہاج القران کے پر امن سنی بریلویوں میں تمیز سے قاصر ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت المسلمین نے کیا کبھی وہابی کافر اور دیوبندی کافر کا نعرہ لگایا ہے جبکہ شیعہ کافر، بریلوی مشرک، صوفی بدعتی کے نعرے اور فتوے تو دیوبندیوں کے پہلے اور دوسرے کلمے کی جگہ لے چکے ہیں

سلمان تاثیر کا قتل: چند حقائق

سلمان تاثیر کے قاتل متاز قادری کا اصلی نام ممتاز حسین ہے، تعلق راولپنڈی بارہ کھو کے کٹر دیوبندی گھرانے سے ہے، راولپنڈی راجہ بازار کی دیوبندی مسجد کے تکفیری مولوی امان الله سے متاثر تھا، ایک مرتبہ دعوت اسلامی کے اجتماع میں نعت پڑھی جس پر لوگوں نے مذاق میں قادری کہنا شروع کر دیا، مظفرگڑھ سے مسلم لیگ نواز اور سپاہ صحابہ کے رہنما عباد ڈوگر دیوبندی نے سلمان تاثیر کو قتل کرنے والے کو ایک کروڑ روپے دینے کی پیشکش کی تھی، اسی طرح کا اعلان پشاور کی مسجد مہابت خان کے مولوی یوسف قریشی دیوبندی نے بھی کیا تھا – تاثیر کے قاتل ممتاز حسین دیوبندی نے اسی برین واشنگ سے متاثر ہو کر تاثیر کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا – جید سنی بریلوی علما الیاس قادری، بشیر القادری، افضل چشتی، طاہر القادری، ابو بکر چشتی وغیرہ نے تاثیر کے قتل کی واضح مذمت کی – ایک بریلوی عالم نے تاثیر کی نماز جنازہ پڑھائی اور ایک بریلوی جج نے ممتاز حسین کو پھانسی کی سزا سنائی

ممتاز  کا رونا رونے کی آڑ میں دیوبندیوں کے جرائم پر پردہ ڈالنے والے بتائیں کہ کراچی سے خبیر اور کوئٹہ سے گلگت تک جو میرے وطن کے ستر ہزار سے زائد شہری جن میں بائیس ہزار شیعہ. دس ہزار سنی بریلوی، ہزاروں فوجی، پولیس والے اور عام شہری، دیوبندی تکفیریوں نے طالبان، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے عنوان سے قتل کے ہیں ان میں سے کتنے لوگ سنی بریلویوں یا شیعہ نے مارے تھے – کیا آج تک فوج اور عوام پر کسی بریلوی، صوفی یا شیعہ نے حملہ کیا ہے؟ کیا کوئی ایک بھی سنی صوفی خود کش حملہ آور نظر آیا ہے – پاکستان میں طالبان اور سپاہ صحابہ سے لے کر نائجیریا میں بوکو حرام تک اور شام و عراق میں النصرہ و داعش سے لے کر یمن میں القاعدہ اور صومالیہ میں الشباب تک کیا یہ سب سلفی وہابی و دیوبندی تنظیمیں نہیں؟ کیا ان سب کو سعودی عرب سپورٹ نہیں کر رہا؟

کیا ایک اکلوتے ممتاز قادری جس کو برین واش کرنے میں انصار عباسی جیسے دیوبندیوں اور مہر بخاری جیسے لبرلز کا کلیدی کردار تھا کی ذمہ داری تمام بریلویوں پر ڈالی جا سکتی ہے؟ شماریات میں ہزاروں میں سے ایک مختلف واقعے کو غیر اہم قرار دے کر نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ دیوبندیوں کے حامی کمرشل لبرلز کے لیے ممتاز قادری وہ ڈھول ہے جس کو پیٹ پیٹ کر طالبان، سپاہ صحابہ کی دیوبندی شناخت اور ان کے جرائم چھپائے جا سکتے ہیں – کیا یہ لوگ ناروے میں اینڈرز بریوک جس نے ستر سے زائد بے گناہ لوگ قتل کیے کے جرم کی ذمہ داری تمام مسیحیوں پر ڈال کر القاعدہ اور سلفیوں کے ساتھ ان کا موازنہ شروع کر دیں گے؟

پھر دیوبندیوں کے حمایتی کہتے ہیں کہ وہابیوں اور دیوبندیوں کا قصور نہیں، ان کو سٹیٹ نے استعمال کر لیا – یہ لوگ بتائیں کہ سٹیٹ تو پاراچنار میں شیعوں کو بھی جہادی مقاصد کے لئے طالبان کی حمایت میں استعمال کرنا چاہتی تھی، لیکن انہوں نے سٹیٹ اور طالبان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا – آج دنیائے اسلام میں سنی صوفی اور شیعہ کئی ممالک میں طاقتور اکثریت میں ہیں لیکن ان ممالک میں سلفیوں، وہابیوں اور دیوبندیوں کے سر نہیں کاٹے جاتے نہ ہی وہاں پر مسیحیوں، یہودیوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک ہوتا ہے – یہ حقیقت ہے کہ سلفی وہابی اور دیوبندی ایک ظلم پسند، انتہا پسند گروہ کا نام ہے یہ لوگ اپنے ہی مفتیوں کے فتووں کی روشنی میں ظالم بادشاہ یزید کے پجاری ہیں اس لئے یہ تمام غیر وہابیوں، غیر دیوبندیوں کے دشمن ہیں – سٹیٹ کا رول اپنی جگہ پر لیکن دیوبندیوں اور وہابیوں کی طبعی خباثت کو چھپانا ممکن نہیں

منہاج القران کے سنی بریلویوں کا دیوبندی تکفیریوں سے موازنہ کرنے والے بتائیں کہ لال مسجد والوں نے آپریشن سے پہلے رینجر اہلکار اور ایس ایس جی کا کرنل مارا تھا، آبپارہ تھانے کا ایس ایچ او اغوا کیا تھا، چاءینیز پارلر کی لڑکیاں اغوا کی تھیں۔ منہاج القرآن والوں نے کسے اغوا یا قتل کیا ہے اب تک؟ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کے سامنے بیٹھے ہیں تو کیا غلط ہے؟ جس دن مولانا فضل الرحمن یا لدھیانوی کے اتنے لوگ مریں گے وہ تو پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو بم سے اُڑا دیں گے۔ نہ سارے مجرم ایک جیسے ہوتے ہیں اور نہ سارے جرم ایک جیسے سنگین ہوتے ہیں۔ دوسروں کو فرقہ واریت کی عینک کے طعنے مارنے سے پہلے اپنی عینک دیکھ لینی چاہیے ۔ ہمیں کس مذہبی گروہ سے کوئی لگاو نہیں۔ ہاں جو گلے کاٹے گا اور مذہب کے نام پر قتل کرے گا اس کے خلاف ضرور بولیں گے چاہے وہ شیعہ، دیوبند، وہابی یا بریلوی ہی کیوں نہ ہو لیکن بدیانتی پر مبنی تقابل کبھی بھی قبول نہیں کیا جائے گا

 ماخوز از عمار کاظمی، عبدل نیشاپوری

htaqi

deobandi

https://www.facebook.com/LetUsBuildPakistan/videos/10153373201184561/

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -