سپریم کورٹ کی شلوار اور لاہور ماڈل ٹاؤن کی چودہ لاشیں – عامر حسینی

shal

نواز شریف اور سکیورٹی اسٹبلشمنٹ کی اطاعت گزار عدلیہ کے لیے شہید محترمہ بےنظیر بھٹو اکثر کہا کرتی تھیں کہ یہ بریف کیسوں اور چمک کا شکار کینگرو کورٹس ہیں – یہ حقیت کل بھی صادق تھی اور آج بھی اس کی صداقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا

سپریم کورٹ آف پاکستان کے بنچ کے معزز و مکرم جج جسٹس جواد ایس خواجہ، جو بد نام زمانہ میڈیا گروپ جنگ/جیو کے مالک میر شکیل الرحمن کے قریبی عزیز بھی ہیں، کو نواز دیوبندی حکومت اور ڈاکٹر طاہر القادری و عمران خان کے درمیان جاری سیاسی کشمکش میں سب سے زیادہ تشویش اس بات پر ہوئی کہ سپریم کورٹ کی دیوار پر شاہراہ دستور پر جمع ہونے والے غریب لوگوں نے اپنی شلواریں دهوہر سوکهنے کے لئے لٹکادیں اور اس سے سپریم کورٹ کا وقار اور احترام مجروح ہوگیا

جب جسٹس جواد ایس خواجہ یہ ریمارکس دے رہے تهے تو میں سوچ رہا تها کہ یہ وہی سپریم کورٹ ہے جس نے 17 جون کو ماڈل ٹاون میں بے گناہ سنی بریلویوں کی 14 لاشیں گرائے جانے اور 85 افراد کو سیدهی گولیاں مارے جانے پر مسلسل خاموشی اختیار کئے رکهی تهی ، یہ وہی جسٹس جواد ایس خواجہ ہیں جنهوں نے اپنے خلاف شاہراہ دستور پر لگے بینر فوری پڑھ ڈالے تهے اور اس پر حکومت کے کارپردازوں کو لائن حاضر کرلیا تها لیکن ان کو نہ تو پنجاب حکومت کی دہشت گردی نظر آئی ، نہ ہی دیوبندی کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ نام نہاد اہلسنت والجماعت کی ریلی اور اس کی دهمکیاں نظر آئی اور مسلسل خاموشی سادھ رکهی ہے ،جیوجنگ کو فوری انصاف دیا جاتا ہے ، نواز شریف اور ان کے ایم این ایز کو فوری طور پر ہر طرح کے سٹے آرڈر جاری کئے جاتے ہیں اور کوئی دوسرا شخص جائے تو اس کی پیٹشن کی قسمت لیفٹ اوور ہوتی ہیں – شہباز حکومت کے خلاف سیشن جج لاہور کا فیصلہ ابهی تک اپنی عملداری کا انتظار کررہا ہے ، فیصل رضا عابدی اپنی کردار کشی اور غلط بیانی کرنے والے جیو جنگ گروپ کے خلاف دائر رٹ کی سماعت کا منتظر ہے ان کو کوئی انصاف ملتا نظر نہیں آتا

اس وقت سوشل میڈیا اور اخبارات ،ٹی وی چینلز کا جائزہ لیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ جنگ گروپ اور جیو کے ملازم صحافی جنهوں نے اپنے ضمیر نیلام کرڈالے بینا سرور ، حامد میر ، عمر چیمہ ، نجم سیٹھی، انصار عباسی ، نجم سیٹهی ، منیب فاروق ، مرتضی شاہ ، امین حفیظ، عرفان صدیقی سب کے سب طاہر القادری کو دہشت گرد ، غنڈا ، باغی ، فسادی، بریلوی طالبان کہہ کر قتل اور دفن کرنے کی کهلی تبلیغ کررہے ہیں اور ان کے ہم زبان ہیں آج ٹی وی کے نصرت جاوید ، ابصار عالم ، ایکسپریس کے جاوید چویدری اور عمر قریشی، ڈان ٹیلی ویژن کی مہر بخاری وغیرہ- یہ چاہتے ہیں کہ شاہراہ دستور پر اسقدر خون بہے کہ پهر کوئی نواز شریف کی بادشاہت کو چیلنج کرنے کا خواب بهی نہ دیکھ سکے – جب بھی عمران خان اور طاہر القادری میر شکیل اور نجم سیٹھی کی جانبداری کا پول کھولتے ہیں تو ان کمرشل لبرلز کی گھگی بندھ جاتی ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Taraq Khan
    -
  2. Sarah Khan
    -