تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنوں میں شامل خواتین کے بارے میں دیوبندی مولویوں اور کمرشل لبرلز کی بد زبانی – خرم زکی

1112

gul girls

تو جناب محترم سراج الحق ہوں، بھارتی وزیر اعظم مودی ہو، امریکی ہوں، مولانا فضل الرحمن ہوں، تکفیری خارجی دہشتگرد احمد لدھیانوی اور رمضان مینگل ہوں، سب کے سب جمہوریت کا راگ الاپ رہے ہیں اور نواز شریف کی حمایت میں متفق ہیں. گویا نواز شریف کے خلاف بات کرنا، اس کو ہٹانے کا مطالبہ کرنا جمہوریت کے خلاف اور غیر آئینی ہے. محفل سماع اور قوالی کی شرعی حیثیت سے لیکر ناچ گانے کی حرمت پر قرآن و سنت کے احکامات بیان ہو رہے ہیں. لیکن، ان میں سے کسی میں اتنی غیرت، اتنی شرم، اتنی حیا نہیں کہ یہ بیان دے سکے، یہ سوال کر سکے کہ لاہور سیشن کورٹ کے احکامات کے مطابق، ملکی آئین اور قانون کے مطابق، حدود کے اسلامی، قرانی احکامات کے مطابق، نواز شریف اور شہباز شریف پر انسداد دہشتگردی کی متعلقہ دفعات کے تحت ١٤ افراد کے قتل عام اور دہشتگردی کے مقدمات ابھی تک کیوں نہیں درج کیۓ جا رہے ؟ ایک انسان کا قتل ساری انسانیت کا قتل ہے، یہ آیت ان میں سے کسی سرکاری مولوی کو یاد نہیں آ رہی، نہ ان ہیں دین فروش ملاؤں کو یہ یاد آ رہا ہے کہ مومن کا قتل نا حق گناہ کبیرہ ہے اور اس کی اخروی سزا ہمیشہ ہمیشہ کے لیۓ جہنم ہے، نہ ہی ان نظام اسلامی کے ٹھیکیداروں کو یہ یاد آ رہا ہے کہ اس سلسلے میں تاخیر کرنا الله کی حدود کو توڑنا ہے

. آپ کو معلوم ہے نا کہ اس نفاق، دو رنگی اور بے غیرتی کی وجہ کیا ہے ؟ اس کی وجہ یہ ہے مرنے والے اس ملک کے عام شہری تھے، ان کا تعلق کسی انتہا پسند تکفیری خارجی دہشتگرد گروپ سے نہ تھا بلکہ وہ عدم تشدد اور صوفیانہ افکار سے تعلق رکھنے والی ایک تنظیم کے کارکن تھے. اگر ان کا تعلق بھی ان تکفیری خوارج اور دہشتگرد تنظیم سے ہوتا تو یہی بے غیرت، خون کا بدلہ خون اور قصاص کے نعرے لگا رہے ہوتے. یہی فضل الرحمن، یہی سراج الحق مذاکرات پر زور دے رہے ہوتے، مظاہرین کا قانونی اور جمہوری حق یاد دلا رہے ہوتے، ان کے مطالبات کا شرعی جواز بیان کر رہے ہوتے، ہاں یہ سب ہوتا اگر مرنے والے کسی تکفیری خارجی گروہ سے تعلق رکھتے اور مظاہرین کا تعلق لال مسجد اور طالبان سے ہوتا. یعنی “انصاف” صرف ان لوگوں کو ملے گا جو لوگوں کو ذبح کرنے اور خود کش حملوں کے فن سے واقف ہوں گے. آپ نے دیکھا ہی ہو گا کہ گلو بٹ سے لیکر ملک اسحق جیسے دہشگرد کیسے عدالتوں سے ضمانت پر رہا بھی ہو جاتے ہیں اور “با عزت” بری بھی ہو جاتے ہیں.
دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس احتجاجی تحریک نے “اسٹیٹس کو” برقرار رکھنے والی ساری جماعتوں کو عوام کے سامنے برہنہ کر دیا ہے. عمران خان اور طاہر القادری کے مطالبات میں سے کون سا مطالبہ غلط ہے، اس پر تنقید آپ کو شائد ہی پڑھنے کو ملے، ساری تنقید ان کی ذات پر کی جا رہی ہے اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ جیسے نواز شریف اور دیگر سیاستدان سچائی اور حق کے علمبردار ہیں محض. حالت دیکھیں کہ آج احمد لدھیانوی جیسا دہشتگرد عمران خان کو آئین، قانون اور جمہوریت کا سبق پڑھا رہا ہے اور لال مسجد کی معصوم بچیاں جمہوریت کے استحکام کے لیۓ ریلی نکال رہی ہیں جبکہ یہی دہشتگرد مشرف کے زمانے میں جمہوریت کو کفر کے کم سمجھنے کے لیۓ آمادہ نہیں تھے اور اس نظام کو ختم کرنے کے لیۓ دہشتگردی کو بھی جائز کہتے تھے، اور آج تک مسلح افواج سے لے کر عام شہریوں تک پاکستانیوں کا قتل عام اور ان کو ذبح ثواب سمجھ کر کر رہے ہیں. اور پھر عمران خان کا مطالبہ ہی کیا ہے ؟ یہی نا کہ جب تک نواز شریف استعفیٰ نہیں دیتا ہم آگے بات نہیں کریں گے تو اس میں کیا غیر جمہوری ہے ؟ کیا نکسن نے استعفیٰ نہیں دیا تھا ؟ محض اس بات پر کہ اس دور میں مختلف امریکیوں کے فون ٹیپ ہوتے تھے. کیا جمہوریت نواز شریف کے خاندان کی باندی ہے ؟ آخر اسی اسمبلی سے نواز شریف کو ہٹا کر کسی دوسرے شخص کو وزیر اعظم کیوں نہیں چنا جا سکتا ؟ کیا مسلم لیگ میں کوئی اور اہل انسان ہی موجود نہیں یا یہ تمام مولوی اور نواز شریف کے حواری یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف اور شہباز شریف کا وجود جمہوریت کے لیۓ ناگزیر ہے ؟ یہ جمہوریت کے نام پر نواز شریف کی “مغلیہ سلطنت اور موروثی بادشاہت” کا دفاع کیا جا رہا ہے. ان دونوں بھائیوں پر قتل اور دہشتگردی کی ایف آئ آر درج ہونے کے بعد کیا یہ لوگ جیل سے حکومت چلائیں گے ؟
یہی ساری جماعتیں جو عمران خان کو سول نا فرمانی، دھرنہ دینے اور نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان مطالبات کو غیر جمہوری اور غیر آئینی کہ رہے ہیں ماضی میں یہ سارے کام کر چکے بلکہ اسلامک فرنٹ کے زمانے میں تو قاضی حسین احمد مرحوم کی زیر سرپرستی الیکشن مہم میں موسیقی کا بھی استعمال ہو چکا اور اب یہاں ملی نغمے اور ترانے بھی مورد تنقید بن گئے ہیں. یہاں تک کہ اب پاکستانی سیاسی معاملات میں کھلی امریکی مداخلت بھی قابل قبول ہو گئی ہے. اس کا نام نفاق نہیں تو اور کیا ہے ؟
آخر میں اس آزادی مارچ/انقلاب مارچ کے تمام شرکاء کو دل کی گہرائی سے خراج عقیدت پیش کروں گا جو گزشتہ ٨ دن سے بارش، سردی، گرمی کی پرواہ کیۓ بغیر کھلے آسمان تلے، اس ملک و ملت کے لیۓ راتیں گزار رہے ہیں. مجھے نہیں معلوم کہ ان کے قائدین ان سے وفا کریں گے یا نہیں، ان کے مطالبات منظور ہوں گے یا نہیں مگر ان ہزاروں لوگوں کی یہ جدو جہد آخر کار رائیگاں نہیں جاۓ گی.

8
12ka h1h210406545_697914973633456_7045990553842346430_n 10570398_697205713704382_5485934125306852387_n
10609492_10152635416509561_5810648680489659378_n 10612682_10204562653976492_6974292719907692505_n

10

13


10592649_697642423660711_5824559725951249640_n

22111211-b13141516171920212223313212567mir

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. Sarah Khan
    -
  4. Sarah Khan
    -
WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.