لاہور سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تفصیلی ویڈیو اور ڈاکٹر عائشہ صدیقه اور دیگر کمرشل لبرلز کی نواز شریف نوازی
پاکستان کےشہر لاہور میں ماڈل ٹاؤن کا سانحہ جہاں نواز شریف، شہباز شریف اور رانا ثنااللہ کے حکم پر ڈاکٹر طاہر القادری کیپاکستان عوامی تحریک کے چودہ سے زائد افراد کا قتل عام کیا گیا، آج بھی انصاف کا منتظر ہے – شہباز شریف اور نواز شریف کی پولیس، عدلیہ اور میڈیا میں موجود اپنے وفاداروں کے ذریعے پوری کوشش ہے کی ان بے گناہ صوفی منش سنی بریلوی مسلمانوں کا خون رائیگاں چلا جائے اور شریف برادارن کے خلاف ایف آئی آر درج نہ ہو
پاکستان عوامی تحریک اور ادارہ منہاج القران نے حال ہی میں ایک تفصیلی ویڈیو جاری کی ہے جس میں شہباز شریف اور نواز شریف کے پالتو پنجاب پولیس والے اور ان میں گھسے ہوۓ مسلم لیگ نواز اور کالعدم دوبندی تنظیم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ (نام نہاد اہلسنت والجماعت) کے گلو بٹ اور ملک اسحاق کے باڈی گارڈ سمیت رائفلوں، پستولوں اور ڈنڈوں سے مسلح لوگ ڈاکٹر قادری کے کارکنان اور ادارہ منہاج القران کی عمارت و مسجد پر براہ راست حملہ کر رہے ہیں – ایک پولیس والے دوسرے سے کہتا ہے کہ ان کو پتھرنہ مارو بلکہ گولی سے مارو – یہ ویڈیو نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثنااللہ، رانا مشہود، خواجہ سعد رفیق اور چوہدری نثار کو پھانسی کے پھندے تک لے جانے کے لئے کافی ہے – کوئی بھی غیر جانبدار عدالت شریف برادران کو معاف نہیں کرے گی
اسلام آباد میں انقلاب مارچ میں بیٹھے ہوۓ ہزاروں لوگوں نے مطالبہ کیا کہ سیشن کورٹ لاہور کے حکم کے مطابق نواز شریف، شہباز شریف سمیت ٢١ سرکاری اہلکاروں پر انسداد دہشتگردی اور قتل عام کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جاۓ اور تمام مجرموں کو گرفتار کر کے مقدمہ چلایا جاۓ. کوئی ہمیں بتاۓ کہ حکومت پر کورٹ کے احکامات پر عمل کرنا لازم ہے یا نہیں ؟
نواز یافتہ لبرلز اور اس کے علاوہ دیوبندی مسلک کے مولوی حضرات جیسا کہ مفتی نعیم، فضل الرحمن، سمیع الحق، حنیف جالندھری اور ان کے تکفیری خارجی بالکوں جیسا کہ احمد لدھیانوی اور اورنگزیب فاروقی کا سارا زور آجکل ڈاکٹر قادری اور عمران خان کے خلاف غلیظ اور تکفیری زبان استعمال کرنے میں صرف ہو رہا ہے – لاہور میں چودہ بے گناہ شہید ہونے والے سنی بریلویوں کا خون ان کی گردن پر بھی ہے
سوشل میڈیا پر کچھ بد دیانت لبرلز اپنی تکفیری دیوبندی یا وہابی فرقہ واریت کی بنیاد پر یا پھر نواز یافتہ ہونے کی وجہ سے ڈاکٹر قادری پر تنقید کر رہے ہیں لیکن ان کے چودہ بے گناہ لوگوں کی شہادت میں شہباز شریف حکومت کے کردار اور ان کے ورثا کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ پر بالکل خاموش ہیں – یہی لوگ پاکستان کے پر امن سنی بریلوی صوفی اور شیعہ مسلمانوں کا موازنہ ستر ہزار پاکستانیوں کو شہید کرنے والے تکفیری دیوبندی خوارج سے بھی کر رہے ہیں، ایک بدبخت ممتاز قادری کی آڑ میں تمام سنی بریلوی مسلمانوں کو لعن طعن کر رہے ہیں مقصد اس بات کو چھپانا ہے کہ فوجی جوانوں اور پولیس کو ذبح کرنے والے، دس ہزار سے زائد سنی بریلوی صوفی مسلمانوں اور بائیس ہزار سے زائد شیعہ مسلمانوں کو شہید کرنے والے طالبان اور سپاہ صحابہ کی تکفیری دیوبندی شناخت کو چھپایا جائے
معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر عایشہ صدیقه تو اس حد تک بڑھیں کہ یہ تک کہ دیا کہ ماڈل ٹاؤن میں سنی بریلویوں کے قتل میں ابھی تک پنجاب پولیس کا شامل ہونا ثابت نہیں، انہوں نے دیدہ دلیری سے جھوٹ بولتے ہوۓ یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادر تکفیریت کے مخالف نہیں ہیں – یقینی طور پر انہوں نے یہ بات چھپائی کہ ڈاکٹر قادری پاکستان کے وہ واحد عالم دین ہیں جہنوں نے القاعدہ، طالبان اور سپاہ صحابہ کی تکفیری خارجی دہشت گردی کے خلاف مفصل تحقیقی کتاب اور فتویٰ شائع کیا ہے – ایسے نواز یافتہ یا متعصب لبرلز سے کوئی انصاف اور ایمانداری کی توقع کیسے کر سکتا ہے؟
سانحہ ماڈل ٹاﺅن، جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ پر حساس اداروں کا اختلافی نوٹ
25 اگست 2014 (17:45)
لاہور
0
Previous
Next
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) حساس اداروں نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن سے متعلق جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی )کی رپورٹ پراپنے تحفظات کا اظہار کردیاہے ۔ذرائع نے بتایاکہ حساس اداروں نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایف آئی آر کو بھی غیر مستند قراردے دیا۔ حساس اداروں نے موقف اپنایاکہ جومعلومات دی گئیں ، وہ درست نہیں ،پولیس کی جانب سے پورے حقائق پیش گئے اور نہ ہی ذمہ داری کا تعین کیاگیا۔ حساس اداروں کاکہناتھاکہ منہاج القرآن سے برآمد کیاگیامبینہ اسلحہ بھی پیش نہیں کیاگیا، پہلی ایف آئی آر ختم کرکے نئی درج کی جائے ۔حساس اداروں کا مزید کہنا ہے کہ فرانزک نشانات مٹا دئیے گئے ،پولیس رپورٹ غیر تسلی بخش جبکہ ضابطہ کار کی پابندی بھی نہیں کی گئی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز آن لائن نیوز ایجنسی نے خبر دی تھی کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کہا گیاہے کہ سانحہ کی تحقیقات کرنے والی حساس اداروں کی ٹیم نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ کوواقعہ کامرکزی ذمہ دارٹھہرایاہے
http://dailypakistan.com.pk/lahore/25-Aug-2014/136405