پنجاب میں پیپلز پارٹی کی سیاست کی ناکامی اور بلاول کے ڈھول کا پول – از عامر حسینی

ppp-chairman-bilawal-bhutto-zardari-meets-the-delegation-of-ppp-leaders-at-bilawal-house-lahore1-1024x468

عوامی سیاست کی دعوے دارجماعتوں پی پی پی، اے این پی و دیگر کی حالت یہ ہے کہ اپنے دور اقتدار میں انہوں نے اقتدار بچانے کے لیے فوجی و عدالتی اسٹبلشمنٹ سے سمجهوتے کئے، معشیت کے میدان میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک ، ایشیائی ترقیاتی بینک کے ایجنڈے کو اپنایا ، مقامی صنعت کاروں میں اپٹما کے اس وقت کے صدر اعجاز گوہر کو گود لیا ، عقیل ڈهڈی ،عارف حبیب ، اشتیاق بیگ ذکا اشرف کے ساته ملکر سمینٹ ، آئرن ،شوگر ، فلور ملرز سمیت ایک پورا گروہ سرمایہ داران کو نوازا گیا ، صحافیوں کے اس جتهے کے پیر پکڑے گئے جو سر سے پیر تک ضیالحقی بدبو سے سنے ہوئے تهے ان میں ایک شخص جنرل ضیاء کا وزیر اطلاعات بهی تها جس کی بیٹی کو اس کے باپ کی شاندار خدمات پر یہ ایوارڑ دیا گیا

اس سارے عمل میں پی پی پی کے سنٹر لیفٹ پارٹی ہونے کے تصور پر سخت ضرب لگائی گئی اور اسی دوران پارٹی کے دو انتہائی اہم لوگ سلمان تاثیر اور شہباز بھٹی مذہبی جنونیوں کے هاتهوں مارے گئے اور ان مقتولوں کے ورثا کے ساته پی پی پی کهڑے ہونے سے گهبراتی رہی

پانچ سالہ دور حکومت میں پی پی پی نہ تو مزارعین کے ساتھ کهڑی ہوئی نہ فشر فوک کے ، نہ کے ای ایس سی کے ملازمین، نہ ہی پی آئی اے کے ملازمین نہ ہی اساتذہ ، نہ ہی لیڈی ہیلتھ ورکرز نہ ینگ ڈاکٹرز ، نہ ہی یونیورسٹیز کے اساتذہ کے ساتھ اس نے نہ تو پانچ سالوں میں وفاق اور سنده ، بلوچستان میں حکومت ہونے کے باوجود دیوبندی اہلسنت والجماعت کو بین کیا نہ ہی جماعت دعوہ کو اور اس نے کراچی ایڈریس سے شایع ہونے والے ان کے اخبارات پر بهی پابندی نہیں لگائی

اور اس نے مسلم لیگ نواز کے ساته مک مکا کی سیاست کی خاطر پنجاب کی عوامی ہرتوں کے جزبات کی ترجمانی کرنے سے گریز کا راستہ اختیار کیا پانچ سالوں میں سرائیکی خطے کے لوگوں سے سرائیکی بینک ،سرائیکی صوبے کا وعدہ کیا گیا جبکہ قرارداد دو صوبوں کی منظور کرائی گئی الیکشن کے بعد پی پی پی کی قیادت گویا ملک کے عوامی مسائل کو بهول گئی ،اس نے عوام کی مشکلات پر پنجاب اور وفاق میں ایشوز کی سیاست کرنے کی بجائے محض بیانات پر اکتفا کیا

پی پی پی نے عملی طور پر سنٹرل پنجاب پی ٹی آئی کو دے دیا اور جس طرح سے پی پی پی نے شیعہ نسل کشی ، اہلسنت صوفی بریلوی ،مسیحی ، ہندو ، احمدی کی مذهبی پراسیکیوشن پر سیاسی امپوٹنسی دکهائی اور عوامی ایشوز پر جدوجہد کرنے اور تنظیموں کی بنیاد ہر مزاحمت کرنا ترک کیا تو اس خلا کو پی ٹی آئی ، پاکستان عوامی تحریک ، مجلس وحدت المسلمین ، سنی اتحاد کونسل وغیرہ نے پر کیا اوریہ خلا خود پی پی پی کی ڈیل باز، سمجهوتہ باز اور منافقانہ مفاہمت کی پالیسی نے پیدا کیا اور یہی حال کم و بیش اے این پی کا ہے

Bu3mFxlCYAASf26

آج جب سنٹر رائٹ کی پارٹیاں جیسےتحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے اس سیاسی خلا کو اپنی مزاحمتی سیاست سے پر کیا ہے اور وہ ریفارمسٹ ریڈیکلائزیشن کے علمبردار بن کر سامنے آئے ہیں اور پنجاب میں ان کی طبقاتی بنیادوں پر جو حمایت ہے وہ پیٹی بورژوا کلاس ،لمپن کلاس میں بہت زیادہ ہے اور یہی ان جماعتوں کی سٹریٹ پاور بهی ہے اور اسی طاقت کی بنیاد پر ان کی تنظیمی طاقت کا ظہور ہوا ہے اور اسی تنظیمی قوت کی بنا پر یہ پنجاب میں میدان لگانے میں کامیاب ہیں جسے نون لیگ اپنا قلعہ خیال کرتی تهی اور اس قلعہ کو فتح کرنے اور یہاں اپنی حکومت بنانے کے لیے

شهید بے نظیر بهٹو نے اپنی موت سے ایک دن پہلے ملتان جلسے کو فائنل کرتے ہوئے جنوبی پنجاب کے پی پی پی کی قیادت کو بتایا تها کہ پنجاب میں حکومت بنانے کے لئے وفاق ق لیگ کو دینا پڑا تو وہ بخوشی دے دیں گی – لیکن یہاں پی پی پی کی حثیت کیا ہے یہ صرف ڈیفنس ، بحریہ ٹاون کے برگر بچوں اور کمیشن خور ، کک بیکس مافیا ، نوکریاں فروخت کرنے والے ،وزیروں ،مشیروں کے دلالوں کے ایک مافیا میں بدل گئی ہے جبکہ اس کے کارکنوں جن میں اب لوئر مڈل کلاس اور ورکنگ کلاس کے نوجوان تو بہت مشکل سے ڈهونڈے ملتے ہیں

زرا دیکهئیے کہ اس کا یوتھ کا صدر 50 سال کے قریب کا ہے اور جنوبی پنجاب کا یوتھ کا صدر بهی 45 کے قریب پہنچنے والا ہے اور اس کی اکثر ضلع و تحصیل کی تنظیمیں کاغذی ہیں بلاول بهٹو سے کمیونیکٹ کرنے کے لئے ٹوئٹر پر آپ کو انگریزی پیغام رسانی کا ماہر ہونا چاہئیے اور خوشامد کے فن میں طاق

ملک ریاض کا تحفے میں دیا گیا بلاول هاوس کارکنوں کا قبرستان ہے اور اس کے جیالے لیڈر سعید غنی سے لیکر شہلا رضا تک آپ کو بس ٹوئٹر پر بلاول بهٹو کے ٹویٹ، رے ٹویٹ کرتے، صاحب سلامت کرتے یا ٹاک شوز میں نظر آئیں گے جبکہ گراس روٹ لیول کے کارکنوں کی سیاست کے مقبرے کهدے پڑے ہیں ان کو کوئی پرواہ نہیں

آج بلاول کی قیادت اور شیری رحمان کے مشوروں پر انحصار کرنے والی پی پی پی کے ڈهول کا پول کھل گیا ہے – عملی طور پر پیپلز پارٹی، مسلم لیگ بلاول گروپ کا روپ دھار چکی ہے، جناح انسٹیٹیوٹ اور کپیٹل ٹی وی کے کچھ لوگ جن سے ایجنسیوں کے گہرے مراسم ہیں بلاول کے مشیر ہیں، فاطمہ بھٹو کی تخلیق میں ناکامی کے بعد ایجنسیوں کو بلاول کی شکل میں ایک فرمانبردار دوست میسر آ گیا ہے جس کی سرگرمی بیانات اور ٹویٹوں تک محدود ہے، کهوکهلی تنظیم کے ساتھ پنجاب سازشوں سے فتح نہیں کیا جاسکتا اور اب جبکہ سیاست کے منظر نامے سنٹر رائٹ کا کیمپ سمجهوتے بازی کی گندی شکل کے خلاف سرگرم ہوگیا ہے اور صاف بات ہے کہ پی پی پی یہ نہیں چاہتی ہے کہ پی ٹی آئی و عوامی تحریک کا اشترک نواز بادشاہت کو شکست دے کیونکہ اس سے پنجاب کے اقتدار کا هما پهر عمران خان کے بائیں جانب بیٹهنے والے شاہ محمود قریشی کے سر ہر سجے گا

 

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Sarah Khan
    -
  3. Sarah Khan
    -
  4. Sarah Khan
    -
  5. Sarah Khan
    -