پاراچنار میں بارہ روز سےجاری دھرنے کے پیچھے اصلی عوامل -از صحافت حسین طوری

BuBv35LIgAAKmX_

پاکستان کی حسین و جمیل کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار کو پھر دشمنوں کی نظر لگ گئی ہے اور حالات خطرناک حد تک خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے- ۲۹ جولائی یعنی عید کے دن سےسینکڑوں لوگ دھرنے میں بیٹھے ہیں اور انکے مطالبات میں ایجنسی بدر مرکزی جامع مسجد کے پیش نماز مولانا نواز عرفانی کی ایجنسی بدری کے فیصلے کو واپس لینا اورقیدیوں کی رہائی ہے یہ مطالبات کس حد تک جائز ہیں اسکے اوپر آج تک کسی نے تحقیق گوارا نہیں کی

کرم ایجنسی کی تقریباََ پانچ لاکھ آبادی میں سے تقریباََ تین لاکھ شیعہ ملسمان آبادی پر مشتمل ہیں جو ہیں تو سب شیعہ مسلمان لیکن پختون و سید اور میاں مرید میں مزید تقسیم ہیں – یہ تقسیم بعض ناعاقبت اندیشوں کی وجہ سےاب ایک دوسرے کے گریبان کھینچنے تک جا پہنچی ہے اور ان ناعاقبت اندیشوں میں ایک نام مرکز امام بارگاہ اور جامع مسجد کے پیش امام آغا محمد نواز عرفانی کا ہے جس کی حوس و حرص نے پاراچنار میں پہلے شیعہ دیوبندی فسادات دیکھے گو کہ سنیوں کی صفوں میں چھپے ہوۓ دیوبندیوں نے زیادتی کی اور حسین مردہ باد اور یزید زندہ باد کے اشتعال انگیز نعرے لگائے تھے لیکن دوسری طرف جب اسی پیش نماز نواز عرفانی نے لوگوں کے جذبات کو مشتعل کرکے مرکزی جامع مسجد سے اعلان کیا کہ اگر تم طوری نہیں لٖڑ سکتے تو میں اپنے بچوں كو شہید کروا دونگا یوں پاراچنار میں شیعہ دیوبندی فسادات کا آغاز ہوا- لیکن اب ”سید” و ”پختون” اور ”میاں مریدان” ایک دوسرے کی جان کے دشمن بن بیٹھے ہیں

ویسے تو کرم ایجنسی گزشتہ پندرہ سالوں سے خبروں کے شہ سرخیوں میں ہے جب سے القاعدہ چیف اسامہ بن لادن اور اس کے حواری تورابورا میں امرکی بمباری سے بچ کر کرم ایجنسی منتقل ہوئے اور اسکے بعد کئی عرب جنگجو پاراچنار سے پکڑے گئے اور کچھ مارے گئے

کرم ایجنسی میں دوہزار سات سےلے کر دوہزار گیارہ تک بدترین فرقہ وارانہ فسادات ایک منظم سازش کے تحت کروائے گئے جس میں تقریبآ پانچ ہزار افراد لقمہ اجل بنے اور ہزاروں ابھی بھی دربدر خاک بسر ھنگو و کوھاٹ اور پشاور میں قیام پزیر ہیں – ان فسادات کے دوران پاراچنار کے مظلوم شیعہ مسلمانوں کی منظم نسل کشی کی گئے اور ان کو غزہ سے بھی بد تر حالت میں محصور رکھا گیا – اس محاصرے میں دیوبندی پشتونوں، طالبان اور طالبان نواز ایجنسیوں نے نہایت گھناونا کردار ادا کیا جبکہ نام نہاد پشتون قوم پرست اس موضوع پر خاموش رہے

کرم ایجنسی میں شیعہ دیوبندی فسادات میں طالبان کے وزیرستان سے حکیم اللہ محسود و قاری حسین سے لیکر خیبر ایجنسی کے لشکر اسلام منگل باغ اور انصارالاسلام کا اہم کردار رہا تھا لیکن جسطرح آج کل دیوبندی اور سلفی جہادی شام اور عراق میں جاری جہاد کی غرض سے جاتے ہیں کرم ایجنسی میں بھی اسی طرح آئے تھے اور شکست خوردہ بھاگ نکلے اور ازبک اور چیچن جنگووں کے علاوہ باقی دنیا کے نام نہاد دیوبندی و وہابی جہادی بھی غیرتمند طوری قبیلے کے سامنے زیر ہوئے

کہتے ہیں کہ اس جنگ میں نواز عرفانی نے رہنما کردار ادا کیا تھا لیکن انہوں نے صرف جنگ بھڑکائی اور پھر اسلام آباد میں جا بیٹھے اور وقتاََ فوقتاََ پاکستان آرمی کے سپیشل ہیلی کاپٹر یا چارٹرڈ ہوائی جہاز کے زریعے پاراچنار کے چکر لگاتے رہے

لیکن اس دفعہ کوئی شیعہ سنی لڑائی نہیں اور نہ ہی حقانی گروپ کی کرم ایجنسی میں آبادکاری کے خبروں میں کوئی وزن ہے اور نہ ہی پولیٹیکل ایجنٹ کو ذمہ دار ٹھرایا جا سکتا ہے بلکہ سارا قصور دھرنے میں بیٹھےاس مفادپرست ٹولے کا ہے جو ہمیشہ پاراچنار کے معصوم اور ان پڑھ جاہل عوام کے جذبات سے کھیل کر اپنے مذموم سیاسی و مذہبی اور اقتصادی فائدے حاصل کرتا ہے – یہ خبر کہ پاکستانی فوج شمالی وزیرستان سے حقانی طالبان کو لا کر کرم ایجنسی میں مقیم کرا رہی ہے، آپریشن ضرب عضب کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا ہے جس میں کچھ دیوبندی پشتون اور ان کے چند انکل ٹام شیعہ خدمتگار شامل ہیں

پاراچنار میں دھرنا، حقانی گروپ کے خلاف نہیں بلکہ مولانا عرفانی کو ایجنسی بدر کرنے کے خلاف ہو رہا ہے – جو لوگ آج دھرنے کی قیادت کر رہے ہیں پانچ سالہ شیعہ دیوبندی فسادات میں ان لوگوں نے اسی پولیٹیکل نظام کے تحت غریب عوام کی کھال سے اربوں روپے اسطرح نکالے کہ پولیٹیکل ایجنٹ سے پرمٹ لے کر ایک ہزار روہے کی چینی چار ہزار روپے میں فروخت کرتے رہے اور اس وقت ان میں سے کسی نے دھرنے اور احتجاج کی بات تک نہیں کی اور جو لوگ احتجاج کرتے رہے یہی دھرنے میں بیٹھے نام نہاد مفادپرست ٹولہ پولیٹیکل ایجنٹ سے مل کر انکے خلاف ملک و قوم دشمن اور غداری کی مہم چلاتے رہے اور بہت سے لوگ انہی کے ایماء پر پکڑ کر جیلوں میں ڈالے گئے

پاکستان کے ایک بڑے خبررساں ادارے ایکسپریس نیوز نے اپنے ایک اداریے میں پاراچنار میں جاری دھرنے اور حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے حکومت اور حقانی گروپ پر تقریباََ ذمہ داری عائد کی ہے جو آج سے دو سال پہلے تک تو ٹھیک ہے لیکن آج پاراچنار میں ایک بھی دیوبندی نہیں ہے ، شلوزان سے آگے کوہ سفید کے اندر پہاڑوں میں سنی آبادی ہے جن میں کچھ دیوبندی بھی موجود ہے جن کے طالبان اور لشکر جھنگوی سے قریبی روابط ہیں – اگر حقانی طالبان نیٹ ورک وہاں متحرک ہوتا ہے تو یہ مستقبل کے لئے تو سنگین خطرات پیدا کرسکتا ہے لیکن آجکل کے دھرنے اور احتجاج سے اسکا اس لئے تعلق نہیں کہ ابھی تک دھرنے میں بیٹھے مظاہرین سے اس کے متعلق کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا ہے
http://tribune.com.pk/story/745289/trouble-in-parachinar

ڈان نیوز کے ذوالفقار علی نے حالات کی نسبتاََ صحیح نشاندہی کی ہے اور سابق ایئرمارشل قیصر حسین اور انجمن حسینیہ کے ذیل میں لکھا ہے کہ قومی انجمن کے قیام اور فنڈز کے اختیارات قومی انجمن کے سپرد کئے جایئں جو ناممکن ہے

http://www.dawn.com/news/1122998/tense-calm-prevails-in-parachinar

آج تک انجمن حسینیہ کو پیش نماز اکیلے چلا رہے تھے جسکا ان کے علاوہ کسی کو پتہ نہیں کہ کتنے پیسے آ رہے ہیں اور کتنے کہاں جا رہے ہیں پورے کرم ایجنسی میں کسی میں ہمت و مجال نہ تھی اور نہ ہے کہ وہ اس متعلق بات کریں لیکن ایئر مارشل قیصر صاحب نے وہ کام کیا جو آج تک جس نے بھی کیا وہ موت کے کنویئں میں چلا گیا ہے اور اب ان کے گھر پر ۲۵ مشین گنیں نصب ہیں اور وہ خود مشکل سے ہی پاراچنار آسکیں گے اور انکی جان کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں

نجم سیٹھی کے جریدے دی فرائڈے ٹائمز کے ضیأالرحمن نے پیش امام نواز عرفانی اور ایم این اے ساجد طوری کو طوری قبیلے کی روح رواں کے طور پر پیش کیا ہے جو سراسر من گھڑت ہے
http://www.thefridaytimes.com/tft/behind-the-scenes-in-kurram

دراصل طوری قبیلہ تقریباََ تین برابر حصوں میں بٹا ہوا ہے جس میں ساجد طوری کے علاوہ قیصر حسین اور سید اقبال میاں کے سپورٹر شامل ہیں

پیش امام مرکزی جامع مسجد کے واپس آنے کی صورت میں اس سے بڑا دھرنا اور احتجاج کی صلاحیت رکھتے ہیں

صلح کی کوشش کے سلسلے میں پہلے تینوں فریقوں کے مشران پولیٹیکل ایجنٹ کی وساطت سے کمشنر کوہاٹ سے ملے جس میں ساجد طوری کے علاوہ اقبال میاں وقیصرحسین اور ھنگو اور کوہاٹ کے مشران بھی شامل تھے جس میں صرف ایک نقطے پر اتفاق نہ ہو سکا اور وہ نقطہ انجمن حسینیہ کے منجمد اکاؤنٹ تھے جس پر ایم این ساجد طوری اسلئے مصر ہیں کہ اسی پیش امام کے ذریعے ساجد طوری نے سات کروڑ روپے انتخابات پر لگائے ہیں اور اجکل خسارے میں جا رہے ہیں اور جیسے ہی اکاؤنٹ کھلیں گے ساجد طوری اپنا حصہ لے اڑیگا جو کہ کمشنر نے انکار کیا ہے کہ جیسے ہی متفقہ علیہ انجمن بن جایئگی سارے اکاؤنٹ انکے نام تفویض کیئے جایئنگے

گزشتہ چھ دنوں سےسابق چیف جسٹس پشاور ھائی کورٹ جناب سید ابن علی کی سربراہی میں پچاس رکنی جرگہ جو کہ ھنگو اور کوھاٹ کے مؤمنین پر مشتمل ہے امن امان برقرار رکھنے اور مسائل حل کرنے کے لئے پاراچنار میں موجود ہے لیکن تا حال مزاکرات ناکام ثابت ہو رہے ہیں

اور مجھے پاکستان حکومت اور طالبان کے مزاکرات یاد آ گئے جسکا ہم سب کو یقین تھا کہ ناکام ہونگے یہ بھی اسی طرح کے مزاکرات ہیں اور جلتی پر تیل یہ کہ بعض طوری شیعہ جودبئی سے نکالے گئے ہیں وہ اب پاراچنار کے مرکز پر قابض ہو کردوبئی جیسا پیسہ بنانا چاہتے ہیں سب سے زیادہ سرگرم ہیں اور اشتعال انگیز نعرے بھی لگا رہے ہیں

Comments

comments

Latest Comments
  1. Ali Jawad Turi
    -
  2. Muhammad Toori
    -
    • Inayat Turi
      -
  3. Shahid Kazmi
    -
  4. Parachianr616
    -
    • Inayat Turi
      -
  5. Chinarian
    -
    • Inayat Turi
      -
    • Inayat Turi
      -
  6. کورمیوال
    -
    • Inayat Turi
      -
  7. Mohsin
    -
    • Ashiq Hussain
      -
  8. iqbal
    -
  9. asad
    -
    • Inayat Turi
      -
  10. Kashif Abbas
    -
  11. Inayat Turi
    -
  12. Inayat Turi
    -
  13. amjad hussan
    -
  14. amjad hussan
    -
    • Inayat Turi
      -
  15. Bangash Agha Nazaz Zindabad
    -
  16. inqilab hussain
    -
  17. inqilab hussain
    -
  18. Hussain Turi
    -
    • Inayat Turi
      -
      • Hussain Turi
        -
  19. Patroitc bird
    -
  20. maisam ali bangash
    -
  21. Azadar
    -
  22. Inayat Turi
    -