دیوبندی نواز لبرلز کی طاہر القادری کے خلاف مہم – از عامر حسینی

killer11

بہت سے نام نہاد جمہوریت پسند جو آج تک دیوبندی وهابی تکفیری دہشت گردوں کی بربریت پر لفظ دیوبندی تکفیری دہشت گرد آج تک استعمال کرنے سے سخت گبهراہٹ کا شکار رہے اور ان کی ٹانگیں کانپتی تهیں اور دل گهٹنے لگتا تها اور ان کا حال یہ تها کہ خود شیعہ یا بریلوی گهر سے تعلق تها اور اپنے ظاہر پر کمیونسٹ یا قوم ہرستی کا کستیوم چڑهائے بیٹهے تهے نجی مجلسوں میں دیوبندی تکفیری دہشت گردوں پر لعن طعن کرتے اور حالات کا رونا روتے لیکن اس کا اظہار برسرعام ان کے نزدیک بہت خطرناک تها

اور اپنی بزدلی کی انتہا پر پہنچ کر مجهے بهی بزدلی شعار کرنے اور کهل کر دہشت گردوں کے خلاف لکهنے سے رک جانے کا درس دیتے اور آج پنجاب پولیس کے بدترین کریک ڈاون کا شکار بریلوی عوام کی جانب سے ریاستی جبر کا مقابلہ کرنے پر بریلویوں کی امن پسندی پر جو طنز کے تیر ان کا نام لیکر برسا رہے ہیں صرف اس لئے ہے کہ ان کو پتہ ہے کہ بریلویوں میں کوئی ملک اسحاق ،کوئی لدهیانوی ،کوئی عصمت اللہ اور کوئی طالب نہیں ہے جس سے ان کو کوئی خطرہ ہو شیعہ نسل کشی جب عروج پر تهی اور بریلوی مزارات پر حملے ہورہے تهے تو یہ سیاسی غیرجانبداری کا ڈهونگ رچاکر اس پردے میں اپنی بزدلی کو چهپارہے تهے لیکن آج طاہر القادری اور اس کے سنی بریلوی کارکنوں کے خلاف جب ریاستی جبر عروج پر ہے اور اس کے کارکن اس ریاستی جبر کے خلاف ڈٹ گئے ہیں تو یہ ان پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کا الزام ہی نہیں لگارہے ہیں بلکہ یہ بهی کہہ رہے ہیں کہ بریلوی دہشت گرد ہیں اور بہت آسانی سے ان کا نام لیتے ہوئے لفظ بریلوی بهی استعمال کررہے ہیں اور طاہر القادری کا نام بهی لے رہے ہیں

جبکہ ان جیسے کائروں کا حال یہ ہے کہ یہ کبهی دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کا نام نہیں لیتے ان کو شبیر فوجی ،ڈاکٹر عثمان ،عصمت اللہ ،لدهیانوی ،خادم ڈهلوں ،اکرم لاہوری ،تنویر تنی اور ان جیسے سینکڑوں خون خوار درندوں کا نام لینے کی ہمت اور جرات نہیں ہوتی مگر آج نہتے پرامن اور پرعزم سنی بریلویوں پر ریاستی جبر کی مزمت کرنے کی بجائے یہ چند ڈنڈا برداروں کی مثال دیکر پورے مکتبہ فکر پر ہونے والے ظلم وستم کو گول کرکے نام لے لے کر مذمت کے تیر برسارہے ہیں

ان میں بہت سے نام نہاد جعلی لبرل ،فیک سول سوسائٹی والے بهی شامل ہوگئے ہیں جو اپنے آپ کو جیالے کہتے ہیں بهٹو خاندان سے عشق کا دعوی کرتے ہیں اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ اپنی مصلحت پسند ،سمجهوتے باز ،باری پسند رہنماوں سے یہ پوچهنے کہ انہوں نے پنجاب سمیت پورے پاکستان میں نواز- شہباز راج کے مظالم اور ان کی عوام دشمنی کے خلاف احتجاجی تحریک منظم کرنے اور مہنگائی ،لوٹ مار کے خلاف ،پولیس گردی کے خلاف حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے خود کو صاد اور صیاد دونوں کو خوش کرنے والے بیانات تک کیوں محدود کررکها ہے اور پنجاب کو غیر اعلانیہ طور پر دائیں بازو کے جغادریوں کے سپرد کیوں کیا؟

پی پی پی ،ایے این پی اور دیگر نام نہاد بائیں بازو کی جماعتوں کا حال یہ ہے کہ وہ جمہوریت اور سسٹم کو ڈی ریل نہ کرنے کے نام پر حکومت اور ریاست کا عوام پر ہر جبر برداشت کرنے کی تبلیغ میں مصروف ہیں اور عملی طور پر عوام کی مشکلات سے بہت دور الگ ہوکر بیٹهے ہیں اور بجلی کا سنگین بحران ہو ،گیس کی لوڈشیڈنگ ہو ،2 ہزار اوکاڑا کے مزارعین ہر مقدمہ ہو ،ملازمتوں سے نکالا جانا ہو ،بجلی ،گیس ،پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہو ان کی جانب سے پنجاب میں کوئی مزاحمت نہیں دکهائی گئی

جبکہ پی پی پی تو سنده میں دیوبندی تکفیری دہشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت اور اس کے لیڈر اورنگ زیب فاروقی کو لگام نہ دے سکی اور لشکر جهنگوی کی ایک دهمکی کے بعد بلاول پنجاب بهول گئے آنا اور ان کی پنجاب کی قیادت نے پنجاب حکومت کے دہشت گردوں سے رابطوں پر کوئی عوامی احتجاج اور تحریک لانچ نہیں کی مگر جب کم از کم شیعہ اور بریلویوں کی سنٹر رائٹ قیادت اس حوالے سے ہمت پکڑ کر شہباز و نواز راج کو چیلنج کرنے کے قابل ہوئی ہے تو یہ نام نہاد جیالے ان کو تنقید کے تیروں کی باڑ پر رکهے ہوئے ہیں اور اپنی بزدل قیادت کا گریبان پکڑنے کی بجائے مظلوموں ہرچڑه دوڑے ہیں

میں ان نام نہاد سیکولرز اور جعلی جمہوریت پسندوں کو کہتا ہوں کہ عوامی سیاست میں یہ خلا ان کی مصلحت پسند ،موقعہ پرست اور سمجهوتہ باز قیادت کی غیرسیقسی سوچ اپنانے اور نیم دروں ،نیم بروں کیفیت کی وجہ سے پیدا ہواہے تو اب اس کو بهگتیں بهی پنجاب میں پہلے ہی مسلم لیگ نواز سے جو سیاسی شئیر بچا تها اس کا بڑا حصہ عمران خان لیجاچکا ہے اور پی پی پی کی قیادت اپنے بنکروں سے نکلنا نہیں چاہتی اور اس کے چیلے مزاحمت کرنے والوں کے خلاف لٹه لیکر کهڑے ہوگئے ہیں

Comments

comments