ایل یو بی پاک کی خبر سچ ثابت – راشد رحمان ایڈوکیٹ کے قتل میں دیوبندی اہل سنت والجماعت کے دھشت گرد ملوث ہیں -ملتان پولیس

راشد کے نام

نوٹ :تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے راشد رحمان کے مئی کے مہینے میں ہونے والے قتل بارے اپنی خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ راشد کا قتل کا تعلق اس منظم مذھبی فرقہ وارانہ دھشت گردی سے ہے جس کو دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کی طرف سے چلایا جارہا ہے اور اس حوالے سے تعمیر پاکستان ویب سائٹ پر ان حلقوں کی طرف سے تنقید بھی کی گئی تھی جن کے خیال میں تعمیر پاکستان ویب سائٹ کی جانب سے دیوبندی تکفیری دھشت گردی کو دیوبندی مکتبہ فکر میں ایک منظم ،منصوبہ بند اور بطور نارم کے موجود ہونے پر اصرار پروپیگنڈا ہے اور وہ مذھبی دھشت گردی اور مذھبی فسطائیت کے اکثر حملوں میں دھشت گردی کے منظم دیوبندی نیٹ ورک کو نظر انداز کرکے اس منظم نیٹ ورک کے پیچھے کارفرما نظریاتی ڈسکورس کی دیوبندی وہابی سلفی شناخت کو خوامخوا صوفی سنّی اور شیعہ شناختوں سے گڈ مڈ کرتے ہیں 

راشد الرحمان ایڈوکیٹ کا جب قتل ہوا تو اس وقت کئی جعلی اور دیوبندی تکفیریوں کے اتحادیوں نے اس کا سارا مدعا اور الزام اہل سنت بریلوی پر ڈالنے کی کوشش کی اور اہل سنت بریلوی ملتان سے تعلق رکھنے والے مولوی صاحبزادہ حامد میاں اور جے یو پی کے رہنماء ایوب مغل کو ملزم ثھہرانے کی کوشش کی اور مدعا اہل سنت بریلوی پر ڈالنے کی کوشش ہوئی اور اس دوران یہ کہا گیا کہ دھشت گردی کو دیوبندی سلفی تکفیری نیٹ ورک سے منسوب کرنا ٹھیک نہیں ہے بلکہ اسے فرقہ وارانہ تعصب سے بھی تعبیر کیا گیا 

لیکن ایک بار پھر ثابت ہوگیا کہ پاکستان میں دیوبندی تکفیری دھشت گرد نیٹ ورک کی منظم دھشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہے اور اس منظم نیٹ ورک کی تکفیری آئیڈیالوجی کی بنیادیں صوفی سنّی یا شیعہ میں نہیں بلکہ دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر پیوست ہیں 

ملتان پولیس کی خصوصی ٹیم نے سٹی پولیس آفیسر سلطان احمد چودھری کی قیادت میں انسانی حقوق کی تنظیم انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان ملتان ٹاسک فورس کے مینجر اور توھین رسالت کے الزام میں گرفتار بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے شعبہ انگریزی کے لیکچرار جنید حفیظ کے قاتلوں کو تلاش کرنے کا دعوی کیا ہے اور ملتان پولیس کے زرایع نے تعمیر پاکستان ویب سائٹ کو بتایا کہ تحقیقاتی ٹیم کو یہ پتہ چل چکا ہے کہ راشد الرحمان کا قتل جنوبی پنجاب سے تھا اور یہ تعداد میں چار تھے اور چاروں دیوبندی تنظیم اہل سنت والجماعت کے دھشت گرد ونگ لشکر جھنگوی سے تعلق رکھتے تھے اور ان میں ایک ملزم صائم علی پولیس مقابلے میں مارا جاچکا ہے جبکہ باقی کے تین ملزموں کو مظفر گڑھ کے مختلف علاقوں سے گرفتار گیا گیا جہاں دیوبندی دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت کی مقامی قیادت نے ان کو پناہ دے رکھی تھی جبکہ پناہ دینے والوں میں ایک دیوبندی مدرسے کی انتظامیہ کو بھی ملوث بتایا جارہا ہے 

گرفتار تین ملزموں کو گرفتار کرکے تھانہ چوہنگ لاہور کے تفتیشی مرکز میں رکھاگیا ہے اور ملزمان سے راشد الرحمان ایڈوکیٹ کے قتل کی تفصیل بھی معلوم ہوئی ہے کہ ملزمان نے قتل سے کئی روز پہلے بوھڑ گیٹ میں اہل سندت والجماعت دیوبندی تنظیم سے تعلق رکھنے والے صائم علی کے توسط سے کرائے پر ایک مکان لیا اور وہاں پر اس قتل کی منصوبہ بندی ہوئی اور واردات کے فوری بعد وہ مکان خالی کردیا گیا اور انھی ملزمان نے ضلع کہچری میں دھمکی آمیز پملفٹ پھینکے تھے

سر تن سے جدا 

ملزمان نے اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے مختلف اضلاع میں پولیس سمیت 20 سے زائد شیعہ کو قتل کیا اور اس مرتبہ عید پر ان کا پروگرام جنوبی پنجاب میں شیعہ ،سنّی بریلوی اور پولیس کے ثھکانوں کو نشانہ بنانا تھا ان ملزمان نے اوچ شریف میں اہل سنت بریلوی کی مسجد پر ماہ رمضان فائرنگ کی تھی اور ایک رضاکار کو شہید کردیا تھا بعد میں پولیس مقابلے میں صائم علی مارا گیا تھا جبکہ اس گروپ کے دو ارکان جن میں ایک کا تعلق راجن پور اور ایک کا تعلق لاہور سے تاحال مفرور ہیں جن کی تلاش جاری ہے 

Comments

comments