معصوم فلسطینیوں کے قتل عام میں اسرائیل کے سعودی، قطری اور اماراتی مددگار – از خرم ذکی
غزہ پر قیامت ڈھانے والا، معصوم فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والا، ان کی نسل کشی کرنے والا صرف اسرائیل نہیں بلکہ اس “کار خیر” میں شریک ہیں نام نہاد “خادم الحرمین شریفین” ملک عبد الله اور متحدہ عرب امارات کا امیر خلیفہ بن زائد آل نہیان لعنت الله علیھم اجمعین. لوگوں کی زبانیں اسرائیل کے خلاف تو فوراً کھل جاتی ہیں لیکن اسرائیل کے سرپرستوں کے خلاف بولتے ہوۓ جان جاتی ہے کیوں کہ یہاں پردہ نشینوں کے عام آتے ہیں ؟
کوئی مجھے بتاۓ کہ یہ لعین سعودی اور عرب حکمران کیسے اسرائیل سے کم مجرم اور ظالم ہیں ؟ کیا وجہ ہے کہ اسرائیل کے خلاف تو سب نعرے لگاتے ہیں لیکن اس بے غیرت سعودی (یہودی پڑھیں) شاہ عبد الله کے خلاف کسی کی آواز بھی نہیں نکلتی جو فلسطین کے مظلوم عوام پر ہونے والے مظالم میں براہ راست شریک اور انسانیت کے خلاف جرائم کا براہ راست ذمہ دار ہے. کیا یہ یہی منحوس سعودی بادشاہ نہیں تھا جس نے مصر میں اخوان المسلمین کی جمہوری حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کو سپورٹ کیا تھا ؟ کیا وجہ ہے کہ یہی لعنتی شاہ عبد الله اب حماس کو فنا کرنا چاہتا ہے ؟ کیا حماس کو غزہ اور مغربی کنارے کے عوام نے الیکشن میں متخب نہیں کیا تھا ؟ کیا وجہ ہے کہ شام میں جمہوریت کا راگ الاپنے والے مصر اور فلسطین میں منتخب حکومتوں اور عوام کے کھلے دشمن ہیں ؟
جن کے اپنے ملک میں صدیوں میں انتخاب نہیں ہوۓ وہ شام میں انتخابات کا ڈھول پیٹتے نظر آتے ہیں. آج سعودی وزیر اسرائیلی انٹیلیجنس سربراہ سے ملاقاتیں کر رہا ہے، فلسطینی عوام کے قتل عام کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن کسی سیاسی اور مذھبی جماعت میں ہمت نہیں کہ مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والی اس لعین ملوکیت اور اس بے غیرت فرمانروا شاہ عبد الله کے خلاف ایک اخباری بیان ہی جاری کر سکیں. عوام ان نام نہاد مذھبی جماعتوں کے نفاق اور ان کے دہرے معیار کو پہچانیں. یہ صرف سعودی ریال اور عربی درہم کی جھنکار کے آگے فلسطینی عوام کا خون اور اپنا ضمیر فروخت کر چکے ہیں.
کوئی نہیں بولتا کہ آج تک اس ملعون سعودی بادشاہ نے فلسطینی عوام کے لیۓ ایک زبانی بیان بھی جاری نہیں کیا. دوسری طرف جب اسرائیل فلسطینی عوام پر ٹنوں کے حساب سے بارود برسا رہا تھا تو انسانی امداد کے بہانے غزہ جانے والی متحدہ عرب امارات کی ٹیم اسرائیل کے لیۓ جاسوسی کے فرائض سرانجام دیتے ہوۓ غزہ مینن حماس کی فوجی تنصیبات اور حساس مقامات کی تفصیلات اسرائیل کو فراہم کر رہی تھی. مسلمان سمجھ لیں کہ یہ عرب حکمران جو پوری دنیا میں تکفیری خارجی دہشتگردوں کو فنڈ اور سپورٹ کر رہے ہیں، جو ہمارے ملک میں کالعدم تکفیری خارجی جہنمی کتوں بشمول انجمن سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، تحریک طالبان، عراق میں ابو بکر لعنتی البغدادی اور شام میں جبہ نصرہ اور القاعدہ کو فنڈ کرتے رہے ہیں، یہ عرب حکمران دراصل آستین کے سانپ ہیں،
یہ مسلمانوں کو سنی اور شیعہ کی بنیاد پر تقسیم کر کے محض اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں ورنہ یہ سنیوں کے بھی اتنے ہی دشمن ہیں جتنے شیعہ مسلمانوں کے. آخر کار مصر میں ان کے حمایت یافتہ جنرل سسی کے ہاتھوں قتل ہونے والے اور غزہ میں ان کے اتحادی اسرائیل کے ہاتھوں جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینی سنی ہی تو ہیں. ایک طرف لعین ابو بکر البغدادی عراق میں سنی اور شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کر رہا ہے، انبیاء کرام کی مقدس قبور کی توہین کر رہا ہے، نکاح الجہاد کے نام پر خواتین کی عصمت دری کر رہا ہے تو دوسری طرف سعودی اور عرب سرپرستی میں اسرائیل فلسطینی عوام کی نسل کشی کر رہا ہے. اور نام نہاد اسلامی جماعتیں ان سعودی مظالم پر خاموشی سے تماشہ دیکھ رہی ہیں.