وکی لیکس کا انکشاف: کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ اور دیگر دیوبندی تنظیموں کو عرب ممالک سے امداد ملتی ہے
وکی لیکس نے لاہور میں امریکی قونصل خانے کی ایک کیبل کو افشا کیا ہے، یہ کیبل امریکی قونصل خانے کے سابقہ پرنسپل آفیسر برائن ڈی نٹ کی جانب سے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف امریکا کو مورخہ 20مارچ 2009ء کو بھیجی گئی۔ اس کیبل پر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو بتایا جاتا ہے کہ ہمارے پرنسپل آفیسر برائن ڈی ہنٹ کو فیصل آباد کے نامور دیوبندی عالم دین نے 18 مارچ کو ایک میٹنگ میں بتایا ہے کہ سپا صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی کی لیبیا سے واپسی کے بعد سپاہ صحابہ نے فیصل آباد میں اپنی سرگرمیوں میں بہت اضافہ کر دیا ہے، سپاہ صحابہ ، جیش محمد ، اور تحریک طالبان پاکستان کے حامی گروپس کو بھی اپنے اندر جذب کر رہی ہے۔
دیوبندی عالم نے برائن ڈی ہنٹ کو یہ بھی بتایا کہ سپاہ صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی چندہ اور فنڈز حاصل کرنے کی مہم پر لیبیا کے شہر تریپولی گئے تھے۔ اس ٹرپ کا انتظام لیبیا کی حکومت نے کیا تھا۔مولانا صاحب نے ہنٹ کو مزید بتایا کہ مولانا محمد احمد لدھیانوی کو لیبیا کی حکومت نے 312000 امریکی ڈالر جن کی قیمت 25 ملین پاکستان روپے بنتی ہے ، ہدیہ کئے ہیں، جو جلد پاکستان پہنچ جائیں گے اور پاکستان میں سپاہ صحابہ کی سرگرمیوں میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
برائن ڈی ہنٹ ’’ مخبر مولانا‘‘ کے تعارف میں لکھتا ہے کہ مولانا ایک لمبے عرصے سے لاہور میں ہمارے قونصل خانے کے ساتھ را بطے میں ہیں اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ امریکا کے پروگرام ’’ انٹرنیشنل وزٹرز لیڈر شپ پروگرام کے تحت امریکا کے دورے بھی کر چکے ہیں۔ یہاں پر یہ کیبل ختم ہوجاتی ہے۔ اس کیبل کی سچائی کے لئے اتنا ہی کافی ہے طرفین کی جانب سے ابھی تک کسی نے بھی اس کی تردید نہیں کی ، نہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ، نہ لاہو رکے امریکی قونصل خانے نے اور نہ ہی سپاہ صحابہ نے ۔
اس کیبل میں ہونے والے دو انکشافات بہت اہم ہیں۔ ایک سپاہ صحابہ کی جانب لیبیا کی حکومت سے مدد حاصل کرنا ، دوسرا امریکی قونصلیٹ کا ہمارے نام نہاد دینی حلقوں کے اندر اپنے مخبر رکھنا۔
یہ کیبل پڑھ کر سپاہ صحابہ کے منحرف رہنما مولانا اللہ نواز بلوچ کا وہ بیان ذہن میں آرہا ہے ، جس میں انہوں نے اپنی قیادت پر الزام لگایا کہ یہ انڈین امداد پر پاکستان میں فرقہ ورانہ تشدد پھیلا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے مولانا نے سپاہ صحابہ سے استعفی دے دیا۔
اوپر دی گیی تفصیلات وکی لیکس کی رپورٹس کا اردو ترجمہ ہیں
اب یہ بات روز روشن کی طرح یان ہو چکی ہے کہ سپاہ صحابہ اور اس جیسے انگنت تکفیری گروہ جو سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کی چھتری تلے کام کر رہے ہیں ان کو عرب ممالک جیسے سعودی عرب ، قطر ، کویت ، بحرین اور لیبیا کی امداد حاصل رہی ہے جس کے بل بوتے پر انہوں نے پاکستان میں ہزاروں شیعہ سنی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے قتل عام بھی کی دہائیوں سے جاری رکھا ہوا ہے
عرب ممالک کی فنڈنگ کے ساتھ ساتھ ان دہشت گردوں کو عرب ممالک کی سفارتی اور سیاسی حمایت بھی حاصل ہے جو کہ حکومت پاکستان اور ریاستی اداروں کو وقتاً فی وقتاً اپنے تنخوا دار اجرتی قاتلوں کے لئے کوئی پریشانی کھڑی کرنے سے باز رہنے کا کہتے رہتے ہیں
خاص طور پر شیعہ مسلمانوں کے خلاف عرب ممالک کا تعصب حد سے گزر چکا ہے وہ نا صرف پاکستان میں بلکہ افغانستان کے طالبان کو بھی شیعہ نسل کشی کے لئے اپنی حمایت کے ساتھ ساتھ ڈالرز سے نواز چکے ہیں – حال ہی میں سعودی عرب کی حمایت سے قائم ہونے والے خلاف البغدادی کے سلفی دیوبندی دہشت گردوں نے بھی عراق میں بلا شبہ ہزاروں شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کیا اور ابھی یہ سلسلہ جاری ہے – عراق اور شام میں سعودی حمایت یافتہ دہشت گردی میں نا صرف شیعہ مسلمان ، بلکہ صوفی سنی مسلمان اور مسیحی بھی ان دہشت گردوں کی درندگی کا نشانہ بن چکی ہیں –
–
وکی لیکس نے لاہور میں امریکی قونصل خانے کی ایک کیبل کو افشا کیا ہے، یہ کیبل امریکی قونصل خانے کے سابقہ پرنسپل آفیسر برائن ڈی نٹ کی جانب سے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف امریکا کو مورخہ 20مارچ 2009ء کو بھیجی گئی۔ اس کیبل پر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو بتایا جاتا ہے کہ ہمارے پرنسپل آفیسر برائن ڈی ہنٹ کو فیصل آباد کے نامور دیوبندی عالم دین نے 18 مارچ کو ایک میٹنگ میں بتایا ہے کہ سپا صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی کی لیبیا سے واپسی کے بعد سپاہ صحابہ نے فیصل آباد میں اپنی سرگرمیوں میں بہت اضافہ کر دیا ہے، سپاہ صحابہ ، جیش محمد ، اور تحریک طالبان پاکستان کے حامی گروپس کو بھی اپنے اندر جذب کر رہی ہے۔
دیوبندی عالم نے برائن ڈی ہنٹ کو یہ بھی بتایا کہ سپاہ صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی چندہ اور فنڈز حاصل کرنے کی مہم پر لیبیا کے شہر تریپولی گئے تھے۔ اس ٹرپ کا انتظام لیبیا کی حکومت نے کیا تھا۔مولانا صاحب نے ہنٹ کو مزید بتایا کہ مولانا محمد احمد لدھیانوی کو لیبیا کی حکومت نے 312000 امریکی ڈالر جن کی قیمت 25 ملین پاکستان روپے بنتی ہے ، ہدیہ کئے ہیں، جو جلد پاکستان پہنچ جائیں گے اور پاکستان میں سپاہ صحابہ کی سرگرمیوں میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
برائن ڈی ہنٹ ’’ مخبر مولانا‘‘ کے تعارف میں لکھتا ہے کہ مولانا ایک لمبے عرصے سے لاہور میں ہمارے قونصل خانے کے ساتھ را بطے میں ہیں اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ امریکا کے پروگرام ’’ انٹرنیشنل وزٹرز لیڈر شپ پروگرام کے تحت امریکا کے دورے بھی کر چکے ہیں۔ یہاں پر یہ کیبل ختم ہوجاتی ہے۔ اس کیبل کی سچائی کے لئے اتنا ہی کافی ہے طرفین کی جانب سے ابھی تک کسی نے بھی اس کی تردید نہیں کی ، نہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ، نہ لاہو رکے امریکی قونصل خانے نے اور نہ ہی سپاہ صحابہ نے ۔
اس کیبل میں ہونے والے دو انکشافات بہت اہم ہیں۔ ایک سپاہ صحابہ کی جانب لیبیا کی حکومت سے مدد حاصل کرنا ، دوسرا امریکی قونصلیٹ کا ہمارے نام نہاد دینی حلقوں کے اندر اپنے مخبر رکھنا۔
یہ کیبل پڑھ کر سپاہ صحابہ کے منحرف رہنما مولانا اللہ نواز بلوچ کا وہ بیان ذہن میں آرہا ہے ، جس میں انہوں نے اپنی قیادت پر الزام لگایا کہ یہ انڈین امداد پر پاکستان میں فرقہ ورانہ تشدد پھیلا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے مولانا نے سپاہ صحابہ سے استعفی دے دیا۔
– See more at: https://lubpak.com/archives/60652#sthash.vEsdIxFx.dpuf
وکی لیکس نے لاہور میں امریکی قونصل خانے کی ایک کیبل کو افشا کیا ہے، یہ کیبل امریکی قونصل خانے کے سابقہ پرنسپل آفیسر برائن ڈی نٹ کی جانب سے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف امریکا کو مورخہ 20مارچ 2009ء کو بھیجی گئی۔ اس کیبل پر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو بتایا جاتا ہے کہ ہمارے پرنسپل آفیسر برائن ڈی ہنٹ کو فیصل آباد کے نامور دیوبندی عالم دین نے 18 مارچ کو ایک میٹنگ میں بتایا ہے کہ سپا صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی کی لیبیا سے واپسی کے بعد سپاہ صحابہ نے فیصل آباد میں اپنی سرگرمیوں میں بہت اضافہ کر دیا ہے، سپاہ صحابہ ، جیش محمد ، اور تحریک طالبان پاکستان کے حامی گروپس کو بھی اپنے اندر جذب کر رہی ہے۔
دیوبندی عالم نے برائن ڈی ہنٹ کو یہ بھی بتایا کہ سپاہ صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی چندہ اور فنڈز حاصل کرنے کی مہم پر لیبیا کے شہر تریپولی گئے تھے۔ اس ٹرپ کا انتظام لیبیا کی حکومت نے کیا تھا۔مولانا صاحب نے ہنٹ کو مزید بتایا کہ مولانا محمد احمد لدھیانوی کو لیبیا کی حکومت نے 312000 امریکی ڈالر جن کی قیمت 25 ملین پاکستان روپے بنتی ہے ، ہدیہ کئے ہیں، جو جلد پاکستان پہنچ جائیں گے اور پاکستان میں سپاہ صحابہ کی سرگرمیوں میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
برائن ڈی ہنٹ ’’ مخبر مولانا‘‘ کے تعارف میں لکھتا ہے کہ مولانا ایک لمبے عرصے سے لاہور میں ہمارے قونصل خانے کے ساتھ را بطے میں ہیں اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ امریکا کے پروگرام ’’ انٹرنیشنل وزٹرز لیڈر شپ پروگرام کے تحت امریکا کے دورے بھی کر چکے ہیں۔ یہاں پر یہ کیبل ختم ہوجاتی ہے۔ اس کیبل کی سچائی کے لئے اتنا ہی کافی ہے طرفین کی جانب سے ابھی تک کسی نے بھی اس کی تردید نہیں کی ، نہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ، نہ لاہو رکے امریکی قونصل خانے نے اور نہ ہی سپاہ صحابہ نے ۔
اس کیبل میں ہونے والے دو انکشافات بہت اہم ہیں۔ ایک سپاہ صحابہ کی جانب لیبیا کی حکومت سے مدد حاصل کرنا ، دوسرا امریکی قونصلیٹ کا ہمارے نام نہاد دینی حلقوں کے اندر اپنے مخبر رکھنا۔
یہ کیبل پڑھ کر سپاہ صحابہ کے منحرف رہنما مولانا اللہ نواز بلوچ کا وہ بیان ذہن میں آرہا ہے ، جس میں انہوں نے اپنی قیادت پر الزام لگایا کہ یہ انڈین امداد پر پاکستان میں فرقہ ورانہ تشدد پھیلا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے مولانا نے سپاہ صحابہ سے استعفی دے دیا۔
– See more at: https://lubpak.com/archives/60652#sthash.B5M3GbKm.dpuf
وکی لیکس نے لاہور میں امریکی قونصل خانے کی ایک کیبل کو افشا کیا ہے، یہ کیبل امریکی قونصل خانے کے سابقہ پرنسپل آفیسر برائن ڈی نٹ کی جانب سے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف امریکا کو مورخہ 20مارچ 2009ء کو بھیجی گئی۔ اس کیبل پر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو بتایا جاتا ہے کہ ہمارے پرنسپل آفیسر برائن ڈی ہنٹ کو فیصل آباد کے نامور دیوبندی عالم دین نے 18 مارچ کو ایک میٹنگ میں بتایا ہے کہ سپا صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی کی لیبیا سے واپسی کے بعد سپاہ صحابہ نے فیصل آباد میں اپنی سرگرمیوں میں بہت اضافہ کر دیا ہے، سپاہ صحابہ ، جیش محمد ، اور تحریک طالبان پاکستان کے حامی گروپس کو بھی اپنے اندر جذب کر رہی ہے۔
دیوبندی عالم نے برائن ڈی ہنٹ کو یہ بھی بتایا کہ سپاہ صحابہ کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی چندہ اور فنڈز حاصل کرنے کی مہم پر لیبیا کے شہر تریپولی گئے تھے۔ اس ٹرپ کا انتظام لیبیا کی حکومت نے کیا تھا۔مولانا صاحب نے ہنٹ کو مزید بتایا کہ مولانا محمد احمد لدھیانوی کو لیبیا کی حکومت نے 312000 امریکی ڈالر جن کی قیمت 25 ملین پاکستان روپے بنتی ہے ، ہدیہ کئے ہیں، جو جلد پاکستان پہنچ جائیں گے اور پاکستان میں سپاہ صحابہ کی سرگرمیوں میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
برائن ڈی ہنٹ ’’ مخبر مولانا‘‘ کے تعارف میں لکھتا ہے کہ مولانا ایک لمبے عرصے سے لاہور میں ہمارے قونصل خانے کے ساتھ را بطے میں ہیں اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ امریکا کے پروگرام ’’ انٹرنیشنل وزٹرز لیڈر شپ پروگرام کے تحت امریکا کے دورے بھی کر چکے ہیں۔ یہاں پر یہ کیبل ختم ہوجاتی ہے۔ اس کیبل کی سچائی کے لئے اتنا ہی کافی ہے طرفین کی جانب سے ابھی تک کسی نے بھی اس کی تردید نہیں کی ، نہ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے ، نہ لاہو رکے امریکی قونصل خانے نے اور نہ ہی سپاہ صحابہ نے ۔
اس کیبل میں ہونے والے دو انکشافات بہت اہم ہیں۔ ایک سپاہ صحابہ کی جانب لیبیا کی حکومت سے مدد حاصل کرنا ، دوسرا امریکی قونصلیٹ کا ہمارے نام نہاد دینی حلقوں کے اندر اپنے مخبر رکھنا۔
یہ کیبل پڑھ کر سپاہ صحابہ کے منحرف رہنما مولانا اللہ نواز بلوچ کا وہ بیان ذہن میں آرہا ہے ، جس میں انہوں نے اپنی قیادت پر الزام لگایا کہ یہ انڈین امداد پر پاکستان میں فرقہ ورانہ تشدد پھیلا رہے ہیں۔ اسی وجہ سے مولانا نے سپاہ صحابہ سے استعفی دے دیا۔
– See more at: https://lubpak.com/archives/60652#sthash.B5M3GbKm.dpuf
Comments
Tags: Afghanistan, Al-Qaeda, ISIS Daesh ISIL, Sipah-e-Sahaba Pakistan (SSP) & Lashkar-e-Jhangvi (LeJ) & Ahle Sunnat Wal Jamaat (ASWJ), Syria & Syrian Civil War, Takfiri Deobandis & Wahhabi Salafis & Khawarij, Taliban & TTP, Terrorism
Latest Comments
shame on “yankee lashkare jhangvi” and (so called)” Sipah E Sahaba”