وہابیت نقطہ تاریک جھان اسلام -مولانا طارق علی قادری
امریکہ میں وہابی نجدی فرقہ کی سرگرمیوں میں بہت تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور امریکی معاشرے میں جہاں مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر عرصہ دراز سے پرامن اور مذھبی ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہے تھے وہابی نجدی فرقے کے اثر بڑھنے کی وجہ سے ان کی شناخت اور بقاء کو براہ راست خطرات پیدا ہورہے ہیں
امریکی سماج میں سعودی عرب کی فنڈنگ سے وہابیت کا پھیلاؤ امریکہ میں صوفی سنّی ،شیعہ ،سنّی فقہی مکاتب فکر کے خلاف نفرت اور ان کے خلاف تشدد کے جواز کو تو پھیلا ہی رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ وہاں پر عیسائی ،یہودی اور اور دیگر غیر مسلم برادریوں کے خلاف بھی تشدد اور دھشت گردی کے جواز پیش کرنے میں مددگار ثابت ہورہا ہے
امریکہ اور مغرب کی حکومتیں سعودیہ عرب کے ساتھ گہرے تعلقات رکھتی رہی ہیں اور سوویت یونین کے خلاف ایشیاء اور مڈل ایسٹ میں امریکی بلاک کے ساتھ سعودیہ عرب نے اہم ترین اتحادی کا کردار ادا کیا اور اس وجہ سے ایک عرصہ تک امریکی حکومت اور اس کے ادارے امریکی معاشرے میں سعودی عرب کی فنڈنگ سے وہابی ازم کے پھیلاؤ اور اس کے نتائج و عواقب سے اسی طرح صرف نظر کئے رہے جس طرح سے جنوبی ایشیا،افریقہ ،مڈل ایسٹ ،مشرق بعید کے ملکوں کی حکومتیں کرتی رہیں اور آج امریکی سماج میں سعودیہ عرب کی فنڈنگ سے کھڑی ہونے والی وہابی ایمپائر براہ راست عدم استحکام ،انتہا پسندی اور نفرت کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے
امریکہ کے سرکاری اور نیم سرکاری تھنک ٹینک اور مذھبی آزادی کے لیے کام کرنے والے اداروں کی تحقیقاتی رپورٹس انکشاف کرتی ہیں کہ 30 سالوں میں سعودیہ عرب کی فنڈنگ سے وہابیت کو امریکہ میں خوب فروغ حاصل ہوا ہے اور سعودی عرب کی فنڈنگ سے تعمیر ہونے والی مساجد ،وہابی سنٹرز جو اسلامک سنٹرز کہلاتے ہیں ،اسکولز نے امریکہ میں ایسے وہابی شدت پسند تیار کئے ہیں جو امریکی سماج کے کثیر المذھبی اور کثیرالثقافتی تشخص کے لیے سخت خطرہ بن گئے ہیں
ایک اندازے کےے مطابق امریکہ میں 80 فیصد مساجد سعودی وہابیت کی نمائندہ اور سعودی فنڈنگ سے چلنے والی تنظیموں کے کنٹرول میں ہیں اور ان مساجد سے غیر وہابی مسلم فرقوں اور غیر مسلموں کے خلاف نفرت اور تشدد کے جواز پر مبنی تعلیمات کا پھیلاؤ عام سی بات ہے
امریکی حکومت میں وزرات خزانہ میں ٹیررسٹ فنانسنگ پر نظر رکھنے کا ایک خصوصی ڈیسک قائم ہے اور اس ڈیسک کے سابق اسسٹنٹ سیکرٹری نے 2004ء میں کہا تھا کہ سعودی عرب کی فنڈنگ سے پوری دنیا میں جو وہابی مرکز تعمیر کئے ہیں ان سے تکفیری خارجی دھشت گرد تنظیموں نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ہے
معروف امریکی سکالر برنارڈ لیوس کا کہنا ہے کہ
وہابی ازم سب سے زیادا ریڈیکل ،سب سے ز؛ادہ متشدد،سب سے زیادہ انتہا پسند اور جنونی فرقہ پرست گروہ ہے
ڈیوڈ ڈی افہارسر سابقہ ٹریرثری ڈیپارٹمنٹ جنرل قونسل نے امریکی سینٹ کی ایک کمیٹی کو 2004ء میں جون کے مہینے میں بتایا تھا کہ
سعودی عرب 1970ء سے لیکر اب تک امریکہ میں وہابی ازم کے پھیلاؤ کے لیے 75 بلین ڈالر خرچ کرچکا ہے یعنی 750 کھرب روپے صرف امریکہ میں وہابیت کے پھیلاؤ کے لیے خرچ کئے گئے ہیں اور یہ رقم ہزاروں مساجد ،اسکول ،اسلامی مراکز اور کم از کم 9 ہزار وہابی مبلغین اور لاکھوں وہابی کتابوں کی اشاعت پر خرچ کی گئی ہے
واشنگٹن پوسٹ کے رپورٹر ڈیوڈ بی اوٹاوے نے 19 اگست 2004ء کو ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ سعودی عرب کی وزرات مذھبی امور ،اوقاف و دعوۃ والارشاد نے امریکہ میں 3884 وہابی مشنریوں اور مبلغین کو جو تنخواہیں ادا کیں وہ سعودی عرب کے سفارت خانوں میں تعینات 650 سفیروں کی تنخواہوں سے 6 گنا زیادہ تھیں
شیخ صالح العثمین اس وقت اس وزرات کا سربراہ تھا اور رپورٹر کے مطابق یہ وزرات پوری دنیا میں وہابیت کو ایکسپورٹ کرتی ہے
اس وزرات کے وہ اہلکار جو جنوبی افریقہ اور ایشیا کے ملکوں میں سفارتی مشنز کے ساتھ موجود ہوتے ہیں کے پاس سعودی سفیروں سے زیادہ رقم ہوتی ہے اور
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سعودی سفارت خانے میں 40 افراد پر مشتمل اسلامک افيئر ڈیپارٹمنٹ ہے جو سعودی سفیر کے ماتحت نہیں ہے
ایڈورڈ ایل مورس جوکہ ھیس انرجی ٹریڈ اینڈ کو میں آئل اینالسٹ ہے نے بتایا کہ 1980ء سے سعودی عرب کے شاہ کا ایک ذاتی اکاؤنٹ کھولا گیا جس میں 2 لاکھ بیرل یومیہ تیل کی آمدنی جمع ہوتی ہے جو 1980ء میں 180 بلین ڈالر بنتی تھی اور اس اکاؤنٹ سے وہابیت کے پھیلاؤ کے لیے چندے فراہم کئے جاتے رہے
امریکہ میں سعودی حکومت کے علاوہ الحرمین فاؤنڈیشن ،انٹرنیشنل اسلامک ریلیف فاؤنڈیشن ،ورلڈ اسمبلی فار یوتھ سمیت درجنوں سعودی وہابی تنظیمیں بھی وہابیت کے فروغ کے لیے کام کررہی ہیں جبکہ الحرمین فاؤنڈیشن اور اسلامک ریلیف فاؤنڈیشن کے دھشت گردوں سے روابط ثابت ہونے پر امریکہ نے 2002ء اور 2006ء میں ان کو کالعدم قرار دے دیا
سعودی وزرات مذھبی امور کا سالانہ بجٹ 530 ملین ڈالر ہے اور اس بجٹ سے 50 ہزار لوگوں کو تنخواہیں ملتی ہیں جبکہ اس بجٹ سے ہٹ کر سعودی شاہ اور شہزادے بھی زاتی حثیت میں وہابی ازم کو پھیلانے کے لیے لاکھوں ڈالر کا چندہ دیتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق سعودیہ عرب وہابی ازم کے پھیلاؤ کے لیے سالانہ 2۔5 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے
سٹیفن شیواز جوکہ مرکز برائے اسلامی تکثیریت کے ڈائریکٹر ہیں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ امریکہ میں زیادہ تر وہابی مساجد سعودی فنڈنگ سے چلنے والی آرگنائزیشن جیسے مسلم ورلڈ لیگ ،ورلڈ ایسوسی ایشن فار یوتھ وغیرہ ہیں کے ساتھ الحاق رکھتی ہیں اور ان کے دھشت گردوں سے روابط ہیں
دی کونسل فار امریکن -اسلامک ریلشینز امریکہ میں وہابی ازم کے پھیلاؤ کا ایک اہم اور منظم نیٹ ورک کا حامل ادارہ ہے اسے سعودیہ عرب نے واشنگٹن ڈی سی میں اپنا ھیڈ آفس بنانے کے لیے 7 لاکھ 50 ہزار ڈالر فراہم کئے اور اس میں سعودیہ عرب کے سرکاری بینک اسلامی ترقیاتی بینک نے اہم کردار ادا کیا
کیلیفورنا میں بلال اسلامک پرائمری و سیکنڈری اسکول کی شاخیں سعودیہ کی فنڈنگ سے قائم ہوئیں اور یہ نصاب میں وہابیت کو پڑھارہی ہیں
فریڈم ہاؤس میں مذھبی آزادی کی ڈائریکٹر نینا شیہا کے مطابق وہابی مساجد ،اسکولز ،سنٹرز میں سعودی وہابی نفرت پھیلانے والے مواد کی یلغار ہے اور سعودی عرب کی فنڈنگ سے شایع ہونے والا لٹریچر جو وہابی مساجد ،وہابی سنٹرز ،اسکولز اور اداروں میں پڑھایا جاتا ہے دھشت گردی پر اکسانے والا ،عیسائی ،یہودی ،صوفی سنّی ،شیعہ مخالف ہے
گذشتہ سال سائنس آف توحید کے نام سے محمد بن عبدالوہاب کی بدنام زمانہ کتاب :خطبات التوحید “کے 20 لاکھ نسخے امریکہ میں تقسیم کئے گئے اور یہ وہ کتاب ہے جس میں محمد بن عبدالوہاب نے انبیائے کرام ،حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ،اصحاب رسول ،آل محمد اور اولیائے امت کے بارے میں بے ادبی اور گستاخی پر مبنی باتیں لکھیں ہیں اور امت مسلمہ کی اکثریت کو مشرک ،کافر اور واجب القتل کہا ہے
اس کتاب میں محمد بن عبدالوہاب نجدی نے شفاعت رسول ،توسل و استغاثہ ،ایصال ثواب ،زیارت قبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شرک ،کفر بتلایا ہے
وہابی ازم اسلام کی شکل کو مسخ کررہا ہے اور امریکہ میں اشاعت اسلام کی راہ میں بھی سب سے بڑی روکاوٹ ہے آور یہ اسلام کو ایک خون خوار وحشی انسانوں کا مذھب بناکر پیش کرتا ہے اور امریکہ کے اندر ٹیری جونز جیسے ملعونوں کو وہابی ازم بلواسطہ سپورٹ فراہم کرتا ہے
http://dttj.blogspot.com/2010/08/saudi-arabias-funding-of-american.html?m=1
http://www.danielpipes.org/2384/freedom-house-report-on-saudi-venom-in-us-mosques
http://www.citizenwarrior.com/2007/11/wahhabi-invasion-of-america.html?m=1
****Compare any lahabis ,najadis face with Sayings Of Holy Quran and judge by yourself,because Holy Quran never misguides.********
God will blacken the faces of the people of Hell:
“On the Day (some) faces will turn white and (some) faces will turn black. As for those whose faces turn black. (to them it will be said), ‘Did you reject faith after your belief? Then taste the punishment for what you used to reject.’” (Quran 3:106)
*
Their faces will be such as if the night has covered them:
“But they who have earned (blame for) evil doings – the recompense of an evil deed is its equivalent, and humiliation will cover them. They will have from God no protector. It will be as if their faces are covered with pieces of the night – so dark (are they). Those are the companions of the Fire; they will abide therein eternally.” (Quran 10:27)
May Allah bring the end of Saudi regime soon so world will become a peaceful place to live.
bai jan ap is bary main amrika k liye q fikar mand hu rahy hu
ap muslim hu ya?
ap ki is tahreer ko par k kia intshar ni pahly ga?
ap is tahreer sy kia sabit karna chty hu?
agr ap ko sudi aribia sy itni he nafrat hai to apny payary mulk amrika sy kho os ki fanding rook do?
wasy b kia sirf dunia main sudi araab k pass he pasy hain kisi suni ya shia mulk k pass itny pasy ni hain k wahn par suni maslk k forag k liy pasy dain