عراق – سلفی دیوبندی دھشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس کے خلاف نقشبندی صوفی اور دیگر سنی تنظیموں نے اعلان جہاد کردیا
عراق میں سنی آبادی کی اکثریت کے علاقے فلوجہ ، رمادی،موصل ،تکریت ، فلتفر وغیرہ سے عراقی نیشنل آرمی کی پسپائی کے بعد سے انٹرنیشنل اور سعودی زیر اثر میڈیا نے یہ پروپیگنڈا شروع کردیا کہ سنی آبادی والے اکثریتی علاقوں میں مالکی حکومت کے خلاف فتح میں آئی ایس آئی ایس کا کردار کلیدی نہیں ہے بلکہ اس کے پیچهے اصل طاقت سنی قبائل ، بعث پارٹی کے سابق فوج افسران اور ان کے اتحادی صوفی سنی گروپوں کی ہے جبکہ یہ پروپیگنڈہ بهی دیکهنے کو ملا کہ سنی اکثریتی علاقوں سے جو مزاحمتی قوتیں بغداد کی سمت رواں دواں ہیں ان کی قیادت سنی عرب قبائل ،بعث پارٹی کے سابق فوجی افسران کے هاته ہے نہ کہ آئی ایس آئی ایس کے هاته میں
یہ پروپیگنڈہ سعودی عرب نواز میڈیا اور اس سے متاثر مغربی میڈیا نیوز ایجنسیاں اور اخبارات کررہے تهے ، سعودی عرب کی کوشش تهی اور ہے کہ وہ عراق کی ریاست کی تقسیم کے خطرے اور وہاں پر سعودی، قطری ، کویتی حمایت یافتہ آئی ایس آئی ایل کی وهابی دیوبندی فسطائی حکمرانی کے قیام کے امکانات کو کم کرکے دکهائے تاکہ عالمی برادری عراق کو گلوبل سلفی دیوبندی دہشت گردی کے هاتوں میں جانے کے خلاف عراقی حکومت کے ساته متحد نہ ہوجائے
سعودی عرب کا سب سے طاقتور میڈیا گروپ العربیہ کے ٹی وی پروگرام ،اس کے اخبارات اور ریڈیو اسٹیشنز سے عراق میں رونما ہونے والے واقعات اور خبروں کو اپنے مفادات کے مطابق مینیج کرنے میں آگے آگے رہے
سب سے پہلے سعودی عرب نے دولت اسلامیہ کی طاقت اور حالیہ شورش میں اس کے کردار کو کم کرکے دکهانے کی کوشش کی اور سعودی عرب نے موصل سمیت سنی عرب علاقوں میں عراقی فوج کی پسپائی کو عوامی بغاوت اور مالکی رجیم کے خلاف ایک رد عمل سے تعبیر کیا اور یہ دکهانے کی کوشش کی کہ اس ابهار کے پیچهے اصل طاقت سنی عراقی عرب قبائلی عوام کی ہے نہ کہ یہ گلوبل سلفی وہابی دہشت گرد آئی ایس آئی ایل کی فتح ہے
العربیہ ٹی وی نے صوبہ انبار میں دیلمی قبیلے کے سربراہ شیخ علی حاتم السلیمان کا انٹرویو شایع کیا جس میں شیخ حاتم نے پوری کوشش کی کہ وہ سنی علاقوں کی بغاوت کو خالص عرب سنی قبائل اور قبائلی انقلابی کونسل کا کارنامہ قرار دے اور اس نے یہ دعوی بهی کیا کہ موجودہ بغاوت میں آئی ایس آئی کا کردار 5 فیصدی ہے اور اس نے یہ مفروضہ بهی پیش کیا کہ مالکی حکومت آئی ایس آئی ایس کو خود تربیت دینے کے بعد ان کے حوالے سے سنی قبائل کی مزاحمت کو آئی ایس آئی ایس سے نتهی کرنے کی کوشش کررہی ہے
اس سعودی پروپیگنڈے سے متاثر مغربی پریس بهی نظر آتا ہے جو موصل ،تکریت ،رمادی و فلوجہ میں عراقی حکومت کی پسپائی کے پردہ اصل قوت نیشنل پین عرب و اسلامی مزاحمت این آئی آر پی کو قرار دے رہا ہے جس کی قیادت بقول اس کے صدام حسین کی سابق عراقی انقلابی کمانڈ کونسل کے سربراہ عزت ابراهیم الدوری کررہا ہے
سعودی اور مغربی میڈیا کے اندر یہ خبریں بهی عام ہیں کہ عراق میں وہابی دیوبندی تکفیری آئیڈیالوجی کے بینر تلے لڑنے والی تنظیموں اور بعث پارٹی کے پرانے صوفی سنی اسلام سے جڑے مزاحمت کاروں میں اتحاد ہوگیا ہے اور یہی وجہ کہ سعودی میڈیا کی غلط بیانی کی وجہ سے سارے میڈیا میں عراقی گروپوں کو سنی گروپ لکها جارہا ہے
اس حوالے سے سب سے بڑی غلط فہمی یہ پیدا کی جارهی ہے کہ سنی آبادی کی اکثریت والے علاقوں میں سنی آبادی کی بے چینی ،عدم اطمینانی کے حوالے سے سب سے بڑی مزاحمت کار تنظیم رجال الطریقہ النقشبندیہ آر جے ٹی این اور آئی ایس آئی میں کوئی نظریاتی اتحاد موجود ہے
اصل میں مغربی میڈیا اور سعودی نواز پروپیگنڈہ کرنے والوں کی جانب سے یہ سوچ عراق کی سنی آبادی کے اندر نظریاتی بنیادوں پر موجود تقسیم کو چهپانے کے لئے پهیلائی جاتی ہے
امریکہ نے جب عراق پر حملہ کیا اور صدام رجیم کو الگ کیا تو سنی آبادی کی اکثریتی علاقوں میں سنی قبائل کے اکثر سربراہ اور سنی علاقوں سے ایک اعتدال پسند پرت نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی چهتری تلے بننے والی اتحادی حکومت میں شمولیت اختیار کرلی جبکہ عراقی سنی اکثریت کے علاقوں میں بعث پارٹی سے تعلق رکهنے والے سیاسی کارکنوں اور ان میں موجود صوفی سنی روابط نے باہم ملکر عراق میں اتحادی افواج اور عراق کے موجودہ حکومتی سیٹ اپ ایرانی رجیم کے بڑهے ہوئے اثرات کے خلاف جنگ کرنے کا اعلان کردیا اور یہ گروپ 2006ء میں جیش رجال الطریقہ النقشبندیہ یعنی جے آر ٹی این کے نام ست تشکیل پایا اور اس کی روحانی قیادت عراق کے کرد علاقے اربیل سے منسلک معروف صوفی نقشبندی شیخ بارمانی کے بیٹے عبداللہ مصطفی نقشبندی کے پاس ہے جبکہ اس کی فوجی رہنمائی کہا جاتا ہے کہ صدام حسین کی سابق انقلابی کمانڈ کونسل کے سربراہ جنرل عزت ابراہیم کے پاس ہے
ویسے عزت ابراہیم اصل میں ایک اور سنی قوم پرست عسکری گروپ القائدہ العالیہ للجہاد والتحریر کے سربراہ ہیں جو جے آر ٹی این سے الحاق رکهتی ہے
عزت ابراهیم خود کو کردش قادریہ سلسلہ طریقت کی شاخ کنزیہ سے وابستہ بتلاتے ہیں جبکہ ان کا تعلق معروف صوفی سلسلہ رفاعیہ کے بانی خاندان رفاعی سے ہے جوکہ بغداد میں حرب قبیلے سے تعلق رکهتا ہے
یہ صوفی سنی و عرب قوم پرست آئیڈیالوجی رکهنے والا مزاحمت کار سنی گروپ ہے اور اس گروپ کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود بیانات سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ گروپ عراق میں قابض امریکی افواج اور اس کے حامی گروہوں کے خلاف لڑ رہا ہے اس کی لڑائی مالکی حکومت سے جو اس کی نظر میں ایرانی باج گزار ہے
یہ عراق کی یونٹی کا قائل ہے اور عراق میں سیکولر ڈیموکریسی کے قیام کا حامی ہے یہ گروپ عراق کے عام شہریوں کو ان کے عقیدے اور مذهب کی بنیاد پر نشانہ بنانے کے خلاف ہے
اس گروپ کی ویب سائٹ کے مطابق اس لی لڑائی شیعہ مذهب سے نہیں ہے اور اس کے نزدیک شیعہ کنٹرول میں موجود اہل بیت اطہار کے مزارات اتنے ہی محترم و مکرم ہیں جتنے کہ عراق میں دوسرے مزارات جو سنی کنٹرول میں ہیں
اس گروپ کی آفیشل ویب سائٹ پر امام حسین ،امام علی کے مزارات کی تصاویر گروپ کے مونوگرام اور جهنڈے کے ساته موجود ہیں
جیش رجال الطریقہ النقشبندیہ نے آئی ایس آئی کی جانب سے مزارات کی بے حرمتی ،حضرت علی و دیگر آئمہ اہل بیت کی روحانی ولایت سے انکار کرنے اور شیعہ نسل کشی کی سخت مذمت کی ہے جیش رجال الطریقہ النقشبندیہ نے آئی ایس کے امیر ابوبکر البغدادی کی خلافت اور اس کی موجوزہ وهابی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے
جبکہ میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ آئی ایس اور جے آر ٹی این کے درمیان موصل ،تکریت ، فلوجہ ،رمادی ،تلفرمیں علاقوں پر کنٹرول کے ایشو پر لڑائی شروع یوگئی ہے جبکہ جے آر ٹی این نے سنی اکثریتی آبادی میں وهابی شریعت کے نفاز پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور آئی ایس کی جانب سے وہابی کوڈ کے نفاز کی کوشش کرنے والوں پر حملے کئے ہیں
آئی ایس کی جانب سے عراق کے سنی عراقی عربوں کو زبردستی سلفی وهابی مسلک پر عمل پیرا کرنے کے لئے آئی ایس نے جو ظالمانہ اقدامات شروع کئے اس کا رد عمل دیکهنے کو مل رہا ہے
خود عراق کے موجودہ سیاسی ڈهانچے میں شامل سنی عرب بهی آئی ایس کے خلاف سخت جذبات رکهتے ہیں
سعودیہ عرب ،کویت ،قطر عراق میں وہابی سلفی دیوبندی دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کا کام کررہے ہیں اور عراق میں صدیوں سے چلی آنے والی سنی شیعہ اتحاد اور وحدت کو ختم کرنے کے درپے ہیں
سنی عرب علاقوں میں دسمبر 2013ء سے سنی آبادی کی جانب سے مالکی حکومت اور عراقی نیشنل آرمی کے امتیازی
سلوک کے خلاف پرامن سیاسی احتجاجی تحریک شروع ہوئی تهی جس کو سعودی عرب،قطر ،کویت ،امریکی سی آئی اے کے فنڈز سے مضبوط ہونے والی دولت اسلامیہ عراق و شام نے مداخلت کرکے پرتشدد بنایا،اس کی سیاسی جہت کو ختم کرکے اسے فرقہ وارانہ مذهبی انتہاپسندانہ جنگ میں بدل ڈالا
وہابی سلفی دیوبندی گلوبل ٹیررازم کا یہ خاصہ ہے کہ یہ جس ملک کے اندر بهی مداخلت کا مرتکب ہوا وہاں پر اس نے انارکی ،خون ریزی ،خوفناک تشدد اور اس ملک میں مثبت ٹهوس سماجی و سیاسی تبدیلیوں کے امکانات کو ختم کردیا شام اور عراق اس کی واضع مثال ہیں
عراق میں سنی عرب علاقوں اور شام کے علاقوں پر مشتمل وہابی سلفی دہشت گرد ریاست کا قیام جہاں شیعہ مسلمانوں کے سنگین خطرات کا سبب ہے وہیں یہ خود سنی صوفی اسلام اور اس کے کلچر کے لئے بهی سنگین خطرات کا سبب ہے
عراق کا کلچر سنی ،شیعہ ،عیسائی ،عرب یہودی مذهبی برادریوں اور کردش و عرب قومیتوں کے ثقافتی امتزاج سے ملکر بنا ہوا ہے اور اس کے شہر ایک طرف اہل بیت اطہار کے مزارات مقدسہ سے آراستہ ہیں تو دوسری طرف یہاں پر انبیائے کرام ،اصحاب رسول ،تابعین و تبع تابعین کے مزارات و آثار موجود ہیں اور یہ شیعہ سنی دونوں کے لئے محترم و مقدس ہیں اور یہاں پر عیسائی ،پارسی ،یہودیوں کے بهی انتہائی مقدس مقبرے اور آثار موجود ہیں آئی ایس جیسی سعودی ،کویتی ، قطری وہابیت کی مد سے ابهرنے والی تنظیمیں اس متنوع ثقافتی بنیادوں کو تبسہ کرنے کے درپے ہے
آئی ایس کا سنی مزهب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے یہ سلفی دیوبندی وهابی فاشزم ہے جس کا خمیر تکفیری اور خارجی عناصر سے اٹها ہےجس کی منزل عراق کی مکمل تباہی ہے
وہابی سلفی دیوبندی دھشت گرد تنظیم اور خودساختہ اسلامی ریاست کے خلیفہ ابوبکر البغدادی کا شجرہ نسب ان کی تنظیم کی جانب سے سامنے آیا ہے اور اس شجرے کو بغور پڑھنے معلوم ہوتا ہے کہ ابوبکر البغدادی جعفر کذاب کی اولاد ہے جس نے امام ہونے کا جھوٹا دعوی کیا تھا اور تاریخ میں ہمیشہ کے لیے جعفر کذاب کے نام سے مشہور ہوگیا اور اب اس کی اولاد سے ہی ایک اور کذاب نے جنم لیا ہے جو خود کو حسنی سید کہتا ہے اور خود کو مسلمانوں کا خلیفہ کہتا ہے اور غلط طور پر اپنے وہابی خارجی تکفیری خیالات کو سنّی عقائد قرار دیتا ہے ،اس ملعون نے خانہ کعبہ کو گرانے اور حجر اسود کو تباہ کرنے کی دھمکی بھی دی ہے یا ایک اور کذاب پیدا ہوا ہے ،اس سے پہلے خانہ کعبہ پر حملہ اسلام سے قبل ابرہہ نے کیا تھا اور پھر یہ حملہ یزید کے دور میں ہوا اور اس کے بعد قرامطہ نے کیا جو حجر اسود خانہ کعبہ سے اکھاڑ کرلے گئے تھے
http://www.bbc.com/news/world-middle-east-28053496
Comments
Tags: Iraq, ISIS Daesh ISIL, Religious extremism & fundamentalism & radicalism, Saudi Arabia KSA, Takfiri Deobandis & Wahhabi Salafis & Khawarij, West Saudi Salafi Wahhabi Deobandi Alliance
Latest Comments
Very well researched article. Well done LUBP.
Thought provoking research piece
ya allah safe my pirants contry iraq in wahabis malon
The Shias of Iraq run away cowardly to save their lives instead of fighting against ISIS, this really proves that they are Children of Kofees who first invited and then left Imam Hussain and his Noble family instead of fighting with him against Yazedi army. Shame on Shias. Instead of mere propaganda , shias need to go Iraq and face ISIS.
The Khwariz and Rawafiz have proven that they cant work without help of Yahood o Nasara, ISIS has Closed the space to run away so therefore they are trying to make Harsh and build a opponent Sunni Division against ISIS,
Laant on Shia Rawafiz… Ehl e Sunnat Zinda Bad … Hanfi Zinda bad…. Qadri Zinda Bad