Uzbek and other takfiri terrorists relocating from Waziristan to Balochistan

pakimu

 

According to media reports, Uzbek terrorists (a part of TTP-ASWJ-AlQaeda) are relocating from North Waziristan to Balochistan.

We urge Pashtun and Baloch friends to kick these takfiri terrorists out of their lands. There is a great possibility that along with Uzbeks, takfiri Deobandi Khawarij of ASWJ, LeJ, TTP too are tyring to relocate to Balochistan to escape the military operation Zarb-e-Azb in North Waziristan.

In other words, more attacks on Sunni Barelvis and Shias (Hazara Shias and non-Hazara Shias) are on the way? More attacks on Shia and Sunni Sufi pilgrims to Iran and Iraq? More cross-border attacks on Iranian civilians and security forces?

What exactly are the CIA and Saudi Arabia cooking?

 

کوئٹہ – وسطی ایشیا کی کالعدم دہشت گرد تنظیم اسلامی تحریک برائے ازبکستان نے پاکستان میں خودکش حملوں کا ایک سلسلہ شروع کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ یہ بات ایک اعلٰی سطحی انٹیلیجنس عہدیدار نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے خصوصی گفتگو میں کہی۔

اسلام آباد میں مقیم ایک سینئر انٹیلیجنس عہدیدار نوید خالد نے کہا کہ ہمارے داخلی سلامتی کے شعبے نے انکشاف کیا ہے کہ اسلامی تحریک برائے ازبکستان کے عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد شمالی وزیرستان سے فرار ہو کر مبینہ طور پر بلوچستان میں داخل ہو گئی ہے جہاں وہ ژوب اور صوبے کے دیگر ملحقہ علاقوں میں تاجروں، سوداگروں اور مزدوروں کے درمیان روپوش ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد چھوٹے گروہوں کا سراغ لگایا ہے جنہوں نے انکشاف کیا کہ اسلامی تحریک برائے ازبکستان نے بلوچستان میں تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ عسکریت پسندوں کو خودکش بمبار فراہم کیے ہیں اور انہوں نے اپنے اہداف پر نئے حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔

اسلامی تحریک برائے ازبکستان، دیگر گروپوں کی بیخ کنی کی کوششیں

حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

سیکرٹری داخلہ و قبائلی امور بلوچستان اکبر حسین درانی نے کہا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے پہلے ہی تمام ایجنسیوں کو ہدایت کر دی تھی کہ وہ امن و امان برقرار رکھنے اور سلامتی کے نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ ہماری فورسز خطے میں غیر ملکی دہشت گردوں سے لڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان علاقوں پر کڑی نگاہ رکھیں جہاں تاجک اور ازبک باشندے مقیم ہیں تا کہ کسی بھی متوقع دہشت گردانہ سرگرمی کو ناکام بنایا جا سکے۔ ہم نے وزیرستان کے نزدیک بلوچستان کے داخلہ مقامات پر فوج کے اضافی دستے تعینات کر دیے ہیں اور ہمارے سرحدی اضلاع کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے تا کہ صوبے میں داخل ہونے والے ہر شخص کی جانچ پڑتال کو یقینی بنایا جا سکے۔

حکومت عوام سے مدد حاصل کرنے کے لیے ذرائع ابلاغ کو بھی استعمال کر رہی ہے۔ بلوچستان کے اخبارات میں 18 جون کو ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں عوام سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع حکومت کو دیں۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعے چلائی جانے والی اس مہم میں مندرجہ ذیل ٹیلی فون نمبر بھی شائع کیے گئے ہیں جن پر عوام کال کر سکتے ہیں: 9203360 (9203360-81 اگر کال کوئٹہ سے باہر سے کی جا رہی ہے تو)؛ یا پھر ملک بھر میں پولیس کی ہیلپ لائنیں 15 یا 1101۔

ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل طلعت مسعود نے کہا کہ حکومت کو یہ حقیقت نظر انداز نہیں کرنی چاہیے کہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت کا خاتمہ کرنے کے لیے اسے مقامی افراد کی مدد حاصل کرنا ہو گی۔ ان اقدامات سے شورش پسندوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا جا سکے گا اور امن کے ایجنڈوں میں مثبت نتائج شامل ہوں گے۔

اسلامی تحریک برائے ازبکستان حملوں کے لیے دوبارہ منظم

اسلامی تحریک برائے ازبکستان کو سلامتی کا ایک حقیقی خطرہ تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس گروپ میں اگرچہ اکثریت غیر ملکیوں کی ہے مگر وہ آسانی سے مقامی آبادی میں گھل مل سکتے ہیں اور خود کو بلوچستان کے زیادہ متنوع علاقوں میں چھپا سکتے ہیں۔

درانی نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ کوئٹہ ازبک اور تاجک قومیتوں کے افراد کا گڑھ بن چکا ہے اور ہزاروں غیر ملکی شہر اور اس کے گرد و نواح میں رہائش پذیر ہیں۔

خالد نے کہا کہ اسلامی تحریک برائے ازبکستان کے لشکر جھنگوی، جیش الاسلام، جیش محمد اور جیش العمر کے ساتھ روابط ہیں۔

حال ہی میں اسلامی تحریک برائے ازبکستان مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ایک باہمی مفید تعلق کو مضبوط بنا رہی ہے جہاں اسلامی تحریک برائے ازبکستان افرادی قوت فراہم کرتی ہے جبکہ تحریک طالبان پاکستان غیر ملکی عسکریت پسندوں کو پناہ دیتی ہے۔ حکام بلوچستان میں اسی طرح کے حملوں کا امکان دیکھتے ہیں جو 9 جون کو کراچی ایئر پورٹ کے محاصرے کی صورت میں نظر آیا تھا اور جس کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان اور اسلامی تحریک برائے ازبکستان دونوں نے ہی قبول کی تھی۔

انٹیلیجنس عہدیدار احد خان نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان اور اسلامی تحریک برائے ازبکستان کافی عرصے سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں اور دہشت گردی کی مشترکہ کارروائیوں میں شریک ہیں۔ انہوں نے بلوچستان میں متعدد حملے کیے ہیں جن میں سیکورٹی فورسز، دیگر مسلمانوں اور اعلٰی سرکاری افسران کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

 

Source :

http://centralasiaonline.com/ur/articles/caii/features/pakistan/main/2014/06/27/feature-02

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.