شریف حکومت کے مظالم اور انتہا پسندوں سے گٹھہ جوڑ

 آمر جنرل محمد ضیا ء الحق کے دورِسیاہ نے معاشرے میں نسلی مذہبی تعصبات اور منافرت کے ایسے بیج بوئے کہ دو دہائی کے بعد بھی پاکستانی معاشرہ اُس سے نکل نہیں پایا. آمر جنرل محمد ضیا ء الحق نے اپنی ایک دہائی کی حکمرانی میں منافقت ،فرقہ واریت اور مفاد پرستی کی جڑیں اتنی گہرائی اور گیرائی سے گاڑ دیں کہ آج اُن سے نکلنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا.ضیاء الحق کی وفات کے بعد ان کے مشن کو نواز شریف نے زور اور شور سے جاری رکھا اور ملک کے اندر فرقہ وارانہ اور مذہبی انتہا پسند تنظیموں کی سرپرستی جاری رکھی.شہباز شریف تو مذہبی انتہا پسند تنظیموں  کی حمایت میں اتنا بڑھ گۓ کہ یہ کہہ ڈالا کہ ان کا اور طالبان کا موقف ایک ہی ہے

 
نواز شریف کی کالعدم تصویر کے سربراہ کے ساتھہ  یادگار تصویر 

ضیاء الحق نے مذہبی دشت گردوں کی پرورش کر کے پاکستان کی تباہی کی بنیاد رکھی .میاں نواز شریف صاحب نے ضیاء الحق کی قبر پر ، ان کے مشن کو مکمل کرنے کی قسم کھائی تھی.اب شائد لشکر جھنگوی کی مدد سے وہ مشن پورا کیا جائے گا .

 دو ہزار آٹھ میں پنجاب میں برسر اقتدار آنے کے بعد مسلم لیگ نون نے ان کالعدم جماعتوں کو کھلی آزادی دے دی جن پر پرویز مشرف نے پابندی عائد کی تھی.جب مرکز میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اس وقت وزیر داخلہ رحمان ملک  پنجاب حکومت کو 534 لوگوں کی فہرست دے دی ہے۔ اُنہیں گرفتار کر لیا جائے تو ملک سے دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے مگر پنجاب حکومت نے کسی بھی قسم کی کاروائی نہیں کی بلکہ الٹا دہشت گردوں کو رہائی دی اور ان کو مالی مدد فراہم کی. مسلم لیگ نون اور کالعدم تنظیموں کے درمیان تعلقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے.لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کو رانا ثنا الله قید کے دوران وظیفہ دیتا تھا جب میڈیا نے اس سے پوچھا تورانا ثنا الله نے خود اعتراف کیا ہے کہ ملک اسحاق  کے خاندان کووہ قید کے دوران ماہانہ وظیفہ دیتے تھے اور اس بات کا بھی وہ اعتراف کرچکے ہیں  مشرف دور میں ان کو ایسا کوئی وظیفہ نہیں ملتا تھا.سوال پیدا یہ ہوتا ہے آخر ہزاروں کی تعداد میں قیدی جیل میں موجود ہیں مگر ان سے بھی کسی کو ایسا وظیفہ نہیں ملتا اور ایسا شخص جو فرقہ وارانہ بنیادوں پر سینکڑوں قتل کرچکا ہے اس کو وظیفہ دینا سمجھ سے بالاتر ہے

 

http://tribune.com.pk/story/210827/lejs-malik-received-monthly-stipend-from-punjab-govt/

حقیقت میں مسلم لیگ نون کھلے عام کالعدم جماعتوں کی سرپرستی کرتی ہے جس کا ثبوت یہ ہے کہ ملک اسحاق کی رہائی نواز شریف  کے حکم سے ہوئی تھی.یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے شہباز شریف نے ان کو آٹھ کروڑ روپے کی خطیر رقم فراہم کی تھی

رانا ثنا الله کالعدم تنظیموں کے سب سے بڑے سرپرست ہیں.وہ نہ صرف ان کی کھلم کھلا سرپرستی کرتے ہیں بلکہ ان کی مالی امداد بھی کرتے ہیں.ان کو پنجاب میں جلسے اور جلوسوں کی کھلی آزادی دے رکھی ہے اور یوں جو پابندی پرویز مشرف نے لگائی تھی وہ عملا ختم  ہوچکی ہے.

 

مارچ  2010 میں جھنگ میں ضمنی انتخابات میں رانا ثنا الله  نے کالعدم تنظیم کے سربراہ  مولانا لدھیانوی کے ساتھ ساتھ  کھلم کھلا میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کے لئے مہم چلائی تھیحقیقت بات یہ کہ کہ   پنجاب میں بہت سی نشستوں پر نون لیگ نے  کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کی مدد سے کامیابی حاصل کی.اس بات کا اعتراف خود کالعدم تنظیم کے سربراہ کرچکے ہیں

 

چوہدری نثار بھی مذہبی انتہا پسند تنظیموں کی سرپرستی میں کسی سے  پیچھا نہیں.وہ بھی کالعدم تنظیم کے رہنماؤں سے ملتے رہتے ہیں جس کا ثبوت یہ تصویر ہے.جس میں وہ کالعدم تنظیم کے رہنما معاویہ اعظم طارق سے مل رہے ہیں

نون لیگ نہ صرف مذہبی انتہا پسند جماعتوں کی سرپرستی کرتی ہے بلکہ وہ سیاسی مخالفین کو مارواۓ عدالت قتل بھی کرتی ہے .جس کی مثال کراچی میں آپریشن کے دوران فصیح جگنو سمیت ہزاروں سیاسی کارکنان کا مارواۓ عدالت قتل ہے.نون لیگ پنجاب میں بھی جعلی پولیس مقابلے کرنے سے باز نہیں آتی اور یہاں بھی اس نے بڑی تعداد میں جعلی مقابلے میں بیگناہ انسانوں کو قتل کروایا ہے.اس کی ایک مثال یہ ویڈیو ہے.جس میں دیکھا جاسکتا ہے کس طرح بیگناہ انسانوں کو جعلی مقابلے میں  مارا جارہا ہے  

 


Punjab Police Fake Encounters on the Orders of… by vendetta003

نون لیگ اپنے مخالفین کو برداشت نہیں کرتی اور اپنے مخالفین کو یا تو جعلی پولیس مقابلے میں مروادیتی ہے یا اپنے عسکری ونگ کے ذریعہ مروادیتی ہے.اپنے مخالفین کو مروانے کے لئے نون لیگ کالعدم تنظیموں کو بھی استعمال کرتی ہے

 مندرجہ ذیل تصویر نون لیگ کے عسکری ونگ کے حسیب بٹ کی ہے جس میں وہ رانا ثنا الله کے ساتھہ موجود ہے

طاہر القادری نے جب وطن واپسی کا اعلان کیا تو نون لیگ کی حکومت  بوکھلاہٹ کا شکارھوگئی اور منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ پر رات کے اندھیرے میں دھاوا بول دیا.نون لیگ کی ظالم حکومت نے  اپنے پالتو عسکری ونگ کے غنڈوں اور  لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں کو بھی استعمال کیا.یہ غنڈے کھلے عام بیگناہ انسانوں پر گولیاں چلانے اور املاک کو نشانہ بنانے میں ملوث تھے جب کہ پنجاب پولیس ان کو شاباشی دیتی رہی.شہباز شریف کی وفادار پولیس نے شاہ سے بڑھ شاہ کی وفاداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے طاہرالقادری کی حامیوں پر اندھا دھند فائرنگ کردی.ظالم پولیس نے عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کا بھی لحاظ بھی نہ کیا اور سانحہ پکا قلعہ حیدرآباد کی یاد تازہ کرتے ہوئے خواتین اور بوڑھوں پر بھی گولیاں برسادی.مگر ایسا کرتے وقت وہ بھول گۓ کہ یہ تھری جی موبائل ، جدید  کیمروں اور میڈیا کی آزادی کا دور ہے.ان کی ایک ایک ظلم کی ویڈیو بن گئی جو میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریع پوری دنیا تک پہنچ گئی.

اب وہ لاکھہ اپنے ظلم کا انکار کریں مگر میڈیا اور سوشل میڈیا ان کے ایک ایک ظلم کی ویڈیو عوام کو دکھاچکا ہے.مندرجہ ذیل ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کس طرح خواتین نون لیگ کی درندگی اور سفاکیت کا شکار ہوئی ہیں.

جس طرح نون لیگ کی فرعون صفت حکومت نے سانحہ بادآمی باغ میں مسیحی برادری کے خلاف کالعدم سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کا استعمال کیا بالکل اسی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اہلسنت منہاج القرآن کے خلاف بھی نواز حکومت نے سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی کے دہشت گردوں کو استعمال کیا.

 

 اپنے مخالفین کے ساتھہ نون لیگ کا سلوک نیا نہیں ہے. نواز شریف جب  وزیراعلی تھے اس وقت سلمان تاثیر کو تھانہ میں الٹا لٹکا کر ان پر شدید  قسم کا جسمانی تشدد کیا جاتا تھا.نون لیگ کی ظالم حکومت کا نشانہ اس کے خلاف احتجاج کرنے والے ڈاکٹر ، پروفیسر نرسیں ، لیڈی ہیلتھ ورکرز سب بن چکے ہیں.اپنے مخالفین کو برداشت کرنا شریف برادران کی فرعونی ذہنیت کے خلاف ہے.

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اگلے ہی دن نواز لیگ کی فرعون صفت حکومت  نے مذہبی انتہا پسندوں کے ہاتھوں ایم کیو ایم کی خاتون ایم این اے طاہرہ  آصف کو قتل کروادیا.سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اگلے ہی دن معاویہ اعظم طارق نے وزیر اعلی شہباز شریف سے پندرہ منٹ طویل ٹیلیفون گفتگو کی جس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ اور معاویہ اعظم طارق کے درمینان مختصر بات چیت فون پر ہوئی – بتایا جاتا ہے کہ معاویہ اعظم نے سپاہ صحابہ کے غلام رسول شاہ اور محمد حسین  کو لاہور میں ایک ہائی ویلیو ٹارگٹ کے بارے میں بتایا جس کے چند گھنٹے بعد ایم کیو ایم کی خاتون ایم این اے طاہرہ آصف کو لاہور میں دن دھاڑے شناخت کے بعد قتل کر دیا گیا –

طاہرہ آصف کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی مذمت کی تھی. وہ ملک کی محکوم اور مظلوم عوام کے حقوق کے لئے بولتی تھیں. وہ مذہبی  انتہا پسندی کے خلاف بولتی تھیں.وہ پنجاب کے عوام کو بیدار کر رہی تھیں.ان کے ان جرائم کی وجہ نون لیگ نے مذہبی انتہا پسند عناصر کے ذریعہ ان کو دھمکیاں دینا شروع  کی.انہوں نے بہت دفعہ سیکورٹی مانگی مگر مذہبی انتہا پسندوں کی سرپرست نون لیگ کی حکومت نے ان کو سیکورٹی نہیں دی .بالآخر وہ مذہبی انتہا پسندوں کا نشانہ بن گئیں اور وہ دو دن زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہوکرشہید ہوگئیں

طاہرہ آصف نے ایک ایسے صوبے میں حق پرستی کا پرچم بلند کیا جہاں کی حکومت اور پولیس اپنی بربریت کے آگے چنگیز خان کو بھی مات کرتی ہے ۔ انہیں دھمکیاں بھی ملتی رہیں، عملی طور پر بھی انہیں خوفزدہ کیا جاتا رہا۔ لیکن وہ ڈری نہیں، سہمی نہیں اور گھبرائی نہیں۔ اور بالآخر اسی جدوجہد میں شہادت کو گلے سے لگا لیا

طاہرہ آصف کا قتل ایک انسان ہی کا قتل نہیں ہے بلکہ پنجاب کو ایک خاندان کی آمریت سے نجات دلانے والی سفیر کا قتل ہے۔ نواز لیگ بوکھلاہٹ میں اپنا حواس کھو بیٹھی ہے اور وہ تبدیلی کی ہر آواز کو دبانے کے لیے اندھا دھند قتل عمد پر اُتر آئی ہے۔ کل مبشر لقمان نے جس طرح ان ظالموں کا کچھا چھٹا کھولا ہے انھیں قاتلوں کا سرغنہ قرار دیا ہے اس کے بعد اے آروائی نیوز کی بندش نے انکے چہروں سے نقاب اُلٹ دیے ہیں

نون لیگ کی ظالم حکومت نے طالبان کی مخالف جماعت پاکستان عوامی تحریک کے مرکز پر جس طرح قتل عام کیا اس نے چنگیزخان کی بربریت کی یاد تازہ کردی. نون لیگ کے رہنما تو کھلے عام کالعدم تنظیموں کے لوگوں سے نہ صرف ملتے ہیں بلکہ ان سے انتخابی اتحاد بھی کرتے ہیں جبکہ طالبان کی مخالف جماعت کی ایم این اے کو انہی انتہا پسندوں کے ہاتھوں راستے سے ہٹادیتے ہیں.

نون لیگ کی یہ حرکتیں ظاہر کرتی ہیں اور طالبان کی حامی جماعتوں کی سرپرستی اور طالبان اور مذہبی انتہا پسندی کے مخالفین جماعتوں پر ظلم کی انتہا کرتے ہیں.ان کا یہ اقدام واضح کرتا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف آپریشن کا بدلہ طالبان مخالف جماعتوں سے لے رہے ہیں.

نون لیگ کی یہ حرکتیں واضح کرتی ہیں کہ اب ان کی حکومت کا  آخری وقت قریب آچکا ہے اور اب عنقریب وہ عوام کی عدالت میں ان کے تمام ظلم کا حساب چکایا جائے گا

 

Comments

comments