شہباز رانا سکھیرا ٹرائیکا کی جمہوریت کے نام پر بریلوی نسل کشی کی منصوبہ بندی بے نقاب – خصوصی رپورٹ

sharareef Jail91

BqW3JPzCcAEXTsM

شہباز-رانا-سکھیرا ٹرائیکا کے بریلوی نسل کشی کے بدترین مناظر

BqW5UCXCIAEj5FX

شہباز شریف کاپالتو غنڈاگلو بٹ

BqXEpV0CEAA5F7B

10415642_889334531083382_8863675904802851667_n

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ماڈل ٹاؤن میں واقع تحریک منھاج القرآن کے مرکزی دفتر پر سی پی او لاہور شفیق چودھری کی قیادت میں پولیس نے روکاوٹیں ہٹانے کے نام پر دھاوا بولا اور اس دوران پولیس نے شدید فائرنگ ،آنسو گیس ،لاٹھی چارج کیا اور گھروں کے اندر گھس کر لوگوں کو گولیاں ماریں اور توڑ پھوڑ کی جبکہ اس دوران مسلم لیگ نواز کے غنڈے پولیس کے ساتھ ملکر تحریک منھاج القران کے باہر کھڑی گاڑیوں کے شیشے توڑتے رہے جبکہ پولیس نے اس دوران تحریک منھاج القران کے 8 کارکنوں کو شہید کرڈالا جس میں دو عورتیں بھی شامل ہیں اور عورتوں پر مرد پولیس نے وحشیانہ تشدد کیا

تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے پنجاب کے اندر مسلم لیگ نواز کے بڑے اور چھوٹے میاں اور رانا ثناءاللہ کی جانب سے پنجاب پولیس ،پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ اور عدالتی اسٹبلشمنٹ کی مدد سے دیوبندی دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت ،جیش محمد وغیرہ کی سرپرستی اور ان کی مدد سے انتخابی نتائج حاصل کرنے کی سازش کو بہت پہلے بے نقاب کیا تھا اور اب ایسا نظر آرہا ہے کہ مسلم لیگ نواز کو اپنے جعلی مینڈیٹ کے راستے میں آنے والے لوگوں کو خاموش کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے

اے آر وائی نیوز لاہور کے بیوروچیف عارف حمید بھٹی کی رپورٹ کے مطابق آپریشن سے ایک دن پہلے رات گئے تک پنجاب کے ایک منسٹر کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں ضلع حکومت لاہور اور پولیس کو کہا گیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے گھر اور مرکز منھاج القرآن کے گرد کھڑی روکاٹوں کو ہٹادیا جائے جس پر ضلع حکومت نے کہا کہ یہ اقدام نامناسب ہوگا لیکن منسٹر نے کہا کہ یہ وزیر اعلی کا حکم ہے اس پر ہر صورت عمل کیا جائے

سی پی او لاہور شفیق چودھری نے ایس پی ماڈل ٹاؤن کے ساتھ ملکر یہ آپریشن کیا اور یہ ممکن نہیں ہے کہ اس آپریشن کی منظوری صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ ،وزیر اعلی شہباز شریف اور آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سے نہ لی گئی ہو

اس آپریشن کے فوری بعد دنیا نیوز ٹی وی کے ایک ٹاک شو میں مجبیب الرحمان شامی نے سہیل وڑائچ سے نقل کرتے ہوئے بتایا کہ منھاج القران کے مرکز اور طاہر القادری کے گھر کے باہر روکاوٹیں اہل محلہ کی اجازت اور ہائیکورٹ کے حکم پر خود ماڈل ٹاؤن پولیس نے لگائی تھیں

اس دوران رانا ثناءاللہ صوبائی وزیر قانون نے دنیا ٹی وی سمیت میڈیا کے مختلف چینلز سے جو بات چیت کی اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ

چیف منسٹر شہباز شریف،وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور پنجاب پولیس کے نواز شریف کے وفادار پولیس افسران نے ملکر ایک سازش یہ تیار کی کہ رات کے اندھیرے میں تحریک منھاج القران کے مرکز اور طاہر القادری کے گھر پر دھاوا بولا جائے اور دفتر و گھر سے مبنیہ ناجائز آتشیں ممنوعہ بور کا اسلحہ اور دیگر ممنوعہ چیزیں برآمد کی جائیں اور تحریک منھاج القرآن پر ملک میں بدامنی پھیلانے اور دھشت گردی کرنے کا الزام عائد کردیا جائے لیکن یہ منصوبہ تحریک منھاج القرآن کے کارکنوں نے ناکام بناڈالا ،جب پولیس منصوبے میں نکام ہوئی تو انتقام کے طور پر بربریت اور وحشت کا خون آشام کھیل کھیلا گیا

پنجاب میں اس وقت چیف منسٹر شہباز شریف،صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ اور آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کی جو ٹرائیکا بنی ہے ان کے درمیان مشترک بات یہ ہے کہ تینوں پنجاب میں دیوبندی دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان /لشکر جھنگوی پنجابی طالبان سے گہرے روابط رکھتے ہیں اور تینوں ان کی سرپرستی کرنے کے معاملے میں بدنام ہیں

آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کے کالعدم تنظیموں سے تعلقات کی کہانی اس وقت میں سٹریم میڈیا میں آئی جب روزنامہ دنیا نے ایک خبر شایع کی کہ اہل سنت والجماعت کے ساتھ مسلم لیگ نواز نے 7 نشتوں تر انتخابی ایڈجسٹمنٹ کی ہے اور یہ ایڈجسمنٹ ان اضلاع میں ہوئی جہاں کالعدم تنظیموں اور دھشت گردوں کا بہت زور ہے

pmlnaswj

آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ جیش محمد کے بانی مسعود اظہر سے بھی گہرے روابط رکھتے ہیں اور انھوں نے بہاول پور ڈویژن میں جیش محمد کو زبردست تعاون فراہم کیا تھا

جبکہ رانا ثناءاللہ کے محمد احمد لدھیانوی،ملک اسحاق سمیت دیوبندی کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں کے ساتھ تعلقات اور ان کی سرپرستی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے

چیف منسٹر شہباز شریف-رانا ثناءاللہ کی دیوبندی-وہابی دھشت گردوں کی سرپرستی سے سنّی بریلوی رہنماؤں میں ناراضگی اور ان کا نواز لیگ کی حمائت سے دستبردار ہونا بھی اب کوئی راز نہیں رہا

تحریک منھاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری ان علماء و سیاسی رہنماؤں میں شامل ہیں جنھوں نے دیوبندی-وہابی دھشت گردوں کو دور حاضر کے خوارج کہا اور ان کے خلاف ریاست کے جہاد کو فرض عین قرار دیا اور اب بھی وہ شمالی وزیرستان میں پاکستانی افواج کی کاروائی کو جہاد قرار دے رہے ہیں

اس وقت اہل سنت بریلوی کے تمام رہنماء اور علماء شمالی وزیرستان میں فوج کے آپریشن کے حق میں ہیں اور وہ پنجاب،کراچی،بلوچستان میں انتہا پسند تنظیمں اور دھشت گردوں کے خاموش سيلز پر بھی کریک ڈاؤن کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں

ڈاکٹر طاہر القادری کی جماعت اہل سنت بریلوی کی سب سے منظم اور سب سے بڑی جماعت اور نیٹ ورک ہے اور اس نیٹ ورک سے وابستہ اہل سنت بریلوی نے پاکستان کے اندر شیعہ-سنّی ہم آہنگی بڑھانے اور خوارج و تکفیری مذھبی فاشسٹوں کے خلاف فکری اور عملی سطح پر بہت کام کیا جبکہ سپاہ صحابہ پاکستان کے پنجاب میں مرکز جھنگ اور جہاں سپاہ صحابہ کا نیٹ ورک مضبوط ہے ان اضلاع میں بھی تحریک منھاج القرآن کا بہت بڑا نیٹ ورک اور بڑے پیمانے پر لوگ اس سے وابستہ ہیں

پنجاب میں نواز لیگ کے لیے تحریک منھاج القرآن،سنّی اتحاد کونسل،پاکستان سنّی تحریک سمیت اہل سنت بریلوی کی بڑھتی ہوئی سیاسی بلوغت اور اثر بہت تشویش کا سبب بنا ہوا ہے اور نواز لیگ کے دیوبندی-وہابی انتہا پسند دھڑوں کے ساتھ ملکر جو عزائم ہیں اس کی راہ میں سب سے بڑی روکاوٹ طاہر القادری۔صاحبزادہ حامد رضا ،علامہ ثروت اعجاز قادری ،حامد سعید کاظمی وغیرہ بنے ہوئے ہیں اور ان کے تحریک انصاف و مسلم لیگ ق سے بڑھتے ہوئے روابط اور اتحاد نے بھی مسلم لیگ نواز کو پریشان کررکھا ہے

شہباز شریف پنجاب میں اپنے سیاسی حریفوں سے پولیس گردی کے زریعے نمٹنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے اب وہ رانا ثناء اللہ اور آئی پنجاب مشتاق بھی کام لے رہے ہیں اور یہ ٹرائیکا اب فسطائیت کے ساتھ اپنے سیاسی مخالفین کو راہ سے ہٹانے کی کوشش کرتا نظر آتا ہے

رانا ثناءاللہ کہتے ہیں کہ جمہوریت کے لیے وہ اپنی جانیں قربان کردیں گے

یہ بیان اصل میں یہ ظاہر کرتا ہے کہ پنجاب اور وفاق میں مسلم لیگ نواز کی حکومت کے خلاف جو بھی احتجاج اور مزاحمت کرے گا اسے ریاستی طاقت کے بل بوتے پر کچل دیا جائے گا اور مسلم لیگ نواز کے دیگر وزراء جن میں خواجہ سعد رفیق ،عابد شیر علی ،چوہدری نثار وغیرہ تو بہت آگے ہیں کا جارحانہ اور اشتعال انگیز رویہ ظاہر کرتا ہے کہ شہباز شریف مارو یا مرجاؤ والی پالیسی تیار کئے بیٹھے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ پنجاب کی نئی ٹرائیکا کا پہلا نشانہ طاہر القادری پھر صاحبزادہ حامد رضا اور اس کے بعد پی ٹی آئی والے ہوں گے

پنجاب حکومت کی جانب سے دیوبندی-وہابی دھشت گردوں کی سرپرستی اور ان کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے جبکہ پاکستان کی فوجی قیادت کے خلاف منظم پروپیگنڈا تشکیل دینے جیسے امور پر دیگر صوبوں کی سیاسی قیادت اور عام لوگوں میں پنجاب حکومت کے خلاف جذبات پہلے ہی اپنے عروج پر ہیں جبکہ پنجاب میں اہل سنت بریلوی،اہل تشیع ،اعتدال پسند دیوبندی اور وہابی بھی پنجاب حکومت کے دیوبندی-وہابی تکفیری دھشت گردوں سے رابطے اور اتحاد پر نالاں ہیں

جبکہ ایسی خبریں بھی موصول ہورہی ہیں کہ وفاق اور پنجاب کی حکومتیں شمالی وزیرستان پر آپریشن کے لیے رضامند نہیں تھیں جبکہ وہ اپنے دیوبندی سیاسی اتحادیوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتی تھیں اسی لیے مولانا فضل الرحمان کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ موجودہ آپریشن کا فیصلہ سیاسی قیادت نے نہیں بلکہ فوج نے کیا ہے جبکہ اس بیان کی تردید کسی بھی حکومتی اہلکار نے اب تک نہیں کی ہے اور طالبان کمیٹی نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا ہے جبکہ مسلم لیگ نواز کی چہیتی دیوبندی دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت کی قیادت جنوبی پنجاب میں اپنے جلسوں میں شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی شدید مخالفت کررہی ہے اور اس دوران دھشت گردوں کی ہلاکتوں کو مجاہدین کی شہادت قرار دے رہی ہے

اس سے بہت واضح ہوجاتا ہے کہ دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والی سیاسی و مذھبی جماعتیں جن میں جے یو آئی ایف ،جے یو آئی سمیع الحق ،اے ایس ڈبلیو جے نمایاں ہیں اور نواز شریف کے قریب ہیں دھشت گردوں کے خلاف فوجی کاروائی کی مخالفت کررہی ہیں اور وہ اس آپریشن کو ناکام بنانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے اپنا رہی ہیں اور سانحہ لاہور سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ پنجاب حکومت بھی اسی مشن پر گامزن ہے

اے آر وائی نیوز کو ملنے والی سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج سے پتہ چل رہا ہے کہ پنجاب پولیس نے تحریک منھاج القرآن کے مرکز اور طاہر القادری کی رہائش گاہ پر ڈائریکٹ فائرنگ کی جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ پنجاب حکومت نے تحریک منھاج القرآن کو دیوبندی-وہابی فاشزم کی مخالفت کی سزا دی

چیف منسٹر پنجاب شہباز شریف کے 2008ء سے لیکر اب تک دوسرے دور حکومت کے دور میں عوام پر ہونے والی سنگین زیادتیوں کے زمہ داران کا تعین کرنے کے لیے جتنے بھی عدالتی کمیشن بنائے گئے ان کی رپورٹس کی سفارشات کو کھوہ کھاتے میں ڈال دیا گیا

جس وقت رانا مقبول نے شہباز شریف کے خلاف قتل کی سازش کا جعلی منصوبہ بنایا اور اس حوالے سے جو ہائی کورٹ کا کمیشن بنا اس نے جن لوگوں کو یہ جعلی منصوبہ بنانے کا زمہ دار قرار دیا ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی

اسی طرح سے گوجرہ سانحہ کی عدالتی رپورٹ آج تک جاری نہیں ہوئی نہ ہی سانجہ جوزف کالونی کی رپورٹ سامنے آئی جبکہ پنجاب کارڑیالوجی میں دل کی بیماری میں استعمال ہونے والی جعلی ادویات کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی زمہ داری کا تعین نہیں کیا گیا

نرسوں پر بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہونے والی حاملہ نرس کے واقعے کے زمہ داروں کو کوئی سزا نہیں مل سکی

جبکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث پولیس افسران کو سزائیں دئے جانے کی بجائے ترقیاں دے دی گئیں

اصل میں پنجاب کے اندر پولیس یا بلوائیوں کی جانب سے آج تک جتنے بھی مظالم ہوئے اور اقلیتوں پر حملے ہوئے اور اہل سنت بریلوی پر حملے ہوئے ان میں یا تو خود مسلم لیگ نواز کی اپنی شخصیات ملوث تھیں یا ان کے اتحادی دیوبندی فاشسٹ و دھشت گرد ملوث تھے جن کو بچانے کے لیے معاملہ سرد خانے میں ڈال دیا گیا

سیاسی ،سماجی ،صحافتی حلقوں میں یہ سوال بھی اٹھایا جارہا ہے کہ ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن میں سب سے زیادہ خطرہ اہل سنت بریلوی اور اہل تشیع کو ہے جن کی مذھبی اور سیاسی قیادت کو ٹی ٹی پی کے دھشت گردوں سے سب سے زیادہ خطرات کا سامنا ہے تو ایسے میں ان کے گھروں کے آگے سے روکاوٹوں کو ہٹانے کا مطلب ان کو ہاتھ پیر باندھ کر دھشت گردوں کے آگے ڈال دینے کے مترادف ہے

مسلم لیگ نواز نے اس سے پہلے چئیرمین سینٹ نئیر حسین بخاری کی سیکورٹی کم کردی تھی اور شیعہ سکالر خانم طیبہ بخاری کو چیف منسٹر شہباز شریف نے ان کی جانب سے ان کو خط لکھنے کے باوجود سیکورٹی فراہم نہیں کی اور رانا ثناءاللہ نے ان سے بدتمیزی بھی کی

رانا ثناء اللہ ،خواجہ سعد رفیق ڈاکٹر طاہر القادری کو سیدھی سیدھی دھمکیاں دے رہے ہیں اور اس سے پہلے سنّی اتحاد کونسل کے چئیرمین صاحبزادہ حامد رضا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان کو دیوبندی تنظیموں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کو کجھ ہوا تو زمہ دار رانا ثناء اللہ ،چیف منسٹر شہباز شریف ،محمد احمد لدھیانوی ،ملک اسحاق ہوں گے

اس سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے بھی پنجاب حکومت پر فرقہ پرستوں ،شیعہ نسل کشی میں ملوث گروپوں سے گٹھ جوڑ کرنے کا الزام عائد کیا تھا

2

دنیا نیوز سے وابستہ معروف صحافی رؤف کلاسرا نے سانحہ لاہور کے تناظر میں لکھا ہے کہ پنجاب کے چیف منسٹر شہباز شریف نے شمالی وزیرستان آپریشن کے اگلے دن کورکمانڈر لاہور سے جو ملاقات کی اس میں اپنے خاندان کی سلامتی کا انتظام کرنے کو کہا لیکن انھوں نے پنجاب میں ٹی ٹی پی کے پرائم ٹارگٹ شیعہ ،بریلوی ،کرسچن ،ہندؤ ،احمدی اور پی پی پی کے اراکین اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کے لیے ملکر اقدامات اٹھانے اور پنجاب میں ٹی ٹی پی اور فرقہ پرست دھشت گردوں کے اتحادیوں کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ نہیں کیا جو بذات خود پنجاب حکومت کی مجرمانہ ذھنیت کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہے

BqWT93cIIAANQKd

BqWRawRIQAEAk0X

Brutal brelvi killing 2

BqV04mmCIAEiFWG.jpg large

10455691_692712720765369_4882686370563398582_n

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. abdul jabbar
    -
  3. T/a
    -
    • Ad
      -
  4. abubaker
    -
  5. نامہ نگار وں کی ضرورت ہے
    -