اداریہ :وزیر و داور قبائل کے عمائدین صرف غیرملکی دھشت گردوں کو نکالنے کی بات کیوں کرتے ہیں ،سب کیوں نہیں؟

Members of Utmanzai Wazir and Dawar jirga meet with Governor KP Sardar Mehtab Ahmed Khan (unseen) at Governor House in Peshawar on Friday. – Photo by author

شمالی وزیرستان کے وزیر اور داور قبائل کے عمائدین جن میں مشران ،مذھبی رہنماء ،روحانی پیشواء اور دیگر معززین شامل تھے ملکر گورنر خیبر پختون خوا سردار مہتاب عباسی اور کورکمانڈر پشاور لیفٹنٹ جنرل خالد ربانی سے ملے اور اس جرگے نے دونوں رہنماؤں کو یقین دلایا کہ وہ 15 دن میں اپنے علاقے میں موجود غیرملکی جنگجوؤں کو علاقے سے نکال دیں گے
کہا جارہا ہے کہ اس جرگے میں حقانی نیٹ ورک کی نمائندگی کرنے والے لوگ بھی شامل تھے جبکہ وزیر اور داور قبائل کے بڑوں کا کہنا تھا کہ وہ گورنر اور فوجی قیادت سے ملنے کے لیے شمالی وزیرستان میں بہادر گل گروپ شوری مجاہدین کی رضامندی سے آئے ہیں اور اس ملاقات کا مقصد فوج کو شمالی وزیرستان میں آپریشن سے روکنا ہے
اس ملاقات کے حوالے سے آئی ایس پی آر سے جو خبر جاری کی گئی اس میں کورکمانڈر پشاور سے یہ بات منسوب کی گئی کہ کورکمانڈر پشاور کو شمالی وزیرستان کے وزیر اور داور قبائل کے جرگے نے دھشت گردی کے خلاف شانہ بشانہ لڑنے کا یقین دلایا جبکہ کور کمانڈر کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کی سوات کی طرح تعمیر نو کی جائے گی
آئی ایس پی آر سے کے برعکس جو بیان گورنر ہاؤس سے جاری کیا گیا اس کے مطابق گورنر خیبر پختون خوا نے قبائلی عمائدین کے جرگے کو شمالی وزیرستان میں آپریشن نہ کرنے کا یقین دلایا اگر وہ غیرملکی جنگجوؤں کو نکال باہر کریں
آئی ایس پی آر اور گورنر ہاؤس کی مختلف پریس ریلیزیں ظاہر کرتی ہیں کہ مسلم لیگ نواز کا گورنر اور کورکمانڈر پشاور ایک پیج پر نہیں ہیں اور فوج ابھی بھی شمالی وزیرستان میں کوئیک آپریشن کا ارادہ کئے بیٹھی ہے
یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شمالی وزیرستان کے یہ خوانین۔مشران ،تاجر اور مولوی جب خود اپنے آپ کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں اور وہ شمالی وزیرستان کی مجلس شوری آف ٹی ٹی پی سے اجازت لیکر آنا پڑا تو وہ کیسے خود اپنی صلاحیت کے مطابق غیر ملکی جہادیوں کو بے دخل کرسکیں گے ہاں یہ خود ٹی ٹی پی کے گل بہادر گروپ کی اپنی شرط ہوسکتی ہے
کمانڈر گل بہادر جس کے ساتھ ملٹری ایک عرصے سے معاہدے پر تھی نے فوج سے اپنا معاہدہ توڑ دیا اور جون کے دوسرے ہفتے تک شمالی وزیرستان کے باسیوں کو ہجرت کرنے کا الٹی میٹم دیا اور کہا کہ وہ شمالی وزیرستان کی ایک ایک انچ کا دفاع کرے گا اور پاکستانی فوج سے لڑنے کو تیار ہے
شمالی وزیرستان میں صرف کمانڈر گل بہادر کا گروپ نہیں ہےبلکہ یہیں پر جنود الحفصہ المعروف پنجابی طالبان کا مرکز ہے اور یہی حقانی نیٹ ورک کا بھی مرکز ہے اور لشکر جھنگوی بھی یہیں موجود ہے جبکہ شمالی وزیرستان میں جنوبی وزیرستان سے آئے ہوئے حکیم اللہ محسود اور خالد سعید سجنا گروپ کے درمیان تصادم جاری ہے آج بھی سات لوگ قتل ہوئے جن میں پانچ کا تعلق حکیم اللہ محسود کے گروپ سے ہے
شمالی وزیرستان کے وزیر اور داور قبائل کے نمائندہ اجتماع نے تحریک طالبان پاکستان کی شمالی وزیرستانی شاخ اور دیگر مقامی عسکریت پسندوں کے حوالے سے ایسے ظاہر کیا کہ گویا ان سے مقامی قبائیلیوں کو کوئی تکلیف نہیں ہے اور نہ ہی ان کی پاکستان بھر میں کاروائیوں پر کوئی اعتراض نہیں ہے ورنہ وہ لازمی ٹی ٹی پی شمالی وزیرستان کے اثر سے پاک کرانے کے لیے فوج کو آپریشن کا کہتے لیکن وہ خود اس آپریشن سے خوفزدہ ہے ان کی ساری کوشش شمالی وزیرستان میں پاکستان ملٹری کا آپریشن روکنا ہے
شمالی وزیرستان میں امن کی آشا کبھی بھی ٹی ٹی پی کا صفایا کئے بغیر نہیں قائم ہوسکتی لیکن ایک طرف تو قبائلی خود ٹی ٹی پی اور دیگر گروپوں کے ساتھ ہیں تو دوسری طرف وہ ملٹری اور حکومت سے چاہتے ہیں کہ وہ ٹی ٹی پی کے خلاف کاروائی نہ کریں
ہم نے اپنے اداریوں اور مضامین میں ملٹری کی جانب سے شمالی وزیرستان میں میرام شاہ بازار اور گنجان آبادیوں پر فضائی حملوں کی مذمت کی تھی اور ملٹری کی کاروائی کو کاسمیٹک طریقے تعبیر کیا لیکن کیا وزیرستان کے قبائلی بھی اپنے کندھوں پر اس زمہ داری کو محسوس کرتے ہیں جو ٹی ٹی پی سمیت دیوبندی فسطائی گروپوں کے حوالے سے ان پر عائد ہوتی ہے
ہمیں افسوس سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ شمالی وزیرستان کا ملک ،مشران،لنگی سردار ،مذھبی ملاّ،بڑے تاجر ،سیاسی امیدوار سب کے سب ٹی ٹی پی کے کے حوالے سے خاموش رہے اور ان کا آئیڈیالوجیکل اتحاد ٹی ٹی پی کے ساتھ نظر آیا
اور ہمارے اپنے زرایع کے مطابق شمالی وزیرستان کے وزیر اور داور قبائل سمیت ديکر قبائلیوں کے اندر ٹی ٹی پی کے نام نہاد نفاز شریعت ،اعلان جہاد ،اینٹی شیعہ،بریلوی سنّی عزائم کی قبولیت پائی جاتی ہے اور وزیر و داور قبائل کے دیوبندی نوجوانوں کی ریڈیکلائزیشن کا عنصر بھی نظر انداذ نہیں کیا جاسکتا
ایسی صورت خال میں ہم یہ لکھنے پر مجبور ہیں کہ قبآئلی جس طرح سے شمالی وزیرستان پر فوجی کاروآئی رکوانے پر زور صرف کررہے ہیں اور یہ آپریشن کی صورت اپنی حالت زار کے بگڑ جانے کا جو شور پریس اور الیکٹرانک میڈیا میں مچارہے ہیں اور مظلوم قبائلی کی اصطلاح کافی ترقی پاچکی ہے تو ویسی کوشش اور شور یہ قبائلی اپنے علاقے میں دیوبندی دھشت گرد تنظیموں کے اڈے ختم کرانے اور ان کی پاکستان کی عوام اور سیکورٹی فورسز کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں کو رکوانے کے لیے کیوں نہیں کرتیں
یہ سوال میڈیا اور سیاسی جماعتوں اور ان نام نہاد مذھبی تنظیموں سے بھی ہے کہ وہ وزیرستان پر ملٹری آپریشن کے حوالے سے جو شور و غوغا کررہے ہیں اور ہر صورت شمالی وزیرستان آپریشن رکوانا چاہتے ہیں تو وہ ٹی ٹی پی،پنجابی طالبان ،بہادر گل گروپ ،حقانی نیٹ ورک جیسے دھشت گرد گروپوں کے خاتمے کا کیا پروگرام پیش کرتے ہیں ؟
وہ دیوبندی عسکریت پسند فاشزم کی ان اشکال کو بے نقاب ہونے سے بچانے کے لیے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں
ہم نے پہلے بھی واضح کیا تھا کہ پاکستان کی ملٹری اسٹبلشمنٹ بھی بہت سے طالبانی ،لشکری اور حقانی نیٹ ورک ٹائپ انڈے اپنی ٹوکری میں رکھے ہوئے اور وہ پاکستان میں نجی دیوبندی نام نہاد جہادی اسٹیٹ کے کچھ حصوں کو توڑنا چاہتی ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ بڑی تعداد میں بچانا چاہتی ہے اور شمالی وزیرستان میں بھی یہ آپریشن بہت واضح حد تک نہ تو حقانی نیٹ ورک کے خلاف ہے ،نہ خالد سعید سجنا گروپ کے اور نہ ہی یہ پنجابی طالبان کے خلاف ہے
زیادہ سے زیادہ ملٹری اسٹبلشمنٹ اس خطے کو مولوی فضل اللہ گروپ سے پاک کرنے کی خواہاں ہے اور شمالی وزیرستان سے ترکستانی نژاد چینی عسکریپ پسندوں کا خاتمہ چاہتی ہے
یہ نیم دروں نیم بروں کی پالیسی انتہائی غلط نتائج تو دے سکتی ہے لیکن دیوبندی عسکریت پسند فاشزم سے نجات ملنی مشکل ہے

Members of Utmanzai Wazir and Dawar jirga meet with Governor KP Sardar Mehtab Ahmed Khan at Governor House in Peshawar on Friday. – Photo by author

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/06/140606_jirga_tribal_waziristan_nj.shtml
http://www.dawn.com/news/1111002/n-waziristan-tribes-agree-to-oust-foreign-fighters-in-15-days

Comments

comments

Latest Comments
  1. shifting services
    -