اداریہ :دیوبندی دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت پر پابندی نہ لگی تو شیعہ-دیوبندی ،بریلوی-دیوبندی خانہ جنگی ناگزیر ہے

سپاہ صحابہ پاکستان کانفرنس

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے گذشتہ جمعہ انسداد دھشت گردی ایکٹ میں ترمیم کا بل منظور کرلیا اور اس طرح سے یہ بل اب صدر کے پاس جائے گیا اور وہاں سے دستخط ہوکر باقاعدہ ایکٹ بن جائے گا

اس ترمیمی بل کی رو سے کوئی بھی کالعدم تنطیم نام بدل کر کام نہیں کرسکے گی
انسداد دھشت گردی ایکٹ میں یہ ترمیم کافی خوش آئیند ہے لیکن ہمیں خدشہ یہ ہے کہ ابھی تک وفاق اور صوبائی حکومتوں کا دیوبندی تکفیری دھشت گرد تنظیموں اور ان کے سرکردہ افراد کی طرف جو رویہ ہے اسے دیکھتے ہوئے یہ مشکل سے کہا جاسکتا ہے کہ اس ترمیم کے تحت ملک میں کالعدم تنظیموں کو نام بدل کر کام کرنے سے روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائیں جائیں گے
اس وقت سپاہ صحابہ پاکستان اپنا نام اہل سنت والجماعت رکھ کر آزادی کے ساتھ پورے ملک میں کام کررہی ہے اور اس کے یونٹ ہر ضلع میں گاؤں اور یونین کونسل تک موجود ہیں جبکہ یہ تنظیم پاکستان میں فرقہ وارانہ منافرت کو پھیلانے،شیعہ-دیوبندی اور دیوبندی-بریلوی کشیدگی اور تنازعات کا سب سے بڑا سبب بنی ہوئی ہے
اس تنظیم کے اکثر اراکین فورتھ شیڈول سے تعلق رکھتے ہیں جن میں اس تنظیم کا مرکزی صدر محمد احمد لدھیانوی،مرکزی جنرل سیکرٹری قاری خادم ڈھلوں ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات اورنگ زیب فاروقی بھی شامل ہیں لیکن یہ آزادی کے کے ساتھ چاروں صوبوں میں نقل و حرکت کرتے،منافرت آمیز اور تشدد پھیلانے والی تقاریر کرتے پھرتے ہیں
ابھی حال ہی میں یہ تنیوں مرکزی رہنماء دیوبندی اہل سنت والجماعت بہاول پور میں ایک بہت بڑی کانفرنس میں شریک ہوئے ،اس کانفرنس فل سائز اشتہار ایک قومی روزنامے میں شایع ہوا اور اس کانفرنس میں ان تینوں رہنماؤں سمیت دیوبندی سپاہ صحابہ پاکستان کے صوبائی و ضلعی رہنماؤں نے انتہائی اشتعال انگیز تقاریر کیں اور دیوبندی نوجوانوں کو دوسرے مسالک کے خلاف تشدد پر اکسایا
پورے پنجاب کے اندر ہر چھوٹے بڑے شہر میں گلیوں اور بازاروں میں کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان /اہل سنت والجماعت کے چھوٹے بڑے پروگراموں کے جمبو سائز اشتہارات اور سائن بورڑز ،پینا فلیکس آویزاں ہیں اور یہی صورت حال ہمیں سندھ،جنوبی خیبر پختون خوا اور بلوچشتان میں نظر آتی ہے
اسی طرح سے پاکستان بھر کی دیواریں اس تنظیم کی جانب سے فرقہ وارانہ اور منافرت پھیلانے والی وال چاکنگ سے بھری نظر آتی ہیں
ہمیں مصدقہ اطلاعات ہیں کہ پنجاب میں سپیشل برانچ،آئی بی سمیت انٹیلی جنس ایجنسیاں اور اسی طرح سندھ میں انٹیلی جنس ایجنسیاں کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت کی نفرت انگیز سرگرمیوں کی رپورٹس اپنے صوبائی ہیڈکوارٹرز ارسال کررہی ہیں اور ان میں اشتعال انگیز تقاریر کی ریکارڑنگ تک شامل ہیں
لیکن اس کے باوجود اہل سنت والجماعت کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی
پاکستان میں اسی طرح سے جماعت دعوۃ ،جیش محمد وغیرہ بھی کھلے عام کام کررہی ہیں اور ان تنظیموں کو اقوام متحدہ تک دھشت گرد قرار دے چکی ہے
دوسری طرف ملک اسحاق کو یکے بعد دیگرے مختلف مقدمات میں عدالتوں سے رہائی مل رہی ہے اور سپاہ صحابہ پاکستان /اہل سنت والجماعت کے بہت سے دوسرے دھشت گرد بھی رہا کئے جارہے ہیں
جیسے جیسے اہل سنت والجماعت دیوبندی تکفیری تنظیم کا نیٹ ورک پھیلتا جارہا ہے ویسے ویسے پورے ملک میں شیعہ کی نسل کشی ،اہل سنت بریلوی پر حملے،احمدی برادری کے لوگوں کا قتل ،ہندؤ اور عیسائی برادری پر مذھبی اعتبار سے جبر بھی بڑھتا جارہا ہے
اب جب یہ اداریہ لکھا جارہا ہے تو اس سے دو روز پہلے ملتان کی تحصیل شجاع آباد کی سب تحصیل جلالپور پیروالہ میں شاہد نامی ایک نوجوان کے خلاف معاویہ کے حوالے سے ایک پوسٹ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے اکاؤنٹ پر لگانے کی وجہ سے مقدمہ درج کرلیا گیا اور یہ مقدمہ شجاع آباد میں دیوبندی دھشت گرد تنظیم کے صدر قاری عارف کی مدعیت میں درج کیا گیا جبکہ اسی طرح سے توھین صحابہ کا الزام لگاکر ایک مقدمہ خانیوال کی تحصیل کبیروالہ کے نواحی علاقے سرائے سدھو میں ایک ملنگ محمد رمضان ولد شیر محمد تھراج سکنّہ چوپر ہٹہ سرائے سدھو کے خلاف درج کیا گیا
پنجاب اور اندرون سندھ کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان/اہل سنت والجماعت کی جانب سے شیعہ ،بریلوی،کرسچن ،احمدی اور ہندؤں کے خلاف توھین مذھب یا بلاسفیمی ایکٹ کے تحت مقدمات کا اندراج ایک رجحان بنتا جارہا ہے اور سندھ،پنجاب پولیس اس حوالے سے دیوبندی انتہا پسند دھشت گرد تنظیموں کے سخت دباؤ میں نظر آتی ہیں جبکہ ماتحت عدالتیں بھی توھین مذھب کے الزام میں گرفتار ہونے والے شیعہ،بریلوی،عیسائی ،احمدی یا ہندؤں کی مدد نہیں کرپاتیں اور بہت مشکلات کا سامنا ہے
دیوبندی مکتبہ فکر کی اکثر مساجد اور مدارس میں معاویہ ابن ابی سفیان کے حوالے سے بہت زیادہ غلو اور افراط کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور اس حوالے سے ان کی کانفرنسز اور سیمنارز و جلسوں میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور اہل بیت اطہار و جید اصحاب رسول رضوان اللہ اجمعین کے خلاف کئے گئے اقدامات کو بین سطور جائز قرار دینے اور ان کی تزئین و آرائش کئے جانے کی شکائیتں عام ہیں اور اس پر اگر کوئی اعتراض کرے تو فوری طور پر اس پر توھین مذھب کا الزام عائد کردیا جاتا ہے جو بہت ہی خطرناک روش ہے
ہم نے جیو-جنگ گروپ پر توھین مذھب کے الزام کے تحت ملک میں چلنے والی نام نہاد احتجاجی تحریک جس کا ہراول دستہ دیوبندی اور وہابی تھے جبکہ اہل سنت بریلوی اور شیعہ کے کچھ گروپ بھی فوجی مقتدرہ کی خوشنودی کے لیے ان کے ساتھ جاملے تھے پر اپنے اداریہ میں تبصرہ کرتے ہوئے نشاندھی کردی تھی کہ دیوبندی تکفیری دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت کا اس تحریک میں آگے آگے چلنا خود شیعہ اور بریلویوں کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوگا اور اب ہماری کہی ہوئی بات حرف بحرف ٹھیک ثابت ہورہی ہے
پاکستان میں حکومتوں کی یہ تاریخ ہے کہ انھوں نے نقص امن کے خطرے کے سبب اس ملک کے جمہوری سیاسی قائدین کو بہت مرتبہ گھر پر یا جیل میں نظر بند کیا لیکن اس ملک کے امن اور یہاں کے لوگوں کی جانوں کے لیے حقیقی خطرہ بننے والے محمد احمد لدھیانوی،قاری خادم ڈھلوں،اورنگ زیب فاروقی،آصف معاویہ،عالم طارق اور دیگر درجنوں لوگ کھلے اور آزاد پھررہے ہیں
بلکہ ان کے جلسوں اور جلوسوں سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ پاکستان کی فوج،آئی ایس آئی کے سب سے بڑے اتحادی اور ان کو پاکستان کی عسکری اشرافیہ کی پوری اشیر باد حاصل ہے
جبکہ وفاق اور صوبوں میں حکمران جماعتیں بھی ان عناصر کے خلاف کوئی بھی اقدام اٹھانے سے قاصر نظر آتی ہیں
کیا پاکستان کی انتظامیہ،مقننہ اور عدلیہ اس ملک میں بسنے والے شیعہ،اہل سنت بریلوی،عیسائی ،ہندؤ ،احمدی اور سیکولر لبرل،لیفٹ حلقوں کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ اس ملک کا آئین ،قانون،قانون نافذ کرنے والے ادارے،انصاف فراہم کرنے والے ادارے اور قانون بنانے والوں کے پاس سوائے دیوبندی -وہابی ڈکٹیشن کے تحت کام کرنے کے کوئی اور چارہ نہیں ہے اور متاثرین مظالم دیوبند تکفیریت کو کہیں سے انصاف ملنے کی توقع نہیں رکھنی چاہئیے؟
یہ سوال ادارہ تعمیر پاکستان نہیں کررہا بلکہ یہ سوال اہل تشیع کے ایک بڑے اہم لیڈر علامہ ساجد نقوی نے حکومت اور مقتدر اداروں سے کیا ہے
اور اسی سے ملتے جلتے سوال سنّی اتحاد کونسل کے چئیرمین حامد رضا اور دیگر سنّی بریلوی لیڈر بھی اٹھا رہے ہیں
ملک پاکستان بتدریج انارکی ،انتشار اور بڑی خون ریزی کی طرف بڑھ رہا ہے اور دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کی جانب سے شیعہ نسل کشی کا نہ رکنے والا سلسلہ اور مذھبی اقلیتوں پر بڑھتا ہوا جبر جبکہ سنّی بریلوی اکثریت کو دیوار سے لگائے جانے کا سلسلہ کسی وقت بھی بہت شدید رد عمل کا سامنا کرسکتا ہے اور پاکستان کو ایک بڑی خانہ جنگی سے بچانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور ملٹری قیادت پاکستان کے اندر اور باہر اپنی نام نہاد جہادی پراکسی کے باب فوری بند کردے اور دیوبندی -وہابی فرقہ پرست جماعتوں کو حقیقی طور پر کالعدم قرار دے ،دھشت گردی و انتہا پسندی میں ملوث لوگوں کو گرفتار کرے اور ان کی اندرونی و بیرونی مالی امداد کے راستے بند کرے وگرنہ پاکستان کے اندر کسی بھی وقت بہت بڑے پیمانے پر شیعہ-دیوبندی،دیوبندی -بریلوی خانہ جنگی ہوسکتی ہے اور اس سے پورا پاکستان جل کر راکھ ہوسکتا ہے

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sabir Hameed
    -
  2. aurang zaib
    -
  3. آفتاب عمر
    -
  4. عالم زادہ مومن
    -
  5. muslimsaraiki
    -
  6. Raifa Farooqi
    -