پاکستان میں دہشت گردی کی پچانوے فیصد کاروائیوں میں تکفیری دیوبندی ملوث ہیں

10264814_10152407390614561_3825027927709715739_n


وطن عزیز پاکستان میں گزشتہ چند عشروں میں ستر ہزار سے زیادہ شہری جن میں سنی، شیعہ، احمدی، مسیحی، پولیس اور فوج کے افراد شامل ہیں تکفیری دیوبندی دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں شہید کیے جا چکے ہیں.

پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا اس حقیقت کو چھپا رہا ہے کہ طالبان، سپاہ صحابہ عرف لشکر جھنگوی، جیش محمد، جنداللہ اور اس نوع کی دیگر تمام دہشت گرد تنظیمیں سو فی صد دیوبندی تنظیمیں ہیں جن میں ایک بھی سنی صوفی بریلوی شامل نہیں


ان تنظیموں کی مالی اور سیاسی امداد سعودی عرب اور خلیج کی دوسری وہابی ریاستیں اور وہابی ادارے کرتے ہیں جن کا مقصد پوری دنیا پر وہابیت کا غلبہ قائم کرنا ہے پاکستان، افغانستان اور بھارت میں دیوبندی مکتب فکر کے لوگ وہابیوں کے قریب تر ہیں اور شیعہ مسلمانوں کو کافر اور سنی بریلوی مسلمانوں کو مشرک، قبر پرست اور بدعتی کہتے ہیں اسی وجہ سے دیوبندیوں کو نیم وہابی بھی کہا جاتا ہے


امریکہ کی یونیورسٹی آف پنسلوانیا کی تحقیق کے مطابق پاکستان میں ہونے والے پچانوے فیصد سے زیادہ دہشت گردی کی کاروائیوں میں دیوبندی مکتب فکر کے لوگ ملوث ہیں

1426636_618973891499777_1175281725_n

اگرچہ دیوبندوں کی عظیم اکثریت امن پسند مسلمان ہےلیکن دہشت گردوں کی عظیم اکثریت تکفیری دیوبندی ہے دوسرے لفظوں میں تمام دیوبندی دہشت گرد نہیں، لیکن تقریباً تمام دہشت گرد تکفیری دیوبندی ضرور ہیں – اس حقیقت کے پیچھے سعودی وہابی سرمایہ اور سیاست کار فرما ہے –

سعودی ایرانی پراکسی جنگ؟

طالبان اور سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کی تکفیری دیوبندی شناخت اور ان کے وہابی سر پرستوں کو چھپانے کے لئے میڈیا میں ان کے حلیف تکفیری دیوبندی وہابی دہشت گردی کو غلط طور پر سنی شیعہ فرقہ وارانہ یا ایران سعودی جنگ کی آڑ میں چھپانے کی کوشش کرتے ہیں مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے عوام دہشت گردوں کی اصلی شناخت کی طرف متوجہ نہ ہوں تاکہ انھیں اپنی دہشت گردی کرنے کا کھلا موقع میسر رہے


سوال یہ ہے کہ میڈیا پر بیٹھے اکثر تجزیہ نگار و سیاست دان دہشت گردی کو جب فرقہ وارانہ مسائل بنا کر پیش کرتے ہیں تو ساتھ میں کہتے ہیں کہ سعودی عرب و ایران کی آپس جنگ ہے اور ان دونوں ملکوں کی پراکسی-وار یہاں پاکستان میں لڑی جارہی ہے۔


کیا جنگ دو طرفین کے درمیان نہيں ہوتی؟ اور کیا دونوں جانب سے ایک دوسرے پر حملے نہیں کیے جارہے ہوتے ہيں؟
اگر یہ دہشت گردی فرقہ وارانہ جنگ ہی ہے تو یہاں دیوبندی وہابی تکفیریوں کی جانب سے تو ایک طویل عرصے سے ایسے بڑے بڑے اور ہولناک حملے کیے جارہے کہ اہل تشیع مسلمانوں کی مساجد، امام بارگاہوں اور رہائشی آبادیوں میں پورا بارود سے بھرا ٹرک دھماکے سے اڑا دیا جاۓ اور انسان تو کیا پوری کی پوری آہنی سلاخوں سے تیار شدہ عمارتیں بھی بوسیدہ کھنڈرات میں بدل جائيں۔ تو بالکل ایسے ہی حملے آج تک تکفیری دیوبندی پر رد عمل کے طور پر کبھی ہوۓ یا ماضی میں کبھی ہوۓ؟ حد تو یہ ہے کہ تکفیری وہابی دیوبندی تو کھلے عام ‘شیعہ کافر’ کے نعرے لگاتے ہیں کیا کبھی کسی شیعہ مسلمان، تنظیم یا علماء نے رد عمل میں دیوبندی وہابی پر کفر کا فتوی باندھا؟


کیا کبھی کسی سنی بریلوی نے بھی دیوبندیوں کے مدارس پر خودکش حملہ کیا ؟ کیا کبھی سنی بریلوی یا شیعہ نے بھی پاکستانی فوج کے لوگوں پر حملے کیے اور فوجی اہلکاروں کے گلے کاٹے؟

اگر ایران جیسا ملک جس کے ایک تربیت یافتہ گروہ ‘حزب اللہ’ کے آگے قابض صیہونی ریاست جیسی جدید فوج بھی شکست کھا گئ تو ان وہابی دیوبندی تکفیری گروہ سے ایران کے لیے جنگ کرنا کیا مشکل تھی؟ یہاں معاملہ تو یہ ہے کہ ابھی پاکستان کے اہل تشیع ملت نے ہی دفاع کا شرعی و فانونی حق رکھتے ہوۓ بھی وہابی دیوبندی تکفیری گروہ پر جوابی کاروائیاں نہیں کی ہیں اگرچہ اہل تشیع مسلمان اب اس ملک میں بالکل غیر محفوظ ہوچکے ہیں اور یہاں ان کی باقاعدہ نسل کشی کی جارہی ہے مگر صرف ملکی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوۓ ملت تشیع پاکستان صبر کا دامن ہاتھ میں تھامے ہوۓ ہے۔


دراصل تو یہ ساری دہشت گردی سعودی شاہی حکومت کی وجہ سے ہے۔۔ تمام وہابی دیوبندی تکفیری گروہوں اور مدرسوں کو سعودی شاہی حکومت کی اسلحہ سے لے کر مالی و ہر قسم کی معاونت حاصل ہے۔۔ یہ فرقہ وارانہ جنگ دو طرفہ نہیں بلکہ یک طرفہ ہے اور وہابی تکفیریوں نے نہ صرف اہل تشیع بلکہ دیگر اہلسنت مکاتب فکر پر بھی مسلسل یلغار کر رکھی ہے۔


کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ پاکستان میں ہونے والی اکثر دہشت گردانہ کاروائیوں کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا آپ نے غور کیا کہ سنی بریلوی مزاروں ، شیعہ امام بارگاہوں ، محرم کے جلوسوں، سنی و شیعہ مساجد، احمدی برادری، مسیحی برادری اور دوسرے بے گناہ پاکستانیوں کے خوں سے کس گروہ کے ہاتھ رنگے ہوۓ ہیں؟


کیا آپ نے غور کیا کہ کراچی میں سنی بریلوی سنی تحریک کی پوری قیادت کو نشتر پارک میں کس نے شہید کیا، عباس قادری، سلیم قادری ، لاہور میں مولانا سرفراز نعیمی کا خون کس نے کیا، ملتان کے سنی بریلوی عالم دین حامد سعید کاظمی کو قتل کرنے کی کوشش کس نے کی؟ دیوبندی علما میں مولانا حسن جان، مولانا نظام الدین شامزئی ، اہلحدیث عالم ڈاکٹر فاروق کو کس نے شہید کیا؟


کیا آپ نے غور کیا کہ لاہور میں احمدی مساجد پر نماز جمعہ کے دوران حملہ کر کے سو سے زیادہ بے گناہ احمدیوں کا خون کس نے بہایا؟کیا آپ جانتے ہیں کہ لاہور میں داتا دربار ، کراچی میں عبداللہ شاہ غازی، پاکپتن میں بابا فرید اسلام آباد میں بری امام، پختونخواہ میں رحمان بابا اور دیگر اولیا الله کے مزاروں پر بے گناہ سنی بریلوی اور شیعہ مسلمانوں کو کس نے شہید کیا؟


کیا آپ جانتے ہیں کہ راولپنڈی میں آرمی ہیڈ کوارٹرز پر حلمہ کس گروہ نے کیا؟ لال مسجد اسلام آباد کو کس گروہ نے اسلحے اور دہشت گردی کا اڈہ بنایا وہ کونسا گروپ ہے جو بازاروں، دفاتر ، مساجد میں عام پاکستانیوں کا خوں بہانے میں مسرت محسوس کرتا ہے؟


کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ کون سا گروہ ہے جو پاکستان کے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے، پاکستان کے اندر اس کا کردار منافقوں، غداروں اور اندرونی دشمنوں جیسا ہے،یقینی طور پر آپ جانتے ہیں کی ان تمام دہشت گردی کی کاروائیوں کی ذمہ داری نہایت بے شرمی سے طالبان، لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ نے قبول کی ہے


یقینی طور پر آپ جانتے ہیں کہ طالبان اور سپاہ صحابہ تکفیری دیوبندی مسلمانوں کے گروہ ہیں جن میں ایک بھی سنی بریلوی یا شیعہ شامل نہیں۔


آپ تمام پڑھنے والوں سے گزارش ہے کہ عموما سازشیں بنانے والے، ہمارے ذہنوں کو مفلوج بناۓ رکھنا جانتے ہیں سوچنے کی قوت اسی لیے بڑی اہمیت کی حامل قرار پاتی ہے کیوں کہ غور و فکر کی صلاحیت کے باعث ہی انسان پیچیدہ معاملات کو صحیح طور پر سمجھ پاتا ہے

 

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sabir Hameed
    -