شیعہ ، بریلوی اور تکفیری دیوبندیوں کے قتل میں ملوث لشکر جھنگوی کا دیوبندی دہشت گرد گرفتار – از عامر حسینی
سی آئی اے پولیس لاہور نے لاہور میں اہل سنت بریلوی ،شیعہ اور دیوبندی افراد کے قتل میں ملوث افراد کے نیٹ ورک کو اس کے سرغنہ سمیت گرفتار کیا اور سی پی او چوہدری شفیق کی پریس کانفرنس کے مطابق یہ نیٹ ورک اہل سنت والجماعت سابق سپاہ صحابہ پاکستان کے سئنیر نائب صدر لشکر جهنگوی کے بانی ملک اسحاق کے گروپ سے تعلق رکهتا ہے اور اس کا لاہور میں سرغنہ عبدالروف گجر ہے جوکہ نوے کے عشرے میں سپاہ صحابہ پاکستان میں شامل ہوا اور اس وقت بادامی باغ لاہور کا رہائشی ہے اور یہ ایک تگڑا زمیندار ہے جس کی قصور میں 425 ایکڑ زرعی اراضی ہے
سی آئی اے پولیس نے لشکر جهنگوی کے ان پیشہ ور دہشت گردوں میں سے چهے افراد کو گرفتار کیا ہے جن میں ایک دیوبندی مدرسہ جامعہ اظہر بادامی باغ کا طالب علم ہے اور اس گروپ نے لاہور میں شاکر رضوی ایڈوکیٹ اور راشد شاہ ایڈوکیٹ کو اس لئے قتل کیا کہ یہ دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے ہاتهوں قتل ہونے والے اہل تشیع کے مقدمات کی پیروی کررہے تهے
اس نیٹ ورک نے لاہور کے معروف ڈاکڑ علی حیدر اور ان کے بیٹے کو اس لئے قتل کیا کہ جب عبد الروف گجر اپنے والد کی آنکهیں چیک کرانے کے لئے ان کے گهر گیا تو گهر پر علم لگا ہوا تها جبکہ معروف شیعہ عالم رضا جعفری اور سید علی حسین قزلباش کو اس لئے قتل کیا کہ ان کو شک تها کہ یہ دونوں حضرات شیعہ کمیونٹی کو لاہور میں منظم کرنے کا کام کررہے تهے
اس نیٹ ورک کا اصل کام شیعہ اور اہل سنت بریلوی کی لاہور میں اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ تها اور انہوں لاہور میں بریلوی تنظیم سنی تحریک کے بڑهتے ہوئے اثر کو دیکهتے ہوئے اس کے سرگرم رہنما خرم علی قادری کو بهی قتل کیا جبکہ سی آئی اے کے زرایع کا کہنا ہے کہ ان کی ہٹ لسٹ میں سنی اتحاد کونسل کے چئیرمین حامد رضا قادری کا نام بهی شامل تها
6دسمبر 2013ء میں اس گروپ نے اپنی پنجاب کی تنظیم کے صدر شمس معاویہ کو گهات لگاکر قتل کیا وجہ یہ تهی کہ پنجاب میں اہل سنت والجماعت کے تنظیمی انتخابات میں ملک اسحاق کا حمایت یافتہ امیدوار شکست کهاگیا تها تو ملک اسحاق نے ان کو شمس معاویہ کے قتل کا حکم دے دیا
ملک اسحاق جو اہل سنت والجماعت کے سئنیر نائب صدر ہیں ان کے اپنی جماعت کے مرکزی صدر محمد احمد لدهیانوی سے شدید اختلافات اس وقت پیدا ہوئے جب احمد لدهیانوی گروپ نے تنظیم کے مالی معاملات اور انتظامی کنٹرول میں ان کو مساوی حصہ دینے سے انکار کیا اور اس ضمن میں ملک اسحاق کے گروپ کے اختلافات جهنگ کی صوبائی اور قومی کی نشست پر بهی شدت اختیار کرگئے تهے ملک اسحاق کی جانب سے انتخابات میں خاص طور پر جنرل سیکرٹری و فنانس سیکرٹریز مرکزی و پنجاب میں شکست ہوجانے کے بعد یہ بهی کوشش ہوئی کہ الگ اہل سنت والجماعت بنالی جائے اور ملک اسحاق کے گروپ نے لدهیانوی گروپ کے لوگوں کو قتل کرنا شروع کردیا
ملک اسحاق گروپ کے اہم رکن سہیل معاویہ کےبارے میں ابهی تک یہ پتہ نہیں ہے کہ وہ پکڑا گیا کہ نہیں جوکہ اسلام آباد میں منیر معاویہ کے قتل میں ملوث ہےلشکر جهنگوی اہل سنت والجماعت کا مسلح دہشت گرد ونگ ہے جس کا ڈهیلا ڈهالا سٹرکچر ہونے کی وجہ سے اس کے اندردرجنوں دهڑے کام کررہے ہیں پنجاب میں اس کا ایک اہم دهڑا ملک اسحاق کی قیادت میں سرگرم ہے اور جبکہ اس کا دوسرا منظم ونگ محمد احمدلدهیانوی اور ایک اور دهڑا عالمی ختم نبوت کے کنٹرول میں ہے ملک اسحاق گروپ لائم لائٹ میں آنے کی وجہ سے کہاجاتا ہے اسٹبلشمنٹ کے اندر دیوبندی تکفیری گروپ کے حامیوں کی حمایت سے محروم ہوتا جارہا ہے اور گزشتہ سال ملک اسحاق اور محمد احمد لدهیانوی مکہ مکرمہ گئے تهے جہاں عالمی ختم نبوت کے چئیرمین عبدالحفیظ مکی نے دونوں کے درمیان صلح کی کوشش کی تهی جو بوجہ کامیاب نہ ہوسکی
ملک اسحاق نے مکہ مکرمہ میں قیام کے وقت سپاہ صحابہ کے وہا مقیم بہت سے وابستگان سے ملاقاتیں کیں تهیں
میں نے بہت پہلے سے یہ لکهنا شروع کیا تها کہ دیوبندی مکتبہ فکر میں سپاہ صحابہ پاکستان ،عالمی ختم نبوت،تحریک طالبان جیسی تکفیری خارجی جماعتوں کے ابهرنے ،جہاد کشمیر و جہاد افغانستان پروجیکٹس میں اور سعودی-ایران تنازعے میں اینٹی شیعہ پراکسی کا اتحادی بن جانے اور مڈل ایسٹ میں اٹهنے والے جوار بهاٹے کی وجہ سے دهشت گردی normبن گئی ہے اور اسnormکی وجہ سب سے بڑی یہ ہے کہ دیوبندی مکتبہ فکر کے علماء کی اکثریت کو اوپر زکر کئے گئے پروجیکٹس میں شرکت اور نام نہاد وهابی تصورات جہاد سے کوئی اختلاف نہیں ہے اور انہوں نے اپنی صفوں سے تکفیری انتہاپسندوں اور دہشت گردوں کو کبهی الگ نہیں کیا بلکہ اگر مفتی نظام الدین شامزئی ،مولانا حسن جان ،سمیع الحق ،مولانا سلیم اللہ خان کی روش دیکها جائے تو دیوبندیوں میں عسکریت پسندی کے لئے فکری اور آئیڈیالوجیکل زمین ہموار کرنے میں انہوں نےبنیادی کردار ادا کیا
اب تک جتنے دیوبندی علماء کا قتل ہوا اور سپاہ صحابہ پاکستان کے جتنے اہم ترین رہنما قتل ہوئے ان میں99فیصدی قتل خود دیوبندی تکفیری دہشت گردوں نے کئے
میں نے مولانا شمس معاویہ اور منیر معاویہ کےقتل بارے لکها تهاکہ یہ ملک اسحاق گروپ کی کارستانی ہے تو مجهے بعض سیکولر لیفٹ اور کچه اعتدال پسند دیوبندیوں نے کہا تها کہ میں یہ اس لئے کہہ رہا ہوں میں دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر تکفیری دہشت گردوں کے غلبے اور دہشت گردی کے norm بن جانے کے مقدمے کو ثابت کرنا چاہتا ہوں اور مجه پر فرقہ پرستی کا الزام بهی عائد کیا گیا
اصل میں دیوبندی مکتبہ فکر کی جانب سے لوگوں کے اعتراض کی مجهے سمجه آتی ہے کیونکہ اس مکتبہ فکر کے اہل دانش اور زمہ داران اگر دیوبندی مکتبہ فکر میں اٹهنے والی تکفیری خارجی لہروں کے آگے اگر بند باندهنے کے لئے سنجیدہ مساعی کرتے اور ان کو اپنی صفوں سے الگ کرتے اور وفاق المدارس کے رکن مدارس سپاہ صحابہ سمیت تکفیر و خوارجی عناصر پر اپنے مدارس و مساجد کے دروازے بند کردیتے تو آج دیوبندی مکتبہ فکر کے نوجوانوں اور دینی مدارس کے طلباء میں نام نہاد جہادی دہشت گردی مقبول نہ ہوئی ہوتی اور اگر پاکستانی دیوبندی علماء ہندوستان کے دیوبندی علماء کی اکثریت کی طرح سعودی پروجیکٹس کا حصہ بننے سے انکار کردیتے تو پاکستان میں وہ آگ اور خون ریزی نہ ہوتی جو آج ہم سب کے سامنے ہے
یہاں تو یہ مناظر بهی دیکهنے کو ملے کہ دیوبندیوں کا مفتی اعظم سابق جسٹس شرعی کورٹ تقی عثمانی لاہور میں منعقدہ ایک اتحاد امہ کانفرنس میں اعلانیہ کہتا ہے کہ وہ شیعہ کو تحریف قران کا مرتکب قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ شیعہ علی ابن ابی طالب کو خدا مانتے ہیں مجهے تو ایسے لگتا ہے کہ دیوبندی جید علماء سب کے سب مولوی عبدالشکور لکهنوئی ،حق نواز جهنگوی،ضیاء الرحمان فاروقی بن گئے ہیں اور یہ بجا طور پر ترقی معکوس ہے
دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر ایک کیفیتی تبدیلی بتدریج جنم لے چکی ہے اور وہ تبدیلی یہ ہے کہ اس مکتبہ فکر کے اندر ابتداء سے جو وهابی خوارجی تکفیری اثرات اقلیتی شکل میں تهے جن کی نمائندگی اسماعیل دہلوی سے ہوتی ہوئی مولوی غلام اللہ خان ،مولوی عبداللہ چکڑالوی اور پهر حق نواز جهنگوی وغیرہ تک آئی اور جمہور اہل دیوبند نے کسی حد تک اسانتہاپسند تکفیری خارجی رجحان سے خودکو دور رکهاوہ اب غالب رجحان ہوگیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ مولانا احمد رضا خان بریلوی نے اپنی کتب میں اکابرین دیوبند کے اندر چهپی وہابیت و خارجیت کے جو ارشادات حسام الحرمین وغیرہ میں لکهے تهے مرتضی حسن دربهنگوئی،خلیل انبٹهوی ،حسین احمد مدنی سے لیکر قاری طیب اور مفتی محمد شفیع اس کی تردید میں لگے رہے اور دیوبندی مکتبہ فکر کو مسلک اعتدال ثابت کرنے کے لئے زور لگاتے رہے لیکن اکابر دیوبند جس تشخص سے خود کو دور کرنے کے لیے زور لگاتے تهے آج دیوبندی مکتبہ فکر کے مولوی اسی تشخص کے دل دادہ نظر آتے ہیں یہ اورنگ زیب ،احمد لدهیانوی ،ملک اسحاق جیسوں کو سینے سے لگاتے ہیں اور عالمی دہشت گردوں کو اپنےبیٹے تک قرار دیتے ہیں
آج دیوبندی مکتبہ فکر کی isolation اور تنہائی و بے گانگی کا یہ عالم ہے کہ اس کی معروف سیاسی جماعتوں جے یو آئی ایف و ایس وغیرہ کے ساته اور اس کی مدارس کی تنظیم وفاق المدارس کے ساته کوئی بریلوی یا شیعہ تنظیم یا ان کی مدارس کی تنظیمیں بیٹهنے کے لئے تیار نہیں ہیں
میں اپنے پڑهنے والوں کو بتاناچاہتا ہوں کہ مدارس کی مانیٹرنگ اور آڈٹ و رجسٹریشن کے حوالے سے اس مرتبہ جب وفاق المدارس نے اتحاد تنظیمات المدارس کے پلیٹ فارم سے احتجاج کرنے کی مہم شروع کرنے کی کوشش کی تو بریلوی تنظیم المدارس کے صدر مفتی منیب الرحمان اور شیعہ وفاق المدارس نے اس کا حصہ بننے سے انکار کرڈالا اور حکومت کو یقین دلایا کہ ان کو مدارس کے آڈٹ رجسٹریشن سمیت جملہ معاملات پر کوئی اعتراض نہیں ہے جبکہ ان دو مسالک کی تنظیموں نے مشرف دور کی مدرسہ ایجوکیشن ریفارم پروگرام کے خلاف اتحاد تنظیمات المدارس بنانےپر کوئی اعتراض نہیں کیاتها
حقیقت یہ ہے کہ دیوبندی قیادت کی جانبداری اور تکفیری مہم بارے میں گول موک رویے اور بریلوی علماء مشائخ و عوام اہل سنت پر ہونے والے حملوں کا کهرا دیوبندی مدارس تک پہنچنے سے اور دیوبندی قیادت کے اس پر چپ سادهنے سے جو نرم گوشہ بریلوی قیادت میں پایا جاتا تها وہ ختم ہوگیا ہے
اور تو اور اگر کبهی کبهار مولانا فضل الرحمان جیسے قائدین نے سچ بولکر معاملات کو زرا سدهارنے کی کوشش کی تو فضل الرحمان بهی اپنے مکتبہ فکر کے جارحانہ رویے کے آگے ڈهیر ہوگئے دوسرے مسالک اور مکاتب فکر کی جانب دیوبندی مکتبہ فکر کے اندر بڑهتی ہوئی جارحیت اور تشدد و دہشت گردی کا رجحان اس مکتبہ فکر کی سیاسی و سماجی تنهائی کا سب سے بڑا سبب ہے اور اب تو حال یہ ہے کہ دیوبندی سیاسی و مزهبی قیادت پاکستان کے اندر امن کا حل یہ بتاتی ہے کہ دیوبندی تکفیری خوارجی نام نہاد شریعت کو پاکستان پر نافذ کردیا جائے اور جو سپاہ و طالبان کہتے ہیں مان لیا جائے ورنہ امن نہیں ہوگا اورجو اس طرح کے مطالبات کے پیچهے پاکستانی سماج کی دیوبندیائزیش و تکفیریانے کی سوچ کو بے نقاب کرے اسے فوری طور پر فرقہ پرست قرار دے دیا جاتا ہے
میں یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں سمجهتا ہوں کہ دیوبندی اور ان کے ریاستی و نان ریاستی حامی اب یہ چاہتے ہیں کہ پاکستانی ریاست اہل سنت بریلوی اور اثنا عشری کی مزهبی آزادیوں کو چار دیواری میں قید کرڈالے اور پاکستان میں بریلوی و شیعہ مزهبی کلچرل شعائر کو پبلک پلیس پر ban کردے اور ان کا مزهبی سٹیٹس احمدیوں ،هندوں عیسائیوں والا بنادیا جائے
پاکستان میں نان دیوبندی و سلفی وہابی مزهبی گروہوں کے اندر اپنی شناخت ،بقا اور سلامتی کے بارے میں پیدا ہوئے خطرات ،خدشات ،تحفظات بے بنیاد اور بے سبب ہرگز نہیں ہیں اور نہ ہی اس پر بات کرنے والے سب فرقہ پرستی کے زیر اثر کوئی بات کررہے ہیں تو اس کو فرقہ پرستی و تنگ نظری کا شور مچاکر دبانے کی کوشش نہیں ہونی چاہئیے
اس قسم کی صورت حال جب عراق ،لبنان میں پیدا ہوئی تو وہاں کی کمیونسٹ اور لیفٹ پارٹیوں نےبهی ایسی ہی فاش غلطی کی تهی جس کے نتیجے میں شیعہ اکثریت کا شمالی عراق اور جنوبی لبنان جو سیکولر کمیونسٹ و عرب قوم پرست رجحانات کا گڑه ہوتا تها سنٹر شیعہ رائٹ کا گڑه بن گیا
پاکستان میں شیعہ اور بریلوی پس منظر سے آنے والے لیفٹ کے لوگوں پر بهی بہت شدید دباو ہے اور سنٹر رائٹ بریلوی اور شیعہ کی جانب سے بریلوی و شیعہ عوام جن کی اکثریت نے تکفیری رجحانات کے هاتهوں بہت زخم کهائے ہیں پراپنا اثر بڑهانے کی کوشش میں کامیابی بهی اسی لئے مل رہی ہے کہ پاکستان کا لیفٹ سیکولر حلقے اور سیاسی جماعتیں ان کی نسل کشی اور پراسیکیوشن پر گول مول مبہم ڈسکورس اختیار کرنے کے ساته ساته دیوبندی فار رائٹ کے آگے سرنڈر کررہی ہیں
اور میرے لیے سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ دیوبندی و وهابی بیک گراونڈ سے آنے والے اکثر کمیونسٹ ،سوشلسٹ،لبرل اپنے نام نہاد سیکولر stance کے پردے میں دیوبندی کلنگ مشین کی بربریت کا دفاع اور اور شیعہ نسل کشی اور دیگر برادریوں کی مزهبی بنیادوں پر پراسیکیوشن کی پردہ پوشی کررہے ہیں ،یہ میرا حوصلہ اور ضبط ہے کہ میں ان کو کبهی بهی دیوبندی وہابی فرقہ پرست قرار نہیں دیتا اور یہ اسقدر دیدہ دلیر ہوگیے ہیں کہ ہمیں مجلس وحدت المسلمین یا سنی اتحاد کونسل جوائن کرنے کے مشورے دیتے پهرتے ہیں
بعض تو ایسے بے شرم ہیں کہ اپنی گول مول ترقی پسندی کو چهپانے اور شیعہ نسل کشی پر مجرمانہ خاموشی پر ندامت محسوس کرنے کی بجائے ہم سے ہماری نظریاتی کمٹمنٹ اور devotion کا ثبوت طلب کرتے پهرتے ہیں
میں صاف صاف کہتا ہوں جو لوگ دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکهنے والے دہشت گردوں اور ان کی فسطائی لہروں کی شناخت چهپاتے اور شیعہ نسل کشی ،بریلوی ،عیسائی ،احمدی ،ہندو کی مزهبی پراسیکوشن پر گول مول ڈسکورس اختیار کرتے ہیں اوراسے شیعہ -سنی تنازعہ یا سعودی -ایران پراکسی کہتے ہیں ان کی ترقی پسندی ،انکا مارکسزم،ان کا لبرل ازم اور ان کی غیرفرقہ وارانہ مزهب پسندی fakeجعلی ،ڈهونگ اور ڈرامے کے سوا کچه بهی نہیں ہے
میں یہ بهی اعلان کرتا ہوں کہ اگر شیعہ ،سنی بریلوی،عیسائی ،هندو،احمدی کی پراسیکیوشن ،شیعہ نسل کشی کے خلاف ان کے ساته کهڑے ہونا اور برملا اس کے زمہ دار دیوبندی تکفیری فسطائیوں اور ان کےحامیوں کا نام لیکر مزمت کرنا اور بے نقاب کرنا شیعہ ہونا یا بریلوی ہونا ہے یا فرقہ پرستی ہے تو مجه سے بڑا شیعہ یا بریلوی یا فرقہ پرست کوئی نہیں ہے اور اگر شیعہ نسل کشی پر خاموش رہنا یا دیوبندی تکفیری دہشت گردوں کے بارے میں گول مول ڈسکورس اختیار کرنا مارکسی ہونا یا لبرل ہونا ہے تو میں ایسے مارکسی ہونے یالبرل ہونے پر لعنت بے شمار کرتا ہوں اور اس سے بے زاری کا اعلان کرتا ہوں