ضیاء الحق مردہ بھٹو سے زیادہ خوفزدہ ہوگیا تھا اور اس کا ایک زاتی مشاہدہ مجھے یوں ہوا کہ ہمارے شہر میں ایک لائبریری تھی جس کے مالک زاہد قریشی تھے جو پولیو کی وجہ سے ہاتھوں اور پیروں سے معذور اور انتہائی لاغر آدمی تھے ،
میں اکثر وہاں سے کتب پڑھنے کے لیے لینے جاتا تھا تو ایک مرتبہ جب بھٹو صاحب کی برسی تھی تو زاہد قریشی نے ایک دیگ چڑھائی اور بھٹو صاحب کا ختم دلایا اور اس موقعہ پر جب چاول کی نیاز بٹ رہی تھی اور سامنے لائبریری میں زوالفقار علی بھٹو ،بیگم نصرت بھٹو و بے نظیر بھٹو کے پوٹریٹ پڑے تھے،یہ مساوات میں چھپی تصویریں تھیں جن کو زاہد قریشی نے فریم کرالیا تھا تو اچانک پولیس کی دو موبائل آئیں انہوں نے دیگ بھی اٹھائی
زاہد قریشی صاحب کو بھی اٹھالیا اور اس موقعہ پر ان کے خلاف یہ رپٹ لکھی گئی کہ زاہد قریشی ایک خطرناک شخص ہے ،یہ باغیانہ خیالات عوام میں پھیلانے کا مرتکب ہورہا ہے اور اس کے جرم کی فہرست مرتب کرتے ہوئے تھانہ سٹی کے محرر نے لکھا کہ اس کے پاس سے بھٹو ،بیگم بھٹو اور اس کی بیٹی کی تصاویر برآمد ہوئی ہیں ،مساوات کے شمارے نگلے ہیں اور ستار طاہر کی کتاب زندہ بھٹو ،مردہ بھٹو برآمد ہوئی ہے
گویا یہ کتابیں کلاشنکوف ،بتیس بور،ہنیڈ گرینڈ ،ایل ایم جی تھے جو زاہد قریشی سے برآمد ہوگئے تھے ،مجھے یہ واقعہ آج اس شدت کے ساتھ اس لیے بھی یاد آیا ہے کہ میرے دوست کے بی فراق نے مجھے اطلاع دی ہے کہ گوادر میں سیکورٹی فورسز نے کتابوں کی ایک دکان پر چھاپہ مارکر وہاں پڑی کتابوں کو ضبط کرلیا ،
دکان کے مالک کو اٹھاکر لے گئے اور کہا کہ دکان کا مالک خطرناک سرگرمیوں میں مبتلا تھا یہ جو آج بلوچستان کے اندر کتابوں سے خوفزدہ ریاست کے ہرکارے جو بھی کررہے ہیں یہ پہلے بھی آزادی اظہار کو سنسر کرنے کے لیے ہوتا رہا ہے ،ریاست اس وقت پورے پاکستان کے اندر آہنی پردے ڈال کر واقعات کو چھپانا چاہتی تھی اور آج وہ بلوچستان کو آہنی پردوں میں چھپاکر سب کچھ کرنے کی خواہش مند ہے ،
یہ فوبیا کہ کے ضیاءالحقوں کو بھی تھا اور آج کے ضیآء الحقوں کو بھی ہے لیکن وقت کے یزید و شمر کل بھی مردہ باد تھے اور آج بھی مردہ باد ہیں جبکہ حسینیت کل بھی زندہ باد تھی اور آج بھی زندہ باد ہے ،یہ حسینت چاہے بلوچوں کی ہو یا یہ ان کی ہو جو کالے چھنڈوں کو لہراتے ،غازی عباس کا علم سربلند رکھتے اور علی سے محبت کو اپنے عقیدے کا لازمی جزو چیال کرتے ہوں اور ان کو رافضی کہہ کر مارا جارہا ہو سب کی حسینیت زندہ رہنے والی ہے اور لشکر جھنگوی ہوں کہ یزیدی ،جیش مسعودی ہوں کہ محسودی ،وہ شمر خراسانی ہو کہ سواتی ،وہ شام کا ابو بصیر (ابو جاہل )ہو یا یہاں کا امیر المنافقین سب کی قسمت اور انجام مستحق لعنت ہونا ہے اور یہ لعنت تاقیامت ان پر پڑتی رہے گی
Comments
comments