ایکسپریس نیوز پر دیوبندی دھشت گردوں کاایک اور حملہ: گول مول ڈسکورس کام نہیں کرنے والا
ایکسپریس چینل کے اینکر پرسن، نجم سیٹھی کے اخبار فرائیڈے ٹائمز کے مدیر رضا رومی پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں رضا رومی معمولی زخمی ہوئے جبکہ فائرنگ سے ان کا ڈرائیور مصطفی شہید اور گارڑ انوار حسین زخمی ہوگئے
رضا رومی پر یہ حملہ اس وقت ہوا جب وہ ایک پروگرام کرکے ایکسپریس لاہور کے دفتر سے واپس جانے کے لیے دفتر سے باہر کار میں بیٹھے اور جب سوگز کے فاصلے پر پہنچے تو ان پر دو موٹر سائیکل پر سوار نقاب پوش حملہ آور نے فائرنگ کردی
ہم رضا رومی پر سپاہ صحابہ (جو کہ طالبان کا ہی شہری روپ ہے) کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ان کے مرحوم ڈرائیور کے خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں – جیسا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ رضا رومی پر حلمہ ثابت کرتا ہے کہ طالبان کو خوش کرنے کی پالیسی بے فائدہ ہے میڈیا اور سیاسی جماعتوں کو کھل کر طالبان اور ان کی حلیف سپاہ صحابہ کی نشاندھی کرنی چاہیے اور ان کے خلاف رائے عامہ کو ہموار کرنا چاہیے
رضا رومی کے بارے میں ایکسپریس چینل کے ایک اور اینکر پرسن عمران خان نے انکشاف کیا کہ ان کو ایک لسٹ موصول ہوئی تھی جس میں رضا رومی کا نام بھی موجود تھا
رضا رومی پر ہونے والا حملہ اس لیے بھی حیران کن ہے کہ رضا رومی شیری رحمان کے انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیں جس کا ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی طرف جھکاؤ واضح ہے جبکہ رضا رومی جس ہفت روزہ اخبار کے مدیر ہیں یعنی فرائيڈے ٹائمز کی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملی کہ اس کا رجحان دیوبندی تکفیری دھشت گرد تنظیم اہل سنت والجماعت کے حق میں ہوتا جارہا تھا
خود رضا رومی کی ادارت میں فرائيڈے ٹائمز کے اندر دیوبندی دھشت گرد جماعت اہل سنت والجماعت کے سربراہ محمد احمد لدھیانوی وغیرہ کے انٹرویو شایع کئے اور ایکسپریس ٹیلی ویژن پرایک خصوصی پروگرام دیوبندی مولوی طاہر اشرفی کے ساتھ شروع کیا
رضا رومی پر سوشل میڈیا میں یہ تنقید ہورہی تھی کہ وہ دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کے حوالے سے فیس سیونگ کا رویہ اپنا رہے ہیں اور وہ شیعہ اور سنی بریلوی نسل کشی کے زمہ داروں کی شناخت کو چھپانے اور دھندلانے کا الزام بھی لگ رہا تھا
ادارہ تعمیر پاکستان نے اپنی ویب سائٹ پر بہت مرتبہ رضا رومی کے اس گول مول رویے اور دھشت گردوں کی دیوبندی تکفیری شناخت کو چھپانے پر وقفے وقفے سے تنقید کرتا رہا ہے اور وہ اس بات پر زور دیتا رہا کہ سیکولر، لبرل اور لیفٹ کے حلقے دھشت گردوں کی شناخت کو دھندلاتے ہیں اور گول مول موقف اور ڈسکورس اختیار کرتے ہیں اور دیوبندی دھشت گردوں اور ان کے حامیوں کو بہت زیادہ کوریج دینے سے اور ان کو ھیرو بنانے سے کام نہیں چلے گا اور جتنا سرنڈر کیا جائے گا اتنا ہی خطرات بڑھیں گے
ایکسپریس چینل نے خصوصی نشریات رضارومی پر حملے کے حوالے سے پیش کی تو ایکسپریس چینل کے اینکر عمران خان نے آئی جی پنجاب ،اور پنجاب حکومت پر تنقید کی اور صحافیوں کو سیکورٹی فراہم نہ کرنے اور اسلام آباد پریس کلب سے سیکورٹی ہٹانے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اب وہ مزید سچ بولیں گے
حالانکہ ان میڈیا گروپس کو معلوم تھا کہ چئیرمین سینٹ نئیر بخاری سے سیکورٹی کم کی گئی جن کو سیریس قسم کی سیکورٹی رسک لاحق ہے اور اس کی وجہ ان کا شیعہ ہونا ہے لیکن ان کے حوالے سے میڈیا چینلز اور اخبارات نے وہ کوریج نہیں دی جبکہ اسی دوران بلاول بھٹو زرداری کو لشکر جھنگوی کی دھمکی آمیز خط ملنے کا زکر ہوا تو اسے بھی وہ کوریج مہیا نہیں کی گئی جو یہ میڈیا دیوبندی تکفیری دھشت گردوں اور ان کے حامیوں کو دے رہا ہے
رضا رومی نے ایکسپریس چینل سے جو گفتگو کی اس کو سننے والے دیکھ سکتے ہیں کہ انہوں نے دیوبندی دھشت گردوں کی شناخت بارے ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکالا
تمام صحافی اس دوران جو چینل پر آئے ان میں سے کسی ایک نے بھی دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کی شناخت بتانے سے گریز کیا – پی پی پی کے رہنماء فواد چودھری نے مین سٹریم میڈیا کے ان صحافیوں کا پول کھولا اور ایکسپریس چینل کی ٹیم پر کراچی میں جو حملہ ہوا تھا اس کے بعد جس طرح سے جاوید چوھدری نے جس طرح سے معذرت خواہانہ رویہ اپنایا اور احسان اللہ احسان کو جس طرح سے یقین دلایا کہ ان کو پوری کوریج ملے گی اور طالبان اور دیوبندی دھشت گردوں کے بارے میں ایکسپریس چینل ،ایکپریس ٹرائیبون اور ایکسپریس اخبار نے مذید گول مول ڈسکورس اختیار کرلیا
لشکر جھنگوی کے خلاف خـبریں آرکائیوز سے نکال دی گئیں اور ٹرائیبون نے اپنی نئی پالیسی دی اور مین سٹریم میڈیا نے دیوبندی کلنگ مشین کے بارے میں دھندلانے کا رویہ مزید گہرا کردیا
رضا رومی پر حملہ انہی تکفیری دیوبندی دہشت گردوں نے کیا ہے جو طالبان اور سپاہ صحابہ (نام نہاد اہلسنت والجماعت) کے نام سے کام کر رہے ہیں اور پاکستان میں سنی بریلوی، شیعہ کی نسل کشی کی علاوہ فوج، پولیس اور عام شہریوں کے قتل عام میں ملوث ہیں
مین سٹریم میڈیا پر دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کے حملے قابل مذمت ہیں اور اس حوالے سے دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کی فسطائیت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے لیکن مین سٹریم ميڈیا کے غالب حصّے کو دیوبندی دھشت گردی کے بارے میں اپنا ڈسکورس بدلنا چاہئیے جو دھندلانے بلکہ جھٹلانے کی حد تک دیوبندی دھشت گردوں کی شناخت پر پردہ ڈالتا ہے
ادارہ تعمیر پاکستان نے کراچی میں ایکسپریس نیوز چینل کی وین پر حملے کے بعد محسوس کیا اور نوٹ کیا کہ اداريوں میں جو دیوبندی دھشت گردوں کے خلاف اکا دکا آواز اٹھائی جاتی تھی وہ اچانک غائب ہوگئی اور ایکسپریس کا انگریزی اخبار بھی دیوبندی دھشت گردی پر اسی ڈسکورس پر رواں دواں ہوگیا جس پر دوسرے اخبارات اور چینل رواں دواں تھے