کراچی: جسقم کا میتوں کے ساتھ آزادی مارچ، مرسوں مرسوں، سندھ نہ ڈیسوں کے نعرے
ئئیس مارچ 2014ء کو جئے سندھ قومی محاذ-جسقم نے آزادی مارچ کے لیے حسب روائت کراچی کا انتخاب کیا تھا اور یہ مارچ اس لیے بھی زیادہ جذباتی اور گرم فضاء میں ہوا کہ ایک دن پہلے جئے سندھ قومی محاذ کے موجودہ چئیرمین صنعان قریشی کے چچا اور مرحوم سابق چئیرمین بشیر قریشی کے بھائی مقصود قریشی اور جسقم کے کارکن سلمان وڈھو کی سوختہ لاشیں نوشہرو فیروز سندھ میں قومی شاہراہ کے کنارے ملی تھیں جن کی لاشوں کو بھی فریڈم مارچ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا
جئے سندھ قومی محاز سندھ کی سب سے مقبول قوم پرست سیاسی جماعت ہے جسے دن بدن سندھی متوسط اور مزدور و کسان طبقات اور طلباء میں مقبولیت حاصہ ہورہی ہے،جسقم سندھ کے قوم پرست تحریک کے بانی جی ایم سید کی عدم تشدد کی سیاست کی علمبردار اور سندھ کی پاکستان سے آزادی کی جدوجہد کررہی ہے ،اسی لیے جسقم انتخابات میں بھی حصّہ نہیں لیتی
جسقم کا موقف ہے کہ سندھ سب سے زیادہ گیس،تیل پیدا کرنے والا صوبہ ہے اور اس کے باوجود سندھی شہریوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے جبکہ سندھ سب سے زیادہ محصولات دینے والا صوبہ بھی ہے جبکہ پورے ملک کی غذائی ضرورتیں پوری کرنے میں سندھ کا اہم کردار ہے لیکن سندھ کی غربت،پسماندگی ،محرومی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی اور رہ اس کی زمہ دار وفاق اور پنجاب کو ٹھہراتے ہیں اور ان کے خیال میں سندھ کی محرومی اور پسماندگی کو دور کرنے کا ایک طریقہ ہے اور وہ ہے سندھ کی مکمہ آزادی اور نئے ملک سندھو دیش کا قیام
جسقم کے سابق چئیرمین مرحوم بشیر قریشی نے 23 مارچ کے دن آزادی مارچ کا اعلان کیا تھا اور پہلی مرتبہ کراچی میں آزادی مارچ 2012ء میں کیا گیا تھا اور اس مارچ میں شرکاء کی بڑی تعداد نے جسقم کے بارے میں سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے بدل دی تھی اور سندھو دیش کے مطالبے کو سنجیدگی سے لیا جانے لگا تھا اور اس کے بعد بشیر قریشی اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہوگئے اور بعد میں آنے والی فورنزک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ان کو زہر دیا گیا تھا جس سے ان کی ہلاکت ہوئی
جسقم کی سندھ میں جیسے سرگرمیوں میں اضافہ شروع ہوا تو سندھی قوم پر ست طلباء اور سیاسی کارکنوں کے خلاف خفیہ ایجنسیوں،پولیس کی کاروائيوں میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے،،کارکنوں کی کمشدگی کی رپورٹ بھی ملنا شروع ہوگیا اور اسی تناظر میں جسقم کے لیڈر مظفر بھٹو کی مسخ شدہ لاش بھی ملی تھی جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ ان کو آئی ایس آئی نے اٹھایا تھا
جسقم کا آزادی مارچ گلشن حدید سے جسقم کے مرکزی چئیرمین صنعان قریشی کی رہائش گاہ سے شروع ہوا اور مختلف بازاروں سے ہوتا ہوا شاہراہ فیصل سے شاہراہ قائد اور وہاں سے نمائش چورنگی سے ہوتا ہوا تبت سنٹر پہنچا،مارچ میں سینکڑوں گاڑیاں شامل تھیں اور مزار قائد سے تبت سنٹر تک لوگوں کا اژدھام تھا اور تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی
جسقم کے چئیرمین صنعان قریشی نے آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھی قوم امن پسند ہے اور ان کی پارٹی جی ایم سید کی عدم تشدد کی پالیسی کو جاری رکھے گی ،سندھ میں مذھبی و نسلی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کے لیے سازش ہورہی ہے اور مذھبی منافرت سندھ کا کلچر نہیں ہے
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی دھرتی وسائل سے مالا مال زرعی پیداوار بہت زیادہ اور سندھو کے وارث ہونے کے باوجود سندھی باشندے بھوکے اور پیاسے مررہے ہیں پینے کا صاف پانی سندھیوں کو میسر نہیں ہے
انہوں نے اردو بولنے والوں کا سندھ کا مستقل باشندے قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ سندھ کی تقسیم برداشت نہیں کریں گے ،سندھ ان کا ایمان ہیں اور ان کی ماں دھرتی ہے اور ماں تفسیم نہیں کی جاسکتی جبکہ انہوں نے کہا ہندؤ جو زمینیں چھوڑ کر گئے وہ پنجاببوں اور پٹھانوں کو الاٹ کردی گئیں
اس دوران جسقم کے جل کر ہلاک ہونے والے رہنماؤں کی نماز جنازہ ادا کی گئیں اور نماز جنازہ کے بعد ہلاک ہونے والے رہنماؤں کی میتیں نوڈیرو لیجائی گئیں جہاں پر ان کے آبائی قبرستان میں ان کو دفن کیا گیا
بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سندھو دیش کی تحریک بلوچستان کی قومی ژواحمتی تحریک سے زیادہ پریشان کن ہوسکتی ہے اور یہ ریاست کو زیادہ پریشان کرسکتی ہے کیونکہ ایک طرف تو اب سندھ تیل اور گیس کے زخائر کے لحاظ سے سب سے بڑا حصّہ دار ہوگیا ہے اور یہیں پر ریاست کا سب سے بڑا معاشی سرگرمیوں کا مرکز کراچی ہے اورسندھ کے شہری آبادی پر بھی اردو بولنے والی آبادی کی نمائندہ ایم کیو ایم کا ہولڈ ہے جس کے اپنے تعلقات مرکز اور پنجاب سے ٹھیک نہیں ہیں اور مہاجر کمیونٹی یہ محسوس کرتی ہے کہ ان کو مارجنلائز کیا جارہا ہے
جسقم سمیت سندھی قوم پرستوں کے سندھ اور کراچی میں پنجابی اور پختونوں کی آبادکاری کے سخت مخالف ہیں اور جسقم کے چئیرمین نے اپنی تقریر میں پٹھانوں اور پنچابیوں کا نام بھی سندھ میں زمینوں کی ناجائز الاٹمنٹ کے تناظر میں کیا بھی جبکہ مہاجر قوم پرستی کے رہے علمبردار قائد الطاف حسین جی ایم سید کے بڑے مداح ہیں اور ان کے جسقم کے مرحوم بشیر قریشی سے گہرے تعلق تھے اور آزادی مارچ میں ایم کیو ایم واحد جماعت پارلیمانی جماعت تھی جس کے نمائندہ وفد نے جسقم کے جلآئے جانے والے راہنماؤں کی نماز جنازہ میں شرکت کی
سندھی قوم پرست جماعت جسقم کے آزادی مارچ کی کوریچ میں اردو الیکٹرانک میڈیا نے حسب معمول زیادہ دلچسپی نہ دکھائی جبکہ ادو اخبارات نے شرکاء کی تعداد کو دس سے بیس ہزار لکھا لیکن بین الاقوامی میڈیا نے اس کو بھوپور کوریج دی سی این این نے حضوصی رپورٹ نشر کی اور شرکاء کی تعداد کو لاکھوں میں قرار دیا جبکہ سندھی نیوز چینلز نے بھی آزادی مارچ کو کوریچ بھرپور دی
http://ireport.cnn.com/docs/DOC-1111164?ref=feeds%2Fmostviewed
If all you want to do now is just jump in . From my internet marketing experience, you need to have systems up and running if you would make a continuous income from your activities on the internet. Think systems!| The exciting thing about the field of internet marketing is that if you know what to do, all you have to do is stand on the shoulder of other successful internet marketers so you can avoid the pitfalls and bby traps early on in your internet marketing career. Get a Domain Name and Website You need a domain name and website. You can?|t really sell much on the internet without it. You?ll need a bit of money to get started $100?50.
Create written transcripts from your recorded interviews and then turn the written transcripts of that interview into a bk. Or, you can go to the library, take a bunch of notes, string them together in logical order and you have your bk. Personally, I like the idea of interviewing experts on a subject to get great content for a bk. Your bk doesnt have to be long or even published by a major publisher.