پاک فوج نواز شریف حکومت کی جانب سے شام اور بحرین کی فرقہ وارانہ جنگوں میں الجھنے کی پالیسی سے شدید ناراض ہے – تجزیہ: میجر (ریٹائرڈ) اسلم چیمہ

3

میڈیا رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج کے افسران اور جوانوں کی بڑی تعداد نواز شریف حکومت کی سعودی نواز پالیسیوں سے شدید اختلاف رکھتی ہے – یاد رہے ہے کہ حال ہی میں متعدد پاکستانی دانشوروں اور سیاسی رہنماؤں نے نواز حکومت کی جانب سے شام اور بحرین میں فوج اور ہتھیار بھجوانے کے فیصلے کی شدید مزمت کی تھی – انہی خیالات کا اظہار متعدد ریٹائرڈ فوجی افسران نے بھی کیا ہے

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے طالبان پرست نواز شریف حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوۓ کہا کہ پاک فوج شام اور بحرین کی فرقہ وارانہ جنگ میں نہ اُلجھے ۔ فوج نواز شریف حکومت کا ایسا کوئی حکم نہ مانے اگر یہ بغاوت ہے تو بغاوت ہی صحیح

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ان خبروں پر تشویش کا اظہار کیا کہ سعودی عرب اور بحرین کے حکمرانوں سے بھاری رقم وصول کر کے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے شام اور بحرین میں پاکستانی فوج اور ہتھیار فراہم کرنے کی حامی بھر لی ہے تاکہ بحرین میں جمہوری تحریک کو کچلا جا سکے اور شام میں صدر بشر الاسد سے بر سر پیکار سعودی حمایت یافتہ القاعدہ کے دہشت گردوں کی مدد کی جا سکے –

انہی خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے رہنما ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی کیا – ڈاکٹر قادری نے کہا کہ پاکستان اور افواج پاکستان کسی قیمت پر شام اور بحرین کے معاملے میں فریق نہ بنیں۔ نواز شریف حکومت ملک کی خود مختاری کو ڈالروں کے عوض بیچنے سے باز رہے ورنہ قوم کی طرف سے بہت سخت رد عمل آئے گا۔ کسی حکمران کو ذاتی احسانات کے بدلے کے طور پرملک کی سالمیت بیچنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ افواج پاکستان عالم اسلام کا فخر ہیں ان کا غیر جانبدارانہ کردار ہمیشہ بر قرار رہنا چاہیے۔ اپنے ملک میں تکفیری دہشت گردی کے خاتمے کی باتیں کرنا اور دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کو سپورٹ کرنے کی حکومتی منطق ناقابل فہم ہے

فوج کے قریبی تجزیہ کار ہارون رشید کےمطابق نواز شریف نے فوج سے ہر ملکی معاملے پر مشورہ کیا.لیکن شام پر مشورہ نہیں کیا

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے لائیو پروگرام میں مذاکراتی ڈرامہ اور سعودی عرب کی ڈیڑھ ارب ڈالر کہ کہانی کا پول کھول دیاانہوں نے بتایا کہ پاکستان میں قید طالبان دہشتگردوں کو مزاکرات کے بہانے رہا کرکے شام بھیجا جائے گا

بی بی سی اردو اور روزنامہ ڈان میں چھپنے والی رپورٹس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ بن چکے ہیں اور پاکستانی فوج کو بین القوامی فرقہ وارانہ جنگوں میں گھسیٹنے کی کوشش کر رہے ہیں – اسلام آباد میں ہونے والے ایک حالیہ اجلاس میں مسلح افواج سے ریٹائر شدہ افراد کی ایسوسی ایشن نے پاک فوج کو سعودی اور بحرین کے داخلی معاملات میں ملوث کرنے کی نوازشریف کی کوشش کی شدید مذمت کی – اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج کے اندر ایک بڑا طبقہ وزیر اعظم کی سعودی نواز داخلی اور خارجی پالیسیوں سے سخت نالاں ہے

راولپنڈی میں جوائنٹ اسٹاف ہیڈکوارٹرز پر پاکستان کی مسلح افواج کے اعلٰی سطح کے کمانڈروں کے ساتھ بحرین کے بادشاہ کی بدھ کو ہونے والی ملاقات کے حوالے سے پیش رفت اسرار کے پردوں میں لپٹی ہوئی ہے لیکن با خبر حلقے بتاتے ہیں کہ جیش محمد اور سپاہ صحابہ کے مسلح نوجوانوں کو بحرین پولیس اور سکیورٹی کمپنیوں میں بھرتی کرنے کے لئے نواز شریف پلان پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے پاکستان میں ان کی تربیت کی ذمہ داری ایک خفیہ ادارے کے ریٹائرڈ افسران کو دی جا رہی ہے – یہی حضرات شام میں بھی دیوبندی اور سلفی وہابی جہادیوں کی سپلائی اور ان کو اسلحہ فراہم کرنے کی نگرانی کریں گے –

جمہوریت کے حصول کی خاطر ایک عوامی بغاوت جس سے بحرین لرز کر رہ گیا تھا اور سعودی افواج نے آ کر پر امن سنی اور شیعہ مسلمانوں کو کچلا تھا، اس کے تین سالوں کے بعد اس عوامی بے چینی کو کچلنے میں پاکستان کا کردار یکایک موضوعِ بحث بنا ہے۔

زیادہ سے زیادہ پاکستانی حکام اس معلومات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ریٹائرڈ فوجی اہلکار بحرین کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی تربیت میں مصروف ہیں۔ لیکن ان کی تعداد کیا ہے، اس حوالے سے زیادہ کچھ واضح نہیں ہوسکا ہے۔ اگرچہ مستونگ، ہنگو، جھنگ اور کراچی سے بڑی تعداد میں سپاہ صحابہ کے دیوبندی نو جوان بحرین بھجوائے جا رہے ہیں

بحرین کے حکمران شیخ حمد بن عیسٰی بن سلمان الخلیفہ کی پاکستان آمد سے سے پہلے ڈیڑھ ارب ڈالرز کا پُراسرار معاملہ بڑے پیمانے پر موضوع بحث بن گیا تھا، جو وزیرِخزانہ اسحاق ڈار کے مطابق ایک ’دوست ملک‘ کی جانب سے پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کےذخائر میں اضافے کے لیے دیا گیا تھا۔

اگرچہ سرکاری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی ہے، لیکن پاکستان میں اس حوالے سے چہ میگوئیاں جاری ہیں کہ یہ فنڈز سعودی عرب کے شہزادے سلمان بن عبدالعزیز بن السعود کے اسلام آباد کے اعلٰی سطحی دورے کے بعد سعودی عرب کی جانب سے دیے گئے ہیں۔

پاکستان کی سعودی نواز لابی جس میں وزیر اعظم نواز شریف کی مسلم لیگ ن، سپاہ صحابہ اور جماعت الدعوه شامل ہیں اس پیشرفت پر خوش ہیں
سعودی عرب اور بحرین، جن سیکورٹی خطرات کا سامنا کررہے ہیں، اس میں پاکستان کا کود پڑنا خطرے سے خالی نہ ہوگا، جبکہ خود اس کے اندرونی حالات انتہائی غیرمستحکم ہیں ، چنانچہ ایسے کسی اقدام سے امکان ہے کہ پاکستان کی قریبی ہمسایوں خاص طور پر ایران، چین اور افغانستان سے تناؤ میں سخت اضافہ ہوگا

اس دوران سعودی عرب کے اسلام آباد کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات ان خیالات کو تقویت بخشتے ہیں کہ ریاض کا حکمران طبقہ دو محاذوں پر خود کو سہارا دینے کے لیے اسلام آباد کی مدد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یمن کی سرحد کے نزدیک جنوبی سرحدوں کے ساتھ، اور شمال میں داخلی سلامتی کو لاحق خطرات کے ساتھ ساتھ شام میں جاری خانہ جنگی کے ممکنہ پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے اس کو مدد درکار ہے۔ میڈیا کی رپورٹوں میں اس سے آگے بڑھ کر یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ سعودیوں نے پاکستان سے ہتھیاروں اور صدر بشارالاسد کی فوج سے نبرد آزما شامی باغیوں کو تربیت دینے کے سلسلے میں کی مدد چاہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کے مطابق ’’حکومت کو ان سنگین سوالات کے جواب دینے کی ضرورت ہے۔ یہ ناقابل تصور ہے کہ کوئی بھی آپ کو ڈیڑھ ارب ڈالر دیتا ہے اور بدلے میں کچھ نہیں لیتا۔ ایسا اس سے پہلے تو کبھی نہیں ہوا۔‘‘ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے آگے بڑھ کر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اگر مشرقِ وسطی میں جاری تصادموں میں خود کو ملؤث کرلیتا ہے تو اس کے نتیجے میں خود اس کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر پاکستان شام میں جاری خانہ جنگی میں کسی ایک فریق کی حمایت کرتا ہے تو اس کی وجہ سے پاکستان کے اندر جاری فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوگا، اور ایران کی سرحد کے ساتھ یہ کشیدگی گویا ابل پڑے گی۔‘‘

پاکستان کے دفاعی امور کے ایک مبصر بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق حمید خان کہتے ہیں کہ ’’1980ء کی دہائی کے دوران ہمارے فوجی سعودی عرب گئے تھے، جب خلیجی جنگ کے پھیلتے ہوئے خطرات کا سعودیوں کو سامنا تھا۔‘‘

تاہم بریگیڈیئر فاروق حمید نے خبردار کیا کہ پاکستان کا شام اور بحرین میں ایک وسیع فرقہ وارانہ تصادم میں کود پڑنا خود اس کے اپنی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کردے گا۔ پاکستان کے ہلکے ہتھیاروں کو شامی باغیوں کو فراہم کرنے کی سعودی درخواست کی غیر مصدقہ رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’’خلیج میں تصادم کی صورتحال میں پاکستانی ہتھیار کہیں بھی استعمال نہیں ہونے چاہیٔیں۔‘‘

1

2

Comments

comments