مولوی عبدالعزیزدیوبندی کے دفاع میں – از سید نقوی سن

l

ادارتی نوٹ: گزشتہ دنوں ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں طالبان اور سپاہ صحابہ کے وکیل تکفیری دیوبندی مولوی عبد العزیز نے کہا کہ رسول اکرم صلی الله علیہ وآله وسلم کو بھی یہ حق نہیں کہ وہ خدا کی شریعت میں کوئی تبدیلی کر سکیں – اس فقرے میں جو بدنیتی اور گستاخی پوشیدہ ہے اس کی مذمت نہ صرف سنی بریلوی اور شیعہ مسلمانوں نے کی بلکہ دیوبندی فرقے کے مولوی طاہر اشرفی نے بھی مولوی عبد العزیز کو توبہ کرنے کا مشورہ دیا

اگرچہ شیعہ اور سنی بریلویوں کی کثیر تعداد نے گستاخ رسول مولوی عبد العزیز دیوبندی کی مذمت کی لیکن ایک شیعہ کارکن سید نقوی سن نے ایک پورا مضمون مولوی عبد العزیز کے دفاع میں لکھ دیا جس میں اس کی گستاخی کی تاویل کی گئی سید نقویسن کے اس مضمون کو انٹرنیٹ پر ان کے دو ساتھیوں جعفر طیار نقوی اور سید عظیم سبزواری نے بھی پسند کیا اور پھیلایا

سید نقوی سن کے مضمون میں چند نمایاں خامیاں ہیں

اول : اگرچہ ہم مولوی عبدالعزیز کو دشمن محمد و آل محمد اور گستاخ رسول سمجھتے ہیں، ہم نے کبھی بھی اس کو کافر قرار نہیں دیا – انگریزی میں اسے کہتے ہیں سٹرا مین – فیض کے الفاظ میں: وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا / وہ بات ان کو بہت نا گوار گزری ہے

دوم : مولوی عبد العزیز دیوبندی نے فرمان خدا اور فرمان رسول خدا میں فرق ڈالنے کی کوشش کی جو کہ خارجی اور وہابی نظریہ ہے اس نظریے کی کوئی گنجائش شیعہ اور اہلسنت مکاتب فکر میں نہیں ہے مولوی عزیز کی گفتگو اور سیاق و سباق سے صاف پتہ چل رہا ہے کہ قانون سازی پر اس کے خیالات وہی ہیں جو خارجی فرقے کے تهے

https://lubpak.com/archives/304977

ہماری سید نقوی سن اور ان کے ہمنواؤں سے گزارش ہے کہ اپنی صلاحیتیں تکفیری دیوبندیوں کے دفاع بجائے تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے ہاتھوں سنی بریلوی اور شیعہ نسل کشی کو اجاگر کرنے پر صرف کریں – امید ہے وہ ہماری استدعا پر غور فرمائیں گے

سید نقوی سن کا مضمون حاضر خدمت ہے

——–

مولوی عبدالعزیز کے دفاع میں – از سید نقوی سن

مولوی عبد العزیز برقع پوش سے نظریاتی اختلاف اپنی جگہ لیکن انکو گستاخ رسول کہنا ذیادتی ہے ـ جس نے بھی وہ وہ پروگرام دیکھا ھے وہ تھوڑا سا غور کرنے پر سمجھ سکتا یا سکتی ہے کہ عبدالعزیز صاحب نے ایک علمی بات کی تھی جس کو طاہر اشرفی نے سیاق و سباق کے بغیر اچھال دیا ـ مزید یہ کہ جذباتی سنی اور شیعہ پاکستانی اس بات پر غور کئے بغیر اور کسی بھی علمی یا منطقی دلیل کو استعمال کئے بغیر صرف عبد العزیز کی دشمنی میں اس بات کو پھیلا رہے ہیں ـ جبکہ قرآن کہتا ہے کہ کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس کے ساتھ ذیادتی پر آمادہ نہ کرے (مفہوم) ـایسا رویہ انتہائی افسوس ناک ہے ـ

عبدالعزیز کے شدت پسندانہ خیالات قابل مذمت ہیں لیکن جو بات انہوں نے کہی تھی وہ گستاخی رسول کے ضمرے میں نہیں آتی بلکہ حقیقت میں وہ اسلام کا ایک اصول ہے اور توحید کا بیان ہے ـ وہی اصول جس کو بنیاد بنا کر اہل تشیع حضرات حضرت علی کی خلافت ثابت کرتے ہیں کہ خلیفہ بنانے کا حق تو رسول اللہ (ص) کو بھی نہیں اور صرف اللہ کو ہے ـ مگر جذباتی اور بے شعور معاشروں میں اتنی باریکی میں کون جاتا ہے ـ بات ہے صاف اور سیدھی ، لا حکم الا للہ ـ یہ وہی نعرہ ہے جو صفین کی جنگ میں خوارج نے لگایا تھا تو امیر المومنین علی (ع) نے فرمایا تھا کہ یہ کلمہ حق ہے مگر اسکو یہ لوگ باطل کے لئے استعمال کر رہے ہیں ـ پس ثابت ہوا کہ “حکم صرف خدا کا ہو گا” ایک کلمہ حق ہے اور اس بنا پر قانون بنانے کا حق بھی صرف خدا کو ہے ـ البتہ چونکہ نبی کریم (ص) کے ہر قول اور فعل میں رضائے الہی یا وحی الہی شامل ہوتی ہے لھذہ آپ کا بتایا ہوا ہر قانون در حقیقت خدا کا ہی قانون ہے ـ جب آپ غدیر خم میں فرماتے ہیں من کنت مولاہ فھذا علی مولا تو آپ اپنی مرضی سے نہیں فرماتے بلکہ شیعہ حضرات کے عقیدے کے مطابق آپ خدا کے حکم کا اعلان کرتے ہیں

لھذہ خلاصہ یہ کہ مولوی عبد العزیز نے ایک علمی بات کی تھی اور اس لئے اس بات کو غلط رنگ دے کر اسکو بدنام نہیں کرنا چاہئے ـاور نہ ہی مولوی عبد العزیز کی تکفیر کرنی چاہئے کیونکہ وہ بہرحال مسلمان ہیں ـ ورنہ ہم میں اور تکفیریوں میں کیا فرق رہ جائے گا ـ توجہ عبد العزیز کے افکار اور نظریات کی جانب رکھ کر ان کو چیلنج کرنا اور انکے بودے پن کواور انکے منطق سے عاری ہونے کو عوام کے سامنے ظاہر کرنا اس بات سے کہیں ذیادہ اہم ہے کہ ایک جھوٹا اور بے بنیاد مضحکہ خیز الزام لگا کر انکو بدنام کرنے کی کوشش کی جائے ـ

a1

a2

Appendix: Reaction by Sunni Barelvis

a3

a4

Comments

comments

Latest Comments
  1. صادق تقی
    -
  2. Rehan Jafari
    -
  3. Attar Razvi Qadri
    -
  4. Sarah Khan
    -
  5. Shahid Ahmad
    -
  6. Fazle Karim Chishti
    -
  7. Naila Jafri
    -
  8. obaid
    -