Home » LUBP Interviews • Original Articles • Urdu Articles » دہشت گرد طالبان سے مذاکرات کے گناہ میں اہل سنت بریلوی شریک نہ تھے – مفتی اعظم پاکستان مولانا منیب الرحمان سے تعمیر پاکستان کا خصوصی انٹرویو
دہشت گرد طالبان سے مذاکرات کے گناہ میں اہل سنت بریلوی شریک نہ تھے – مفتی اعظم پاکستان مولانا منیب الرحمان سے تعمیر پاکستان کا خصوصی انٹرویو
posted by Muhammad Bin Abi Bakar | February 23, 2014 | In LUBP Interviews, Original Articles, Urdu Articles
نوٹ: مفتی منیب الرحمان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین اور جامعہ نعیمہ کی کراچی شاخ کے پرنسپل ہیں جو فیڈرل بی ایریامیں اہل سنت حنفی بریلوی کی قدیم دینی درسگاہ ہے اور وہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے تھے جن کو بھکر کے ایک دیوبندی مدرسے کے طالب علم نے خودکش حملہ کرکے شہید کردیا تھا کیونکہ ڈاکثر سرفراز نعیمی نے خود کش حملوں کے غیر شرعی اور غیر اسلامی ہونے کا فتوی دیا تھا جس پر دیوبندی تحریک طالبان پاکستان ان سے ناراض ہوگئی اور ان کے قتل کے احکامات جاری کردئے گئے تھے
مفتی منیب الرحمان گذشتہ روز ملتان فاطمہ فرٹیلائزر کے نزدیک اہل سنت بریلوی کی معروف دینی علمی درسگاہ جامعہ محمدیہ اسلامیہ میں دئے گئے ایک استقبالیہ میں شریک ہوئے ،اس موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے ان سے ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا جس سے اہل سنت بریلوی کے پاکستان میں جاری مذھبی دھشت گردی اور اس حوالے سے سٹیک ہولڈرز کی روش بارے رائے معلوم ہوتی ہے
مفتی منیب الرحمان نے بہت سے ایشوز پر بے باکی اور کھل کر جوابات دئے(مدیر تعمیر پاکستان ویب سائٹ محمد بن ابی بکر )
تعمیر پاکستان:مفتی صاحب سب سے پہلے تو تعمیر پاکستان ویب سائٹ کی ادارتی ٹیم آپ کی شکر گزار ہے کہ آپ نے ہمیں اپنے قیمتی وقت سے کچھ لمحات مرحمت فرمائے،
آپ سے ہم یہ جاننے کے مشتاق ہیں کہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف اور ان کی حکومت نے تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کرنے کے لیے جو ٹیم بنائی اور مذاکرات کا جو فیصلہ کیا گیا تھا تو کیا اہل سنت بریلوی کی قیادت کو اس پر اعتماد میں لیا گیا تھا؟اور کیا آپ تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کو کسی بھی لحاظ سے ایک نیک شگون خیال کرتے ہیں؟
مفتی منیب الرحمان:میں بھی آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے اہل سنت بریلوی سواد اعظم پاکستان کا موقف جاننے کے لیے ہم سے رجوع کرنا مناسب خیال کیا
میں آپ کو بہت واضح بتانا چاہتا ہوں کہ اہل سنت بریلوی کی نمائندہ جماعت “جماعت اہل سنت ” ہے جس کے جھنڈے تلے اہل سنت کی تمام سیاسی ،غیر سیاسی تنظیمیں اکٹھی ہیں اور اس کے امیر صاحبزادہ مظہر سعید کاظمی ہیں جبکہ تںطیم المدارس کے نام سے اہل سنت بریلوی کے تمام مدارس کی نمائندہ تنظیم موجود ہے ان دونوں تنظیموں کی قیادت سے حکومت کے کسی نمائندے نے مشاورت نہیں کی اور بلکہ میری اطلاعات کے مطابق اہل سنت بریلوی کے کسی بھی جید عالم اور رہنماء سے اس حوالے سے کوئی رآئے یا مشاورت نہیں کی گئی
تحریک طالبان پاکستان ہو یا کوئی اور مسلح دھشت گرد گروپ ہو اہل سنت بریلوی کی رائے اس بارے میں دو ٹوک ہے کہ پہلے ایسے تمام گروپ ہتھیار ڈالیں اور اس کے بعد ان سے کوئی بات چیت ہوسکتی ہے اور جو اس دوران معصوم لوگوں کے گلے کاٹنے اور ان کو بم دھماکوں کا نشانہ بنانے جیسے جرائم میں ملوث رہے ہیں ان کے لیے معافی ہرگز نہیں ہے
تعمیر پاکستان :مین سٹریم میڈیا اور اکثر سیاسی رہنماء پاکستان کے اندر تحریک طالبان،لشکر جھنگوی ،جنودالحفصہ ،جیش العدل وغیرہ کو سنّی شدت پسند یا سنّی دھشت گرد کہتے ہیں ،آپ کی اس بارے میں رائے کیا ہے؟
دیکھئے اس سے بڑا ظلم اور ناانصافی کوئی نہیں ہے کہ پاکستان میں بالخصوص اور دنیا میں بالعموم مذھبی دھشت گردی کے موجودہ مظہر کو سنّی دھشت گردی قرار دے دیا جائے،پاکستان کے اندر اس وقت دھشت گردی کا بازار گرم کرنے والے اور ان کاروائیوں کو قبول کرنے کا اعلان کرنے والے اور اب تک پکڑے جانے والے دھشت گردوں کا تعلق دیوبندی مکتبہ فکر سے ہے اور سب کے سامنے ہے کہ ان کی حمائت یا ان کے لیے عذر تراشنے والوں میں بھی دیوبندی سب سے آگے ہیں
میں پوچھتا ہوں کہ اگر طالبان سنّی ہیں تو ان کی طرفداری کے لیے مولانا سمیع الحق،مولوی عبدالعزیز ،مولوی فضل الرحمان ،اور ديگر دیوبندی مولویوں کے ہی نام کیوں سامنے آتے ہیں اور وفاق المدارس بار بار ان کی حمائت میں آگے کیوں آتا ہے اور جب بھی کسی مدرسے کا دھشت گردی کے حوالے سے نام سامنے آتا ہے تو وہ مدرسہ دیوبندی مدرسہ ہی کیوں نکلتا ہے
دھشت گرد جو کہ پاکستان کے اندر اہل سنت بریلوی،شیعہ اور دیگر مذھبی گروہوں کو نشانہ بنارہے ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج،پولیس اور سول سروس کے لوگوں اور ملک کی فوجی اور سول تنصیبات کو نشانہ بنارہے ہیں ان کا تعلق دیوبندی مکتبہ فکر سے ہے اور ان کی فکر اور سوچ پر خارجی مکتبہ فکر کا بہت اثر ہے ،ان کی شناخت سنّی ہرگز نہیں ہے
تعمیر پاکستان:مفتی صاحب! پاکستان میں ہونے والی دھشت گردی کے پیچھے بار بار غیرملکی ہاتھ کارفرما ہونے کا زکر ہوتا ہے اور اس حوالے سے بہت سی سازشی تھیوریز بھی گردش کرتی ہیں ،آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟
مفتی منیب الرحمان:سب سے پہلے تو میں یہ واضح کردوں کہ پاکستان،افغانستان ،وسط ایشیا ،مڈل ایسٹ میں اس وقت جو دھشت گردی ہے اور عام مسلمان جس کا نشانہ بن رہے ہیں اس کی جڑیں اس نام نہاد جہاد افغانستان کے اندر پیوست ہیں جو امریکی سامراج کا ایک پروجکیٹ تھا اور اس پروجیکٹ کے لیے سعودی عرب کا کردار بہت ہی اہمیت کا حامل تھا جبکہ پاکستانی ملٹری اسٹبلشمنٹ اور ایک فوجی آمر نے اس پروجیکٹ میں جونئیر شراکت دار کے طور پر شرکت کی
میں اسی لیے کہتا ہوں کہ امریکی ڈالر سے زیادہ سعودی ریال نے پاکستان کے اندر مذھبی دھشت گردی اور انتہا پسندی کے پروجیکٹ کو جلانے میں اہم کردار ادا کیا اور امریکی سامراج تو سرد جںگ کے خاتمے کے بعد اس پروجیکٹ سے الگ ہوگیا لیکن بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سعودیہ عرب اور پاکستان کی مقتدر طاقتیں اس پروجیکٹ سے الگ نہ ہوئیں اور یہاں ایک نام نہاد جہادی عسکریت پسند ایمپائر وجود میں آگئی جن کے مراکز دیوبندی اور غیر مقلد مسالک کے مدارس اور ان کی تنظیمیں تھیں اور آج بھی ہیں
ماضی کی طرح آج بھی پاکستان سعودیہ عرب کے عزآئم کی تکمیل کے لیے ایک اہم مہرے کی صورت اختیار کئے ہوئے اور دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے بہت سے ادارے اور شخصیات سعودیہ عربکے تزویراتی مفادات کی تکمیل کے لیے سٹریٹجک اثاثوں کا کردار ادا کررہے ہیں
سعودی عرب کی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کا ایک واضح اثر یہاں پر بڑھتی ہوئی مذہبی انتہا پسندی،مذھبی عدم برداشت اور پاکستان کے سواد اعظم اہل سنت سمیت کئی مذھبی برادریوں پر بڑھتا ہوا دباؤ اور ان کی نسل کشی ہے
تعمیر پاکستان:اہل سنت بریلوی کا موجودہ سیاسی منظر نامے میں اور خاص قسم کی جیو پالٹیکس میں موقف کیا ہے؟
مفپی منیب الرحمان:اہل سنت بریلوی کے اسلاف نے پاکستان سمیت پوری دنیا میں ہمیشہ امن پسندی،برداشت اور رواداری کا علم بلند رکھا ہے اور اہل سنت بریلوی نے پاکستان،افغانستان سمیت کسی بھی مسلم ملک کے اندر کبھی بھی دھشت گردی یا پرائیوٹ لشکر سازی کی حمائت نہیں کی اور نہ ہی ہم کسی بھی پراکسی کا حصّہ بننا چاہتے ہیں
ہم نے مڈل ایسٹ کی مخصوص صورت حال ،شام میں جاری سول وار اور دیگر حصوں میں تنازعات میں کسی بھی ملک کا پراکسی ٹول بننا قبول نہیں کیا ہے اور ہم پاکستان کے اندر بھی کسی بھی ملک کی پراکسی وار کا حصّہ نہیں بننا چاہتے اور نہ ہی ہم اہل سنت بریلوی کے نوجوانوں کو عسکریت پسندی اور دھشت گردی کے جہنم میں جھونکنا چاہتے ہیں
ہم اپنے مدارس میں سوآئے علم اور تفوی کی تعلیم دینے کے اور کسی بھی قسم کا رجحان نہیں پالنا چاہتے اور مدارس و مساجد کو ہم امن وآشتي کے مقام ہی رہنے دینا چاہتے ہیں
شاید یہ وہ روش ہے جو پاکستان کے اندر بعض گروہوں کو اور ان کے بیرونی آقاؤں کو پسند نہیں ہے-ہم نے نہ تو ماضی میں امریکی ڈالر لیے،نہ ہی سعودی ریالوں سے اپنے مدارس اور مساجد کو قلعوں میں تبدیل کیا اور آج بھی نہ تو ہم امریکہ اور یورپ سے آنے والی فنڈڈ روشن خیالی اور ماڈریٹ ازم کو اپنے مدارس اور مساجد میں رائج کیا اور نہ ہی آل سعود کے نام نہاد جہادی ایجندے کو اپنے مدارس کے نصاب میں داخل کیا
ہم کسی کا پراکسی ٹول نہیں ہیں لیکن یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ بندوقوں اور بارود کے ساتھ اہل سنت بریلوی کے مذھبی عقائد اور ان کے شعائر کو ہم معاشرے سے خارج نہیں ہونے دیں گے اور اگر کوئی اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ بندوق کے زور پر میلاد النبی کے جلوس،محفل ہائے میلاد ،امام حسین سمیت اصحاب رسول و اہل بیت اطہار رضوان اللہ اجمعین اور اولیائے کرام کے ایام منانے اور درود و سلام کی محافل سجانے سے روک دے گا تو وہ احمقوں کی جنت میں بستا ہے
ہم حکومت سے بھی کہتے ہیں کہ وہ سواد اعظم اہل سنت بریلوی کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ بند کردے کیونکہ اس سے خود ان کی اپنی کریڈیبلٹی اور ساکھ ہی خراب ہورہی ہےاور اس ملک میں ایک اقلیتی ٹولے کے اشاروں پر ناچنا بند کردے ورنہ بچی کچھی ساکھ بھی ختم ہوجائے گی
میں وفاقی وزیر داخلہ کو بھی پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ پورے ملک کے وفاقی وزیر داخلہ نہیں بن سکتے تو ان کو اس منصب کو چھوڑ کر مولانا سمیع الحق کا سیکرٹری بن جانا چاہئیے
تعمیر پاکستان :سعودی حکومت توسیع حرم پروجیکٹ کے نام حرم کے قریب پیغمبر اسلام کی جائے پیدائش کی پر بنی عمارت کو مسمار کرکے وہاں پر صدارتی محل اور حرم کے امام کی رہائش بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے آپ کا اس پر کیا رد عمل ہے؟
مفتی منیب الرحمان:آل سعود ایک مخصوص فرقہ کی پیروی کرنے والا حکمران ٹولہ ہے اور یہ جب سے حجاز پر قابض ہوا ہے اس وقت سے پیغمبر اسلام ،اصحاب رسول ،اہل بیت اطہار،تابعین و تبع تابیعین سے وابستہ نشانیوں ،ان کی قبور کے مزارات وغیرہ کو شرک اور بدعت قرار دیکر مٹانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ،پہلے یہ کام شرک اور بدعت کہہ کر کیا جاتا تھا اور اب یہ توسیع حرم اور حجاج کرام کو سہولتیں فراہم کرنے کے نام سے کیا جارہا ہے
ہم نے گذشتہ سال جب مولد شریف پر میٹرو اسٹیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تب بھی سخت احتجاج کیا تھا اور عالم اسلام کے دوسرے علاقوں سے بھی احتجاج کرنے کی اپیل کی تھی اور اب بھی ہم پاکستانی حکومت کو بھی کہیں گے کہ وہ سعودی حکام سے بات کرے اور اس مسماری کے منصوبے کو روکا جائے
Comments
Tags: Deobandi, PMLN’s support to ASWJ LeJ Taliban AlQaeda LeT, Sipah-e-Sahaba Pakistan (SSP) & Lashkar-e-Jhangvi (LeJ) & Ahle Sunnat Wal Jamaat (ASWJ), Sunni Sufi & Barelvi, Taliban & TTP, War on Terror
About The Author
Muhammad BinAbiBakar
Latest Comments
حکومت طالبان مذاکرات کے خلاف بریلوی مکتبہ فکر میدان میں اتر آیا
اسلام آباد(قدرت نیوز) حکومت طالبان مذاکرات کے خلاف بریلوی مکتبہ فکر میدان میں اتر آیا، دہشت گردی کیخلاف مہم چلانے اور اہل تشیع کو بھی ساتھ ملانے کا فیصلہ، سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری نے کہاہے کہ ملک میں امن مذاکرات سے نہیں دہشت گردی کے خاتمے سے آئے گا جبکہ مفتی منیب الرحمن نے کہاہے کہ مذاکرات پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیاگیا، بتایا جائے مذاکرات کن اصولوں پر ہورہے ہیں۔ باوثوق ذرائع نے بتایاکہ ملک میں سب سے بڑے مذہبی مکتبہ فکر بریلو ی نے حکومت طالبان مذاکرات کی مخالفت کردی ہے اوراس مسلک کے علماء و مشائخ نے میدان میں اترنے کافیصلہ کرلیاہے ۔ذرائع کے مطابق مشائخ کا اہم اجلاس وزیر مملکت پیر امین الحسنات کی زیر صدارت منعقد ہوا۔جنہوں نے بیرون ملک ہونے کی وجہ بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس کی صدارت کی
اجلاس میں صاحبزادہ نور الحق قادری، عیدگاہ شریف کے پیر نقیب الرحمن، مانکی شریف سے پیر شمس الامین، بگھار شریف کے صاحبزاد ہ ساجد الرحمن، سیال شریف کے صاحبزادہ حبیب الرحمن، گجرات کے پیر سید زاہدشاہ، سرگودھا سے پیر مشتاق الازہری ، پیر میران شعیب شاہ پیر حیات الامیر، سواگ شریف کے صاحبزادہ فیض الحسن، معظم آباد کے خواجہ حمید الدین معظمی، پیر محمد اکرم شاہ ڈیرہ اسماعیل خان، پیر ابوبکر چشتی، پیر حسنین فاروق شاہ چورہ شریف، پیرسید ذاکرشاہ راولپنڈی ، خانقا ہ ڈوگراں سے غلام مرتضی شازی، لِلہ شریف کے پیر مطلوب الرسول ،پیر ممتازاحمد ضیاء اسلام آباد و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت پیرامین الحسنات نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے لیکن ایف سی اہلکاروں کی شہادت کے واقعے سے پوری قوم میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ایک جانب مذاکرات اور دوسری جانب دہشت گردی ایسا نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ جو قوتیں آئین کو تسلیم کرتی ہیں ان سے مذاکرات کئے جاسکتے ہیں لیکن آئین کی اگر کوئی نہ مانے تو پھر اس کا علاج ضروری ہے
اجلاس کے دوران دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جن ممالک سے دہشت گردوں کو فنڈنگ ہوتی ہے ان صپر سفارتی سطخ پر دباؤ بڑھایا جائے اور حکومت واضح کر ے کہ ہم اپنے داخلی معاملات میں کسی غیر ملک کی مداخلت برداشت نہیں کی جائیگی ہمیں اپنے ملک کو پراکسیز وار سے نکالنا ہوگا اور دہشت گردی کو اس کی جڑ سے اکھاڑنا ہوگا ۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ مشائخ عظام اپنے اپنے علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف مہم
چلائینگے اور حکومت پر دباؤ بڑھائینگے کہ وہ مذاکرات کی بجائے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آپریشن کرے اور ملک سے دہشت گردوں کا صفایا کرے۔ ادھر دوسری جانب اہل سنت والجماعت (بریلوی) کے علماء نے بھی کمر کس لی ہے اور وہ بھی مذاکرات کے خلاف جلد میدان میں اترنے والے ہیں۔ اس سلسلے میں سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری کا بیان آیاہے کہ ملک میں امن مذاکرات کے ذریعے قائم نہیں ہوسکتا اور حکومت مذاکرات کیلئے دہشت گردوں سے بھیک نہ مانگے بلکہ ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن نے کہاہے کہ مکتبہ بریلوی کو مذاکرات کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیاگیا اور نہ ہی بتایاگیا کہ مذاکرات کن شرائط یا اصولوں پر ہورہے ہیں
ادھر سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا بھی مذاکرات کی مخالفت کررہے ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ دہشت گردوں کیخلاف فی الفور کارروائی کی جائے۔ ذرائع ’’آن لائن‘‘ کو مزید بتایاکہ مشائخ و علماء کرام جلد اہل تشیع قیادت سے رابطہ کرینگے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے قائد ملت جعفریہ علامہ ساجد نقوی، ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر، شیعہ علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف واحدی،مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی قیادت مولانا امین شہیدی سے رابطے کئے جائیں گے جبکہ عوامی تحریک پاکستان کے سربراہ شیخ الاسلام علامہ ڈاکٹر طاہر القادری جو پہلے ہی موجودہ نظام کی مخالفت کررہے مشائخ و علماء ان سے بھی براہ راست رابطہ کرینگے جبکہ ان کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کواس سلسلے میں اعتماد میں لیا جائیگا تاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جاسکے۔
– See more at: http://www.qudrat.com.pk/?p=80766#sthash.XhbPvvac.Yq1h9hK3.dpuf
Views of Mufti sb is highly appreciated, scholars like Mufti Muneeb’s caliber and mind set is the need of the time, today our nation needs true religious seminaries where the true teachings of Islam is propagated.
tu bralva apna bap adbul shah gazi ka mandar par nachna ja aor kuta ka tara gana ga nabi par ja tum haraz zada ha jo suni ko badnam karta ha ya ha himat to talab sa madain ma aoja shia ka sath bi ana ha to aja humara aj mujahad kapi ha
mufti azam pakistan tuj jasa mushrak nai hosakti