مذاکرات اور سپاہ صحابہ طالبان کی دہشت گردی – از حق گو

400631_225520460964469_485132268_n

1511681_225520440964471_1780152797_n

کالعدم دہشتگرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی کی جانب سے شیعہ اور سنی مسلمانوں کا قتل عام جاری. ایک جانب حکومت سے امن مذاکرات کا ڈھونگ رچایا جا رہا ہے اور دوسری جانب بے گناہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے. ریاست اپنے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کرنے میں ناکام

ایک طرف طالبان اور اس کے حمایتی گروہ پاکستان کے شیعہ سنی عوام کے خون سے ہولی کھیلنے میں مصروف ہیں اور دوسری طرف طالبان حمایتی حکومت اور طالبان حمایتی پارٹیاں مذاکرات مذاکرات کی رٹ لگا کر پاکستانی عوام کو طالبان بھیڑیوں کے سامنے گڑگڑا کر رحم کی بھیک مانگنے پر مجبور کر رہی ہیں –

طالبان کی طرف سے حملے نہ رکنا اور ہر حملے کے بعد ایک نیے گروپ کی حملے کی ذمہ داری قبول کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات سواے ایک دھوکے کے اور کچھ نہیں – طالبان کے حامی ابھی تک اس بات کا جواب دینے سے قاصر ہیں کہ آخر مذاکرات کس کس سے کیےجایں گے – اگر ان گروپوں سے مذاکرات کرنے ہیں جو پہلے ہی کچھ نہیں کر رہے تو پھر کیا ضرورت ہے مذاکرات کرنے کی ؟ اور اگر ان گروہوں سے مذاکرات کرنے ہیں جو دھماکوں میں ملوث ہیں تو پھر وہ کون شرائط ہونگی جس پر طالبان سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی والے پاکستان کی بے گناہ شیعہ سنی عوام کا خون بہانے سے رکیں گے ؟

پاکستانی فوج کی طرف سے جب بھی طالبان کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کا امکان ہوتا ہے تو طالبان کے حامی اپنے بلوں سے باہر آ کر مذاکرات کا شور مچا دیتے ہیں جبکہ طالبان کے طرف سے ہونے والے خود کش حملوں اور دھماکوں پر یہ دبک کے بیٹھ جاتے ہیں – طالبان کے حامی جو مذاکرات پر زور دیتے ہیں یہ طالبان کے خلاف کاروائی پر تو شور کرتے ہیں مگر طالبان کی دہشت گردی کے خلاف ایک بیان تک نہیں دیتے اور اگر دیں بھی دیں تو اس دھماکے کو کہ جس کی ذمہ داری طالبان قبول کرتے ہیں اس کو بھی کسی بیرونی قوت کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں –

ضرورت اس امر کی ہے کہ فوج اور ریاستی ادارے اب ریاست کے دشمنوں کے خلاف فوری اور بھرپور کاروائی کا آغاز کریں اور طالبان کے حمایتیوں کو کسی خاطر میں نا لایں – پاکستان کی پوری عوام طالبان کے خلاف ہے سواے طالبان حامیوں کے جو کہ خود ایک اقلیت ہیں مگر اسلحہ کے زور پر پاکستان کو یرغمال بنا کر رکھنا چاہتے ہیں – اور اسلحہ کے زور پر یرغمال بنا کر اپنی مرضی کی شریعت اور اسلام کا نفاز کر کے لا محدود اختیارات کے مالک بننا چاہتے ہیں –

ابھی بھی وقت ہے کہ بحثیت قوم ہم اپنے دشمنوں کو پہچان کر ان کے خلاف متحد ہو کر اقدام کریں ورنہ طالبان کے حامی عنقریب پاکستان کی ریاست پر با ضا بطہ طور پر قبضہ کرنے کا اعلان کر دینگے اور پھر شاید پاکستانی فوج بھی انھیں نہیں روک پاے گی –

Comments

comments

Latest Comments
  1. farooq Usmani
    -