شمالی وزیرستان میں سیز فائر- تکفیری دھشت گردوں کو مزید قتل کا لائسنس مل گیا

Taliban play football with the heads of their victims

طالبان کاٹے گئے سر کو فٹبال بناکر اس سے کھیل رہے ہیں

شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز اور تحریک طالبان پاکستان اور مقامی قبائلی باشندوں کے درمیان ایک مرتبہ پھر سیز فائر ہوگیا ہے اور  امن معاہدے کی پاسداری کرنے کا اعلامیہ بھی جاری ہوا ہے

سیکورٹی فورسز اور تحریک طالبان اور قبائلی عوام کے درمیان شمالی وزیر ستان میں کئی سال پہلے امن معاہدہ ہوا تھا جس کی اہم تر شقیں یہ تھیں کہ

قبائلی عوام اور مقامی طالب کسی غیر ملکی جنگجو کو اپنے ہاں پناہ نہ دیں گے

شمالی وزیرستان سے کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوگی

کوئی مقامی باشندہ پاکستان کی سیکورٹی فورسز یا اس کی عوام پر حملے میں ملوث کسی بھی فرد یا گروہ کو پاکستان کی ریاست کے حکام کے حوالے کرنے کا پابند ہوگا

یہ معاہدہ یک طرفہ احترام معاہدہ کی بنیاد پر ہی چلتا رہا-اس دوران صرف پانچ ماہ میں سیکورٹی فورسز کے کانوائے کو دھماکہ خیز مواد آئی ایکس ڈی سے اڑانے کی 67 کوششیں ہوئیں 40 کو سیکورٹی فورسز نے ناکارہ کیا جبکہ 27 پھٹ گئیں اور سیکورٹی فورسز کو جانی نقصان اٹھانا پڑا

شمالی وزیرستان اس وقت 43 کے قریب مسلح جنگجو گروپوں کا مرکز ہے اور اس میں حافظ گل بہادر کے گروپ کے ساتھ 15 مزید گروپ جڑے ہوئے ہیں –یہ علاقہ لشکر جھنگوی کا گڑھ ہے جو یہاں بھی کئی ایک گروپوں کی شکل میں کام کررہا ہے –لشکر جھنگوی کا سب سے بڑا مرکز اور طاقت جنودالحفصہ المعروف پنجابی طالبان ہیں-جبکہ انصار المجاہدین اور دیگر بھی اصل میں لشکر جھنگوی کے ہی پراکسی نام ہیں

شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان سمیت سب گروپ تکفیری خارجی گروپ ہیں جو اپنے خیالات سے اختلاف رکھنے والے گروہوں کو واجب القتل خیال کرتے ہیں

یہ مکتبہ فکر دیوبند کے اندر سے جنم لینے والا وہ گروہ ہے جو اہل سنت بریلوی،شیعہ،احمدی،عیسائی ،پارسی،ہندؤں اور سیکولر لبرل لوگوں کا قتل عین ثواب خیال کرتا ہے

یہ دیوبندی تکفیری خارجی طالبان یا انصار وہ ہیں جو پاکستان کی فوج،پولیس ،ایف سی ،لیوی ،خاصہ دار سکاؤٹس اور ایجنسیز کے لوگوں پر حملے یہ سمجھ کر کرتے ہیں کہ یہ سب مرتد ہیں اور اسلام کے دشمن ہیں

ان جنگجوؤں کی یہ ذھنیت ان دیوبندی مدارس اور سیاسی و مذھبی لوگوں نے بنائی ہے جو پاکستان کے اندر تدریس یا سیاست کے نام پر تکفیری،خارجی آئیڈیالوجی کو فروغ دے رہے ہیں جن میں کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان(اہل سنت والجماعت)سر فہرست ہے-جبکہ اس کام میں جماعت اسلامی پاکستان کا دوسرا نمبر ہے

جماعۃ الدعوۃ اگرچہ اپنے بیانات اور لٹریچر میں تکفیری آئیڈیالوجی کی مذمت کررہی ہے لیکن یہ جب بھی شمالی وزیرستان میں تکفیری جنگجوؤں کے خلاف فوج کاروائی کرتی ہے تو سخت مخالفت کرتی ہے اور اس کے پاس فوج پر حملے کرنے والوں اور دھشت گردی کا ارتکاب کرنے والوں کی شناخت کے حوالے سے ریڈی میڈ جواب موجود ہے کہ یہ حملے بلیک واٹر،راء اور موساد یا راما کے ایجنٹ کرتے ہیں

جماعت اسلامی پاکستان جو ماضی میں فوج پر ہونے والے حملوں کو بلیک واٹر کی کارستانی کہا کرتی تھی اب وہ یہ تسلیم کرتی ہے کہ یہ حملے طالبان کرتے ہیں مگر اب وہ فوج پر حملہ کرنے والوں کے لیے عذر تلاش کرتے ہیں جبکہ مزارات،امام بارگاہوں اور مساجد و جلوس ہائے عاشور و میلاد پر حملوں کو وہ امریکی سازش بتلاتے ہیں

عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کے پاس دھشت گردی کرنے والے تکفیری جنگجوؤں کے لیے ایک ہی عذر موجود ہے اور وہ ہے ڈرون اور وہ اس ماملے میں دیوبندی تکفیری آئيڈیالوجی کے کردار کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں

اس کے بعد صحافت خاص طور پر اردو صحافت میں بیٹھے جہادی بریگیڈ کے پیدل سپاہی ہیں جو تکفیری دیوبندی جنگجوؤں کی حمائت میں سوفسطائی دلیلوں کا انبار رکھتے ہیں اور ہر بار اپنے قاری کو گمراہ کرتے ہیں

حال ہی میں شمالی وزیرستان میں کیا ہوا تھا یہ کہانی اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا میں بس سرسری سی آئی

اسلامی تحریک ازبکستان کے جنگجوؤں کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں نے میر علی میں کجھوری چیک پوسٹ پر نماز پڑھنے والے فوجیوں پر ہلّہ بول دیا اور ان سب کو شہید کردیا جب ان جنگجوؤں کا تعاقب کرتے ہوئے پاکستان فوج کے دستے ان کے مبینہ ٹھکانے تک پہنچے تو وہآں پر سب ہی جنگجو گروپوں کے جنگجو پاکستان فوج سے مقابلہ کرنے آن پہنچے اور زبردست لڑائی ہونے لگی

پاکستان آرمی نے اپنی مدد کے لیے آرٹلری،گن شپ ہیلی کاپٹرز اور تازہ دم دستے طلب کئے اور جو جنگجو مٹھی بھر فوجی جوانوں کو گھیر لینے کے خیال سے اکٹھے ہوئے تھے وہ اب دھائی دینے لگے کہ پاکستان آرمی کی کاروائی سے عام قبائلی کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے

پاکستان کے سیٹل علاقوں میں ان تکفیری جنگجوؤں کے حامی بھی پھر چیخنے اور چلانے لگے اور معصوم قبائلی ایک مرتبہ پھر ان کو یاد آگئے اور تو اور مشرقی پاکستان میں اپنے سیاہ کارناموں پر فخر کرنے والوں کو یہ بھی یاد آیا کہ بنگلہ دیش اس لیے بنا تھا کہ وہاں کی عوام پر فوج چڑھ دوڑی تھی جبکہ یہ کہتے ہوئے بھول گئے کہ خود بھی تو ان کے ساتھ خون آشام بھیڑئے بن کر بنگالی قوم کے خون کی ہولی کھیلنے میں مصروف تھے جیسے آج پاکستان کے شہریوں کے خون کی ہولی کھیلنے والوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے

تحریک طالبان پاکستان ایک فسادی ،خارجی اور تکفیری گروہ ہے جو فوج،پولیس،عوام،مذھبی و نسلی برادریوں کے خلاف لڑ رہا ہے اور یہ پاکستان کے آئین اور ریاست کا باغی ہے اس کے خلاف آپریشن وقت کی اہم ترین ضرورت ہے

وقتی سیز فائر اور جنگ بندی نے ہر مرتبہ اس تکفیری دیوبندی گروہ کو طاقتور کیا ہے اور اس سے پاک فوج کے جوانوں کی شہادت میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے

پاکستان کی سیکولر،لبرل اور شیعہ،اہل سنت بریلوی،عیسائی ،ہندؤ اور احمدی کمیونٹی کی بااثر سیاسی جماعتوں کو ان سب تکفیری دھشت گرد انتہا پسند ٹولے پر پابندی لگانے کی مہم چلانی چاہئیے جو دھشت گردی کے لیے جواز تلاش کرتے ہیں اور تکفیری آئیڈیالوجی کو سیاست کے نام سے پروموٹ کررہے ہیں

اہل سنت والجماعت/کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان پر پابندی کی مہم فوری طور پر شروع کرنی چاہئیے اور اس تنظیم کا سوشل بائیکاٹ کرنے کی ضرورت ہے

 

Comments

comments

WordPress › Error

There has been a critical error on this website.

Learn more about troubleshooting WordPress.