اداریہ تعمیر پاکستان: علامہ ناصر عباس کا قتل حکومت پنجاب اور سپاہ صحابہ کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے

nasir abbas

معروف شیعہ عالم دین علامہ ناصر عباس کو ایف سی کالج لاہور کے پل کے نزدیک دو موٹر سائیکل پر سوار سپاہ صحابہ پاکستان /اہل سنت والجماعت کے دھشت گردوں نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایک مجلس سے خطاب کرکے اپنی رہائش گاہ پر جارہے تھے-ان کو سر ،گردن اور چہرے پر گولیاں ماری گئیں جبکہ ان کے گارڑ اور شاگرد اس حملے میں محفوظ رہے-علامہ ناصر عباس کے قتل کی زمہ دار اہل سنت والجماعت/سپاہ صحابہ پاکستان ہے اس کا ثبوت سوشل میڈیا پر دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کے بنے ہوئے آفیشل پیجز پر اپ لوڈ کئے گئے پیغامات ہیں

claim3

لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ پاکستان کے درمیان تعلق کے ان گنت ثبوت ملنے کے باوجود یہ جماعت کھلے عام کام کررہی ہے تو اس کی زمہ داری وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت پر عائد ہوتی ہے-کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کے دھشت گرد جماعت ہونے کے بارے میں اب خود قدامت پرست میڈیا کا سب سے بڑا انگریزی اخبار “دی نیشن “بھی اداریے لکھ کر پنجاب حکومت سے اپنی ناراضگی کا آظہار کررہا ہے-جبکہ سنّی اتحاد کونسل کے چئیر میں صاحبزادہ حامد رضا نے جے یو آئی ایف کے مولانا فضل الرحمان اور امیر جماعت اسلامی منور حسن کو دیوبندی تکفیری دھشت گردوں کی حمائت سے باز آنے کو کہا ہے-

لاہور میں اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کی یہ پہلی واردات نہیں ہے-اس سے پہلے لاہور ہائیکورٹ کے معروف وکیل شاکر رضوی کو عین ہائیکورٹ کی عمارت کے سامنے مال روڑ پر شہید کیا گیا اور اس سے پہلے ڈاکٹر حیدر کو ان کے بیٹے سمیت گاڑی میں فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا تھا-گجرات میں ڈاکٹر شبیر کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ کار سے باہر نکل رہے تھے-اس سے پہلے ڈاکٹر شبیہ الحسن کو لاہور میں ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا-گجرات کے نواحی علاقے میں ایک شیعہ مسلک کے سید پیر کو ان کے ڈیرے پر ان کے مریدوں کی موجودگی میں قتل کردیا گیا-جبکہ ان کو قتل کرنے والے سرائے عالمگیر میں ایک احمدی کی دکان پر فائرنگ کے بھی زمہ دار بھی تھے-تشویش کی بات یہ ہے کہ گجرات کے ڈی پی او ڈاکٹر ناصر علی رضوی نے اس کیس پر پیش رفت کرنا چاہی تو ان کو اس سے روکنے کی کوشش ہوئی اور ان کو نامعلوم نمبرز سے دھمکیاں موصول ہونا شروع ہوگئیں-اب تک پنجاب پولیس اور ایجنسیاں کسی ایک قتل کا سراغ نہیں لگا پائی ہیں-جبکہ پنجاب حکومت اب تک حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ ،امام بری سرکار کے مزارات کو نشانہ بنانے والے اور ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے قتل کے ماسٹرز مائنڈ کو بھی گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے-یہ ناکامی نااہلی کی بنیاد پر نہیں ہے بلکہ پنجاب حکومت کے دیوبندی تکفیری دھشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان /اہل سنت والجماعت سے گٹھ جوڑ کرنے اور پنجاب کی انتظامیہ کو رانا ثناءاللہ کے سپرد کرنے کی وجہ سے اہل تشیع ،بریلوی،احمدی،عیسائی اور ہندؤں کی زندگیاں خطرے میں پڑگئیں ہیں-رانا ثناءاللہ کی ھدایات پر پنجاب پولیس،سیکورٹی برانچ،سپیشل برانچ اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیسک اپنے بنیادی فرائض سے غفلت برت رہے ہیں اور وہ دھشت گردوں کو ناجائز تحفظ دے رہے ہیں-مولوی شمس الرحمان معاویہ کے قتل کے بعد مال روڑ لاہور پر جس طرح سے ممنوعہ بور کے اسلحوں سے لیس سپاہ صحابہ پاکستان کے کارکن دندناتے پھرتے رہے اور توڑ پھوڑ کی اس سے اس جماعت کے صوبائی حکومت سے گٹھ جوڑ بے نقاب ہوکر رہ گیا-گذشتہ ہفتے ڈسٹرکٹ جھنگ میں سپاہ صحابہ پاکستان کے اجلاس میں صوبائی وزیر قانون کی خفیہ شرکت اور پنجاب کے چار اضلاع میں اس جماعت کو زیادہ سے زیادہ اکاموڈیٹ کرنے کی یقین دھانی کی مصدقہ خبریں بھی موصول ہوئی تھیں-پنجاب حکومت اہل تشیع اور بریلوی علماء کی سیکورٹی کے حوالے سے انتہائی غفلت کا ثبوت پیش کررہی ہے-علامہ ناصر عباس کوئی غیر معروف شخصیت نہیں تھے-ان کے گن مین نے تعمیر پاکستان ویب سائٹ کے ساتھ جو بات چیت کی اس سے پتہ چلتا ہے کہ علامہ ناصر عباس جب جھنگ سے نکلے تھے تو ان کا تعاقب شروع ہوگیا تھا-ان کے گن مین کا کہنا ہے کہ اس کو شک ہوا تھا کہ دو گاڑیاں ان کے پیچھے تھیں جو پنڈی بھٹیاں انٹر چینج تک ان کو انٹر سیپٹ کرتی رہیں اور انھوں نے علامہ ناصر عباس کو واپس چلنے کو کہا تھا مگر انھوں نے کہا مولا کے حوالے،حیرت کی بات ہے کہ ان کو جھنگ سے لاہور تک اور پھر مجلس سے گھر تک سیکورٹی دینے کی ضرورت تھی کیونکہ خود چیف منسٹر شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ اعتراف کرچکے تھے کہ راولپنڈی اور لاہور والے واقعات کے بعد پنجاب میں اہل تشیع کے لیے خطرات میں اضافہ ہوچکا ہے-ایسے میں علامہ ناصر عباس کو سیکورٹی فراہم نہ کرنا مجرمانہ غفلت ہے-پنجاب حکومت ایک طرف تو پنجاب میں تکفیری دیوبندی دھشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کو اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کرنے کی کھلی چھٹی دئے ہوئے ہے تو دوسری طرف اس جماعت کے جھنگ میں دفتر کو لشکر جھنگوی کے ہیڈکوارٹر میں بدلنے سے روکنے میں ناکام رہی ہے-گذشتہ ہفتے دی نیوز کے سنڈے ميگزین میں عارف جمال جیسے محقق صحافی نے بھی برملا یہ بات کہی تھی کہ سپاہ صحابہ پاکستان اور لشکر جھنگوی دو الگ الگ تنظیمں نہیں ہیں-جبکہ دی نیوز کے صحافی ندیم شاہ نے بھی اپنی انوسٹی گیٹو رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ پنجاب کے چار اضلاع لشکر جھنگوی کے گڑھ میں بدل گئے ہیں-

تعمیر پاکستان ویب سائٹ نے اول دن سے یہ موقف اختیار کررکھا ہے کہ سندھ،بلوچستان،خیبر پختون خوا ،گلگت بلتستان کے بعد اہل تشیع کی بالخصوص اور احمدی،ہندؤ،عیسائیوں کی بالعموم نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کے لیے ماحول تیار کیا جارہا ہے-محرم الحرام عاشورہ کے دن راولپنڈی کا واقعہ سوچا سمجھا منصوبہ تھا اور شمس معاویہ کا قتل بھی اسی منصوبے کا حصّہ تھا-ان واقعات کو بنیاد بناکر شیعہ کی ٹارگٹ کلنگ اور ان کی نسل کشی کا سلسلہ پنجاب میں شروع کرنے کا منصوبہ بن چکا اور اب اس پر عمل درآمد کیا جارہا ہے-دیوبندی تکفیری دھشت گرد ٹولے کو پنجاب میں فری ہینڈ دے دیا گیا ہے-جبکہ دوسری طرف پنجاب حکومت اہل تشیع کے خلاف امتیازی جبری کاروائیوں کا سلسہ جاری رکھے ہوئے ے-تھانہ سیتل ماڑی ملتان نے اہل تشیع کے افراد کو محرم کے حوالے سے اجازت لیے بغیر جلوس نکالنے پر ایک مقدمے میں ماخوز کرلیا ہے-اہل تشیع کی مذھبی آزادیوں کو محدود کرنے کی کوشش کی جارہی ہے-تشویش ناک بات یہ ہے کہ پنجاب حکومت نے شمس معاویہ کے قتل اور اس سے  پہلے جامعہ تعلیم القران کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ کو اور اس حوالے سے ہونے والے احتجاجوں کو پاور شو میں بدلنے کی اجازت دی ویسے علامہ ناصر عباس کے بیٹوں کو ان کی میت بائی روڑ ملتان لانے کی اجازت نہیں دی-ان کے بیٹوں کو ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش بھی ہوئی-اس عمل سے بھی پنجاب حکومت کی جانبداری ثابت ہوتی ہے-

پنجاب حکومت ،مسلم لیگ نواز اور دیوبندی تکفیری دھشت گرد جماعت اہل سنت والجماعت کے مابین گٹھ جوڑ ایک ڈرٹی پاور پالیٹکس کا نتیجہ ہے اور اس کی قیمت اہل تشیع کے خون سے وصول ہورہی ہے-میاں نواز شریف،شہباز شریف،چوہدری نثار علی خاں،رانا ثناءاللہ تکفیری دیوبندی دھشت گردوں کا سیاسی چہرہ ثابت ہوچکے ہیں-پنجاب کی صوفیانہ روائت پر عاشق عوام میں تکفیری دیوبندی دھشت گرد چہروں کے خلاف بیداری کی مہم چلانے کی ضرورت ہے-بلاول بھٹو زرداری کو سندھ میں بیٹھ کر بیانات پر اکتفاء نہیں کرنا چاہئیے بلکہ ان کو پنجاب آکر دھشت گردوں کو للکارنے اور ان کے خلاف رائے عامہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے-

تعمیرپاکستان کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کو اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کرنے سے روکنے کا مطالبہ کرتی ہے-اور یہ انسانی حقوق کی ملکی و بین الاقوامی تنظیموں سے پنجاب کے اندر تکفیری دیوبندی دھشت گردوں سے پنجاب حکومت کے اتحاد کو بے نقاب کرنے کی درخواست کرتی ہے-پنجاب حکومت پر سول سوسائٹی کا دباؤ بڑھانے سے ہی صورت حال میں بہتری کی امید کی جاسکتی ہے-

Comments

comments

Latest Comments
  1. Hamid Deobandi
    -
    • Saqlain
      -
  2. Hamid Deobandi
    -
    • Saqlain
      -
  3. Umar farooq shehzad
    -