اداریہ تعمیر پاکستان: نواز شریف! سعودی کشتی بچاتے بچاتے پاکستان کی کشتی ڈبو نہ دینا
اداریہ تعمیر پاکستان: پرائم منسٹر!سعودیہ عرب کی کشتی بچاتے ہوئے پاکستان کی مت ڈبودینا
پاکستان کے اندر اور باہر یہ اب کوئی راز نہیں رہا کہ سعودیہ عرب میاں محمد نواز شریف کو اپنا آدمی کہتا ہے-سعودی خارجہ پالیسی کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے والے سعودی عرب کی حکمران فیملی کے طاقتور پرنس طلال نے وال سٹریٹ جرنل کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ
“اگر ایران ایٹم بم بنالیتا ہے تو سعودیہ عرب کے پاس بھی اس کو حاصل کرنے کے انتظامات ہیں-پاکستان سے اس کی انڈرسٹینڈنگ موجود ہے اور میاں محمد نواز شریف مین آف سعودیہ عرب ہیں”
یہ بیان آئے کئی ہفتے گزر گئے ہیں لیکن نہ تو میاں محمد نواز شریف نے پرنس طلال کے اس بیان کی تردید کی اور نہ ہی مذمت کی ہے-کیا اس سے ان خبروں کو تقویت نہیں ملتی جو انٹرنیشنل رسائل اور جرائد میں تواتر سے شایع ہوتی رہیں ہیں کہ پاکستان سے سعودیہ عرب ایٹمی وار ہیڈ لینے کا معاہدہ کررہا ہے-
جبکہ پاکستان کی فوج اور ایٹمی پروگرام سے وابستہ رہنے والے کئی زمہ داروں پر یہ الزام بھی لگا کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کو دوسرے ملکوں کو منتقلی اور بیچنے میں ملوث رہے ہیں-کہوٹہ ایٹمی پلانٹ کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان تو سرکاری ٹی وی پر آکر معافی مانگ چکے ہیں اور ان کوو نظر بندی بھی کاٹنا پڑی تھی-
اب جبکہ وہ فوج کے سربراہ کے طور پر جنرل راحیل شریف کو لیکر آئے ہیں جوکہ ان کے خاندان کے ساتھ گہرے دوستانہ مراسم رکھتے ہیں-اور ظاہر ہے کہ ان کے ساتھ گہرے مراسم رکھنے والا فوج کا کوئی سربراہ ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ وہ میاں محمد نواز شریف کے مربیوں آل سعود کے خلاف ہو اگرچہ جنرل راحیل شریف اس میجر شریف شہید کے بھائی ہیں جو محاذ پر جاتے وقت اپنے ایک ساتھی کو حضرت داتا گنج بخش جاکر حاضری دینے اور ملک کی سلامتی کی دعا کرنے کا کہتا ہے-مگر یہ بھی تو درست ہے کہ بریلوی میاں محمد شریف کے گھر میں جنم لینے والے اور جامعہ نعیمیہ جیسے بریلوی ادارے میں قران پڑھنے جانے والے اور “احسان اللہی ظہیر “کی کتاب “البریلویہ ” کا جواب لکھنے والے بریلوی عالم علامہ شرف قادری کو انعام اکرام دینے والے میاں نواز شریف آج پاکستان میں دیوبندی-تکفیری-خارجی وہابی سیاسی اشرافیہ کے سردار ہیں-
میاں محمد نواز شریف جنرل ضیاء الحق کی سیاسی تخلیق ہیں-اور جنرل ضیاءالحق نے پنجاب کو ان کے حوالے کیا اور 1985ء میں اس نے میاں محمد نواز شریف اپنا وہ سیاسی-مذھبی ورثہ سونپ دیا جس کی تشکیل ضیاء الحق نے اقتدارپر قبضہ کے بعد سے شروع کردی تھی-
ضیاء الحق جوکہ مسلک کے اعتبار سے وہابی تھا اس نے سعودیہ عرب کی سرپرستی میں پاکستان کے اندر بریلوی،شیعہ،ہندؤ،عیسائی ،احمدی اور سیکولر،لبرل،لیفٹ کے خلاف دیوبندی اور وہابی سیاسی اشرافیہ کی تشکیل کے لیے ایک باقاعدہ اور منظم انسٹالیشن پروگرام شروع کیا-میڈیا،ایجوکیشن،حکومتی وزراتیں دیوبندی،وہابی تکفیری لابیز کے حوالے کردی گئیں-سعودیہ عرب اور سی آئی اے فنڈڈ نام نہاد جہاد افغانستان کا ٹھیکہ چونکہ ضیاءالحق کو مل گیا تھا اس لیے فنڈ کی کمی بھی نہ تھی-تعلیمی کتب کے نصاب کی کمیٹیوں میں تکفیری گروہ بٹھادئے گئے-جبکہ دیوبندی اور وہابی ایسے مدارس کا قیام عمل میں لایا گیا جوکہ غیر دیوبندی،وہابی مذھبی برادریوں اور ملک کی سیکولر،لبرل،لیفٹ قوتوں کے خلاف خودکش بمباروں اور اہدافی قتل کرنے والوں کی تربیت گاہوں میں بدل گئے-گویا پاکستان کے اندر ماڈرن تعلیم کی جامعات اور قدیم دینی مدارس کو فرقہ واریت اور تکفیری آئیڈیالوجی کے لیے فیکڑیوں میں بدل دیا گیا-
پاکستان میں دیوبندی-وہابی تکفیری آئیڈیالوجی کے ماننے والے کبھی بھی سیاسی طور پر بااثر نہیں رہے-ووٹوں کی گنتی میں بھی ان کا وزن بہت کم تھا –جنرل ضیاء الحق کی سربراہی میں فوج اور سعودیہ عرب کے اتحاد نے ایک ایسی سیاسی اشرافیہ پیدا کی جوکہ سعودی وہابی آئیڈیالوجی کو اپنی سیاسی آئیڈیالوجی مان چکی تھی اور شیعہ،بریلوی مسلمانوں کے خلاف تکفیری،خارجی پرویگنڈے کو زیادہ منظم انداز سے کرنے کی مہارت حاصل کرچکی تھی-اور یہ ان دو مسلم فرقوں کو بھی ویسے ہی ماشرے کے مرکزی دھارے سے باہر کرنا چاہتی تھی جیسے احمدی،کرسچن اور ہندؤ کردئے گئے تھے-
پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ بے نظیر بھٹو اور ان جیسے دوسرے سیکولر ،ترقی پسند سیاسی قوتیں جن کی جڑیں عوام میں تھیں اور جن کی سیکولر ،لبرل سیاسی سوچ جنرل ضیاء الحق کی پیدا کردہ دیوبندی –وہابی آئیڈیالوجی کو براہ راست چیلنج کرتی تھی ان کو میاں محمد نواز شریف جوکہ ضیاء الحقی دیوبندی وہابی سیاسی اشرافیہ کے سردار بن چکے تھے نے سیکورٹی رسک قرار دے ڈالا-
ضیاءالحق کے مرنے کے فوری بعد جب 19988ء میں قومی و صوبائی الیکشن کا طبل بج گیا تو ضیاءالحق کی باقیات جوکہ آرمی اور سول نوکر شاہی پر اپنی گرفت رکھے ہوئے تھی اور اس کا کنٹرول ان تمام سیاسی گھوڑوں پر بھی تھا جو ضیاء نے 11 سالوں میں وہابی-دیوبندی تکفیری بریڈنگ سے تیار کئے تھے نے برںظیر بھٹو کی عوامی مقبولیت اور جیت کے واضح امکانات کو دیکھتے ہوئے اسلامی جمہوری اتحاد کے نام پر بھان متی کا کنبہ اکٹھا کرلیا-اور پنجاب کے اندر مطلب کے رزلٹ حاصل کرنے کی اپنی سی کوشش کرلی-اس کے باوجود جب قومی اسمبلی کا انتخاب میں جیت کا خواب چکنا چور ہوا تو سعودی-وہابی عالمی جہاد کے چمپئن اچانک پنجابی قوم پرست بن گئے،پگ بھی یاد آئی اور اس میں لگا داغ بھی-
بے نظیر بھٹو کا راستہ روکنے کی کوششوں کا مقصد پاکستان کے اندر دیوبندی-وہابی تکفیری پروجیکٹ کو جاری رکھنا اور پاکستان آرمی میں بیٹھے ضیاءالحق کی باقیات اور سعودیہ عرب کی پارٹنرشپ کو کسی روکاوٹ کے بغیر جاری رکھنا تھا-
بے نظیر بھٹو سیکورٹی رسک،ایٹمی اثاثوں کے لیے خطرہ ،کشمیر کی آزادی اور افغانستان کو پاکستان کی کالونی بننے میں روکاوٹ اور انڈیا کے زریعے پاکستانی فوج کو نیچا دکھاکر اپنے ابا کی فوج کے ہاتھوں پھانسی کا بدلہ لینے کا ارادہ رکھنے والی ایک بیڈ کردار کے طور پر پاکستانی اردو پریس میں پوز کی جاتی رہی-سعودیہ عرب کو بھی بےنظیر اپنے مفادات کے لئے خطرہ نظر آئی-یہی وجہ ہے کہ سعودی امداد سے بے نظیر بھٹو کے اراکین اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کی گئی-عدم اعتماد ایک ووٹ سے ناکم ہوگئی-اور پھر بے نظیر بھٹو کے اقتدار کی بساط لیپٹ دی گئی-
میاں محمد نواز شریف 90ء اور 97ء میں برسراقتدار رہے تو وہ فوج،آئی ایس آئی،ایم آئی میں ضیاء کی باقیات کی مدد سے الیکشن چرا کر اقتدار میں آتے رہے-اور ان دونوں ادوار میں انہوں نے سعودی عرب کی کشتی کھیتے مانجھی کا کردار ادا کیا اور پاکستان کی کشتی اس دوران شیعہ،بریلوی،سنّی ،عیسائی،احمدی اور ہندؤ برادریوں کو جبر اور ظلم کے گرداب میں گھرے اپنی کشتی کو ہچکولے کھاتے دیکھتے رہے-اور پاکستان کا روادار،مذھبی طور پر ہم آہنگ ،صلح جو معاشرتی سماجی ڈھانچے کا جہاز انتہا پسندی،بنیاد پرستی اور تکفیری خارجی طوفان سے ٹکرا کر تباہ و برباد ہوگیا-نواز شریف امیرالمومینین بننے سے چند قدم فاصلے پر تھے کہ فوج پر ایک ناکام انتظامی خودکش حملے میں خود شکار ہوگئے-
میاں محمد نواز شریف کو بچانے سعودیہ عرب آیا اور اپنی پناہ میں اسے لے لیا-لیکن سعودیہ عرب نے پرویز مشرف پر بھی کم انویسٹمنٹ نہیں کی تھی-لیکن پرويز مشرف شاید سعودیہ عرب کے ایٹمی خواب کو عالمی دباؤ کے سبب پورا کرنے سے قاصر رہے الٹا انہوں نے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لیے ڈاکٹر عبدالقدیر کو آگے کردیا-اور پاکستان کو اپنے ایٹمی پروگرام کو ری سیل ہونے کے الزام سے بچانے کے لیے نئی کمانڈ اتھارٹی بنانا پڑی تھی- سعودیہ عرب نے بے نظیر بھٹو کے پاکستان جانے کے وقت مشرف کو کہہ کر پاکستان کی سیاست میں نواز شریف کی دوبارہ انٹری بھی اسی لیے کروائی تھی کہ اس سے اس کو اپنے مفادات کے لیے اپنا ہی آدمی اقتدار کے سنگھاسن پر مل جائے گا-اور اس کے ایٹمی طاقت بننے کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوگا-
میاں نواز شریف جو امریکہ،یورپ ،ایشیا اور بھارت جاکر اپنے روشن خیال ہونے کے بہت سے دعوے کرتے ہیں اور سرمایہ داروں کو کراچی کو بین الاقوامی اہمیت کی عظیم ترین بندرگاہ اور ایشیا کوریڈور کی باتیں کررہے ہیں مقامی طور پر دیوبندی-تکفیری جماعتوں سے اتحاد بنائے ہوئے ہیں اور جماعۃ دعوہ کو گود لئے ہوئے ہیں-اور حال ہی میں راولپنڈی سے اٹھنے والی مذھبی کشیدگی میں ان کا سارا وزن تکفیری دیوبندیوں کے پلڑے میں تھا-
میاں نواز شریف سعودیہ عرب کی ڈوبتی ناؤ کو ایٹمی چپو چلاکر منجدھار سے نکالنے کی کوشش کررہے ہیں-اور پاکستان کی کشتی کے داخلی پیندے میں دیوبندی تکفیری گولوں سے سوراخ کرنے اور ایٹم بم سیل کرنے کی صداء لگاکر پاکستان کو سیکورٹی تھریٹ قرار دے کر بی 52 اور کلسٹر بموں کی بارش یا اقتصادی بلاکیڈ بم سے تباہ کرانا چاہتے ہیں-وہ خطے اور دنیا کی جیوپالٹیکس میں بدلاؤ کو دیکھنے سے قاصر ہیں اور اپنی پالیسیاں کافر ساز فیکڑیوں سے امپورٹ کرنے پر مصر ہیں-جب دنیا میں بزرگ شیطان اور مرگ بر امریکہ کے نعرے ازکار رفتہ ہورہے ہیں اور دنیا میں ڈپلومیسی تصادم پر یقین کی نئی منزلوں سے آشنا ہورہی ہے تو ہمارے ملک میں میآں نواز شریف اور ان کے برادر ڈپلومیسی پر تصادم کو ترجیح دے رہے ہیں اور جو ڈپلومیسی کے دشمن ہیں اور سول سوسائٹی کے تصورات کے اینٹی ہیں
Comments
Tags: Nawaz Sharif, Pakistan Army, PMLN