یوم احتجاج کہ یوم امن ۔ اردو میڈیا کی دوغلی پالیسی

یوم احتجاج کہ یوم امن ۔۔۔۔۔۔۔میڈیا  کی دوغلی پالیسی

aswj

یوم احتجاج تھا دیوبندی دھشت گردوں کی جانب سے ساتھ ہی زنجیر زنی کے ساتھ جلوس پر پابندی کا مطالبہ لیکن اہل سنت نے اس دن کو یوم امن قرار دے کر منانے کا اعلان کیا

https://lubpak.com/archives/292157

نوٹ :روز نامہ جںگ نے اپنی ایک نجی چینل سے چلنے والی لڑائی کے تناظر میں زید حامد-عماد خالد تنازعے میں علامہ راغب نعیمی کا  اور اہل سنت کا بیان شایع کیا مگر ان کی جانب سے یوم امن کی خبر شایع نہ کی

http://jang.com.pk/jang/nov2013-daily/22-11-2013/u16045.htm

روزنامہ جنگ کی جانب سے سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے شایع کی جانے والی خبر کا لنگ

راولپنڈی: — سانحہ پنڈی میں یومِ عاشور پر ہونے والی ہلاکتوں پر احتجاج کیلئے ، وفاق المدارس العربیہ آج ملک گیر مظاہرے کرے گی۔ سیکیورٹی کیلئے پنجاب کے 13 اضلاع میں فوج اور رینجرز تعینات ہے جبکہ پنڈی کے نجی تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے ہیں ۔اِس احتجاج کی کال، وفاق المدارس العربیہ نے دی ہے۔ احتجاج کے پیش نظر سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیئے گئے ہیں۔ راولپنڈی میں نجی تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے ،سانحہ راول پنڈی کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے اسلام آباد میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔وفاقی پولیس کی جانب سے ریڈ زون کے اطراف کنٹینرز لگا دیئے گئے ہیں۔ سیکیورٹی کے لئے 1700 پولیس اہلکار ہوں گیاوررینجرز معاونت کریں گے جبکہ آرمی کو اسٹینڈ بائی رکھا جائے گا۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ سانحہ راولپنڈی کے خلاف جمعہ کو ملک بھر میں یوم احتجاج منایا جائے گا۔اور دفاع پاکستان کونسل،پاکستان علما کونسل اورتاجر تنظیموں نے بھی پرامن احتجاج کی حمایت کا اعلان کیاہے۔متاثرہ مسجد و مدرسہ تعلیم القرآن کے مہتمم مولانا اشرف علی نے بھی اپیل کی ہے کہ آج احتجاج پر امن رکھا جائے ۔ اسلام آباد میں لال مسجد سے نیشنل پریس کلب تک ریلی نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے۔پنڈی میں احتجاج کے سبب شہرکے اسکول آج بندرہیں گے۔اوراحتجاجی جلوسوں کے سبب گوجرانوالہ اورفیصل آبادمیں بھی نجی اورسرکاری تعلیمی ادارے آج بندکردیئے گئے ہیں۔حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ امن وامان قائم رکھنے کے لیے پولیس کے علاوہ رینجرز اور فوج کے جوان بھی خدمات سرانجام دیں گے۔

– See more at: http://www.khabraingroup.com/detail.aspx?id=3818#sthash.Gmvlx2xD.dpuf

http://www.nawaiwaqt.com.pk/E-Paper

آج پاکستان سے شایع ہونے والے بڑے قومی روزناموں میں دیوبندی مکتبہ فکر کی ترجمانی کرنے والی جماعتوں کی جانب سے یوم احتجاج کی کال کو تین اور دو کالمی خبروں میں نمایاں کرکے اور فرنٹ پیج پر شایع کیا گیا ہے-جبکہ ایک روزنامے نے شیعہ علماء کونسل کی جانب سے جمعہ کو یوم امن کے طور پر منانے کی خبر سنگل کالمی فرنٹ پیج پر چلائی ہے-جبکہ کسی قومی روزنامے نے آج جمعۃ المبارک اہل سنت بریلوی تنظیموں اور گروپوں کی جانب سے متحد ہوکر یوم امن وآشتی کے طور پر جمعہ کو منانے کی خبر شایع نہیں کی-نہ ہی سنّی اتحاد کونسل کے مرکزی ترجمان  ارشد جاوید مصطفائی کا وہ بیان شایع کیا ہے جس میں انہوں نے اہل سنت والجماعت کے سنّیوں سے کوئی تعلق نہ ہونے کا بیان جاری کیا تھا-اس سے قبل بھی صاحبزادہ حامد رضا چیئرمین سنی اتحاد کونسل اور جامعہ نعیمیہ کے پرنسپل علامہ راغب نعیمی کی صدرات میں ہونے والے سنّی تنظیموں کے مشترکہ اجلاس اور اس میں ہونے والے فیصلوں کو نمایاں کوریج نہ دی گئی-جبکہ اس کے برعکس دیوبندی مکتبہ فکر کے مدراس کی تنظیم وفاق المدراس ، اہل سنت والجماعت(سپاہ صحابہ پاکستان)کو بہت زیادہ کوریج دی جارہی ہے-پاکستانی میڈیا کے اس رجحان سے اس ملک میں اہل تشیع اور اہل سنت بریلوی کے موقف کو وسیع پیمانے پر سمجھا نہیں جارہا-اور وفاق المدراس یا دیوبندی کسی اور تنظیم کے آگے دیوبندی بریکٹس میں نہیں لکھا جاتا جس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ سنّی مکتبہ فکر کی ترجمان وفاق المدارس،اہل سنت والجماعت ،جے یو آئی (س) اور جے یو ائی (ایف)ہی ہیں اور دیوبندی مسلک ساتھ نہیں لکھا جاتا جس سے اس ملک کی سنّی بریلوی اکثریتی آبادی میں احساس محرومی جنم لے رہا ہے-

سابق وفاقی وزیر مذھبی امور سید حامد سعید کاظمی کے بھانجے اور جماعت اہل سنت پاکستان و دعوت اسلامی کی بنیادیں کھڑی کرنے کے لیے مولانا الیاس قادری کو تیار کرنے والے علامہ احمد سعید کاظمی کے نواسے علامہ سید احمد رضا کاظمی نے “تعمیر پاکستان “سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ

“دیوبند ایک دینی مدرسے کا نام ضرور تھا لیکن جب اس کی بنیادیں رکھنے والے بانیان اور ان کے شاگردوں نے عقائد کے باب میں وہ روش اختیار کی جو غیر مقلد محمد بن عبدالوہاب نجدی اور مولوی اسماعیل دھلوی کی تھی تو اسے ہندوستان میں ہندوستانی وہابیت کا ایڈیشن بھی کہا گیا-مجدد دین و ملت امام احمد رضا خاں بریلوی نے اکابر دیوبند کی جانب سے سرزد ہونے والی توھین اور گستاخی پر مبنی عبارتوں کو بنیاد بناکر ایک فتوی جاری کیا اور اس کی تصدیق عرب و عجم کے علماء نے کی-اس وقت سے لیکر آج تک دیوبندیوں کو خارج از اہل سنت سمجھا جاتا ہے_اور ان کو کبھی بھی سنّی مکتبہ فکر میں شامل خیال نہیں کیا-ان کا کہنا تھا کہ فقہ کے باب میں دیوبند کا حنفی ہونا ان کے سنّی العقیدہ ہونے کی دلیل نہ ہے کیونکہ بہت سے معتزلہ حنفی تھے-بہت سے مرجئہ حنفی تھے-لیکن عقائد کے اعتبار سے وہ اہل سنت نہیں ہیں”

سنّی اتحاد کونسل کے چئیرمین حامد رضا رضوی قادری  نے ٹیلی فون پر رابطہ کرنے پر بتایا کہ

چیئرمین سنّی اتحاد کونسل پاکستان حامد رضا

“کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان کا اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کرنا اور اس میں دھشت گردوں کا عہدے دار بنکر حکومتی عمال سے ملاقاتیں کرنا اور پاکستان کے عام شیعہ کو سنّی سے لڑانے کا منصوبہ بہت تشویش ناک ہے-ان کا کہنا تھا کہ کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان جو اہل سنت والجماعت کے نام سے کام کررہی ہے اس پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے-ان کا سنّیوں سے کوئی تعلق نہ ہے-انہوں نے الزام لگایا کہ جن دھشت گردوں نے ڈاکٹر سرفراز نعیمی کو  شہید کیا اور داتا دربار پر حملہ کیا ان کو لاجسٹک ،ریکی اور رہائشی سپورٹ اور ٹارگٹ تک پہنچانے کا کام کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان یعنی اہل سنت والجماعت کے لوگوں نے کیا-ان کا کہنا تھا کہ اس تنظیم کے کور کو لیکر ملک دشمن دھشت گرد آزادی سے اپنا کام سرانجام دے رہے ہیں-ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز اور اس کی پنجاب میں حکومت کا ایک وزیر انتہا پسندوں کا پشتیبان بنا بیٹھا ہے-سنّی اکثریت کی آبادی کے اندر قائم اوقاف کی مساجد ميں خطیب اور آئمہ دیوبندی تعین کئے ہوئے ہیں-بریلوی مسلک کے مدراس اور مساجد پر قبضوں کی نگرانی موجودہ صوبائی وزیر قانون کا ایک رائٹ ہینڈ مولوی زاہد قاسمی ملوث ہے-کراچی سے لیکر خیبر تک دھشت گردوں کا نیٹ ورک بن چکا ہے اور وہ خود کو سنّی ظاہر کرکے اس ملک میں شیعہ –سنّی فساد پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں-سنّی اتحاد کونسل “اہل سنت کی شناخت اور ان کی مساجد و مدارس و مزارات کو دیوبندی تکفیری خارجی لہر سے درپیش خطرات اور ملک میں شیعہ سنّی خانہ جںگی کرانے کی عالمی سازش کے خلاف بنی ہے-ہم اپنے علماء ،مشائخ عظام اور اپنے شعائر مذھبی کو تحریک ظالمان کے ہاتھوں برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتے-ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے صحافیوں،تجزیہ نگاروں ،کالم نگاروں کو یہ ذیب نہیں دیتا کہ وہ عقائد کے لحاظ سے وہابیت کے قریب ایک مسلک کو دیوبندی کی بجائے اہل سنت بناکر دکھائیں-اور سواد اعظم اہل سنت کی تصویر ٹھیک سے میڈیا میں آنے نہیں دیتے-میڈیا کو اپنی روش بدلنا ہوگی”

صحافی و تجزیہ نگار عامر فہیم بھٹی نے “تعمیر پاکستان “سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج اردو پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا نے سانحہ راولپنڈی پر دو میں سے ایک ردعمل کو جو فرقہ وارانہ بھی ہے اور بہت زیادہ مذھبی ہم آہنگی و یک جہتی کو نقصان پہنچانے والا بھی اسے فرنٹ پیجپر زیادہ کوریج دیکر اور “یوم امن “”منانے کا اعلان کرنے والے ردعمل کو کوریج نہ دیکر جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ وہ کس قدر فرقہ پرستوں اور انتہا پسندوں کے دباؤ اور اثر میں ہے-ان کا کہنا تھا کہ ضیاء الحق کے دور سے اردو پرنٹ میڈیا میں فرقہ پرست دیوبندی اور اہل حدیث شدت پسندوں کا دخول اور نفوز زیادہ ہوا اور یہ اردو پرنٹ میڈیا کی پالیسی تک پر اثرانداز ہونے کے مقام پر آگئے-ان کا کہنا تھا کہ “جنگ،پاکستان،خبریں،امت،نئی بات ،دنیا “جیسے اخبارات کے مالکان دیوبندی اور وہابی مکتبہ فکر سے ہیں-جبکہ نوائے وقت میں بھی اہم پوزیشنز پر ان کا کنٹرول ہے-ایسے میں بریلوی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے یا شعیہ مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ان اخبارات میں  کام بھی کرتے ہیں تو وہ بھی اس عدم توازن کو دور کرنے میں ناکام رہتے ہیں-فہیم عامر بھٹی کا کہنا تھا کہ جہاد افغانستان اور جہاد کشمیر کے تناظر میں ہمارے خفیہ اداروں خاص طور پر آئی ایس آئی نے اپنے مقاصد کے لیے جن لوگوں کو میڈیا میں داخل کیا تو وہ بھی دیوبندی یا وہابی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے تھے-اس وقت بھی قومی اخبارات کے ادارتی صفحات پر کالعدم سپاہ صحابہ سے تعلق رکھنے یا لشکر طیبہ سے تعلق رکھنے والے کالم نگاروں کا غیر معمولی پروٹوکول موجود ہے-اور الیکٹرانک میڈیا میں کالعدم تنظیموں کے حامیوں کو ائیر ٹائم بھی زیادہ ملتا ہے-جتنا ائر ٹائم محمد احمد لدھیانوی،حافظ سعید،مفتی نعیم اور منور حسن کو ملتا رہا ہے اتنا شیعہ اور بریلوی رہنماؤں کو نہیں ملا-بلکہ بریلوی نکتہ نظر تو ایک طرح سے دبا دیا گیا کہ ایسا لگا کہ وہ شاید دیوبندی تکفیری خارجی گروہ کی رائے اور خیال سے متفق ہیں”

Comments

comments