سپاہ صحابہ کے مسلح دہشت گردوں کے خلاف خفیہ ادارے کی بروقت کاروائی نے راولپنڈی کو بڑے سانحہ سے بچا لیا
راولپنڈی میں عاشورہ محرم کے دن ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کی تفصیلات منظر عام پر آگئی ہیں – خفیہ اداروں کی رپورٹس کے مطابق کالعدم دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی جو اھلسنت والجماعت کے نام سے کام کر رہی ہے کے کارکنوں نے عاشورہ کے جلوس میں شامل شیعہ اور سنی بریلوی مسلمانوں پر حملے کی پیشگی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، جھنگ، کوہستان، کشمیر اور سوات سے دیوبندی تشدد پسندوں کو بلوایا گیا جس کا علم خفیہ اداروں کو ہو گیا تھا
جب دیوبندی مسجد غلام الله والی سے عاشورہ کے جلوس پر پتھراو شروع ہوا اس پتھراو میں چالیس سے زیادہ شیعہ، سنی بریلوی اور پولیس والے زخمی ہوۓ اور اس کے بعد جب مسجد میں چھپے ہوۓ سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی کے شر پسندوں نے پولیس سے اسلحہ چھین کر عاشورہ جلوس کے شرکا پر فائرنگ شروع کی تو سادہ لباس میں ملبوس سکیورٹی اداروں کے کمانڈو فوری طور پر دیوبندی مسجد میں داخل ہو گئے اور انہوں نے تین دہشت گردوں کو مقابلے میں ہلاک کر دیا
اس تمام واقعے کی منصوبہ بندی ذاتی طور پر سپاہ صحابہ کے سربراہ احمد لدھیانوی دیوبندی اور اسلام آباد کے تاجی کھوکھر نے کی جن کی ٹیلی فون گفتگو کی ریکارڈنگ خفیہ اداروں کے پاس موجود ہے
رپورٹس کے مطابق اگر خفیہ اداروں کے کمانڈوز فوری کروائی نہ کرتے تو سپاہ صحابہ کےمسلح تکفیری دیوبندی دہشت گرد سینکڑوں سنی بریلوی اور شیعہ مسلمانوں کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتے تھے
اس جراتمندانہ کاروائی پر ہم پاک فوج، پولیس اور خفیہ اداروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں
سنی شیعہ ساتھ ہیں ، تکفیری خوارج خالی ہاتھ ہیں
Video credits: Waqar Abbas
Real story of ashura day violence in rawalpindi 3 LeJ/ASWJ terrorists killed by police inside the deobandi mosque from Progressive Shia Activists on Vimeo.
Post by Muslim Unity.
Comments
Tags: Rawalpindi Ashura Violence 2013, Sipah-e-Sahaba Pakistan (SSP) & Lashkar-e-Jhangvi (LeJ) & Ahle Sunnat Wal Jamaat (ASWJ), Takfiri Deobandis & Wahhabi Salafis & Khawarij
Latest Comments
The intelligence report on the November 15 Ashura killings in Pindi tragedy is now in the possession of the Punjab chief minister. Its key conclusions, courtesy the press, are out. Beyond recording the heinous crime of killing of madrassa students by some individuals in the procession, it makes the following 10 important points.
One: That under the Muharram security plan, the Madrassah Taleem-ul-Quran located on the Ashura procession route was declared “highly sensitive”.
Two: The seminary and the mosque were not provided with an adequate security.
Three: Use of loudspeakers was banned by the local administration except for azaan and khutba in Arabic. That ban was not imposed. The imam Qari Shakir used the loudspeaker while the police was present.
Four: While the procession was passing by according to the report the following leaders from the banned Sipha-e-Sahaba were present in the mosque: Maulana Ashraf Ali, Qari Shakir, Maulana Amanullah (vice Khateeb), Maulana Maqsood Usmani, Tanveer Alam from Sadiqabad, Abdur Rasheed, Qari Sanaullah from Madni Masjid, Qari Nisar Ahmed from Awan Colony and 150 to 200 other worshippers.
Five: Trouble began after the Imam of the mosque, Qari Shakir, began his speech at the mosque at 1.30pm. The speech was in Urdu.
Six: The administration arrived after the violence had spread and the cloth market had been set on fire.
Seven: Despite the earlier decision to take people from the aman committee belonging to different sects, no one was taken along the procession to ensure its security.
Eight: After the Qari’s speech, participants from the procession began targeting the seminary with stones.
Nine: The participants of the procession, Shaukat Jaffari, Bashir Zaidi, Zaighum Abbas, Chaman Shah, Amjad Hussain, Nazar Hussain, Tahir Abbas Kazmi, HM Zaidi and Nazar Hussain of Aryia Mohallah along with Syed Mehdi, Alam Dar Hussain and Ishfaq Wahdi provoked the others to attack the seminary and individuals.
Ten: The youngsters from the procession who attacked the seminary were mostly from Parachinar and Baltistan. Most of those tragically killed in the violence were from other cities, including Rehmat Shah from Batgram, Tariq Mehmood from Khushab, Habibur Rehman from Murree, Shakirullah from Swabi, Muhammad Anwar and Tariq Mehmood from Bagh. Three others who were killed during the violence remained unidentified.
The chief minister has the facts on the basis of which immediate action should be taken. The only way forward for the government is to take action against the officials, the killers and the provocateurs.
http://www.nation.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-english-online/national/18-Nov-2013/report-is-out-get-the-officials-the-killers-and-the-provocateurs
pak fog zindabad
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق راجہ بازار غلام اللہ والی مسجد سے کسی نے امام حسینؑ کے بارے میں نازیبا الفاظ بیان کیے، جس سے اہل تشیع کے جو لوگ اس جگہ موجود تھے انہیں غصہ آیا اور وہ وہاں جمع ہونا شروع ہوگئے۔ جونہی لوگ وہاں جمع ہونا شروع ہوئے مسجد کے اوپر اور اسکے پیچھے جو گھر ہے وہاں سے پتھر آنا شروع ہوگئے اور فائرنگ بھی شروع ہوگئی۔ بی بی سی نے عینی شاہد محمد ادریس کی زبانی اپنی رپورٹ میں بیان کیا ہے کہ ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے کچھ لوگ آئے جنہوں نے کالے کپڑے پہنے ہوئے تھے جو دیکھنے میں شیعہ لگ رہے تھے لیکن انداز میں ان کے وہ شیعہ نہیں تھے۔ انہوں نے دکانوں کے تالے توڑ کر آگ لگانا شروع کر دی، ادریس کہتے ہیں کہ میں اور میرے چند دوست وہاں کھڑے تھے، ہم نے کہا کہ آپ لوگ یہ کیوں کر رہے ہیں اور کون لوگ ہیں آپ، انہوں نے جواب میں کہا کہ پتہ چل جائے گا آپ کو کہ کون لوگ ہیں ہم۔ وہ بتاتے ہیں کہ ہم نے پولیس والے جو ساتھ ہی کھڑے تھے انہیں کہا کہ آپ ان کو روکتے کیوں نہیں تو وہ بالکل خاموش تماشائی بن کر کھڑے رہے۔ عینی شاہد کا کہنا ہے کہ جب زیادہ پتھر اور شیشے پڑنے شروع ہوئے تو ہم وہاں سے بھاگے ہیں اور اپنی جان بچائی ہے۔ کچھ دیر بعد حالات بہتر ہوئے ہیں تو علم اور ذولجناح اپنے مقررہ راستوں پر لے جائے گئے۔ اسکے بعد ہم گھروں کو چلے گئے، لیکن رات گئے ہمیں پتہ چلا کہ امام بارگاہوں کو حملے کرکے جلایا گیا ہے، یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پولیس اور فوج کی موجودگی میں علم مبارک کی بے حرمتی بھی کی گئی ہے اور امام بارگاہیں بھی جلائی گئی ہیں۔
The participant of the riots were those OR back by those who supported PMLN, PTI and JI in last election. The investigated reports are in the hands of those who patronize the culprits.Total failure of Administration. Could lead more disastrous situation. No body has two Fiqqahs, so its useless to impose own Fiqqahs on other, respect all fiqqahs and avoid deobandism on other.