حضرت ابو الفضل عباس علیہ السلام کا کعبہ کی چھت پر عظیم الشان خطبہ

Abbas_ur

حضرت ابو الفضل عباس علیہ السلام کا کعبہ کی چھت پر عظیم الشان خطبہ
«بسم الله الرّحمن الرّحیم»
«اَلحَمدُ لِلّهِ الَّذی شَرَّفَ هذا (اشاره به بیت الله‌الحَرام) بِقُدُومِ اَبیهِ، مَن کانَ بِالاَمسِ بیتاً اَصبَح قِبلَةً. أَیُّهَا الکَفَرةُ الفَجَرة اَتَصُدُّونَ طَریقَ البَیتِ لِاِمامِ البَرَرَة؟ مَن هُوَ اَحَقُّ بِه مِن سائِرِ البَریَّه؟ وَ مَن هُوَ اَدنی بِه؟ وَ لَولا حِکمَ اللهِ الجَلیَّه وَ اَسرارُهُ العِلّیَّه وَاختِبارُهُ البَریَّه لِطارِ البَیتِ اِلیه قَبلَ اَن یَمشیَ لَدَیه قَدِ استَلَمَ النّاسُ الحَجَر وَ الحَجَرُ یَستَلِمُ یَدَیه وَ لَو لَم تَکُن مَشیَّةُ مَولایَ مَجبُولَةً مِن مَشیَّهِ الرَّحمن، لَوَقَعتُ عَلَیکُم کَالسَّقرِ الغَضبانِ عَلی عَصافِیرِ الطَّیَران.
اَتُخَوِّنَ قَوماً یَلعَبُ بِالمَوتِ فِی الطُّفُولیَّة فَکَیفَ کانَ فِی الرُّجُولیَّهِ؟ وَلَفَدَیتُ بِالحامّاتِ لِسَیِّد البَریّاتِ دونَ الحَیَوانات.
هَیهات فَانظُرُوا ثُمَّ انظُرُوا مِمَّن شارِبُ الخَمر وَ مِمَّن صاحِبُ الحَوضِ وَ الکَوثَر وَ مِمَّن فی بَیتِهِ الوَحیُ وَ القُرآن وَ مِمَّن فی بَیتِه اللَّهَواتِ وَالدَّنَساتُ وَ مِمَّن فی بَیتِهِ التَّطهیرُ وَ الآیات.
وَ أَنتُم وَقَعتُم فِی الغَلطَةِ الَّتی قَد وَقَعَت فیهَا القُرَیشُ لِأنَّهُمُ اردُوا قَتلَ رَسولِ الله صلَّی اللهُ عَلَیهِ وَ آلِه وَ أنتُم تُریدُونَ قَتلَ ابنِ بِنتِ نَبیّکُم وَ لا یُمکِن لَهُم مادامَ اَمیرُالمُؤمِنینَ (ع) حَیّاً وَ کَیفَ یُمکِنُ لَکُم قَتلَ اَبی عَبدِاللِه الحُسَین (ع) مادُمتُ حَیّاً سَلیلاً؟
تَعالوا اُخبِرُکُم بِسَبیلِه بادِروُا قَتلی وَاضرِبُوا عُنُقی لِیَحصُلَ مُرادُکُم لابَلَغَ الله مِدارَکُم وَ بَدَّدَا عمارَکُم وَ اَولادَکُم وَ لَعَنَ الله عَلَیکُم وَ عَلی اَجدادکُم.
ترجمہ
آپ علیہ السلام نے یہ خطبہ امام حسین علیہ السلام کی ۸ ذی الحجہ سن ۶۰ ہجری کو مکہ سے کربلا روانگی کے موقع پر خانہ کعبہ کی چھت پر جلوہ افروز ہو کر ارشاد فرمایا
حمد ہے اللہ کے لیے جس نے اسے (کعبے کو ) میرے مولا عليه سلام (امام  حسين عليه سلام کے والد گرامی (علي عليه سلام) کے قدم سے شرف بخشا جو کہ کل تک پتھروں سے بنا ایک کمرہ تھا ان کے ظہور سے قبلہ ہو گیا ۔
اے بد ترین کافروں اور فاجروں تم اس بیت اللہ کا راستہ نیک اور پاک لوگوں کے امام عليه سلام کے لیے روکتے ہو جو کہ اللہ کی تمام مخلوق سے اس کا زیادہ حق دار ہے اور جو اس کے سب سے زیادہ قریب ہے اور اگر اللہ کا واضح حکم نہ ہوتا اور اسکے بلند اسرار نہ ہوتے اور اس کا مخلوق کو آزمائش میں ڈالنا نہ ہوتا تو یہی اللہ کا گھر خود اڑ کر میرے مولا عليه سلام کے پاس آجاتا لیکن میرےکریم مولا عليه سلام نے خود اس کے پاس آکر اس کوعظمت بخشی بے شک لوگ حجراسود کو چومتے ہیں اور حجر اسود میرے مولا کے ہاتھوں کو چومتا ہے ۔ اللہ کی مشیت میرے مولا عليه سلامکی مشیت ہے اور میرےمولا عليه سلام کی مشیت اللہ کی مشیت ہے خدا کی قسم اگر ایسا نہ ہوتا تو میں تم پر اس طرح حملہ کرتا جیسے کہ عقاب غضبناک ہو کر اڑتا ہوا چڑیوں پر حملہ کرتا ہے اور تم کو چیر پھاڑ دیتا کیا تم ایسے لوگوں سے خیانت کرتے ہو جو بچپن ہی سے موت سے کھیلتے ہوں اور کیا عالم ہوگا ان کی بہادری کا جب کے وہ عالم شباب میں ہوں ؟ میں قربان کر دوں اپنا سب کچھ اپنے مولا عليه سلام پر جو کہ اس پوری کائنات پر بسنے والے انسانوں اور حیوانوں کا سردار ہے ۔ اے لوگوں ! تمہاری عقلوں کو کیا ہو گیا ہے کیا تم غور و فکر نہیں کرتے ( کیا موازنہ ہے خاندان یزیدلعنہ کا خاندان رسالت سے ؟ ) ایک طرف شراب پینے والے ہیں اور دوسری طرف حوض کوثر کے مالک ہیں ایک طرف وہ ہیں جن کا گھر لہو لہب اور سارے جہان کی نجاستوں کی آماجگاہ ہے اور دوسری طرف پاکیزگی کے جہان اور آیات قرانیہ ہیں اور وہ گھر جس میں وحی اور قرآن ہے اور تم اسی غلطی میں پڑ گئے ہو جس میں قریش پڑے تھے کیونکہ انہوں نے رسول اللہ کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تھا اور تم اپنے نبی کے نواسے کو قتل کرنے کا ارادہ کر رہے ہو ۔ قریش اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہو سکے کیونکہ امیر المومنین کی ہیبت و جلال کے آگے ان کی ایک نہ چل سکی اور کیسے ممکن ہوگا تمہارے لیے ابا عبداللہ حسین عليه سلام کا قتل جب کہ اسی علی عليه سلام کا بیٹارسولکے بیٹے کی حفاظت پر مامور ہے اگر ہمت ہے تو   آؤ میں تمہیں اس کا راستہ بتاتا ہوں میرے قتل کی کوشش کرو اور میری گردن اڑاؤ تا کہ تم اپنی مراد پا سکو اللہ تمہارے مقصد کو کبھی پورا نہ کرے اور تمہارے آباء اوع اولاد کو تباہ کرے اور لعنت کرے تم پر اور تمہارے آباء و اجداد پر ۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. Sarah Khan
    -
  2. Jauhar Syed
    -