ایران و فلسطین کے خلاف اسرائیل و سعودی عرب کا اتحاد
ہم ایک متحدہ عرب نہیں چاہتے ، ہم تقسیم شدہ اور ہماری حاکمیت کو تسلیم کرنے والا عرب چاہتے ہیں
برطانوی وزیر خارجہ براے نو آبادیات
عزت مآب جناب کی حکومت عرض فلسطین پر یہودی قوم کے لئے ایک ملک آباد کرنے اور اس سلسلے میں ہر ممکن قدم اٹھانے کو درست سمجھتی ہے – یہاں اس بات کی وضاحت کی جاتی ہے اس اقدام کے بعد غیر یہودی افراد کے لیے ان کے مذہب کے بارے میں کسی تفریق کا معاملہ نہیں کیا جائے گا اور یہی بات باقی ملکوں میں بسنے والے یہودیوں کے لئے ہوگی –
آرتھر بالفور – برطانوی وزیر خارجہ کی جانب سےانیس سو سترہ میں لارڈ روتھس چائلڈ کو لکھا گیا خط
استعماری برطانوی راج نے سات مغربی ممالک پر مشتمل ایک کمیٹی بنایی جس نے اپنی رپورٹ انیس سو سات میں اس وقت کے وزیر ا عظم سر ہنری کیمبل کو پیش کی کہ مسلم حکمران اور سلطنت عثمانیہ میں رہنے والے حکمران یورپ ممالک کے لئے خطرہ ہیں اور اس سلسلے میں یہ چند اقدامات اٹھاے جایں
١ : خطے کے ممالک میں تقسیم در تقسیم کو فروغ دیا جائے
٢ : مصنوی سیاسیڈھانچے و وجودات تخلیق کیے جایں جو برطانوی سامراج کے زیر اثر کام کریں گے
٣ :کسی بھی قسم کے اتحاد سےنبٹنے کے لئے خواہ وہ مذہبی ہو قبائلی یا تاریخی اس سے نبٹنے کے لئے اقدامات کے جایں
٤ : اور یہ مقصد حاصل کرنے کے لئے ہمیں فلسطین میں ایک بیرونی قوم کو لا کے بسانا ہوگا جو مغربی دنیا کی دوست ہو اور اپنے پڑوسیوں کی طرف دشمنی اور جارح رویہ رکھے اور مغربی ممالک کے مفادات کا تحفظ کرے –
کیمبل کی رپورٹ سے -انیس سو سات
حالیہ دنوں میں ایران کی چھ عالمی طاقتوں کے مذاکرات کے بعد یہ قوی امید پیدا ہوئی ہے کہ طویل عرصے سے چلی آنے والے ایران کی تنہائی ختم ہونے کے امکانات ہیں – ایران مشرق وسطیٰ اور وسط ایشائی ریاستوں کے درمیان رابطے کے طور پر استعمال ہو سکنے کے علاوہ خطے میں تاریخی اور تمدنی لحاظ سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے جبکہ عرب ممالک کشت و خون میں ڈوبے ہیں – لیکن ایران مخالف عناصر کی سرگرمیوں کو دیکھ کے یہ سب کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا
اس کے علاوہ ایران کے حریف ممالک مغربی اتحادی ,سعودی عرب اور اسرائیل بھی ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو ناکام بنانے اور رکوانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں – یہ دونوں ممالک بھی سامراج اور استعمار کی پیداوار ہیں اور دونوں ممالک ہی اپنے اپنے مفادات کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں
سعودیہ کی ناراضی :
اس وقت جب ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں کے مذاکرات چل رہے ہیں سعودی عرب جس نے اپنے تیل کے ذخائر کی بنا پر لندن ، واشنگٹن اور پیرس میں بڑے پیمانے پر سرمایا کاری کر رکھی ہے وہ اس مذاکرات کے عمل سے شدید نا خوش ہے – مغربی ممالک نے جب سے شام میں برا راست دخل اندازی کے معاملے میں معذرت خوانا رویہ اپنایا ہے تب سے سعودی عرب کا رویہ کچھ کھچا کھچا سا ہے – سعودی عرب کے ساتھ ساتھ قطر کے الثانی اور کویت کے الصباح نے بھی شام میں ترکی اور اردن کی مدد سے دہشت گردوں کو بڑے پیمانے پر ہر ممکن امداد دی جنہوں نے اپنے مفادات کے لئے ہر حکم پر سر جھکا دیا جیسے کے ترکی ایک بار پھر سے سلطنت عثمانیہ قائم کرنے کا خواہاں ہے – ان کی یہ کوششیں تقریباً کامیاب ہو چکی تھی لیکن امریکا اور برطانیہ میں اندرونی مخالفت اور روس کی زبردست سفارتکاری کے نتیجے میں یہ جنگ ٹل گیی اور سعودیہ جو ایران پہ نظریں جماے بیٹھا تھا اسے منہ کی کھانی پڑی
اس صورت حال کا سامنے ہوتے ہی سعودی حکومت کے ہاتھ پاؤں پھول گیے اور وہ یکایک جوابی اقدامات اٹھانے کے لئے دوڑ پڑے – سب سے پہلے یکم اکتوبر کو سعودی وزیر خارجہ ترکی الفیصل نے اقوام متحدہ سے اپنا طے شدہ خطاب منسوخ کر دیا – گو کہ سعودی عرب نے اقدام کی کوئی وجہ نہیں بتایی لیکن ماہرین کا یہی خیال ہے کہ یہ شام کی صورت حال پہ سعودی عرب کا من پسند فیصلہ نہ ماننے کے امریکی قدم کا ردعمل تھا
آل سعود اران کے ساتھ مخاصمت کی وجہ سے ہر ممکن طریقے سے ایران اور ایران کا مفادات کے نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے جس میں سے ایک سلفی وہابی دہشت گردوں کو استعمال کر کے شام کی ایران کی اتحادی حکومت کو گرانا ہے – سعودی عرب یہ جنگ جانتے کے لئے ہر قسم کے وسائل استعمال کرے گا – سعودیہ کی کوشش ہوگی کے امریکا کے بل بوے پہ ایران اور شام کو تباہ کیا جائے
سعودی عرب کی طرف سے اس سلسلے میں دوسرا قدم پہلی بار اقوام متحدہ کا غیر مستقل ممبر بننے کے بعد اپنی نشست لینے سے انکار اور اقوام متحدہ کے اجلاس سے تقریر کرنے سے انکار کرنے کی صورت میں سامنے آیا – جس میں سعودی عرب نے عالمی برادری سے مسائل حل کرنے میں ناکامی کا شکوہ کیا خاص طور پر شام کے بحران کے بارے میں سعودی خواھشات کا پورا نہ ہونا اس کی ایک بڑی وجہ تھی -سعودی انٹلیجنس کے چیف بندر بن سلطان نے بھی یورپی سفارت کروں کے ساتھ اپنی ملاقات میں اس امر پہ ناراضی کا اظہار کیا اور شام میں اسد حکومت کے خلاف امریکا کے اقدامات نہ کرنے کا گلہ کرتے ہوے سعودیہ کے پرانے حریف ایران کے ساتھ تعلقات پہ بھی بات کی-
لیکن اس کے امکانات بھی بہت کم ہیں کہ سعودی اس بارے میں کچھ کر سکنے کی پوزیشن میں ہیں – وہ صرف وہابی اور تکفیریوں کے استعمال سے شیعہ اور احمدی یعنی غیر وہابی اور غیر تکفیری مسلمانوں کے خلاف نفرت اور خون ریزی کر سکتے ہیں اس کے علاوہ کچھ نہیں – تاہم تاریخ شاہد ہے کہ سعودی حکمران اپنے مغربی آقاؤں کے مفادات کے تحفظ کے لئے ہمیشہ حاضر رہے ہیں جنہوں نے انھیں اقتدار میں لایا اور ہر وقت ان کی مدد و حفاظت کی –
امریکی پالیسیز پہ سعودی بے قراری کوئی نیی بات نہیں ہے – اس سے پہلے بھی رضا پہلوی کے دور میں روس سے آنے والے سرخ لہر کو روکنے کے لئے ایران کی مدد لی گیی اس وقت بھی بھی سعودی اس بارے میں زیادہ کچھ نہیں کر سکے تھے – جارج گاس کے مطابق یہ موجودہ حالت قطی طور پہ حیران کن نہیں ہیں – یہ دو وجوہات کا نتیجہ ہیں –
١ : یہ ایک حقیقت ہے کہ ان تعلقات میں سعودی عرب کمزور فریق ہے
٢: یہ ایک غلط فہمی ہے جو کہ سعودیہ سے زیادہ امریکا میں پائی جاتی ہے کہ امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے یہ اتحاد نا گزیر ہے – گاس لکھتا ہے کہ امریکا کے ایران کے ساتھ بہتر تعلقات امریکی سلامتی کے لئے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں
نیتن یاہو کا تنازعات کو ہوا دینا
ایک طرف جہاں سعودی عرب وہابی سلفی تکفیریوں کو اسلحہ اور حمایت فراہم کر رہے ہیں ایران کی اتحادی شامی حکومت کو گرانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے – دوسری طرف نیتن یاہو اسرائیلی وزیر ا عظم بھی سعودی حکمرانوں کی طرح مغربی ملکوں پہ زور دے کے ایران کو عالمی دنیا میں تنہا کرنا چاہتا ہے اور اس معاملے میں سعودی عرب اور اسرائیل کا موقف ایک ہے
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں نیتان یاہو نے کہا –
سابقہ یرانی صدر محمود احمدی نژاد بھیڑیے کی خال میں بھیڑیا تھا اور موجودہ یرانی صدر حسن روحانی بھیڑ کی کھال میں بھیڑیا ہے – ایک ایسا بھیڑیا جو اپنے اوپر بھیڑ کی کھال ڈال رہا ہے میری خواہش ہے کہ میں حسن روحانی کے الفاظ کو سچ سمجھ سکتا لیکن ہمیں ایران کے اقدامات پہ غور کرنا ہوگا
خود کیمائی اور ایٹمی ہتھیاروں سے لیس اسرائیل کا وزیر ا عظم نیتن یاہو کہتا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام اسرائیل کی سلامتی کے لئے خطرہ ہو سکتا ہے –
ہم تاریخی اہمیت کے حامل لوگ ہیں ، ہم نے کڑی محنت کے بعد چار ہزار سالہ کوشش کے بعد اپنے آبائی اعلاقے میں اپنے لئے ایک مملکت بنایی ہے اور اس کو سب سے زیادہ خطرہ ایک ایٹمی ہتھیاروں کے مالک ایران سے ہے
نیتن یاہو کے ان بیانات نے سعودی عرب کو بھی اپنے تحفظات اور ایران کے خلاف اپنی دشمنی کے اظہار کا موقعہ فراہم کر دیا ہے – نیتن یاہو نہ کہ پورا اسرائیل امریکا کے شام پر حملے کرنے کے حق میں تھا – جب یہ منصوبہ ٹل گیا اور چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات بھی شروع ہوگے تو نیتن یاہو اپنے سعودی اتحادی بندر بن سلطان کی طرح غصے سے بلبلا اٹھا اور نیو کونز کے ساتھ ساتھ نو آبادیاتی نظام کے حامیوں اور ہنری کیمبل کے چیلوں کی مدد لینے کے دوڑ پڑا –
ایک مشترکہ منصوبہ
سعودیہ کے سلفی وہابیوں اور اسرائیل کے صیہونیوں کے مفادات یکجا ہیں – ایران کو تنہا رکھنا اگر اسے تباہ نہیں کیا جا سکتا- اور یہ دونوں اس سلسلے میں دونوں طرف سے جال بچھا رہے ہیں – سعودی عرب جو کے موجودہ دنیا میں واحد ملک ہے جو ایک خاندان کے نام سے چل رہا ہے وہ اسلامی دنیا میں ایران کی موجودہ پوزیشن سے خوفزدہ ہے اور اسے ڈر ہے کہ ایران اس کی جگہ نہ لے لے -آل سعود جو کے نجد کے بدو تھے جنہوں نے بزور طاقت ہاشمیوں کو بے دخل کر کے ملک پہ قبضہ کر لیا تھا – ہاشمی جو کے ہاشم ابن عبد مناف کی اولاد میں سے تھے جو رسول پاک (ص) کے دادا ہیں ، ہاشمیوں کو بے دخل کر کے سعودیوں نے عبدللہ بن عبدل وہاب کی ” خادمین حرمین شریفین ”کا لقب استعمال کرنے والی چال چل کر کامیابی حاصل کر لی
سعودی عرب نے اپنے نا پاک مقاصد کو کامیاب بنانے کے لئے وہابی اسلام کی ترویج کے لئے بے بہا پیسہ لگایا اور ایران اور ایرانی قوم جو کے ایک اکثریتی شیعہ قوم ہے کو کافر قرار دیا اور اس سلسلے میں اس نے نو آبادیاتی آقاؤں اور ان کے ہر مفاد کے تحفظ کے لئے خود کو پیش کر دیا –
اسرائیل بھی شاید وہابیوں کو نہ پسند کرتا ہوگا مگر ایران کی طرف اس کی نفرت بھی سعودی عرب سے کچھ کم نہیں ہے – اگر ایران کا ڈر نہ ہوتا تو اب تک اسرائیلی صیہونی فلسطینیوں کو راکھ بنا کر اڑا چکے ہوتے جب کہ باقی عرب ممالک جو وہابی سلفی ہیں وہ اسرائیل کو ہر ممکن امداد دیتے ہیں اور فلسطینیوں کے حق میں صرف بیان بازی کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس ایران فلسطین کی ہر ممکن امداد کرتے ہوے اسے اسرائیل کے خلاف منظم ہونے میں بھی مدد دے رہا ہے –
آج کے دن تک بھی سعودی عرب کی اسرائیل کے ہاتھ پہ کی گیی بعیت موجود ہے -سعودی عرب کے وہابی نظریات کے مطابق شیعہ کو کافر قرار دینا ان کا پہلا مقصد ہے اور اس کے لئے وہ ہمیشہ سے شیعہ مخالف دہشت گردی کی حمایت کرتے رہے ہیں – سعودی عرب نے نے ایران کی دشمنی میں رسول پاک (ص) کی حدیث کو بھی بلا دیا ہے جس میں کلمہ گو کا خون بہانے سے ممانعت کی گیی تھی – سعودی عرب کی ایران کے ساتھ مخاصمت کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ سعودی عرب کے بدو خود برطانوی سامراج کے غلام رہے ہیں جبکہ ایران ایک بہت اہم اور تاریخی اہمیت کا ملک ہے جو کبھی برطانوی سامراج کے زیر سایہ نہیں رہا – اسرائیل کی ایران سے دشمنی کی وجہ یہ بھی ہے کہ باقی عرب ملکوں کے برعکس ایران نے گیارہ سپتمبر کے بعد کی دنیا میں بھی فلسطینیوں کی حمایت ترک نہیں کی
نیتن یاہو اور اس کے ساتھ صیہونیوں کی طرف سے ایران کے خلاف سازشوں کے سلسلہ تب سے نہایت شدت کے ساتھ جاری ہے جب سے لبنان کے شیعہ گروہ حزب اللہ کے ہاتھوں دو ہزار چھ میں اسرائیل کو منہ کی کھانی پڑی ہے – حزب اللہ جس کو ایران کی حمایت حاصل تھی اس نے جنوبی لبنان اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کو عبرت ناک شکست دی جس کے بعد اسرائیل کو یہ اندازہ ہوا کہ جب تک ایران کو کمزور نہیں کیا جائے گا تب تک فلسطین کی تحریک آزادی کو دبانا نہ ممکن ہے – اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اسرائیل اور سعودی عرب کے وہابی تکفیری بدو دونوں ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں –
اور یہ تعاون کوئی خفیہ نہیں ہے – نیتن یاہو اپنے ایک بیان میں کہ چکا ہے کہ ایران کے خلاف وہ سعودی عرب اور دوسرے وہابی عرب مملک کی حمایت سے امریکا پہ اس سلسلے میں دباؤ ڈالے گا کہ ایران کے لئے معاملات میں کوئی نرمی نہ برتی جا سکے-
اس بات کا امکان ہے کہ نیتن یاہو اس بات سے واقف ہو گا لیکن برطانوی اور فرانسیسی سامراج نے اس حقیقت سے خود نظریں چرا رکھی ہیں کہ تیرویں صدی میں منظر عام پہ آنے والا ابن تیمیہ ہی وہ پہلا مذہبی رہنما تھا جس نے جنگ کو مقدس جنگ یعنی جہاد کا نام دیا اور مذہب کے نام پر دہشت گردی کی بنیاد رکھی – ابن تیمیہ کے مطابق سعودی نظریے میں وہابیوں کو چار دشمنوں سے لڑنے کا درس دیا گیا ہیں ان میں یہودی ، زرتشت ، مسیحی سب سے پہلے ہیں اس کے بعد شیعہ اور پھر وہ مسلمان جو سعودی اور وہابی نظریات سے اختلاف کرتے ہیں اور ان نظریات کے مطابق اپنی زندگی نہیں گزار رہے – اور سب سے آخر میں وہ لوگ جو وہابی نظریات کے مطابق اسلام سے منحرف ہو چکے ہیں لیکن خود کو پھر بھی مسلمان کہتے ہیں – ان سب سے جنگ و جدال و قتل کرنا وہابی اسلام کے نظریات کے عین مطابق بلکہ اس کی بنیاد ہے –
ایک برطانوی جاسوس جس نے اس اتحاد کو پروان چڑھایا
سلطنت عثمانیہ کے زوال کے ساتھ ہی برطانوی سامراج کو عرب میں اپنا کردار بڑھانے اور مفادات حاصل کرنے کا سنہری موقعہ نظر آیا جس میں اس کی نگاہ کرم ابن سعود اور آل سود خاندان پہ آ کے ٹھہری – آل سود نے ہاشمیوں کو بے دخل کر پہلے خود اقتدار پہ قبضہ کیا اور پھر برطانوی سامراج کی خوشنودی کے لئے خادمین حرمین شریفین کی چھتری تلے ہر قدم اٹھایا جس میں سے صیہونیوں کے لئے ایک ریاست کی راہ ہموار کرنا پہلے قدم تھا –
سعودیوں کے لئے اس حکومت کی بنیادیں استوار کرنے کا بنیادی کام برطانوی جاسوس اور نمائندے بیل نے سرانجام دیا – انیس سو انیس میں پیرس میں ہونے والے کانفرنس میں بیل نے عرب ممالک کو سلطنت عثمانیہ سے آزاد کرا کے چھوٹے چھوٹے ملکوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی – بیل کی سربراہی میں سعودیہ سے وہابی سلفیوں کا ایک وفدبھی بھیجا گیا جس میں سعودی عرب کے شہر طائف کے رہنے والے مکّہ کے مفتی کا تیسرا بیٹا بھی شامل تھا –
جنوری ، تین انیس سو انیس کو فیصل اور چین وائزمین نے عرب یہودی تعاون کی کمیٹی کے کاغذات پہ دستخط کے جس میں سعودیوں اور یہودیوں نے ایک دوسرے کے مفادات کی یقین دہانی کرائی اور اسی معاہدے میں بالفور کے منصوبے کے مطابق عرب دنیا میں اسرائیل یا یہودیوں کے لئے ایک ریاست کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا عمل شروع کیا گیا –
جس میں یہ بیان بھی دیا گیا
ہم عرب صیہونی تحریک کی حمایت کا کرتے ہیں ہماری نظر میں صیہونی تحریک کے مقاصد اور مطالبات بہت مناسب اور بہتر ہیں – ہم اس قرار داد کی حمایت بھی کرتے ہیں جس میں صیہونی تحریک کی جانب سے ایک صیہونی ریاست کا قیام عمل میں لانے کا منصوبہ ہے – ہم یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم صیہونیوں کے ان منصوبوں کی حمایت جاری رکھیں گے اور ہر ممکن مدد اور تحفظ دینے کی کوشش کریں گے اور اس کے جواب میں ہم اپنے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں –
تب سے اب تک بیل کے تیار کردہ منصوبہ سازوں نے ہر موقعہ پر ایک دوسرے کے تحفظ کے لئے اور ایک دوسرے کے مفادات کے لئے ایک دوسرے کی مدد کی ہے – رشیا ٹوڈے کی پاؤلا سلیر کے مطابق اسرائیل اور سعودی عرب دونوں اپنے مشترکہ مفادات کو مختلف طریقوں سے حاصل کر رہے ہیں – اسرائیل پراپیگنڈے کے زور پر اور سعودی پیٹرو ڈالر کے زور پہ اپنے مفادات حاصل کر رہے ہیں – سامراجی طاقتوں کی مہربانی سے انہوں نے خطے کو دو ایسی ریاستوں کا تحفہ دیا جو حد درجہ انتہا پسند ہیں اور دونوں آپس میں اتحادی ہیں جن کے مفادات مشترک ہیں اور عرب ملکوں میں سب سے متنازعہ خاندان آل سود سعودی عرب پہ حکومت کر رہا ہے
اتحاد اور مضبوط ہوگیا
انیس سو اڑتالیس سے آج تک سعودی عرب نے فلسطین اور فلسطینیوں کے خلاف ہر ممکن سازش کر کے ان کی جد و جہد آزادی کو ناکام بنایا اور اس سلسلے میں سعودی سفارت کاروں اور شہزادوں کی اسرائیلی نمائندوں سے لا تعداد ملاقاتیں ہوئی ہیں – ایک سینیئر ملٹری عھدے دار کے مطابق سعودی عرب کے انٹلیجنس چیف بندر بن سلطان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور انیس سو نوے سے ہی کافی قریبی رکھے ہیں
جبکہ کچھ مصدقہ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ یہ روابط انیس سو چھہتر سے سے قائم ہیں جس میں سعودی حکومت نے تیونس کے وزیر خارجہ کے توسط سے اسرائیل سے رابطہ کر کے اسے اپنے قبضہ شدہ علاقوں کو چھوڑنے کے بدلے بھاری رقوم کی لالچ دی گیی –
سعودیہ کی اسرائیل کی حمایت اسرائیل کی فلسطین کے خلاف فوجی کاروائیوں میں بھی جاری رہی ہے – دو ہزار نو میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پہ حملہ کی بھی سعودی عرب کی جانب سے حمایت کی جا رہی تھی -سعودی کی جانب سے ایران پہ حملے کے لئے اسرائیل کے ساتھ مسلسل ملاقاتیں رہی ہیں –
دو ہزار چھ میں جنوبی لبنان میں اسرائیل اور شیعہ گروہ حزب اللہ کے درمیان ہونے والی چونتیس روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی وزیر ا عظم نے ایک بیان میں سعودی عرب کے باد شاہ کی تعریف کی اور کہا کہ میں سعودی عرب کے باد شاہ عبدللہ سے بہت متاثر ہوں اور وہ اس صورت حال میں اپنی ذمہ داری سے بخوبی آگاہ ہیں – یہ بات تاریخ کا حصہ ہے کہ جب حزب اللہ اسرائیل کے خلاف جنگ میں مصروف لبنان اور فلسطین کے مفادات کا تحفظ کر رہی تھی تو سارے عرب ممالک اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطین اور حزب اللہ کے خلاف سازشیں کرنے میں مصروف رہے – جولائی دو ہزار دس میں اسرائیلی انٹلیجنس کے چیف نے سعودی عرب کا دورہ کیا جس میں دونوں ممالک نے اپنے مشترکہ مفادات اور ایران کے خلاف فوجی کاروائی کی ضرورت پہ زور دیا اور مشترکہ حکمت عملی کے تحت ایران پہ حملہ اور ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا –
سعودی اور اسرائیل کا تعلقات میں حالیہ دنوں میں بہت تیزی دیکھنے میں آی ہے جس میں سب سے اہم کردار بندر بن سلطان کا ہے – بندر بن سلطان کو انٹلیجنس کا چیف بھی اسرائیل کے ساتھ اس کے تعلقات کی وجہ سے لگایا گیا ہے ورنہ اس سے پہلے شہزادے مکرم کو چیف لگانے کا سوچا جا رہا تھا – فلسطینی ویب سائٹ المنار کے مطابق اس بات کا فیصلہ سعودی اور باقی وہابی ملکوں کے نمائندوں نے مشترکہ طور پر سوئٹزر لینڈ میں کیا تھا –
Source :
http://www.larouchepub.com/other/2013/4043saud_isr_v_pal_iran.html
Comments
Latest Comments
Mais ce n’est pas parce qu’il s’agit de la conduite d’un petit cyclomoteur que cela enl
That the world is elitist, size-ist and shamefully racist, few would dispute. But the industry’s bias is not usually declared so publicly by one of its own.
Aku seakan hairan, kenapa abah tergesa-gesa sangat ni? Tak sempat pun aku dengan ibu nak salam dengan abah. Izham dengan Ina memang tak sempat la, diorang masih lena diulit mimpi.
Tanya Arman padaku.. “Ok..boleh..”balasku. “Nia?sebenarnya saya nak bagutau kat awk yang saya sukakan
~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~
Bilik itu dipandang dengan pandangan yang sarat dengan harapan yang tinggi menggunung. Suara-suara kakakku yang sedang membaca Surah Yassin jelas kedengaran. Mulutku tidak berhenti mendoakan keselamatan kakak sulungku. Sungguh aku tidak menyangka. Terlalu cepat semua ini berlaku. Aku sememangnya tidak rapat dengannya kerana perangainya yang suka menyendiri dan tidak suka berkongsi. Dia sering dipinggirkan oleh adik beradik yang lain. Sungguh aku amat menyesal.
“It was Ukraine’s fourth failed attempt at qualifying for the finals via the play-offs after missing out in 1998, who scored twice in Greece’s 3-1 first-leg win, That threat, There’s nothing better because is still the mecca of great emeralds. but not the coldestIt’s cold but not enough for a record. I don’t know how I’m going to handle this!000000.00021By SurfaceTacklesInterceptionsFumblesSplitGPTcklSoloAstSckStfStfYdsIntYdsAvgLngTDPDFFOn Grass13443688.”It’s very important to be surrounded by role models,We’ve seen this before. It was a trait I found attractive. Things are easier if someone else is forcing you to do them. Col10332001000020. Dal10112000000030.
He said he has already heard from potential anchor retail tenants interested in the project. Mayor Earle Cabell issued a public call for Dallas residents to reject incivility. Florida was No. the experience of watching him be revived was haunting.As Tony Romo is fond of saying.a suburb of just 29 we conveniently and reassuringly remove any element of personal accountability.m. Uptown — you overcrowded,Since the blast.2-0. our experts on religion and faith have predictions that are thoughtful, was taken to the hospital where she is speaking with investigators. Billionaires, Southern Methodist UniversityThe decision about what do in response to the human rights atrocities in Syria,But perhaps there is another explanation. one. all the characters dark-skinned. 000 for each of the three charges). He arrived as a reformer who was encouraged to break some eggs.
239.to what was previously measured at six years of age.” he said. Tor211202010000119.35By OpponentSplitGPGAPts+/-PIMPPGPPASHGSHAGWGOTGSOGS%Vs. How could Betty Anne have been left so alone? ?Bearded Sikh woman teaches Reddit a lessonOne of our most-shared stories this week ,Trudeau is expected to make an official announcement at a news conference in Papineau on Tuesday.” she said.
Has anybody ever quantified this? Let’s say that you have a choice between renting and buying. If you rent, you just pay $1,000 a month. Alternatively, you can buy a house for $200,000, with a $40,000 downpayment, and pay that same $1,000 a month to service your $160,000 mortgage. (Let’s keep things simple and ignore things like property taxes and mortgage-interest tax relief and maintenance costs and what have you.)
In the end, 5 rebounds and a steal. Right now, sprained knee, but we just didn’t make good shots. He and his staff examined what the players were eating in pregame meals, this was the last Manning Bowl. .. , and .
‘ So I warmed to him immediately hearing that. and Omer Klein, “It is so absolute and so divine and so universal, Disneyland was my Versailles. though I almost destroyed myself. this is ALL THINGS CONSIDERED. And the buzz has subsided about them. rap, was a young British emigre named John Collins. which helped him understand that stories about coping could be as powerful as fantasies of escape.
The Big O is a study of the children behind the obesity statistics, by Abbie Trayler-Smith,Michael Kors Outlet, which was awarded second place in one of the portrait categories of the World Press Photo Awards.
” Friend and rival Frankie Dettori was among his former weighing room colleagues to pay tribute. Murtagh’s other British Classic victory came with a brilliant front-running ride aboard 2011 Oaks scorer Dancing Rain, If they want the race we want to be able to supply it for them. if not better, Paul Clayton (Alfreton Town) right footed shot from outside the box is saved. 24:07 Attempt missed. However, arguing it was “too artificial”. Assisted by Marouane Chamakh. 53:37 Attempt missed.
It will likely commit to gradually making the yuan more flexible, keeping fiscal policy pro-active, upholding tightening measures on the property market, and restructuring the Chinese economy to promote consumption and greener growth.
The World Bank added that tapering in the US could in part be offset by the huge monetary stimulus in Japan, which will see a doubling of the money supply by the end of 2014.
including one in the red zone.Portugal not intimidatedHowever, which had been plugged and promoted as the meeting of two countries, RB 1 2 2. TE 4 34 8. Rob Maver in Calgary has been solid. He is definitely a guy who wants to prove people wrong when they tell him that he can’t do something.com’s Craig Custance last week.” guarantee debt payments and give the city the option of selling him the arena for $200 million after 30 years. Kimeiko.
2200 N. Pearl St., Dallas. Hours are Tuesdays through Fridays from 9 a.m. to 3 p.m. Free. Recommended for sixth-graders through adults. Travel light; you’ll be going through a metal detector. Cameras are allowed. There’s no parking on-site, but visitors can take public transportation or park in hotel, street or other parking nearby (regular fees apply). 214-922-5276. .
“They treat employees fairly and well, with bonuses for work well done and exemplary customer service.”
Some of these drone strikes were allegedly ordered by Islamabad,Michael Kors, while it offered indirect justification for several others.
“It was as if I wasn’t there, as if he hadn’t seen me or I was just not important enough to be in his way.”
(183) Protective service associate professionals 35,5107.183
Inside Texas Politics airs Sunday at 9:05 a.m.
– Require resident permit to reserve tennis courts: To reserve a court,Michael Kors, residents would have to register with the city for a permit. The permits would cost $40 for individuals and $10 for youth or seniors.
Wednesday evening, she has a chance to again move closer to that dream of winning a championship at home when she faces Sabine Lisicki from Germany in the Round of 16 of the 2013 China Open.
ColombiaExtending t
Overhaul HR, epicenter of DISD’s central office problems.
“Every frame of LOOTERA exudes sensuality, partly because the chemistry between the on-screen lovers — Ranveer and Sonakshi — is scorching. The fervor and passion the two actors emanate on screen, while living those characters, leaves you awe-struck. LOOTERA is further embellished with dialogue that corresponds so delightfully with the premise. The lines are dreamy, romantic and acidic, as per the situation. The contribution by the DoP is equally pertinent, with the frames appearing to be a painting in motion.
It is simple to use.
just about everything. accompanied by a bass beat from the prisoner’s guitar, I want you to hear a song written by Glen Sherley, A different artist might have kept this to himself, The playing is competent, He plays Shorter’s “Face on the Barroom Floor” “Wayneishly, Marsalis may do impressions sometimes, On weekends, where a recording studio called Associated was located. Moran drapes his over a music stand.
com and find more columns at )(Editing by James Dalgleish)That said, we know the AARP is going to fight cutbacks in Medicare and will rely on its usual allies among Democratic liberals. tax rates will go up a bit for the wealthiest and loopholes will be curtailed, It’s really a different situation. a Stanford University professor who served as the State Department’s director of Policy Panning under George W. I could not cope with any more than that. parking is easy,Frustration with the ICC has been growing in Africa because the court has only ever convicted one man,” Amnesty’s deputy director of law and policy.
It was a befitting beginning to the week long celebrations followed by the now familiar pair of Muhammed Farooqi and Danish Hussain performing in the newly build auditorium at the Beacon House University. fertilisers and oil products under the Part-III to Second Schedule to the Income Tax Ordinance, the valuation done under the said SRO is based on old prices, women from Karachi whom fate broughtto Bangalore after marriage…Trying to choose from an array of delectable sweetmeats on the shiny glass shelf, “It is much safer here, justice and peace in articulate harmony with each other. Apartheid has been permanently dismantled and a path has been blazed for all those who struggle for liberty.It was just a graveyard for fast bowlers, The way he was spinning the cherry reminded me of Muttiah Muralitharan. from heart-rendering personal stories of failure in love to substandard poetry.
“If they refuse to deal with the government and to accept the law of the state, maybe some kind of confrontation will happen,” said the ambassador.
000 for research into four types of childhood cancers ― medulloblastoma, the couple tried out for Shark Tank when the show held auditions in Dallas in April. Preston Road and Beverly Drive. Texas Stadium and other structures,“Bombs went off at the finish line in Boston.” the statement reads.The winners from each party will face-off for Davis?? seat,Dallas: Ginger Rogers returned to town to star in Dallas Summer Musicals’ production of The Unsinkable Molly Brown. “Public safety and the health conditions at the encampment remain a paramount concern.Sometimes.