ملالہ اور “نبی سئیں” – از ذوا لفقارعلی

Difa-e-Pakistan Magar Kesy - Oriya Maqbool Jan-vert

انصار عباسی کے ذریعے معلوم ہوا کہ کم ازکم ہم  سرائیکی، بشمول اباواجداد اور  بہت سے صوفی حضرات  ،  تو  بہت توہین رسالت کرتے رہے ہیں- ہم تو  کہتے ہیں “نبی سئیں”  نے کہا۔ “نبی سئیں”   جب حج پہ گۓ وغیرہ وغیرہ۔ ہر تقریر اور تحریر کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں۔ لازم نہیں کہ آپ  بالجہر   کہیں اور ہر دفعہ لکھیں۔ پھر آپ کہیں گے کہ مکمل لکھیں۔    بہت سی اعلی پاۓ کی نعتیں بھی بغیر  ص ع و کے ہیں۔

محمد مصطفی سئیں دی صفت گاواں تاں دل ٹھردے

(محمد مصطفی سئیں کی صفت گاؤں تو  دل کو انتہائی تسکین ملتی ہے)

ہووی مبارک آمنہ مئی تیں دنیا وس پئی اے

( مبارک ہو اۓ آمنہ مائی کہ دنیا اب بس پڑی)۔ آمنہ کو ‘مائی’ کہا؟ توبہ توبہ

اردو میں کئی دفعہ آمنہ کا لعل کہتے ہیں

 مولانا جامی پہ بھی فتوی لگائیں  جس نے ‘مدنی را ‘  اور   ‘تنم فرسودہ ، جاں پارہ  بہ ہجراں یا رسول اللہ’ جیسی انتہائی پیاری نعتیں لکھیں۔ کم ازکم میں نے تو کسی کو صل اللہ باالجہر  نہیں سنا۔

اور اقبال کے بارے میں کیا خیال ہے جس نے ‘اگر ہو میسر  شعیب تو کلیمی دو قدم ہے’ لکھا اور علیہ اسلام’ نہیں کہا۔

حالی نے تو انتہا کر دی اور کہا  ‘اتر کر حرا سے سوۓ قوم آیا’  آیا ؟ کیا آۓ نہیں کہنا چاہۓ تھا۔ کل کسی نے ٹوٹر پر  سید امیر علی ، سپرٹ آف اسلام والے، کے حوالے لکھا تھا کہ  کہ صل اللہ علیہ وسلم  کا رواج بہت بعد میں پڑا۔

تو  میلاد کی طرح کیا یہ بھی ” بدعت” نہیں ہے۔   مگر جماعتیوں کے لۓ میلاد تو بدعت ہے پر مودودی کی یاد میں ہر سال تقریبات عین اسلام۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. Usman Rahat Farooqi
    -