اوریا مقبول جان اور ملالہ سے نفرت کرنے والوں کی حقیقت – از بندا خدا

images (2)

ملالہ یوسفزئ کی کتاب تو بھلے کسی نے نہ پڑھی ہو لیکن اوریا مقبول جان پر اندھا اعتماد کرتے ہوئے فورا ہر “محب وطن اور مسلمان پاکمتانی” نے مالالہ پر یہودی ایجنٹ، غدار، ضمیر فروش اور نہ جانے کون کونسے القاب تھوپ ڈالے ہیں۔ خیر یہ کوئی نئی بات نہیں ہے، ہم صدیوں سے ایسا کرتے آئے ہیں؛ قران یا حدیث کی کتب کبھی پڑھتے نہیں اور مولوی کی ہر بات خواہ وہ سچ ہو یا من گھڑت، اس پر یقین کر لیتے ہیں۔ ایک اچھی خاصی اور سوچی سمجھی سازش کے ذریعے، آج سے نہیں بلکے مدتوں سے ہماری سوال کرنے کی جرّات و جسارت کو مٹانے کی کوشش جاری ہے جو کہ کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکی ہے۔

قران و حدیث کو چیلنج کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ مولوی، اساتذہ اور بزرگوں کو چیلنج کرنا بھی اسی گناہ کبیرہ کی ذیلیات ہیں۔ چیلنسے میری مراد کشتی کے اکھاڑے میں للکارنا نہیں بلکہ تمیز و تہذیب کے دائرہ کے اندر رہتے ہوئے علمی مباحثے کا انعقاد ہے جس میں دلائل اور حقائق کے ذریعے سچ اور جھوٹ میں امتیاز کیا جائے۔

لیکن ہمارے ہاں کہیں اگر خدا نخواستہ یہ تفریق ہو گئ تو ہماری تو تاریخ، ثقافت اور مذہب سب کی بنیادیں ہل جائیں گی، کیونکہ کڑوا لگتا ہے تو لگے مگر سچ تو یہی ہے کہ ہماری تواریخ سوائے جھوٹ کے پلندوں کے کچھ بھی نہیں۔ اپنے ابا و اجداد کو صرف مسیحا اور ہیرو بنا کر پیش کرتے ہیں اور ان کی خامیوں اور برائیوں پر اتنے پردے ڈال دئیے ہیں کہ مجھے تو کبھی کبھار ان کے فرشتے ہونے کا گمان ہوتا ہے۔ محمد بن قاسم اور محمود غزنوی جیسے ڈاکو لٹیروں کو دیوتا بنا دیا اور اورنگزیب جیسے غاصبوں کو آسمان پر چڑھا دیا۔

اوریا مقبول جان، زاید حامد اور اِن کے لاکھوں چیلے جو آج طالبان کو اپنا مسیحا و آقا مانتے ہیں، اِسی سسٹم کی پیداوار ہیں۔ ملا عمر تو گویا اِن کے نزدیک نعوذ باللہ پیغمبر کی حیثیت رکھتا ہے۔ جھوٹ اور فریب پر اِنکا ایمان اور اعتقاد اِتنا پختہ ہے کہ جب کوئی ان کو سچ بتانے اور دکھانے کی کوشش کرتا ہے تو یہ “کافر”،”یہودی”،”غدار”،”ایجنٹ” چلاتے ہوئے کان بند کر لیتے ہیں۔ عقل پر تو ویسے ہی بچپن سے لے کر ابتک کی برین واشنگ سے پردے پڑے ہوتے ہیں، کان بند کر لینے سے سونے پہ سہاگہ ہو جاتا ہے۔

یہ فلسفہ کہ مسلمان دنیا کی بہترین قوم ہیں اور یہ کہ ان سے بڑھ کر منصف، ایماندار و خدا پرست و شناس دوجا کوئی نہیں، سارے فساد کی جڑ ہے۔ حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ انہیں دنیا کے وہ مسلمان نظر ہی نہیں آتے جو ہر قماش کی برائی میں نام کما رہے ہیں۔ تمام مسلمان ممالک کے مربراہان کو ہی ملاحظہ کیجیے، کوئی ظالم ہے تو کوئی شرابی، کوئی زانی ہے تو کوئی جواری، اور بس دو یا تین سو سال انتظار کیجیے، تب کے مسلمان آج کے شیطانوں کو دوبارہ سے محمود غزنوی، احمد شاہ ابدالی اور اورنگزیب عالمگیر کے روپ میں اجاگر کر دینگے۔ یہی ہوتا آیا ہے اور یہی ہوتا رہے گا۔

سچائی کڑوی اور تلخ ہونے کے ساتھ ساتھ خوفناک بھی ہوتی ہے، اور عام انسانوں میں اس کو سننے سمجھنے اور قبول کرنے کی تاب و سقط نہیں ہوتی۔ اوریا مقبول جان، زاید حامد، طلعت حسین بھی انھی بزدل لوگوں کے ضمرے میں آتے ہیں۔ اب یا تو آپ مجھ پر بھی ایجنٹ، یہودی، غدار چلاتے رہیے، یا پھر جھوٹ کے ملبے تلے دفن سچائی کو ڈھونڈنے نکل پڑیے۔

Comments

comments

Latest Comments
  1. کاشف نصیر
    -
    • rafi ullah
      -
  2. Arsalan
    -
    • Tanzeelur Rehman
      -
    • blue
      -
    • blue
      -
  3. Usman Rahat Farooqi
    -
  4. blue
    -
  5. پاکستانی
    -