جواب حاظر ہے خوشنود صاحب
چند روز پہلے خوشنود علی خان نے دیسی بابا یعنی ہارون رشید کی ٹھیک ٹھاک قسم کی کلاسس لی اسی کالم کے جواب میں جواب غزل حاضر ہے
‘ہے جو کوئی جھوٹ کو جھوٹ کہے ‘ صدیاں ہوئیں عرب کے صحرا میں اس عظیم فلسفی اور نابغہ روز گار شاعر نے مشرق کی طرف منہ کر کے غروب آفتاب سے ٹھیک اٹھارہ منٹ پہلے صدا لگائی تھی – نام اس کا یاد نہیں- آج پھر ایک نابغہ روز گار شخصیت وہی الفاظ اس جواب میں کہنے پر مجبور ہے- حیف ہے خوشنود صاحب ! صرف ٹی وی کے چند جملوں کی وجہ سے میری اتنی مٹی پلید ، اتنی مٹی پلید !
اتنے جھوٹے سچے الزام اگر مجھ میں ذرہ بھر شرم ہوتی تو اخبار نویسی اسی وقت ترک کرتا- شکر ہے اس ذات کا کہ ایسے عذابوں سے ہمیشہ دور رکھا-
آپ نے لکھا کہ میں نے جو پلاٹ لۓ ان کی رسید دکھاؤں- کیسی رسیدبھائی، کہاں کی رسید ؟بھائی صاحب جب پلاٹ ہیں ہی نہیں تو رسید کاہے کی ؟ آپ خود جانتے ہیں کہ رسید تو تب بھی نہیں تھی جب پلاٹ تھے- اب جب پلاٹ بک بکا گۓ تو رسید مانگتے ہیں- اس شخص سے زیادہ بد نیت کون ہو سکتا ہے جس کو سب معلوم ہو اور پھر بھی رسید مانگے- جہاں تک پیسوں کی بات ہے ، میں نے بہت زور لگایا مگر ملک ریاض نے میری ایک نہیں سنی بس پلاٹ مفت دینےپر تلا ہوا تھا- جب میں نے بہت اصرار کیا تو مجھے خود کہا کہ اگر پلاٹ مفت نہ لۓ تو مجھے جان سے مروا دیگا- یہ میرا احسان ہے کہ میں نے چیف صاحب کو شکایت نہیں لگائی- میں آج بھی ایک ایک پائی دینے کیلۓ تیار ہوں- سب کے سامنے کہتا ہوں کہ جب چاہیں سو روپیہ ماہوار قسط کر لیں-
دوسری بات کپتان اور میرے بارے لکھی- کاش آپ جانتے ہوتے کہ میں نے کیا کیا نہ کیا اس کےلۓ- وہ نہ کر پایا کچھ بھی میرےلۓ-
اب بندہ کتنی بار یہ بات دہراۓ کہ میں نے ہی کپتان کو کپتان بنایا- کون ہے جس نے خان کی خاطر دیسی گھی والی دال پکائی- اور دال بھی ایسی کہ آپ اپنی انگلیاں کھا جائیں- آپ کو تو شاید یہ بھی معلوم نہ ہو کہ کپتان کو دیسی مرغ بہت پسند ہے- اس ناچیز نے کتنے مرغ پکاۓ یہ صرف میرا دل جانتا ہے یا میری ہمسائی کہ جس کو آج تک پتہ نہیں کہ اسکے مرغے کہاں گۓ- چغلی خور محلے والے کہیں اس نگوڑی کو بتا نہ دیں-
اس کے علاوہ بھی میں عمران کی خاطر بہت دفعہ ذلیل ہوا ہوں- کئی مرتبہ جب میں نے عمران کے ساتھ ایک ہی گاڑی میں گھسنے کی کوشش کی تو اس کے ہمراہیوں نے اتنی زور سے دھکے دیے کہ میں دیوار کو جا لگا- کئی دفعہ حفیظ اللہ نے تپھڑ جڑے- حفیظ اللہ کے تھپڑ ! الحفیظ والاامان!! میں نے پھر بھی کپتان کا دامن نہیں چھوڑا- اب اگر ایک دو ٹکٹیں میری سفارش پر مل جاتیں تو اس کا کیا جاتا – ہار تو دوسرے بھی گۓ- مگراس طرح میرے چار پیسے بن جاتے-
اب وہ خان ہے کہ کہ فون تک نہیں سنتا- جب فوزیہ قصوری والا معاملہ ہوا تو اگلے دن فوزیہ ملی- ابھی دور ہی تھی کہ بازو کھولے اور کہا ‘ ” آؤ بہن روئیں!”- ہم نے وہ بین کۓ وہ بین کۓ کہ ردالیاں بھی عش عش کر اٹھیں-
اور جو آپ نے دوسری بات لکھی کہ میں سرکاری افسر کے گھر کسی صنف نازک کے ساتھ جاتا تھا- اب کون پاگل ہو گا جو یہ سہولت ہو نے کے باوجود پرائی چھوکری کے ساتھ پارک جاۓ- اول تو پولیس کے ہاتھوں خوار ہونے کا خطرہ – اگر پولیس سے بھی بچ جاۓ تو مایا خان کی کیا گارنٹی ہے- آپ نے یہ تو بتا دیا کہ میرےبحریہ ٹاؤن داخلے پر پابندی ہے اور ۔۔۔۔مگر یہ نہیں بتایا کہ بعد میں ملک کو کتنے ارب کا نوٹس گیا ہے- میرے عالم ہونے کا جواب پھر کبھی-
‘ہے جو کوئی جھوٹ کو جھوٹ کہے ‘ صدیاں ہوئیں عرب کے صحرا میں اس عظیم فلسفی اور نابغہ روز گار شاعر نے مشرق کی طرف منہ کر کے غروب آفتاب سے ٹھیک اٹھارہ منٹ پہلے صدا لگائی تھی – نام اس کا یاد نہیں
Comments
Tags: Haroon-ur-Rashid, Imran Khan, Pakistani Media, PTI
Latest Comments
great , keen observation , eye on each and every word of this so called jamatia turned soofi , establishment spoon . sense of humour and wit is also notable .