پاکستان میں نواز شریف اور عمران خان کی حکومت کے پہلے 60 دن، دہشت گردی کی 55 وارداتیں، 280 سے زیادہ شہری شہید
پاکستان میں میاں محمد نواز شریف کے وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے سے لے کر اب درجنوں شدت پسند حملے ہو چکے ہیں۔ ان میں سے چند اہم حملوں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔
جیو نیوز کے معروف صحافی کامران خان کے تجزیے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کی حکومت اپنے ابتدائی دو ماہ میں طالبان اور سپاہ صحابہ کے دیوبندی دہشت گردوں سے نپٹنے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے اسی طرح کی ناکامی خیبر پختونخواہ صوبے میں عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو بھی درپیش ہے جس کی حکومت میں دو ایم پی اے، درجنوں شیعہ مسلمان، اور سینکڑوں معصوم شہری طالبان اور سپاہ صحابہ کی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں –
باور کیا جاتا ہے کہ صوبہ پنجاب اور فاٹا قبائلی علاقہ میں تکفیری دیوبندی دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے موجود ہیں ان دونوں علاقوں پر نواز شریف کی مسلم لیگ نون کی حکومت ہے اس کے علاوہ صوبہ بلوچستان میں بھی مسلم لیگ نون حکومت میں اتحادی جماعت اور اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی ہے اس صوبے میں بھی تکفیری دوبندی دہشت گردوں کو شیعہ اور شیعہ ہزارہ مسلمانوں کو قتل کرنے کی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے
نواز شریف اور عمران خان کی حکومت کے پہلے ساٹھ دنوں میں پچپن سے زائد دہشت گردی کے واقعات ہو چکے ہیں جن میں دو سو اسی سے زائد شہری شہید ہوۓ ہیں جن میں بڑی تعداد شیعہ مسلمانوں کی ہے
نواز شریف اور عمران خان دونوں طالبان اور سپاہ صحابہ کے خلاف سخت کاروائی کے مخالف ہیں جس کا براہ راست نقصان سنی بریلوی، شیعہ، احمدی اور مسیحی برادری کو ہو رہا ہے – باور کیا جاتا ہے کہ عید کے بعد پاکستان کے مظلوم عوام لاہور میں رائیونڈ میں موجود نواز شریف اور شہباز شریف کے محلات کا گھیراؤ کریں گے اور سپاہ صحابہ اور طالبان کی حمایت کرنے پر سعودی حمایت یافتہ شریف برادران کا محاسبہ ہو گا
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/08/130807_pak_attack_timeline_sa.shtml
Video: Aaj Kamran Khan Kay Saath 6th August 2013: Nawaz Sharif’s government: New record in terrorism in first two months. 55 incidents of terrorism in first 60 days, more than 280 killed.
[youtube id=”DAdnyz-AvXg” width=”600″ height=”340″ position=”left”]
Comments
Tags: Imran Khan, Kamran Khan, Nawaz Sharif, Sipah-e-Sahaba Pakistan (SSP) & Lashkar-e-Jhangvi (LeJ) & Ahle Sunnat Wal Jamaat (ASWJ), Takfiri Deobandis & Wahhabi Salafis & Khawarij, Taliban & TTP, Terrorism
Latest Comments
What a misleading article. So PMLN and PTI are bad but PPP was a model government? were there no shia genocides during the “globally” respected HH Asif Zardari’ PPP rule?. The law and order deteriorated during the last government due to their pathetic rule and incompetence not to mention world record corruption. Lets call a spade a spade and stop playing partisan politics over dead bodies for once. Seven thousand people got murdered, nay butchered, in Karachi and PPP’ Pharoah relic CM Shah says next term will see much less killed, how less? maybe 6599. These morons are lucky that they were born in Pakistan where incompetence is rewarded, if any other country they would have been six feet under by now.
بلوچستان میں شدت پسندی کے اہم واقعات
آخری وقت اشاعت: جمعرات 8 اگست 2013 , 13:16 GMT 18:16 PST
Facebook
Twitter
Google+
دوست کو بھیجیں
پرنٹ کریں
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں حالیہ عرصے میں شدت پسندی کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں جن میں سے چند اہم واقعات پر ایک نظر۔
اگست دو ہزار تیرہ
سات اگست: بلوچستان کے شہر مستونگ میں خواتین کے ایک شاپنگ سینٹر میں دھماکے سے ایک بچی ہلاک اور آٹھ سے زائد خواتین زخمی ہو گئیں۔
اسی بارے میں
موجودہ حکومت کے دور میں ہونے والے اہم حملے
کوئٹہ: فائرنگ سے خودکش حملہ آور ہلاک
کوئٹہ: تیس سے زائد مشتبہ افراد گرفتار
متعلقہ عنوانات
پاکستان, بلوچستان
چھ اگست: صوبہ بلوچستان کے علاقے بولان میں کوئٹہ سے پنجاب جانے والے 13 مسافروں کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا۔
جولائی دو ہزار تیرہ
صوبہ بلوچستان میں گزشتہ کئی سالوں سے خراب ہیں اور شدت پسندی کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں
تیس جولائی: بلوچستان کے علاقے پشین کے پولیس حکام کے مطابق انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔
اٹھائیس جولائی: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں ایک مبینہ خود کش حملہ آور کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔
ستائیس جولائی: بلوچستان کے ضلع گوارد کے علاقے سن سر میں کوسٹ گارڈ کی چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد کے حملے میں سات اہلکار ہلاک اور سات زخمی ہو گئے۔
بائیس جولائی: کوئٹہ میں ٹارکٹ کلنگ کے ایک واقعے میں شیعہ ہزارہ برادری کے دو افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔
سولہ جولائی: کوئٹہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے شیعہ ہزارہ قبیلے کے چار افراد سمیت چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
بارہ جولائی: بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ کے ترجمان جان محمد بلیدی کے بھتیجے کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
جون دو ہزار تیرہ
کوئٹہ میں پندرہ جون کو دو دھماکوں میں ضلع کے ڈپٹی کمشنر اور طالبات سمیت 25 افراد ہلاک جبکہ اسسٹنٹ کمشنر سمیت پچیس سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے
تیس جون: کوئٹہ کے مغربی علاقے ہزارہ ٹاؤن میں دھماکے سے کم از کم اٹھائیس افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہوئے۔
چھبیس جون: بلوچستان کے ضلع آواران میں ایک دیسی ساختہ بم دھماکے میں دو ایف سی کے اہلکار ہلاک ہو گئے۔
سولہ جون: صوبہ بلوچستان کے ضلع قعلہ سیف اللہ میں ایک پولیس چیک پوسٹ پر حملے میں تین پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے
پندرہ جون: کوئٹہ میں دو دھماکوں میں ضلع کے ڈپٹی کمشنر اور طالبات سمیت 25 افراد ہلاک جبکہ اسسٹنٹ کمشنر سمیت پچیس سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔
پندرہ جون کو ایک دوسرے واقعہ میں بلوچستان کے علاقے زیارت میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی قیام گاہ زیارت ریزیڈنسی کے قریب نصب چار بم پھٹنے سے عمارت کی دیواروں کے علاوہ تمام سامان جل کر تباہ ہوگیا۔
چھ جون: کوئٹہ میں دو خواتین اور ایک بچے سمیت پانچ افراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہوگئے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/08/130808_balcoh_terrorism_timilne_zz.shtml