دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کے ہاتھوں لیاری میں فٹ بال کے دیوانے بچوں کا قتل

Karachi_01

تکفیری دیوبندی دہشتگردوں نے لیاری کراچی میں فٹبال کے گیارہ دیوانے شہید کر دیے

لیاری میں فرقہ وارانہ نوعیت کی ایک کالعدم دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کی موثر موجودگی دیکھی جا سکتی ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے علاقے لیاری کے ایک فٹبال گراؤنڈ میں منگل کی رات کو ہونے والے دھماکے میں بچوں سمیت گیارہ افراد کی ہلاکت کے بعد لیاری کے بعض علاقوں میں کاروبار بند ہے۔

بدھ کو ہلاک ہونے والے چار افراد کی نمازِ جنازہ فٹبال ہاؤس کے سامنے ادا کی گئی، جن میں تین بچے عبدالباسط، خلیل الرحمان اور ابراہیم بھی شامل تھے۔ ان افراد کی نماز جنازہ کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کی گئی۔ ہلاک ہونے والے افراد فٹبال شائقین تھے۔

پولیس کو شبہ ہے کہ بم موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ ایس پی طارق دہاریجو کے مطابق یہ موٹر سائیل چوری کی گئی تھی اور اس کارروائی میں چار سے پانچ کلو بارود استعمال کیا گیا۔

فٹبال کے دیوانوں کی بستی سوگوار

لیاری میں گزشتہ تین ہفتے سے امن کی بحالی نظر آئی تھی۔ پچھلے دنوں گینگ وار اور کچھی کمیونٹی پر حملوں کی وجہ سے کشیدگی پائی جاتی تھی۔ فٹبال کے دیوانوں کی بستی میں فٹبال ٹورنامنٹ کے موقعے پر دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کے بم حملے سے لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ماہ رمضان میں شہر کے دیگر علاقوں میں جہاں نائٹ کرکٹ ہو رہی ہے، لیاری میں فٹبال ٹورنامنٹ منعقد کیے جاتے ہیں۔

کراچی سے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق ادھر لیاری میں فرقہ وارانہ نوعیت کی ایک کالعدم دیوبندی تنظیم سپاہ صحابہ کی موثر موجودگی دیکھی جا سکتی ہے۔ چند ہفتے قبل شہر کے علاقے پٹیل پاڑے میں ایک فلیٹ میں دھماکے کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ بم بنانے کی کوشش کے دوران یہ دھماکہ ہوا تھا۔

زخمی عمران گلشیر کی نشاندھی پر لیاری میں سے کچھ گرفتاریاں بھی کی گئیں تھیں، جس کے لیے پولیس کی ایک مقامی گروہ نے معاونت کی تھی۔ اس سے پہلے عام انتخابات کے دوران بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی کارنر میٹنگ میں دھماکہ کیا گیا تھا، جس میں دو افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/08/130807_karachi_blast_update_rwa.shtml

39

لیاری دھماکے میں امید کا قتل
سحر بلوچ

کراچی: گراؤنڈ پر اپنی جگہ سے غیر مطمئن 17 سالہ عبدالباسط بھاگ کر ایک دکان کی چھت پر چڑھ گیا تاکہ کراچی کے علاقے لیاری میں ایک فٹ بال میچ کو بہتر انداز میں دیکھ سکے۔

یہ میچ رمضان کے مہینے میں جاری یوتھ فٹبال ٹورنامنٹ کا حصہ تھا جو لیاری کے چاکیواڑہ نمبر 2 میں کھیلا جارہا تھا۔

ہمیشہ ہی کی طرح گراؤنڈ اور ارد گرد کی جگہ کو روشنیوں سے سجایا گیا تھا۔ ایک شخص ناظرین کو بلوچی لہجے میں میچ بیٹھ کر دیکھنے کو کہہ رہا تھا۔ نہ ماننے والے شخص کو میچ باہر جانے کی ہدایت جاری کی جارہی تھیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے نو منتخب ارکان صوبائی اسمبلی جاوید ناگوری بدھ کو ہونے والے اس میچ کے مہمان خصوصی تھے۔ محلے کے بڑوں کے مطابق یہ ٹورنامنٹ بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔

بچوں نے اس میچ کے لیے ایک ماہ قبل ہی تیاری شروع کردی تھی۔ جیسے ہی ناگوری نے انعامات تقسیم کیے، ایم پی اے کی گاڑی سے چند فٹ کے فاصلے پر ایک زور دار دھماکہ ہوا تاہم وہ اس میں محفوظ رہے اور انہیں فوری طور پر علاقے سے منتقل کردیا گیا۔ لیکن دھماکے کی زد میں انعامات وصول کررہے بچے آگئے اور کچھ جائے وقوع پر ہی دم توڑنے لگے۔

یوں بدھ کو ہونے والا میچ ٹورنامنٹ کا آخری میچ ثابت ہوا۔ باسط جو میچ کے اختتام تک چھت پر بیٹھا رہا تھا، سب سے پہلے زمین پر گرا۔ اسکے بھائی یاسر اور صدام کا کہنا ہے کہ انہیں صرف اسے ڈھونڈنے میں ہی 20 منٹ لگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب ہم نے اسے ڈھونڈ لیا تو پہلے ہی اس کا کافی خون بہہ چکا تھا اس کے باوجود ہم پر امید تھے کہ وہ زندہ رہے گا تاہم ہسپتال لے جانے پر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا’

باسط کے گھر میں اس کی والدہ بے ساختہ روتی ہیں جبکہ محلے والوں کے پاس انہیں چپ کروانے کچھ نہیں کرپاتے۔ ایک پڑوسی زماض بی بی کا کہنا ہے کہ ‘میں اس سے کیا کہوں؟ میں ایک ایسی ماں جس نے اپنے بیٹے کو کھودیا ہے کو پر سکون کرنے کے لیے آخر کیا کرسکتی ہوں؟

حملہ کے پیچھے کون ہے؟

دھماکے کے گھنٹوں بعد اور ظہر کی نماز سے چند منٹ قبل دکاندار اپنی تباہ ہوچکی دکانوں کے ملبے کو جمع کرنے لگے۔ موقع پر موجود افراد سوچنے پر مجبور تھے کہ آخر اس افسوسناک واقعے کے پیچھے کون ملوث ہوسکتا ہے جس کے دوران سات افراد لقمہ اجل بن گئے۔

ایک دکاندار عنایت علی کا کہنا تھا کہ کسی کو نہیں پتہ کہ حملہ آور کیسا دکھتا تھا تاہم اس نے ایک مشکوک موٹر سائیکل دیکھی تھی۔

دوسری جانب پیپلز امن کمیٹی، جس کے بارے میں افوہیں ہیں کہ اسے پاکستان پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل ہے، کے میڈیا سیل کے انچارج اکرم بلوچ کا کہنا ہے کہ ناگوری کو کافی عرصے سے دیوبندی دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ کی جانب سے دھمکیاں موصول ہورہی تھیں۔

ان کے مطابق، لیاری سے گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد عسکریت پسند گرفتار ہوئے ہیں اور یہ گروپ اس کا الزام امن کمیٹی پر لگاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ الیکشن مہم کے دوران کمہارواڑہ میں پیش آنے والے دھماکے جیسا ہی تھا۔

’میں نے اپنا دوست کھودیا’

حملے سے اس علاقے کے بچے خوفزدہ ہوگئے ہیں جن کے لیے فٹ بال کی وہی حیثیت ہے جیسا کہ پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں کرکٹ کی ہے۔ سڑک کے کنارے کھڑا بارہ سالہ ڈیڈک اپنے دوست کو یاد کرتا ہے جس نے اس میچ میں حصہ لیا تھا۔ ‘میں نے اپنے دوست کو کھودیا، وہ اس میچ میں کھیلا تھا۔ میں یہاں اسے دیکھنے آیا تھا’

دھماکے کے بعد ایمبیولینسز زیادہ تر بچوں کو قریبی ہسپتالوں میں لے گئیں جن میں سول ہسپتال کراچی اور لیاری جنرل ہسپتال شامل ہیں۔

سول ہسپتال کے ایمرجنسی ڈپاڑٹمنٹ کے ہیڈ طارق ایوبی کا کہنا ہے کہ ان کے ہسپتال میں تین لاشوں کو منتقل کیا گیا تھا جبک 18 زخمی لائے گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ افراد کو لیاری کے ہسپتال میں بھی منتقل کیا گیا تھا جو اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تاہم وہ ان کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہیں۔

سول ہسپتال میں زیر علاج 15 سالہ ساحد اشرف کا اہل خانہ پریشانی سے انتظار کررہا ہے۔ اس کے سینے، کمر اور رانوں میں چوٹیں آئی ہیں جبکہ اہل خانہ کا خیال ہے کہ اشرف کا بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں۔

اشرف کی دادی کا کہنا ہے کہ ‘وہ میچ کھیلنے گیا تھا۔ ہمارے بچوں کو بس یہی پتہ ہے اور بس اسی کی پرواہ ہے۔ آپ ان کے بارے میں کیا کہہ سکتے ہیں جو بچوں پر حملہ کرتے ہیں؟

http://urdu.dawn.com/2013/08/07/lyari-blast-snuffs-out-hope-for-troubled-neighbourhood/

کراچی کے علاقے لیاری کے ایک فٹبال گراؤنڈ میں میچ کے اختتام پر ایک زور دھماکہ ہوا ہے جس میں گیارہ نوجوان ہلاک اور درجنوں شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے بتایا ہے کہ دہشتگردی کے اس واقعے میں پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے ایک وزیر نشانے پر تھے۔

شرجیل میمن نے بی بی سی کی نمائندہ سارہ حسن کو بتایا کہ صوبائی وزیر جاوید ناگوری اس فٹبال میچ میں مہمان خصوصی تھے اورمیچ کے اختتام پر انعامات کی تقسیم کے بعد جب وہ اپنی گاڑی کی جانب جا رہے تھے تو ان کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا۔ دھماکے سے صوبائی وزیر کی گاڑی کو نقصان پہنچا لیکن وزیر حملے میں بال بال بچ گئے۔ صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ اس دھماکے میں گیارہ نوجوان ہلاک ہوئے ہیں جبکہ بیس زخمی ہوئے جن کا مختلف ہسپتالوں میں علاج ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا پورے ملک میں دہشتگردی ہو رہی ہے اور لیاری بھی اس سے بچا ہوا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا دہشتگردی پاکستان کے لیے ایک انتہائی بڑا خطرہ ہے جسے ملکر نمٹنے کی ضرورت ہے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/08/130806_karachi_blast_ra.shtml

http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2013/08/130806_sharjeel_baloch_ra.shtml

سڑک کے میسی

http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2013/03/130316_karachi_street_footballer_as.shtml

Kamran Shafi’s comments on the Jihadist Deep State and the Lyari massacre

2

1

Comments

comments

Latest Comments
  1. Khalid Bhatti
    -